الجمعة، 27 جمادى الأولى 1446| 2024/11/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

پاکستان میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ کی پریس کانفرنس خطے میں امریکہ کی موجودگی بم دھماکوں اور انتشار کی بنیادی وجہ ہے شمالی وزیرستان کے لیے راحیل-نواز حکومت کی پالیسی امریکی سازشوں کوکامیاب بنانے کا ذریعہ بنے گی

حزب التحریر پاکستان کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ یہ پریس کانفرنس شمالی وزیرستان کے حوالے سے راحیل-نواز حکومت کی پُر نقص اور پُر فریب پالیسی کو بے نقاب کرنے کے لیےمنعقد گئی تھی۔
مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی نے کہا کہ پاکستان میں بم دھماکوں اور انتشار کوپیدا کرنے کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔ پاکستان میں اس قسم کی افراتفری صرف اور صرف امریکہ کے لیے فائدہ مند ہے۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی فوج اُن قبائلی جنگجوؤں کو نشانہ بنائے جو پاک افغان سرحد پار کر کے افغانستان پر قابض امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔
سعد جگرانوی نے کہا کہ اگر حکومت نے شمالی وزیرستان میں بھر پور اور مکمل فوجی آپریشن شروع کیا تو اس کا مقصد افغانستان پر امریکی کنٹرول کو مستحکم کرنا اور اس کی موجودگی یقینی بنانا ہوگا۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آگ بھڑکے تا کہ ان جنگجوؤں پر دباؤ ڈالے جو افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑتے ہیں۔ اس طرح امریکہ یہ مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے کہ وہ افغان طالبان کی صلاحیت کو کمزور کردے تاکہ وہ امریکہ کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے پر مجبور جائیں جس کے تحت طالبان افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں اور نجی سیکورٹی کانٹریکٹرز کی صورت میں امریکہ کی موجودگی کو تسلیم کرلیں۔انھوں نے کہا کہ جہاں تک وزیرستان میں فوجی آپریشن کا تعلق ہے تو امریکہ کو اس کی جتنی اشد ضرورت اب ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ معاشی لحاظ سے تباہ ہوتا ہوا امریکہ اور اس کی بزدل افواج کا گرتا ہوا حوصلہ امریکہ کو اس بات پر مجبور کررہا ہے کہ وہ محدود انخلاء کے بعد افغانستان میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات کا سہارا لے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے پاکستان کی قیادت میں موجود غداروں کو متحرک کیا ہے کہ وہ مذاکرات اور آپریشن کے متعلق خوب شور مچائیں۔ اس طرح امریکہ افغانستان میں فتح کا خواہش مند ہے، ایک ایسی فتح جو وہ خود اپنے بل بوتے پر کسی صورت حاصل نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن امریکہ کو تحفظ فراہم کرنے کی صورت میں مسلمان مزید نقصان اٹھائیں گے جیسا کہ وہ اس سے قبل ماضی کے فوجی آپریشنز میں اٹھاچکے ہیں۔
مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ سعد جگرانوی نے مزید کہا کہ جب تک امریکہ ہمارے درمیان موجود ہے، امن کا قیام تو دور کی بات ہم امن کا تصور بھی نہیں کرسکیں گے۔ ہماری قیادت میں موجود غدار اس صورتحال کی ذمہ داری کبھی کسی پر ڈالتےہیں تو کبھی کسی اور پر، تاکہ اپنے آقا امریکہ کی خواہش پر ہمیں دھوکہ دے سکیں لیکن یہ کبھی اس بنیادی وجہ کی نشان دہی نہیں کریں گے جو کہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے۔انھوں نے کہا کہ اسلام، دشمن امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا اور پاکستان سے امریکہ کی موجودگی، اس کے اڈوں ، سفارت خانے اور قونصل خانوں کا خاتمہ اور اہلکاروں کو ملک بدر کرنا لازمی ہے کیو نکہ خطے سے امریکہ کی موجودگی کا خاتمہ کیے بغیر امن کا تصور بھی محال ہے۔
نوٹ: اس تقریر کا مکمل متن اس پریس ریلیز کے ساتھ جاری کیا گیا ہے جس کو اس لنک http://pk.tl/1ewZ پر دیکھا اور ڈاون لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

برائے ویڈیو : http://pk.tl/1eA4

Read more...

بم دھماکوں اور انتشار کی بنیادی وجہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے راحیل-نواز حکومت مذاکرات کی حمائت خطے میں امریکی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے کررہی ہے

امریکہ کی اندھی تقلید میں فوجی آپریشن کے ساتھ ساتھ راحیل-نواز حکومت اب مذاکرات کے چارے کو خطے میں امریکہ کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ خطے میں اپنی موجودگی کو برقرار رکھنے کے امریکی منصوبے میں افغانستان میں نو امریکی اڈوں کا قیام ، اسلام آباد میں سفارت خانے کی عمارت کی آڑ میں ایک بہت بڑے قلعے کا قیام، اس کے "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کا تسلسل ہے جو ملک بھر میں ہونے والے بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کی منصوبہ بندی کرتا ہے اور اس نیٹ ورک سے ہٹ کر افغانستان اور پاکستان میں نجی سکیورٹی کنٹریکٹرز کے پردے میں ایک لاکھ امریکیوں کی تعیناتی شامل ہے۔ اور اس سلسلے کے تحت اسلام آباد میں ہونے والی راحیل-نواز حکومت کی پہلی باضابطہ ملاقات کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ ہمارے وجود کے اس غیر ملکی کینسر کو قانونی حیثیت دینے کے لیے پہلا قدم ہے۔
اگر راحیل-نواز حکومت مسلمانوں کے بہتے خون کے سلسلے کو روکنے میں مخلص ہوتی تو وہ اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت خانے اور اس کے ساتھ ساتھ کراچی، لاہور اور پشاور میں موجود قونصل خانوں کو بند کرنے کے لیے فوری آپریشن کرتی۔ وہ تمام امریکی انٹیلی جنس اور نجی امریکی عسکری تنظیموں سے وابستہ افراد کو گرفتار کرتی اور ان پر مقدمہ چلاتی۔ لیکن حکومت نے اس کی بجائے مسلمانوں کے خون کو بہنے اور اربوں ڈالر کی امت کی دولت کو تباہ کرنےکی اجازت دی تا کہ امریکہ کی جنگ کو جاری رکھا جائے۔ اور اب جب معاشی لحاظ سے مفلوج اور فوجی لحاظ سے ذلت کا شکار ہونے کے باوجود امریکہ ہر صورت خطے میں اپنی اس موجودگی کو مستقل بنانا چاہتا ہے جو وہ خود اپنے بل بوتے پر کسی صورت حاصل نہیں کرسکتا، تو راحیل-نواز حکومت اس امریکی مقصد کے حصول کے لیے رات دن ایک کیے ہوئے ہے۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان عوام کو خبردار کرتی ہے جب تک امریکہ ہمارے درمیان موجود ہے، امن کا قیام تو دور کی بات ہم امن کا تصور بھی نہیں کرسکیں گے۔ ہماری قیادت میں موجود غدار اس صورتحال کی ذمہ داری کبھی کسی پر ڈالتےہیں تو کبھی کسی پر، تاکہ اپنے آقا امریکہ کی خواہش پر ہمیں دھوکہ دے سکیں لیکن یہ کبھی اس بنیادی وجہ کی نشان دہی نہیں کریں گے جو کہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے۔ مزیدبرآں یہ غدار اس بات کو جاننے کے باوجود امریکہ کی خواہشات کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں کہ امریکہ اپنے آپ یہاں سے نہیں جائے گا کیونکہ وہ ہماری سر زمین اور اس میں موجود وسائل کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے۔ اسے لازمی طور قوت اور صلاحیت کے بل بوتے پر نکال باہر کیاجانا چاہیے اور یہی وہ کام ہے جو خلافت کرے گی بہت جلد انشاء اللہ ۔ جب بھی امریکہ کو ہم پر بالادستی حاصل ہو گی، چاہے وہ ایک فوجی اڈہ، قونصل خانہ یا انٹیلی جنس آفس ہی کیوں نہ ہو، وہ اپنی شیطانی سے باز نہیں آئے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،
(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ - إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ)
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ اگر یہ کافر تم پر قدرت پالیں تو تمھارے دشمن ہو جائیں اور ایذا کے لیے تم پر ہاتھ پاؤں چلائیں اور زبانیں بھی اور چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ" (الممتحنہ: 1-2)

Read more...

جھوٹے الزامات خلافت کے قیام کی جدوجہد کو روک نہیں سکتے حزب التحریر نے جیو نیوز چینل کو جھوٹی خبر چلانے پر قانونی نوٹس جاری کر دیا


حزب التحریر نے جیو نیوز چینل کو اس کے خلاف جھوٹی خبر نشر کرنے پر قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔ یہ قانونی نوٹس اس جھوٹی خبر کے حوالے سے جیو نیوز چینل کو بھیجا گیا ہے جو انھوں نے 18 دسمبر 2013 کی رات پروگرام "آج کامران خان کے ساتھ" میں نشر کی تھی۔ اس پروگرام میں یہ کہا گیا کہ حزب التحریر نے ہنگو میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس میں افواج پاکستان کے پانچ فوجی مارے گئے ہیں۔
اس خبر کے نشر ہونے کے بعد حزب التحریر ولایہ پاکستان نے 23 دسمبر 2013 کو جیو نیوز چینل کے نام ایک وضاحتی خط جاری کیا تھا جس میں اس خبر کی تردید کی گئی تھی اور یہ بتایا گیا تھا کہ حزب التحریر خلافت کے قیام کے لیے رسول اللہ ﷺ کے طریقے کی پیروی کرتے ہوئے سیاسی و فکری جدو جہد کرتی ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے عسکری جدو جہد کو حرام سمجھتی ہے۔ لہٰذا جیو نیوز چینل سے کہا گیا تھا کہ وہ اس حوالے سے ویسے ہی حزب التحریر کے موقف کوپیش کریں جس طرح انھوں نے اس کے حوالے سے ایک جھوٹی خبر کو نشر کیا تھا۔یہ خط نہ صرف ہماری ویب سائٹ پر جاری ہوا بلکہ کراچی میں جیو کے مرکزی آفس میں بھی بھیجوایا گیا تھا۔
تقریباً ایک ماہ گزر جانے کے باوجود جیو نیوز چینل کی انتظامیہ نے صحافتی اصولوں اور غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حزب التحریر کی تردید کو نشر نہیں کیا۔ لہٰذا اب حزب التحریر نے جیو نیوز چینل کو ایک قانونی نوٹس ارسال کیا ہے ۔ اس نوٹس میں یہ کہا گیا ہے کہ حزب التحریر کسی مسلمان کی جان لینے کا سوچ بھی نہیں سکتی کیونکہ ایسا کرنا اسلام کی رو سے حرام ہے ۔ اس کے علاوہ جس فوج سے حزب نصرۃ طلب کرتی ہے اسے نقصان پہنچانے کا الزام انتہائی مذحکہ خیز اور بچکانہ ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نوٹس کے ملنے کے دس دن کے اندر اگر جیو نیوز چینل نے اس خبر کی تردید اور حزب التحریر کی جانب سے 23 دسمبر 2013 کو جاری کیے گئے ضاحتی خط کو اپنے نشریاتی اداروں کے ذریعے عوام کے سامنے پیش نہ کیا توحزب التحریر اپنے وکیل کے توسط سے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع کرے گی۔

Read more...

خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنا فرض ہے ، جرم نہیں راحیل-نواز حکومت نے خلافت کے داعی کو اغوا کرلیا


24 جنوری 2014 بروز جمعہ ، حکومتی ایجنسی کے غنڈوں نے اسلام آباد میں حزب التحریر کے ایک شاب کو اس وقت اغوا کرلیا جب وہ "جنرل راحیل شریف کے نام کھلا خط" تقسیم کر رہا تھا۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان اپنے معزز شاب کے اغوا کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ حزب التحریر پوچھتی ہے کہ آخر کیوں حکومت ان زبانوں کو خاموش کرا دینا چاہتی ہے جو ملک سے امریکی سفارت خانے، اڈوں اور ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں؟ کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ خود حکومت کو اس امریکی نیٹ ورک کا خاتمہ کرنا چاہیے جو خفیہ "بلیک آپریشن" اور False Flag حملوں کے ذریعے ہماری افواج اور عوام کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ امریکی خوشنودی کے لیے قبائلی عوام اور افواج کے درمیان فتنے کی جنگ کو بھڑکایا جائے؟ آخر راحیل-نواز حکومت کی کیا مجبوری تھی کہ ایک اسلام کے داعی کو ملزم کے کٹھرے میں کھڑا کرنے کی بجائے اسے اغوا کرلیا؟ کیا ایسا تو نہیں کہ انھیں اس بات کا خوف ہے کہ اگر اسے عدالتی کاروائی سے گزارا گاو تواسلام کا پیغام اور خلافت کی پکار مزید لوگوں تک پہنچ جائے گی ؟
اور ہم اپنی مذمت کے ساتھ حکومت کو اس بات کی یاد دہانی بھی کرانا چاہتے ہیں کہ انھوں نے اس معزز شاب کو اغوا کر کے نہ صرف دنیا میں گھاٹے کا سودا کیا ہے بلکہ اللہ کے غصے کو بھی اپنے لیے لازم کرلیا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ایک حدیث قدسی میں فرماتے ہیں ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ " اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ جس کسی نے میرے دوست کو نقصان پہنچایا تو میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کردوں گا" (البخاری)۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان امت کو یقین دلاتی ہے ظلم و جبر کی اس سیاہ رات کا خاتمہ اب عنقریب ہے۔ وہ تمام لوگ جنھوں نے امریکہ اور جبر کا ساتھ دیا ہے خود کو تبدیلی کی ہواؤں سے محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ ان کے بڑوں میں موجود کئی فرعون اور جابر یہ سمجھتے تھے کہ جیسے وہ اس زمین پر لافانی ہیں اور اللہ کے سوا یہ خدا ہیں۔ لیکن انھیں بھی اس دہشت ناک اور شرمناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جسے اللہ نے ان کے لیے مخصوص کردیا تھا ۔ اگر ان میں سے کوئی سمجھدار ہوگا تو وہ ان سے الگ ہو جائے گا اور خلافت کے قیام کی امت کی جدوجہد میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا کہ شاید اس کے ساتھ رحم کیا جائے۔
إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا
"اللہ تعالٰی اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا۔ اللہ تعالٰی نے ہر چیر کا ایک اندازہ مقرر کررکھا ہے"(الطلاق:3)

Read more...

پشاور کے تبلیغی مرکز میں بم دھماکہ راحیل نواز حکومت پر پاکستان میں امریکی وجود کا خاتمہ لازم ہے

حزب التحریر کل پشاور کے تبلیغی مرکز میں ہونے والے بم دھماکے کی پرزور مذمت کرتی ہے اور اس شیطانی کاروائی کا براہ راست ذمہ دار راحیل- نواز حکومت کو قرار دیتی ہے کیونکہ انھوں نے ابھی تک ان عناصرکو کھلی ڈھیل دی ہوئی ہےجنھوں نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک سے منسلک ہزاروں امریکیوں کو ویزے جاری کیے اور انھیں ملک بھر میں فوجی و شہری تنصیبات کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اپنی نگرانی میں ان پر عمل درآمد کروانے کی مکمل اجازت دے رکھی ہے۔
کیا کوئی بھی مخلص مسلمان اس قسم کی شیطانی کاروائی کے متعلق سوچ بھی سکتا ہے؟ پچھلے ایک ہفتے کےدوران کراچی سے لے کر پشاور تک پولیس افسران، سیاست دانوں اور اب تبلیغی مرکز پر حملہ کیا گیا اور پھر ان حملوں کی ذمہ داری قبائلی مسلمانوں پر ڈال دی گئی جس کا مقصد اُن مخلص مجاہدین پر دباؤ ڈالنا ہے جو امریکہ کے خلاف برسرپیکار ہیں تا کہ انھیں افغانستان سے محدود امریکی انخلاء کے منصوبے کو قبول کرنے پر مجبور کیا جائے اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر ان حملوں کو جواز بنا کر ان کے خلاف بھر پور فوجی آپریشن کیا جائے۔ یہ کوئی حیران کن امر نہیں کہ پشاور کے تبلیغی مرکز پر حملے کی ذمہ داری کسی بھی جانب سے قبول نہ کرنے کے باوجود حکومتی چمچوں نے اس حملے کو بھی قبائلی مسلمانوں سے جوڑ دیا اور ان کے خلاف فیصلہ کن فوجی آپریشن کی باتیں زور و شور سے کی جانے لگیں، یوں ایک بار پھر امریکی راج کو مستحکم کرنے کے لیے افواج پاکستان کو اس صلیبی جنگ کا ااندھن بنانے کی سازش ہو رہی ہے۔
حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران پر یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جاری اس خونی کھیل کا اصل محرک امریکہ ہے اور جب تک خطے سےامریکہ کو مکمل طور پر نکال باہر نہیں کیا جائے گا مسلمانوں کا خون اسی طرح بہتا رہے گا اور امریکی وفادار ریمنڈ ڈیوس نیٹ کو مدد فراہم کر کے پاک فوج کو قبائلی علاقوں میں آپریشن کی دلدل میں دھکیلتے رہیں گے۔ لہٰذا، حزب التحریر مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ چُپ بیٹھ کر اس گھناؤنے خونی و شیطانی کھیل کو دیکھتے نہ رہیں بلکہ اپنی طاقت سے غداروں کو اکھاڑ پھینکیں اور حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کر کے خلافت کے قیام کو عمل میں لائیں۔ خلیفہ فوراً امریکی اڈوں، سفارت خانوں، قونصل خانوں اور نیٹو سپلائی لائن کو بند اور تمام سفارتی، فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو ملک بدر کردے گا اور اس طرح اس خطے میں جاری آگ و خون کے کھیل کو ختم کردیا جائے گا۔ تو آگے بڑھیں اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نےاس امت کی حفاظت اور اسلام کی حکمرانی کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرنے کی جو ذمہ داری آپ پر ڈالی ہے اسے ادا کریں اور اللہ کی نعمتوں کو حاصل کرلیں۔
﴿وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ﴾
"تو نعمتوں کے شائقین کو چاہیے کہ اسی سے رغبت کریں" (المطففین: 26)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...

امریکی راج خاتم کرو، خلافت قائم کرو راحیل-نواز حکومت امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی بھر پور کوشش کررہی ہے

حزب التحریر افغانستان سے محدود انخلاء کے امریکی منصوبے کے اعلان کے بعد راحیل-نواز حکومت کی جانب سے خطے میں امریکی موجودگی کو دوام بخشنے کی کوششوں کی پرزور مذمت کرتی ہے۔ یکم جنوری 2014 کو امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر ، جلیل عباس جیلانی نے ایک انٹرویو میں خبردار کیا کہ " امریکی انخلاء کی محض بات چیت ہونے کی وجہ سے اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پہلے سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔۔۔اگر افواج کی بڑی تعداد واپس چلی جاتی ہیں تو زیادہ ذمہ داری ہمارے کاندھوں پر آجائے گی"۔
یہ بیان ایک جھوٹ ہے کیونکہ اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے محدود انخلاء کے نتیجے میں خطے کی صورتحال مزید خراب ہوجائے گی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک دہائی سے مسلسل وسیع ہوتی امریکی موجودگی نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں کو اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ خطے سے امریکہ کی موجودگی مکمل طور پر ختم ہوجائے جس میں سفارت خانوں، قونصل خانوں ، سفارتی عملے، انٹیلی جنس اور نجی امریکی افواج کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک اب تک موجود ہے جو ہمارے ملک میں بم دھماکوں اور قتل و غارت گری کے واقعات کا اصل ذمہ دار ہے اور پھر اس صورتحال کو بہانا بنا کر ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے افغانستان میں بھارت کی موجودگی کو یقینی بنایا ہے اور پھر بھارت اس سے فائدہ اٹھا کر قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں کاروائیاں کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرتا ہے۔ اور یہ امریکی موجودگی ہی ہے جس نے تباہی و بربادی کے سلسلے کو افغانستان کے مسلمانوں پر مسلط کردیا ہے۔
اس کے علاوہ اس وقت یہ بیان دینااس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ مشرف و عزیز یا کیانی و زرداری کے دور سے جاری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ نے یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ مکمل طور پر نہیں جارہا۔ 3 دسمبر 2013 کو نائب سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا، نیشا ڈیسائی بسوال نے اعلان کیا کہ "پاک افغان خطے میں ہماری موجودگی ہمیشہ کے لیے ہے۔ ہم نہیں جارہے۔ ہم کہیں بھی نہیں جارہے"۔ اور یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکہ خطے میں اپنی مستقل موجودگی کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ 7 دسمبر 2013 کو امریکہ سیکریٹری دفاع چک ہیگل نے کہا کہ " کابل کے دورے کے دوران اسے اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 2014 کے بعد افغانستان میں امریکی افواج کو برقرار رکھنے کے لیے درکار معاہدہ کو مناسب وقت پر مکمل کرلیا جائے گا"۔ لہٰذا راحیل-نواز حکومت غداری کے اسی راستے پر چل رہی ہے جس پر اس سے پہلے کیانی زرداری حکومت اور اس سے بھی پہلے مشرف و عزیز حکومت چل رہی تھی۔
وقت کی اہم ترین ضرورت یہ ہے کہ خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو خطے میں موجود دشمن کی تنصیبات اور ڈھانچے کےخاتمے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو فوری حرکت میں لائے گی۔ ایسی حکومت صرف خلافت میں ہی ممکن ہے جو دشمن کے احکامات کو تسلیم کرنے کی بجائے صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی کے احکامات کے آگے جھکے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ "اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود )اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمھارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں" (الممتحنہ :1)۔

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک