الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

ایک چاند، ایک رمضان، ایک عید اور ایک امت! ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر امت واحدہ کو رمضان کے مسئلہ پر تقسیم کر دیا

ان ایجنٹ حکمرانوں نے ایک بار پھر ایک ارب سے زائد امت واحدہ کو رمضان کی شروعات پر تقسیم کر دیا ہے۔ عرب و عجم میں نظر آنے والے چاند کو مسترد کر کے پاکستان کے حکمرانوں نے نہ صرف مسلم امت کی جمعیت و وحدت توڑی بلکہ کروڑوں مسلمانوں کا روزہ بھی ضائع کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مطابق تمام مسلمان چاند کے دیکھے جانے پر رمضان شروع کریں اور چاند کے دیکھے جانے کی صورت میں رمضان ختم کر کے عید الفطر منائیں۔ حدیث میں رنگ، نسل، قومیت اور علاقے کی کوئی تخصیص نہیں کی گئی ہے۔ چنانچہ اگر دنیا کے ایک حصہ میں رہنے والے مسلمان چاند دیکھ لیں تو وہ دیگر تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔ لیکن افسوس ان حکمرانوں نے اسلام کے اس حکم کو مسترد کر کے قومیت پر مبنی روئیت کی بدعت کو رائج کیا۔ یہ اسی پالیسی پر عمل ہے جس کا اعلان برطانوی وزیر خارجہ لارڈ کرزن نے خلافت کے خاتمے کے بعد کیا تھا۔ اس نے کہا تھا: ''ہمیں ہر اس چیز کو ٹھکانے لگا دینا چاہئے جو مسلمانوں کی نسل کے درمیان کسی بھی قسم کا اسلامی اتحاد پیدا کرتی ہو۔ جیسا کہ ہم پہلے ہی خلافت کو ختم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ لہذا ہمیں یہ کوشش کرنا چاہئے کہ مسلمان میں دوبارہ اتحاد پیدا نہ ہو سکے، نہ فکری اتحاد نہ تمدنی اتحاد‘‘۔ ہم امت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ قومیت پر مبنی چاند کو مسترد کرتے ہوئے امت مسلمہ کے چاند کی پیروی کریں۔ روئیت کے اس مسئلے نے بھی خلافت کی عدم موجودگی کی وجہ سے سر اٹھایا ہے اور خلافت کے قیام سے یہ مسئلہ بھی دم توڑ جائیگا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

حزب التحریر بلاول ہاؤس کے ترجمان کے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت کے سامنے ایک ملک کے اپوزیشن راہنمائ کی کیا حیثیت ہے؟

حزب التحریر بلاول ہائوس کے ترجمان اعجاز درانی کے اس الزام کی تردید کرتی ہے جس میں انہوں نے نہ صرف حزب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے بلکہ یہ بھی الزام لگا یا ہے کہ برمنگھم میں کیا جانے والا حزب کا مظاہرہ مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار کے کہنے پر کیا گیا تھا۔ اس بیان سے پیپلز پارٹی اور بلاول ہائوس کے ترجمان کی جہالت عیاں ہوتی ہے جنہیں یہ بھی علم نہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی پارٹی ، حزب التحریر کا، جو چالیس سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہے، عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں اور وہ خلافت کے قیام کے لئے عسکریت پسندی کو شرعاً حرام گردانتی ہے۔ حزب کی سیاسی طاقت اور عالمی اثر و رسوخ کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسی سال انڈونیشیائ میں حزب کی قیادت میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر امڈ آئے اور اوبامہ کو اپنا دورۂ انڈونیشیا منسوخ کرنا پڑا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے فریڈم فلوٹیلا پر صیہونی حملے اور مصر کی غزہ پر پابندیوں کے خلاف برطانیہ میں مصر کی ایمبیسی کے باہر ہزاروں افراد کا جم غفیر لاکھڑاکیا۔ یہ حزب ہی تھی جس نے مشرف کی برطانیہ آمد پر اس کا محاسبہ کیا اور اتنے مظاہرے کئے کہ وہ سٹ پٹا اٹھا۔کیا یہ سب اقدامات حزب نے چوہدری نثار کے کہنے پر کئے تھے؟ ایسی عالمی پارٹی کے لئے ایک ملک کی اپوزیشن جماعت کے معمولی راہنما کی کیا حیثیت ہے!!! خصوصاً جبکہ وہ جماعت بھی پیپلز پارٹی کی طرح ایک سیکولر اور امریکہ کی ڈکٹیشن پر چلنے والی جماعت ہو؟! زرداری کی طرح شریف برادران بھی اقتدار کے لئے کافر امریکہ سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں اور اسی لئے زرداری حکومت کی اسلام اور عوام دشمن امریکی پالیسیوں پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ حزب التحریر کا ہدف استعماری طاقتیں ہیں جنہیں نکالنے کے لئے وہ مسلم علاقوں میں سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔ اسی لئے وہ ان کے ایجنٹ حکمرانوں کو بے نقاب کرتی ہے اور مسلمانوں میں موجود اہل طاقت میں سے مخلص عناصر کو تبدیلی کے لئے پکارتی ہے تاکہ وہ اپنا شرعی فریضہ پورا کریں اور خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کریں۔ اور ہم ان استعماری ایجنٹو کو خبردار کر دینا چاہتے ہیںکہ وہ بابرکت گھڑی بہت قریب آن پہنچی ہے !!!

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

برمنگھم آمد پر زرداری کے خلاف حزب التحریرکا مظاہرہ کرپٹ قیادت اورنظا م کو تاریخ کے کوڑے دان کی نذر کر کے خلافت قائم کی جائے، مظاہرین کا مطالبہ

حزب التحریر برطانیہ نے زرداری کی برمنگھم میں کنونشن سینٹر آمد پر بھرپور مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر زرداری و گیلانی کے خلاف اور پاکستان میںخلافت کے قیام کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین اس حقیقت کو اجاگر کررہے تھے کہ پاکستان کی تباہی کی ذمہ دار نااہل کرپٹ قیادت اور سرمایہ دارانہ نظام ہے اور اس تباہی سے نکلنے کا واحد راستہ کرپٹ قیادت و نظام کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ہے۔ اس موقع پر مظاہرین کو دیکھ کر وزیر اطلاعات قمر زماں قائرہ نے کہا کہ یہ ان کا جمہوری حق ہے۔ برطانیہ میں کھڑے ہو کرحزب التحریرکے شباب کے متعلق یہ بیان شاید حکمرانوں کا برطانوی میڈیا اور پاکستانی کمیونیٹی کے سامنے خود کو جمہوریت کا چمپئن ثابت کرنے کی کوشش تھی۔ کیونکہ یہ جمہوری حکمران ہی ہیں جو حزب التحریر جیسی غیر عسکری جماعت کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور حزب کے ممبران کو سیاسی موقف کے اظہار پر جیل پھینک دیا جاتا ہے۔

زرداری کا اس موقع پر دورہ جب پورا پاکستان سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہے اس بات کا ثبوت ہے کہ آمر حکمرانوں کی طرح جمہوری حکمران بھی امریکہ و برطانیہ کے آلہ کار ہیں اور ان کا اصل مقصد محض پیسے بٹورنا اور اپنی کرپشن کو قانون سے بالاتر کرناہے۔ پاکستان کے عوام جمہوریت و آمریت کے ذریعے سرمایہ دارانہ نظام کے نفاذ کو مسترد کر تے ہیں اور خلافت کے ذریعے اللہ کے نظام کے نفاذ کے خواہاں ہیں۔ نیز امت نے اس نظام کے رکھوالوں کو، چاہے وہ حکومت میں ہوں یا آپوزیشن میں، مسترد کر دیا ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ 80 فیصد کے لگ بھگ عوام اس نظام میں ووٹ تک ڈالنے نہیں آتے۔ ہم اہل طاقت سے مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ امت کے اس خاموش ریفرینڈم پر لبیک کہیں اور اس نظام کو اکھاڑ کر خلافت کے قیام کے لئے حزب التحریرکو نصرت فراہم کریں۔ یہی اسلام کے نفاذ اور مسلمانوں کی وحدت کا واحد طریقہ کار ہے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی نے فوجیں اتار دیں امریکیو!نکل جائو! اس سے پہلے کہ تمہیں تابوتوں میں واپس بھجوایا جائے

حزب التحریر سیلاب زدگان کی مددکے نام پر ایک ہزار کے لگ بھگ امریکی فوجیوں کی پاکستان آمد کی پر زور مذمت کرتی ہے۔ جب عوامی ردعمل کے باعث امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے نام پر ہزاروں امریکی فوجیوں کو پاکستان میں تعینات نہیں کیا جاسکا تو اب حکمرانوں نے سیلاب زدگان کی مدد کے بہانے اتنی بڑی تعداد میں امریکی فوجیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دے دی ہے۔ پاک فوج کے ترجمان کا یہ دعوی ہے کہ اس سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے قبائلی علاقوں میں تعینات ایک لاکھ چالیس ہزار فوجیوں میں کمی کی ضرورت نہیں، تو پھر ایک ہزار کے لگ بھگ وحشی قاتل امریکی میرینز کی کیسے ضرورت پڑ گئی۔ یہ وہی میرینز ہیں جو گزشتہ سات سال سے عراق میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ انہیں جان بچانا نہیں جان لینا آتا ہے! ان کی آمد اکیسوی صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی آمد ہے۔ انگریز تجارت کی آڑ میں فوجی لایا تھا اور امریکہ مدد کے نام پر لا رہا ہے۔ امریکی فوج کو پاکستان کی سرزمین پر آنے کی اجازت دینا نہ صرف قوم کے ساتھ غداری ہے بلکہ اسلام کی رو سے حرام ہے۔ دراصل پاکستان کے حکمران ایسے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں جس کے ذریعے قوم کو یہ یقین دلایا جاسکے کہ سترہ کروڑ کی آبادی اور دنیا کی ساتویں بڑی فوج رکھنے والا ملک اتنا کمزور ہے کہ اسے ہر مسئلے کے حل کے لیے امریکی کی مدد درکار ہوتی ہے۔ پاکستان کے مسلمان ۲۰۰۵ ئ کے زلزلے میں یہ ثابت کرچکے ہیں کہ ان میں کسی بھی قدرتی آفت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن اس کے باوجود یہ حکمران اپنے وسائل کی طرف رجوع نہیں کرتے اور امریکہ کے قدموں میں جاگرتے ہیں۔ ہم پوچھتے ہیںکہ پانچ لاکھ فوج رکھتے ہوئے پاکستان کو کسی اور ملک کے فوجیوں کی کیا ضرورت ہے؟ حزب التحریر پوری مسلم امت کو پکارتی ہے کہ وہ پاکستان کے سیلاب میں گھرے ہوئے مسلمان بھائیوں کی دل کھول کر مدد کریں۔

نیز حزب التحریر تمام سیاسی جماعتوں سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وہ پاکستان میں امریکی فوجیوں کی آمد کے خلاف پرزور احتجاج کریں ۔ حزب اہل قوت میں موجود مخلص عناصر سے ایک بار پھر پوچھتی ہے کہ کیا اب بھی حکمرانوں کی غداری اور نااہلی میں کوئی شک باقی رہ گیا ہے؟ ضروری ہے کہ فوری طور پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو امت کی مدد سے ریاست کے وسائل کو سیلاب زدگان کی بحالی کے لئے استعمال کرے گی اور کافر افواج کے ناپاک قدموں سے اس سرزمین کو پاک کرے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

اسلام لسانی اور نسلی تعصب کو حرام قرار دیتا ہے کراچی میں جاری خونریزی سرمایہ دارانہ نظام کی ناکامی ہے

حزب التحریرکراچی میں جاری قتل و غارت گری کی پرزورمذمت کرتی ہے۔ کراچی جو کہ پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے وہاں پر سرمایہ دارانہ نظام معاشرے کے مختلف لوگوں کے درمیان پرامن اور پائیدار تعلقات قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ سرمایہ داریت چاہے جمہوریت کی شکل میں نافذ ہو یا آمریت کی صورت میں، ایسا نظام دینے سے قاصر ہے جو لوگوں کے درمیان معاشی انصاف اور سکون فراہم کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ ہو یا فرانس،بھارت ہو یا چین، اقلیتی طبقے اکثریتی طبقے کے ظلم و ستم کا رونا روتے رہتے ہیں۔ کئی دھائیوں سے کراچی میں بسنے والے لوگوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے میں جمہوری و آمر حکمران برابر کے شریک رہے ہیں۔ حزب التحریر کراچی کے عوام سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ وہ نسلی و لسانی شناخت کو پس پشت ڈال کر ایک دوسرے کی حفاظت کریں اور ایسے تمام گروہوں سے بیزاری کا اظہار کریں جو اس امت واحدہ کو رنگ و نسل کی بنیاد پر نہ صرف تقسیم کرتے ہیں بلکہ انھیں ایک دوسرے کی گردنیں کاٹنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

''وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے، یا عصبیت کے لئے لڑے یا عصبیت کے لئے مرے‘‘۔ ﴿ابو دائود﴾۔

حزب التحریر پولیس اور رینجرز کو بھی اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ان پر لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنا فرض ہے اور اس فرض کی ادائیگی میں انھیں ہر قسم کی سیاسی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کردینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ حزب التحریر اہل قوت میں موجود مخلص لوگوں سے بھی پوچھتی ہے کہ وہ کب تک بے گناہوں کے خون کی ہولی کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے۔ امت سرمایہ دارانہ نظام اور اس سے جڑی قیادت کو مسترد کر چکی ہے اور اسلام کے نظام یعنی خلافت کے تحت زندگی گزارنا چاہتی ہے۔ یہی وقت ہے کہ اہل قوت حزب التحریروخلافت کے قیام کے لیے مدد فراہم کریں تاکہ نہ صرف ایسے گروہوں کا خاتمہ ہو جو مسلمانوں کو رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں بلکہ اس سرمایہ دارانہ قیادت کا بھی خاتمہ ہو جو اپنے مفاد کے لیے ہزاروں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

سیلاب زدگان بھوک پیاس سے مر رہے ہیںجبکہ حکمران ہیلی کاپٹروں میں ان کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اے ظالم حکمرانو! اقتدار چھوڑو، اے اہل قوت ! بہت ہوچکی، اٹھو اور خلافت قائم کرو

سیلاب پاکستان کیلئے کوئی نئی چیز نہیں ، تاہم 60سال گزرنے کے باوجود یہ نظام اور یہ حکمران ،خواہ یہ جمہوریت ہو یا آمریت، سیلاب سے بچاؤ کیلئے کوئی نظام نہیںبناتے۔ ان کے نزدیک سائرن بجادینا ہی سیلاب سے بچنے کا نظام ہے ، خواہ ہر دفعہ سیلابوں میں سینکڑوں، ہزاروں لوگ مرتے رہیں۔ بے شرمی کی حد یہ ہے کہ خیبر پختونخواہ میں یہ سائرن تک نہیں بجائے گئے۔ جس کے باعث سرکاری اعداد شمار کیمطابق 1200 افراد اپنے خالق حقیقی سے جاملے ہیں، جبکہ لاکھوں کھلے آسمان تلے، چھتوں ، درختوں اور ٹیلوں کے اوپر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ میڈیا کی بعض رپورٹس کے مطابق پہلے ریلے میں ہی نوشہرہ میں 10,000کے قریب افراد سیلاب میں بہہ گئے۔ اور اب یہ صورتحال ہے کہ پہاڑوں کے اوپر لوگ بھوک پیاس سے مر رہے ہیں، عفت مآب بیٹیاں کھلے آسمان تلے بیٹھی ہیں، یہاں تک کہ پانی کا گلاس 10روپے اور روٹی 25روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ ان بے حس اور شرم سے عاری حکمرانوں کی سیلاب سے نمٹنے کی حقیقت یہ ہے کہ پشاور میں سیلاب زدگان کو پانی سے نکالنے کیلئے صرف 2 کشتیاں تھی یہی صورتحال نوشہرہ اور چارسدہ کی تھی۔ اس وقت بھی وزیر اعلیٰ صوبہ سرحد اور گورنر کے ہیلی کاپٹر پشاور ائیر پورٹ پر آرام فرما رہے ہیں کیونکہ ''کمی کمین‘‘ عوام کے چھو جانے سے وہ پلیداور ناپاک ہو سکتے ہیں، حالانکہ اس شدید صورتحال میں ان دو ہیلی کاپٹروں سے سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی تھی۔ ان حکمرانوں نے اس عظیم امت کو لاوارث اور بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے۔ نام نہاد عوامی نمائندے دور دور تک نظر نہیں آ رہے اور اگر کہیں موجود بھی ہیں تو صرف محدود وسائل کو اپنے عزیز رشتہ داروں میں تقسیم کر رہے ہیں۔ یہ صرف مخیر حضرات ہی ہیں جنہوں نے اپنے مسلمان بھائیوںکیلئے اپنے حجرے اور گھروں کے دروازے کھول دئیے ہیں اور اپنی بساط کے مطابق ان کی ضروریات پوری کر رہے ہیں۔ اس سیلاب نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت اور آمریت ذاتی مفادات کے نظام ہیںجو صرف خواص کیلئے ہیں، انھوںنے ہی اس امت کو غرق اور تباہ و برباد کر رکھا ہے۔ چونکہ اس حکمرانوں کے نزدیک سیاست اپنے مفادات کے حصول کا نام ہے اس لئے یہ حکمران مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس مسئلے پر ''سیاست‘‘ نہ کی جائے۔ اگرچہ زیادہ بارشیں اللہ کی جانب سے ہے لیکن یہ زمین پر اللہ کا سایہ ﴿خلیفہ﴾ہوتا ہے جو اس امت کی نگہبانی کے فریضے کی انجام دہی کیلئے پہلے سے مناسب بندوبست کرتا ہے۔ یہ حکمران اور یہ نظام امت کے غدار ہیںاور امت کیلئے تکلیف کا باعث ہیں۔

اے ظالم حکمرانو ! اقتدار چھوڑ دو !! اور اس جگہ کو اس مخلص خلیفہ کیلئے خالی کروجو زمین پر اللہ کا سایہ ہوگا ،جو اس امت کی نگہبانی اس انداز سے کریگا جیسا کہ اس امت کا حق ہے۔ اے اہل طاقت! آگے بڑھو اور ان غدار حکمرانوں کو اکھاڑ کر خلافت ِ راشدہ کے قیام کے لئے نصرت فراہم کرو۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک