ہفتے کی رات تقریبا آٹھ بج کر تیس منٹ پر پشاور کے ہوائی اڈے پر دہشت گردوں نے راکٹوں سے حملہ کر دیا اور کچھ ہی دیر بعدکج رو سرکاری برطانوی میڈیا، بی بی سی نے یہ خبر دی کہ طالبان کے مبینہ ترجمان احسان اللہ احسان، جو کہ ایک غیر معروف اور خفیہ کردار ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ یہ خبر آتے ہی تقریبا تمام ٹی وی چینلز پر تبصرے شروع ہو گئے جن میں خطے میں جاری اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکہ کی اس جنگ کو اپنی جنگ سمجھ کر قبول کرنے اور پاک فوج کے جوانوں کو مزید اس فتنے کی جنگ کا ایندھن بنانے کے مشورے دیے گئے۔ اس واقع کے بعد حکمرانوں نے پشتخرہ اور باڑہ روڈ کے علاقوں میں آپریشن کا فیصلہ کیا اور وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا میاں افتخار حسین نے ایک بھر پور آپریشن کا مطالبہ بھی کر دیا۔
اس سے قبل امریکی سیکریٹری دفاع لیون پنیٹا نے 12 دسمبر 2012 کو اپنے دورہ کابل کے دوران کہا کہ "آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے محفوظ ٹھکانوں پر مزید دباؤ بڑھانے کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے" اور آج ہی پینٹاگون نے کانگریس کو مطلع کیا ہے کہ "کولیشن سپورٹ فنڈ" کے تحت پاکستان کے لیے سات سو ملین ڈالر کی رقم جاری کی جا رہی ہے۔ لاہور میں امریکی قاتل ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دن دھاڑے دو پاکستانیوں کے قتل کے بعد سے پاکستان کے مسلمان یہ جان چکے ہیں کہ شہری و فوجی تنصیبات پر حملوں میں امریکی ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ملوث ہے اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے امریکہ کی خفیہ فوجی اور نجی تنظیموں یعنی سی۔آئی،اے اور بلیک واٹر کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بلخصوص اور پورے پاکستان میں بلعموم جاسوسی اور تخریبی کاروائیاں کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ پاکستان کے عوام اپنے قبائلی مسلمان بھائیوں کے خلاف کسی صورت لڑنا نہیں چاہتے لیکن انھیں قائل کرنے کے لیے کہ قبائلی علاقوں میں مسلمانوں سے نہیں بلکہ کافروں سے لڑائی ہو رہی ہے کبھی یہ کہانی سنائی جاتی ہے کہ ان کے ٹھکانوں سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں یا جب ان کی لاشوں کا معائنہ کیا گیا تو ان کے ختنے نہیں ہوئے ہوئے تھے۔ لیکن اس کے باوجود لوگ غدار حکمرانوں کی چالوں کا شکار نہیں ہوئے تو اب ایک شیطانی ٹیٹو کو سامنے لایا گیا ہے اور اس لاش کی خوب تشہیر کی گئی ہے تا کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار عوام کو یہ یقین دلا سکیں کہ ہم اپنے فوجیوں کو قبائلی علاقوں میں اپنے مسلمان بھائیوں سے نہیں بلکہ کفار سے لڑنے کے لیے بھیجنا چاہتے ہیں۔ غدار حکمرانوں نے اپنے امریکی آقا کے حکم پرایک غیر واضع ہدف ہونے کے باوجود پورے قبائلی علاقے کو پچھلے آٹھ سالوں سے میدان جنگ بنایا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے ہزاروں شہری اور فوجی جوان شہید جبکہ لاکھوں قبائلی مسلمان اپنے ہی ملک میں ہجرت کرنے اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں اور پاکستان مزید بدامنی کا شکار ہو گیا ہے۔
میڈیا اور مختلف سابق فوجی اور سفارتی شخصیات کی جانب سے اس حقیقت کو آشکار کرنے کے باوجود کہ پاکستان کے بڑے شہروں اور فوجی چھاونیوں میں بلیک واٹر کے محفوظ ٹھکانے (Safe Houses) موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود ان محفوظ ٹھکانوں کے خلاف آج تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ امریکی مفادات کی تکمیل کے لیے قبائلی علاقوں میں فتنے کی جنگ میں ہزاروں فوجیوں کو جھونک دیا گیا ہے لیکن ملک بھر میں موجود بلیک واٹر کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔
یہ طرزعمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ حکمران بازاروں، فوجی تنصیبات ،پاکستان کے شہریوں اور افواج پاکستان پر ان حملوں کی روک تھام نہیں چاہتے بلکہ ان حملوں کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکی جنگ کی آگ کو مزید بھڑکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اگر یہ حکمران مسلمانوں کے ساتھ مخلص ہوتے تو امریکہ کی ان نجی عسکری تنظیموں کو پاکستان میں داخل ہونے کی قطعاً اجازت نہ دیتے۔ مسلمانوں کے مصائب کی بنیادی وجہ یہ حکمران ہیں جب تک ان کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک کر ان کی جگہ ایک خلیفہ کی بیعت نہیں کی جائے گی مسلمانوں کی جان ومال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں ہو سکتی، اسی خلیفہ کو اللہ کے رسول ﷺ نے امت کے لیے ڈھال قرار دیا ہے،
(إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ)
"بے شک خلیفہ ایک ڈھال ہے جس کی قیادت میں جنگ لڑی جاتی ہے اور اسی کے ذریعے بچائو ہو تا ہے" (مسلم)۔
آج وہ ڈھال نہیں اس لیے مسلمان بھی محفوظ نہیں۔ اے مسلمانو! آپ اس خلافت کے قیام اور اس ڈھال کو دوبارہ حاصل کرنے کے اہم دینی فریضے کی ادائیگی میں حزب التحریر کی جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔ اے پاکستان کے مسلمانو اور فوج میں موجود مخلص افسران! کیا آپ حزب التحریر کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اپنے پیارے نبی ﷺ کی اس بشارت کے مستحق نہیں بننا چاہتے جس میں آپ ﷺ نے فرمایا:
(ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّة)
"پھر نبوت کے طرز پر خلافت قائم ہو گی" (مسند احمد)۔
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان
شہزاد شیخ