المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 14 من شـعبان 1437هـ | شمارہ نمبر: PR16030 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 21 مئی 2016 م |
امریکی راج ختم کرو ، خلافت قائم کرو
راحیل-نواز حکومت پاکستان کو ایٹمی اسلحہ سے لیس بھارت و امریکہ کے سامنے کمزور کررہی ہے
حزب التحریر ولایہ پاکستان اہل قوت، خصوصاً ان لوگو ں سے جو ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام سے منسلک ہیں، سے اسلام آباد میں 18 مئی 2016 کو ہونے والے آٹھویں پاک-امریکہ سیکیورٹی، اسٹریٹیجک استحکام ، ایٹمی عدم پھیلاؤ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے حوالے سے بات کرنا چاہتی ہے۔ حزب التحریر امریکہ کے ساتھ ایسے تمام مذاکرات اور اپنے دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جارح دشمن پر انحصار کرنے کی ناکارہ پالیسی کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس بات کا مظہر ہے کہ ہم اپنی دفاعی ضروریات کو خود اپنی صلاحیتوں کی مدد سے پورا کرسکتے ہیں اور اس صلاحیت کو کسی صورت امریکہ کے ساتھ سیکیورٹی کے امور پر بات چیت کر کے کمزور نہیں کرنا چاہیے۔ جس طرح امریکہ ایف-16 طیاروں کی فراہمی کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف مزید کاروائیوں سے منسلک کررہا ہے، جو امریکہ کی افغانستان میں قابض افواج کے خلاف شدید حملے کررہے ہیں، اسی طرح واشنگٹن پاکستان سے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کو محدود کرنے کا مطالبہ کررہا ہے جو کہ خطے میں امریکہ کے لاڈلے بھارت کو بالادستی حاصل کرنے سے روکنے میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہمارا اپنا پروگرام ہے اور یہ امریکہ کی مدد کا محتاج نہیں ہے، لہٰذا اس خصوصیت کوبرقرار رکھتے ہوئے پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام میں بہتری اور اضافے کے سلسلے کو جاری رکھنا چاہیےتا کہ امت کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
سیکیورٹی، اسٹریٹیجک استحکام ، ایٹمی عدم پھیلاؤ ورکنگ گروپ کے ذریعے امریکہ پاکستان کی ایٹمی پالیسی کو خطے میں خود اس کے اپنے اسٹریٹیجک مفادات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے وفود ہر سال ملاقات کرتے ہیں اور ان اسٹریٹیجک مذاکرات کے ذریعے امریکہ خطے میں بھارت اور امریکہ کے مفادات کوپاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے لاحق خطرے کو محدود اور آخر کار ختم کردینا چاہتا ہے۔ امریکہ پاکستان کی افواج اور خصوصاًاس کے اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن (SPD) کو اس بات پر قائل کرنے کی بھر پور کوشش کررہا ہے کہ وہ اپنی سوچ کو بھارت کے گرد مرکوز رکھنے کی پالیسی سے آزاد کریں ۔ اور یہ سب کچھ اس وقت ہورہا ہے جب بھارت پاکستان کی سرحدوں پر اپنی فوجی قوت میں زبردست اضافہ کررہا ہے اور بھارت کو امریکہ اور دوسری مغربی طاقتیں بھر پور طریقے سے مسلح کررہی ہیں، تاکہ انتہائی مشکل سے حاصل کی گئی ایٹمی صلاحیت اور پاکستان کے ناقابل تسخیر دفاعی صلاحیت کو محدود کیا جائے۔ ایک طرف امریکہ بھارت کو مضبوط کررہا ہے اور دوسری جانب پاکستان کو مشورہ دے رہا ہے کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات پر تحمل اور صبر کا مظاہرہ کرے۔ پاکستان نے بڑی مشکل سے ایٹمی صلاحیت حاصل کی ہے تا کہ اس کے ازلی دشمن بھارت اور اور امریکہ جیسی دوسری جارح ریاستوں کی خلاف اپنے تحفظ کو یقینی بناسکے۔ لیکن امریکہ بھارت کی سیکیورٹی کو پاکستان سے درپیش چیلنج سے نجات دلانے کی بھر پور کوشش کررہا ہے اور اس قسم کے مذاکرات امریکہ کو پاکستان کی ایٹمی صلاحیتوں کو نقصان پہنچانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو نقصان پہنچانا امریکہ کے اس منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت امریکہ بھارت کی قیادت میں ایک علاقائی بلاک بنانے کی کوشش کررہا ہے تا کہ اسے خطے میں چین اور نبوت کے طریقے پر آنے والی خلافت کے خلاف کھڑا کیا جاسکے۔
راحیل-نواز حکومت کس طرح ایسے حساس موضوع پر امت کے سب سے بڑے دشمن، امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا حصہ بن سکتی ہے، وہ امریکہ جو خطے میں بھارت کی فوجی طاقت کو بڑھا رہا ہے؟ حکومت کیسے ان مذاکرات کوجاری رکھ سکتی ہے جبکہ امریکہ بھارت سے متعلق پاکستان کے خدشات کو کوئی پروا نہیں کرتا؟ کیا حکومت کو یہ یقین ہے کہ اگر ایک دن بھارتی افواج اپنے کولڈ سٹارت منصوبے کے تحت اسلام آباد میں داخل ہو ں گئی اور پاکستان کو ایک بار پھر توڑ ڈالا تو امریکہ کو پاکستان کی کو ئی پروا ہوگی؟ کیا کئی دہائیوں کی بھارتی دشمنی ، جسے مغرب کی حمایت حاصل رہی ہے، اس بات پر یقین کرنے کے لئے کافی نہیں امریکہ سے اتحاد تباہ کن بے وقوفی ہے؟ یہ بات بھی سامنے رہے کہ امریکہ پاکستان کی روایتی افواج کو بھی مغرب میں فاٹا کے قبائلی علاقوں اور ملک کے دیگر حصوں، پنجاب اور کراچی میں مصروف رکھ کر کمزور کررہا ہے۔ افواج کا اپنے ہی ملک میں مختلف علاقوں میں پھیل جانا بھارت سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت کو متاثر کررہا ہے جو ہماری سرحدوں پر فوجی مشقیں اور جدید ترین فوجی سازوسامان کو اکٹھا کررہا ہے اور ان سب اقدامات کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے۔ مذاکرات کے ذریعے امریکہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو محدود کرنے کی کوشش کررہا ہے جو اس وقت بھارت کے لئے ایک زبردست خطرہ ہے اور پاکستان کے خلاف بھارت کو روایتی جنگ شروع کرنے سے بھی باز رکھنے کا باعث ہے۔ امریکہ اس وقت اس بات کی بھر پور کوشش کررہا ہے کہ پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے شاہین-3 کی صلاحیتوں کو محدود کردے جس کا تجربہ اسی سال کیا گیا ہے۔
اور جیسے یہ سب کچھ کافی نہیں تھا کہ راحیل-نواز حکومت نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے لئے امریکی حمایت کی بھیک مانگ کر پاکستان کی مزید تذلیل کا باعث بن رہی ہے۔ نیوکلیئر سپلائر گروپ اعلیٰ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے حامل ممالک کا کارٹیل ہے جس کی رکنیت حاصل کرکے حساس نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔ اس وقت پاکستان کا نام نہاد اتحادی ،امریکہ، اس گروپ میں بھارت کی شمولیت کی کھل کر حمایت کررہا ہے جبکہ پاکستان کو اس میں شامل ہونے سے روک رہا ہے۔ اگر ہم نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شامل ہوجاتے ہیں تو ہمارا ایٹمی پروگرام ،جو اب تک امریکہ پر انحصار کیے بغیر ہی آزادانہ زبردست طریقے سے چل رہا ہے، امریکہ کے زیر اثر آجائے گا۔
صرف نبوت کے طریقے پر خلافت ہی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہم آزادانہ مقامی فوجی و غیر فوجی نیوکلیئر تحقیق اور ترقی کے منصوبے تعمیرکریں بجائے اس کے کہ عالمی نیوکلیئر مافیا سے رکنیت کے لئے بھیک مانگیں جس کی قیمت ظاہر ہے ملکی سلامتی پر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا ہے۔ اس کے علاوہ ، موجودہ مسلم ممالک کو یکجا کر کے ایک طاقتور ریاست بنانے کے لئے سنجیدگی سے کام کیا جائے جس کا مقصداللہ کے کلمے کو بلند کرنا ہوگا، اور وہ ریاست خلافت جارح دشمنوں ، جیسا کہ ہندو مشرکین اور مغربی صلیبیوں سے حالت جنگ کی بنیاد پر نبٹے گی اور امت کو ان کے ہاتھوں مزید نقصان اٹھانے سے بچائے گی۔
مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
"نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو، لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے"(البقرۃ:105)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: |