الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن افواج پاکستان کو کمزور اور امریکی راج کو مضبوط کرے گا

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ملک میں امریکی فتنے کی جنگ کو مزید بڑھانے کا باعث بنے گا۔ یہ فوجی آپریشن پاکستان اور افواج پاکستان کو کمزور اور پاکستان میں امریکی راج کو مزید مستحکم کرے گا۔ حکمرانوں کی غداری اورامریکی غلامی کا ثبوت اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتا ہے کہ ملک کی خودمختاری اور مسلمانوں کو ڈرون حملوں سے بچانے کے بجائے امریکہ کو پیش کش کی جا رہی ہے کہ امریکہ ہدف بتائے اور پاکستان خود F-16 طیاروں سے بمباری کر کے اپنے ہی مسلمان شہریوں کو شہید کرے گا۔ یوں آقا کو نہ ہی زحمت اٹھانی پڑے گی اور نہ ہی خرچہ! یہ ہیں سیاسی و فوجی قیادت میں موجودوہ غدار جنہوں نے پاک فوج کو کرائے کی فوج (Mercenary Army) بنا کر رکھ دیا ہے۔ یہ غدار حکمران مسلم دنیا کی سب سے بڑی فوج کو کشمیر اور سیاچن کو آزاد کروانے کے لیے استعمال نہیں کرتے لیکن اپنے آقا امریکہ کے حکم پر ملکی معیشت کو 70 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا کر ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کے خلاف کھڑا کر کے ملک کو فتنے کی جنگ میں جھونک دیتے ہیں۔ اس سے قبل سوات اور قبائلی علاقوں میں ہونے والے فوجی آپریشنز نہ تو حکومتی رٹ کو قائم کر سکے اور نہ ہی ملک میں جاری فتنے کی جنگ کے خاتمے کا پیش خیمہ بن سکے لہذا اب شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن مزید ملک کی سیاسی ،معاشی اور دفاعی تباہی کا باعث بنے گا۔ اس سے بڑھ کر مسلمانوں کے خلاف فوجی آپریشن کرنا حرام ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَمَالُهُ وَعِرْضُهُ

ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون، اس کی عزت اور مال حرام ہے (مسلم )۔

یہ کس قسم کی قیادت ہے جو سلالہ میں بے دردی سے قتل کیے گئے فوجیوں کی شہادت پر نہ تو ان کا خوم کھولتا ہے اور نہ ہی وہ اپنی فوجوں کو حرکت میں لاتے ہیں لیکن اسی قاتل امریکہ کے کہنے پر اپنی فوج اپنے ہی شہریوں کو قتل کرنے کے لیے بھیجنے پر باخوشی تیار ہیں۔ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی یہ پالیسی ہے کہ فوج کو ملک میں ہی چاروں طرف مصروف کر دیا جائے جس کے نتیجے میں افواج پاکستان بھارت کا مقابلہ کرنے کا قابل ہی نہیں رہے گی اور پاکستان کو بھارت کا طفیلی ریاست بنا دیا جائے۔ اور یقینا یہی امریکہ کی پالیسی ہے کیونکہ ایک مضبوط فوج جس کی پشت پر پوری قوم کھڑی ہو امریکہ اور بھارت دونوں کو منظور نہیں۔ صدام حسین نے بھی حکومتی رٹ کو قائم کرنے کے نام پر عراق کے جنوبی اور شمالی حصوں میں فوج کشی کی اور اپنے ہزاروں شہریوں کو قتل کیا لیکن جب امریکہ عراق پر چڑھ دوڑا تو وہ فوج ملک کا دفاع تو کیا کرتی اپنا دفاع بھی نہ کر سکی۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں مخلص افسران کو ایک بار پھر پکارتی ہے کہ غداروں کی غداریوں پر خاموشی ملک اور فوج دونوں کو فنا کر دے گی جس طرح عراق میں ہوا۔ اپنی خاموشی کو توڑیں، سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ پھنکیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دیں۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو افواج اور امت کو یکجا کر کے نہ صرف پاکستان سے بلکہ اس خطے سے امریکی راج کا خاتمہ کرے گی۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

کیانی افواجِ پاکستان سے ہر اس آفیسر کو نکال دینا چاہتا ہے جو امریکی راج کا خاتمہ چاہتا ہو

3 اگست 2012 کو چیف آرمی سٹاف، جنرل کیانی نے افواجِ پاکستان کے پانچ افسران کے خلاف قید بامشقت کی سزا کی منظوری دے دی۔ ان افسران میں انتہائی مشہور اور باعزت آفیسر بریگیڈئر علی خان بھی شامل ہیں۔

حزب التحریر کا موقف ہے کہ بریگیڈئر علی خان جیسے افسران کے خلاف کورٹ مارشل کی کاروائی اس امریکی پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت مسلم افواج میں سے ہر اس مخلص اور قابل افسر کو نکال دیا جائے جو ایک مضبوط اور آزاد امت مسلمہ کے تصور کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہو۔ یہ پالیسی اس لیے اپنائی گئی کیونکہ امریکہ کئی سالوں سے اس اندیشے کا شکار تھا کہ کہیں مسلم افواج کے معاملات اس کے قابو سے باہر نہ نکل جائیں۔ مارچ 2009 کو اس وقت کے سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹروس کے مشیر ڈیوڈ کلکِلن نے واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے اپنے مضمون "امریکہ کی جنگ" میں لکھا کہ "پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی 173 ملین ہے، اوراس کے پاس 100 نیوکلیئر ہتھیار ہیں، اور اس کی فوج امریکہ کی فوج سے بڑی ہے...ہم ایسے نقطے پر پہنچ گئے ہیں کہ...انتہاء پسند اقتدار میں آجائیں گے...اور یہ ایسی صورتِ حال ہے کہ آج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اس خطرے کے سامنے کچھ بھی نہیں"۔ یہی وہ امریکی پالیسی ہے جس کے تحت بنگلادیش میں امریکی ایجنٹوں نے، جن کی قیادت شیخ حسینہ کر رہی ہے، بنگلادیش کی افواج کے سینکڑوں مخلص افسران کو گرفتار کیا جنھوں نے حکمرانوں کی امریکہ نواز پالیسی کے خلاف مزاحمت کی اور اسلام کے لیے ایک موقف اختیار کیا۔ یہی وہ پالیسی ہے جس پر شام میں کئی دہائیوں سے عمل ہو رہا تھا لیکن ان مخلص اور بہادر افسران کی وجہ سے حال ہی میں یہ پالیسی شام کے حکمران کے سر پر ہی اُلٹ گئی جب ان افسران نے خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے والے عوام کا ساتھ دے دیا اور ظالم بشار کی حمائت سے ہاتھ کھینچ لیا۔

حزب التحریر پوچھتی ہے کیا یہ امریکہ کی پالیسی نہیں کہ کیانی اور ظہیر الاسلام جیسے افسران کو امریکی مفادات کی تکمیل میں ان کی بے پناہ کاوشوں کے عوض ترقیوں اور انعامات سے نوازا جائے؟ کیا یہ امریکی پالیسی نہیں ہے کہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے افواجِ پاکستان کو اپنے ہی عوام کے خلاف کھڑاکر دیا جائے جبکہ افواجِ پاکستان نے تو بیرونی حملہ آوروں کے خلاف اپنے مسلمان بھائیوں کے تحفظ کی قسم کھائی ہے؟ کیا اسی پالیسی کو قبائلی علاقوں میں نافذ نہیں کیا گیا اور کیا کیانی اور ظہیر الاسلام نے فتنے کی اس جنگ کو کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں تک پھیلانے پر اپنی آمادگی کا اظہار نہیں کیا؟ کیا یہی وہ پالیسی نہیں ہے جس کے تحت ایسے ہر مخلص آفیسر کو عبرت کا نمونہ بنا دیا جاتا ہے جو ڈرون حملوں، ایبٹ آباد اور سلالہ پر حملے اور امریکی راج کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتا ہے تا کہ ان غداریوں کے خلاف کوئی دوسرا آواز اٹھانے کی جرأت نہ کرے؟ تو ہم پوچھتے ہیں کہ کس کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے؟ بریگیڈئر علی خان جیسے مخلص افسران کا یا کیانی اور ظہیر الاسلام جیسے غداروں کا۔

حزب التحریر کیانی اور واشنگٹن میں موجود اس کے آقاؤں کو بتا دینا چاہتی ہے کہ اگر وہ ایک ایک افسر کے گھر میں بھی گھس جائیں تب بھی ناکام رہیں گے بالکل ویسے ہی جیسے فرعون موسی علیہ اسلام کی تلاش میں ناکام و نامراد ہوا تھا۔ حزب التحریر افواجِ پاکستان کے مخلص افسران کو پکارتی ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة دیں۔ مخلص اور بہادر افسران کے ذریعے اللہ وہ دن جلد لائے گا جب اسلام کی سچائی کی بدولت ان مجرم غداروں کے فساد اور باطل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ فرماتا ہے:


لِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ
"تاکہ اللہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت کر دے گو یہ مجرم لوگ ناپسند ہی کریں"۔ (الانفال۔8)


میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

حزب التحریر کا شام کے مسلمانوں کی مزاحمت کے حق میں شام کے سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ شام کے ظالم و جابر بشار کی حکومت کاخاتمہ اور خلافت کا قیام قریب ہے  

حزب التحریر نے بروز جمعرات 26 جولائی 2012 کو اسلام آباد میں شام کے سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھا جن پر تحریر تھا "شام کے جابر کا خاتمہ قریب ہے اور اب وقت خلافت کے قیام کا ہے "اور "امت کی وحدت خلافت"۔ یہ مظاہرہ شام کے بہادر مسلمانوں کی جاری اس مزاحمت کی حمائت میں کیا گیا جس کو شروع ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب دوسرے رمضان میں داخل ہو چکی ہے جبکہ اس دوران ہزاروں مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ یہ مظاہرہ ان مسلمانوں کی حمائت میں کیا گیاجوظالم و جابر بشار کے ٹینکوں اور طیاروں کی پروا نہ کرتے ہوئے "الشعب یرید خلافة من جدید" امت نئی خلافت کا قیام چاہتی ہے کا مطالبہ کرتے رہے اور صبر کے ساتھ افواج میں موجود اپنے بھائیوں سے خلافت کے قیام کے لیے نصرة طلب کرتے رہے۔ یہ مظاہرہ شامی مسلمانوں کے اس جزبہ ایمان کی تعریف میں کیا گیا جس نے شامی افواج کے ان افسران کوبھی اس حد تک کو متاثر کیا کہ وہ جابر کے خلاف امت کی حمائت میں امت کے ساتھ جڑ گئے جبکہ وہ اس مزاحمتی تحریک کی ابتداء میں بشار کے ساتھ کھڑے تھے۔ مظاہرین نے اللہ سبحان و تعالی سے دعا کی کہ اس مبارک ماہ رمضان میں امت کوشام کی مقدس سرزمین میں اس کی ریاست خلافت عطا فرمادیجئے۔ یہ وہ مقدس سرزمین ہے جس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

أَلاَ إِنَّ عُقْرَ دَارِ الإسلام الشَّامُ»

یقیناًاسلام کے مسکن کا مرکز شام کی سرزمین ہے

شام وہ سرزمین ہے جہاں عیسی ابن مریم اتارے جائیں گے اور دجال سے لڑیں گے۔ اور شام کی سرزمین وہ زمین ہے جہاں ہند کو فتح اور اس کے حکمرانوں کو قید کرنے والے مسلمان حضرت عیسی سے ملاقات کریں گے۔ مظاہرین نے مسلم دنیا کی طاقتور ساٹھ لاکھ افواج میں سے سب سے زیادہ طاقت رکھنے والی افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کیا کہ اسلام اور مسلمانوں کی پکار پر لبیک کہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے چھوٹے سے ساتھی غداروں کے ٹولے کو اکھاڑ پھینکے۔ انھوں نے مخلص افسران سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ حزب التحریر کو نصرة دیں تا کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے اور پھر وہ خلافت تمام مسلم ممالک کوجوڑ کر دنیا کی سب سے طاقتور ریاست کہلائے۔

وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ (الروم: 4)

بِنَصْرِ اللَّهِ (الروم: 5)

اس روز مسلمان شادمان ہوں گے

اللہ کی مدد سے (الروم:4.5)

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

اوبامہ کی مسئلہ کشمیر پر بھارتی موقف کی حمائت، پاکستان کے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے

مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر اوبامہ کا بیان پاکستان کے حکمرانوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اوبامہ نے ایک بھارتی صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "امریکہ سمیت کسی بھی ملک کو باہر سے اپنا حل تھوپنا نہیں چاہیے"۔ پاکستان سال ہا سال سے کشمیر کو ایک بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتا آیا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کے حل اور بین الاقوامی ثالثی کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ جبکہ بھارت کئی دہائیوں سے کشمیر کو دو ممالک کے درمیان ایک مسئلہ قرار دیتا رہا ہے اور کسی بھی قسم کی بین الاقوامی مداخلت چاہے وہ اقوام متحدہ کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو کو ہمیشہ مسترد کرتا رہا ہے۔ اوبامہ نے پاکستان کے موقف کو مکمل طور پر مسترد اور بھارتی موقف کی بھرپور حمائت کا اعلان کیا ہے۔ 9/11 کے بعد اس وقت کے امریکی ایجنٹ جنرل مشرف نے افغانستان میں پاکستان کی ہمدرد حکومت کے خاتمے اور افغانستان کے مسلمانوں کے قتل عام میں شمولیت کے بدلے ایٹمی پروگرام، معیشت، افغانستان میں پاکستان کی دوست حکومت کے قیام اور کشمیر کے مسئلے پر امریکی حمائت کا پاکستان کے عوام کو یقین دلایا تھا۔ جس طرح ایٹمی پروگرام اور پاکستان کی معیشت کے خلاف امریکی دشمنی اور افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ کو پھیلانے میں امریکی حمائت واضع ہو چکی ہے، اسی طرح کشمیر پر بھارتی موقف کی حمائت سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی ہے کہ امریکہ بھارت کا دوست اور پاکستان کا دشمن ہے۔ مشرف کی طرح موجودہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار بھی امریکہ کے ایجنٹ ہیں جو اس حقیقت کے واضع ہو جانے کے باوجود امریکی پالیسیوں کے مسلسل نفاذ کو قومی مفاد میں قرار دے رہے ہیں۔ اوبامہ کا کشمیرپر بھارتی موقف کی حمائت سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں اور امریکی چاکری کے مشورے دینے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ مسئلہ کشمیر پر امریکہ اور اقوام متحدہ پر انحصار کرنا ایک غیر اسلامی عمل ہے اور اس کے ذریعے کشمیر کا مسئلہ کبھی بھی حل نہیں ہوسکتا۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں:

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلاَلاً بَعِيدًا- النساء:60

ترجمہ:کیا آپ ﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ ایمان لائے ہیں اس پر جو آپ ﷺکی طرف اور آپ ﷺ سے پہلے نازل ہوا، چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت (غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہو چکا ہے کہ طاغوت کا انکار کر دیں۔ (النسائ۔60)

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے پوچھتی ہے کہ کب تک سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے جھوٹے دلاسوں سے دھوکا کھاتے رہیں گے۔ امریکہ کی مدد و حمائت کی خوش فہمی میں ہم پہلے ہی آدھا ملک گنوا چکے ہیں اور آج بھی مسلسل نقصان اٹھا رہے ہیں۔ آج امریکی پالیسیوں کی حمائت کا یہ جواز یکسر ختم ہو چکا ہے کہ یہ پاکستان کے قومی مفاد میں ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل خلافت کا قیام اور اس کی افواج کے ذریعے جہاد ہے۔ اے افواج پاکستان کے مخلص افسران سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹاو اور حزب التحریر کو نصرة دو تا کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جا سکے اور بذریعہ جہاد کشمیر کو آزاد کروایا جائے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

امریکی سپلائی لائن کھولنے کا انعام ۔ ڈرون اور افواج پاکستان پرامریکی ایجنسیوں کے "False Flag" حملوں میں اضافہ

امریکہ نے نیٹو سپلائی لائن کھولنے کا انعام پاکستان کے شہریوں پر ڈرون حملوں اور افواج پاکستان پر امریکی ایجنسیوں کے حملوں کی صورت میں دیا ہے۔ آج پاکستان کے حکمرانوں کی غداری اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ وہ پاکستان کی مسلح افواج کی قوت و صلاحیت کو ضرب لگانے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر مسلمانوں اور ان کی مسلح افواج کے درمیان رخنہ اور دشمنی پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے امریکہ، اس کی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ معاہدات طے کیے ہوئے ہیں کہ پاکستان کی افواج میں دشمن امریکہ کو کھلی رسائی فراہم کی جائے گی تاکہ امریکہ پاکستان کے حساس فوجی مقامات کے متعلق اہم معلومات جمع کر سکے، ان مقامات میں پاکستانی افواج کا ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) بھی شامل ہے۔ پھر اس انٹیلی جنس معلومات کے ساتھ امریکہ ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کے ذریعے پاک فوج کے خلاف حملے کرواتا ہے اور ان حملوں کا الزام قبائلی علاقے کے مسلمانوں پر ڈال دیتا ہے تا کہ مسلمان آپس میں فتنے کی جنگ میں ملوث ہو جائیں۔ دوسری طرف غدار حکمرانوں نے بذریعہ پاکستان افغانستان میں امریکہ کے لیے سپلائی لائن کو برقرار رکھا ہوا ہے جبکہ امریکہ نے افغانستان میں بھارتی انٹیلی جنس 'را' کو کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو بلوچستان، قبائلی علاقوں اور دیگر جگہوں پر فتنے کی آگ بھڑکا رہی ہے۔ پاکستان کے غدار حکمرانوں نے پاکستان میں امریکہ کو ائیر فورس سہولیات فراہم کر رکھی ہیں، کہ جن کی بنا پر امریکی ڈرون طیارے اڑان بھرتے ہیں اورقبائلی علاقے کے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ نیز انہوں نے پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی (ISI) کو اس بات سے روک رکھا ہے کہ وہ دشمنوں کے خلاف مزاحمت کے لیے مخلص مسلمانوں کو یکجا کریں، چنانچہ ان حکمرانوں نے آئی ایس آئی کو اس کام پر لگا رکھا ہے کہ وہ مجاہدین کی زندگی اجیرن کرے، تاکہ بالآخر مجاہدین کفار کا تر نوالہ بن جائیں۔ یوں انہوں نے ایک مسلم ادارے آئی ایس آئی کو صلیبیوں کا لچکدار ہتھیار بنا دیا ہے جو ماضی میں اپنی طاقت کی بنا پر بھارتی انٹیلی جنس 'را' اور اس کی اتحادی ایم آئی سِکس MI6 کے دلوں کو لرزایا کرتی تھی۔

جو چیز پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف ان حکمرانوں کی غداری کو مزید سنگین بناتی ہے، وہ یہ ہے کہ آج بھی پاکستان کے حکمرانوں کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ اسلام، امتِ مسلمہ اور ان کی ریاست کے خلاف امریکہ کی جنگ کو عبرت ناک شکست سے دوچار کر سکتے ہیں، مگر وہ ایسا نہیں کرتے۔ اگر پاکستان کے حکمران امریکہ کی صلیبی جنگ میں مہیا کی جانے والی فوجی مدد سے ہاتھ کھینچ لیں، پاکستان میں موجود امریکی اڈے بند کر دیں اور افغانستان میں موجود امریکیوں کو فراہم کی جانے والی سپلائی لائن کاٹ دیں تو چند ہی دنوں میں امریکہ کا اصلی وزن سامنے آجائے۔ پاکستان کی مسلح افواج اس قابل ہے کہ وہ چند گھنٹوں کے اندر قبائلی علاقوں، بلوچستان اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کو یکجا کرنے کا آغاز کر دیں اور کابل، ڈھاکہ، تاشقند اور اسلام آباد کو جوڑ دیں، اور صلیبیوں اور ہندو ریاست کو ایک بھر پور ناکامی سے دوچار کر دیں۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود بہادر، مخلص افسران سے، ان افسران سے جو اپنی آخرت کو سنوارنے کے لیے اس دنیا کی آسائشوں کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں، سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر خلافت کے قیام کے لیئے حزب التحریر کو نصرة دیں تاکہ مسلمانوں، ان کی سرزمین اور ان کی افواج کو امریکہ کے ہاتھوں مزید تباہی سے بچایا جا سکے اور ان کی حفاظت کی جاسکے۔ اللہ سبحان و تعالی فرماتے ہیں

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ

"اے ایمان والو! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بنائو تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں" (الممتحنہ:1)

میڈیا آفس حزب التحریر پاکستان

Read more...

حزب التحریر پاکستان نے نیٹو سپلائی لائن کھولنے کے خلاف احتجاجی مہم شروع کر دی جنرل کیانی امریکہ کی صلیبی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کو امریکی سپلائی کا ایندھن بنا رہا ہے

سلالہ میں چوبیس مسلمان سپاہیوں کی شہادت پر بند ہونے والی نیٹو سپلائی لائن کو امریکہ کھلوانے میں کامیاب ہو گیا۔ اس مقصد کو پانے کے لیے امریکہ نے افواج پاکستان میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کی بھر پور کوشش کی لیکن بری طرح سے ناکام رہا بل آخر مریکہ کو سپلائی لائن کھلوانے اور اپنے ایجنٹوں کو شرمندگی سے بچانے کے لیے براہ راست مداخلت کرنی پڑی۔ امریکہ نے اپنے ایجنٹ جنرل کیانی اور سیاسی اور فوجی قیادت میں موجود غداروں کے چھوٹے سے ٹولے کو اپنے احکامات پر عمل درآمد کروانے کے لیے ایک انتہائی فضول اور بے مقصد "سوری" کا بیان جاری کیا۔ امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کی نام نہاد "معذرت" افواج پاکستان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس بیان میں بزدل امریکی فوجیوں کو سلالہ کے واقع کا واحد ذمہ دار تسلیم نہیں کیا گیا۔ یہ وہ بزدل امریکی فوجی ہیں جو میدان جنگ میں اس حد تک خوفزدہ ہوتے ہیں کہ اگر ایک پتہ بھی ہوا سے اڑے تو یہ اس پر گولیوں کی بارش کر دیتے ہیں۔ تو درحقیقت ہیلری کلنٹن سلالہ واقع پر سات ماہ بعد بھی امریکی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹی اور کہاں کہ یقیناً غلطی تو ہوئی لیکن امریکہ سے نہیں بلکہ پاکستان کے انتہائی تربیت یافتہ مسلم افسروں اور سپاہیوں سے جن کے بہادری کی مثال دی جاتی ہے۔ جہاں تک اس دعوے کا تعلق ہے کہ کسی بھی قسم کے اسلحے کو سپلائی لائن کے ذریعے نہیں جانے دیا جائے گاتو یہ پورے ملک کے عوام کی فہم و دانش پر تھپڑ کے مترادف ہے کیونکہ کئی سال سے لوگ یہ جانتے ہیں کہ امریکی مہر بند (سیلڈ) کنٹینرز لاہور ائرپورٹ پراس حکم کے ساتھ آتے ہیں کہ کوئی پاکستانی ان کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا چہ جائیکہ کہ کوئی انھیں جانچنے کے لیے کھولنے کی جرات بھی کرے۔ غداروں کی مہربانی سے ایسے ہی کنٹینروں میں امریکہ کی غیر سرکاری فوجی اداروں (بلیک واٹر) کے لیے ساز و سامان پاکستان آتا ہے۔ ان نجی امریکی فوجی اداروں نے پورے ملک کے رہائشی علاقوں جیسے گلبرگ لاہور اور کینٹ (فوجی چھاونیوں) میں قلع نما گھروں میں اپنے اڈے قائم کیے ہوئے ہیں اور اب یہ مزید ایسے گھر کینٹ کے علاقوں میں حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہی امریکی دہشت گردوں کی فوج ہے جو ریمنڈ ڈیوس کی شکل میں افواج پاکستان پر حملوں کی نگرانی کرتی ہے اور اس کا ملبہ قبائلی علاقوں کے مسلمانوں پر ڈال دیتی ہے۔ اس خون خرابے کا مقصد افواج پاکستان پر قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ کو بڑھانے کے لیے دباو ڈالنا ہوتا ہے۔ ایک بار پھر کیانی اور اس کے ساتھیوں نے کفار کو مسلمانوں پر برتری دلوا دی ہے جبکہ اللہ سبحان وتعالی فرماتے ہیں:

إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ

ان کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمھارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمھیں تکلیف پہنچائیں۔ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاو (الممتحنہ۔2)

تو ہم پوچھتے ہیں کہ کس طرح غاصبوں کا یہ چھوٹا گروہ امت کی طاقت کو کفار کی منفعت کے لیے استعمال کر رہا ہے جبکہ یہ لوگ تو ایک بڑے افسر کی وفاداری تو کیا ایک چھوٹے سے سپاہی کی وفاداری کے حقدار بھی نہیں ہیں۔ کب تک افواج پاکستان کے مخلص افسران اس طرح کی بدترین غداری کو برداشت کرتے رہیں گے جبکہ ان کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ اگر وہ حزب التحریر کو نصرة دیں تو چندگھنٹوں میں اس غداری کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ یقینا ان غداروں کے اس امت اور دین اسلام کے خلاف جرائم اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ خلافت کے فوری قیام کا مطالبہ کیا جائے۔

میڈیا آفس حزب التحریر پاکستان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک