پارلیمنٹ نیٹوسپلائی لائن کاٹنے کے بجائے پاکستان میں ''گوانتانامو بے‘‘ بنانے کے لئے قانون سازی کر رہی ہے
- Published in پاکستان
- سب سے پہلے تبصرہ کرنے والے بنیں
- الموافق
انسداد دہشت گردی کے ترمیمی قانون کے نام پر حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے پورے پاکستان میں جگہ جگہ گوانتانامو بے جیسے عقوبت خانے کھولنا چاہتی ہے۔ مجوّزہ قانون کے مطابق محض شک کی بنیاد پر حکومت کسی بھی مسلمان کو دہشت گردی کے الزام میں پکڑ کر تین ماہ کے لئے عقوبت خانے میں پھینک سکتی ہے۔ اسے کسی بھی عدالت میں اپنی گرفتاری کو چیلنج کرنے کی اجازت نہ ہوگی اور نہ ہی کوئی جج اسے ضمانت پر رہا کرنے کا اختیار رکھے گا۔ یعنی حکومت نے قانون سازی کے ذریعے عدلیہ کے کردار کو محدود کرنے اور مخلص مسلمانوںکو ہراساں کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ نئے قانون کے مطابق ایک شخص اس وقت تک مجرم تصور کیا جائیگا جب تک کہ وہ اپنے آپ کو معصوم ثابت نہ کر لے۔ یہ وہی باطل اصول ہے جس کے تحت آج گوانتانامو بے کا عقوبت خانہ چلایا جا رہا ہے۔ جبکہ اسلام کے تحت ایک شخص کو بغیر کسی ثبوت کے نہ بند کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اسے سزا دی جاسکتی ہے۔ ایک شخص اس وقت تک معصوم گردانا جاتا ہے جب تک کہ اسے شرعی عدالت میں مجرم ثابت نہ کر دیا جائے۔
یہ جمہوریت ہی ہے جس کے ذریعے امریکہ اپنے مفادات میںقانون سازی کرواتا اور عوام کو غلام بناتا ہے۔ اس سے قبل یہ پارلیمنٹ ہی تھی جس نے سترھویں ترمیم کے ذریعے امریکہ کی سپلائی لائن، انٹیلی جنس کی فراہمی حتیٰ کہ لاکھوں معصوم افغانیوں کے قتل عام میں مدد و معاونت جیسے کھلے حرام کو قانوناً جائز اور حلال قرار دیا تھا اور اس فیصلے کو کسی بھی عدالتی چارہ جوئی سے ماورا بنا دیا تھا۔ یہ ہے وہ پاکستان کی بالا دست پارلیمنٹ جو اللہ کے حرام کردہ کو حلال قرار دینے کا قانوناً اختیار رکھتی ہے۔ یہ ہے وہ کفریہ ادارہ جو اپنے آپ کو ''Sovereign ‘‘ قرار دیتا ہے جبکہ خلافت میں صرف اللہ کی شریعت 'Sovereign‘ ہوتی ہے؛ نہ خلیفہ اور نہ ہی مجلس امت۔ پاکستان امریکہ کی سیاسی غلامی سے صرف اسی وقت خلاصی حاصل کر سکتا ہے جب جمہوری نظام کو اکھاڑ کر اسلامی نظام حکومت یعنی خلافت رائج کی جائے۔ جمہوریت تو محض الیٹ طبقے کی آمریت کا نام ہے جسے امریکہ استعمال کرتا ہے۔
اس نئے قانون کا غلط استعمال سب سے زیادہ حزب التحریر کے خلاف کیا جائیگا کیونکہ پاکستان میں حزب وہ واحدغیر عسکری سیاسی پارٹی ہے جسے حکمرانوں نے دہشت گردی کے نام پر بین کر رکھا ہے۔ اس کفریہ عدالتی نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکمرانوں نے گزشتہ چار سال سے حزب التحریر کی پابندی کے خلاف رِٹ کو بھی سرد خانہ کی نظر کر رکھا ہے اور ''آزاد‘‘ عدلیہ حزب التحریر کو انصاف دینے سے قاصر ہے۔ چونکہ حکمران کوشش کے باوجود کسی بھی طرح حزب کو عسکریت پسندی یا دہشت گردی سے منسلک نہیں کر پا رہے چنانچہ وہ قوانین میں ترامیم کے ذریعے جرم ثابت کئے بغیر ہمارے ممبران کو پابند سلاسل کرنا چاہتے ہیں۔ امت کی نظریں ''انسانی حقوق‘‘ کی علم بردار تنظیموںپر بھی جمی ہوئی ہیں کہ وہ اس کالے قانون کے خلاف کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہیں۔ حزب التحریر سیاستدانوں اور وکلائ برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کالے قانون کو مسترد کر دیں اور اس کے خلاف سڑکوں پر متحرک ہو جائیں۔ نیز جمہوری نظام کو مسترد کرتے ہوئے خلافت کے نظام کے لئے آواز اٹھائیں۔
نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان