حزب التحریر ولایہ پاکستان راحیل-نواز حکومت کی جانب سے حزب پر لگائے جانے والے الزامات اور خصوصاً 16 جنوری 2016 کو "دی نیوز" اور "جنگ" میں عامر میر کی رپورٹ "حزب التحریر کے داعش کے ساتھ تعلقات کی چھان بین" میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
نیشنل ایکشن پلان جو دراصل امریکی ایکشن پلان ہے اور اس کا مقصد خطے میں امریکی مفادات کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔ اس پلان کے تحت راحیل-نواز حکومت نے حزب التحریر کو نشانہ بنانے کے عمل میں اضافہ کردیا ہے۔ پچھلے حکمرانوں کی طرح ، حزب کی سیاسی و فکری اسلامی تحریک کا جواب موجودہ راحیل-نواز حکومت بھی حزب کوکلعدم قرار دے کر، طاقت یعنی گرفتاریاں، تشدد اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعےہی دے رہی ہے۔ اس حکومت کی جانب سے حزب کےخلاف تازہ ترین جھوٹے الزامات کوئی نئے الزامات نہیں ہیں بلکہ پرانےالزامات جیسا کہ حزب کے عسکریت پسندوں سے تعلقات ہیں، اس کا ہیڈکواٹر برطانیہ میں ہے، باہر سے فنڈز لیتی ہے، سیکوریٹی خطرہ ہے وغیرہ وغیرہ کو ہی دوبارہ دہرایا گیا ہے۔
ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ان الزامات کا جواب دینے سے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں پراور نہ ہی میڈیا میں موجود ان کے ایجنٹوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ سیاسی و اخلاقی طور پر بانجھ ہیں۔ ان کے لئے صرف اللہ سبحانہ و تعالٰی ہی کافی ہیں۔ ان جھوٹے الزامات کا یہ جواب ہم ان کے لئے قطعاً نہیں دے رہے۔ ہمارا یہ جواب ان لوگوں کے لئے بھی نہیں ہے جو پاکستانی معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھتے ہیں اور حزب کو جانتے ہیں کیونکہ وہ ان الزامات کے جھوٹا ہونے کے متعلق پہلے سے ہی اچھی طرح واقف ہیں۔ ہم یہ جواب صرف ان مخلص مسلمانوں کے لئے جاری کررہے ہیں جو میڈیا، سیاست دانوں اور افواج میں موجود ہیں اور جن کے اذہان میں شاید کچھ سوالات ہوں یا وہ اس جھوٹے پروپیگنڈے کی وجہ سے تذبذب کا شکار ہوں۔ اور ہم یہ جواب اس لئے بھی دے رہے ہیں کہ وہ لوگ جو یہ جھوٹ گھڑ اور پھیلا رہے ہیں شاید انہیں اللہ کا خوف آجائے اور وہ اپنے عمل پر اللہ سے معافی مانگ لیں۔ اس سلسلے میں حزب کے موقف کی وضاحت درج ذیل ہے:
1. حزب ایک مکمل آزاد جماعت ہے جو خلافت راشدہ کے قیام اور اسلام کے نفاذ کے لئے رسول اللہﷺ کے طریقے پر اپنے قیام کے دن سے لے کر آج تک سختی سے کاربند ہے۔ حزب کا طریقہ صرف اور صرف سیاسی و فکری جدوجہد ہے۔ مختلف مسلم ممالک میں جابر حکمرانوں کی جانب سے اس کے خلاف کیے جانے والے بدترین ظلم و ستم کے باوجود حزب نے کبھی بھی اس طریقہ کار سے روگردانی نہیں کی ہے۔ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے تشدد اور غیر قانونی طاقت کے استعمال کا راستہ اختیار کرنا راحیل-نواز حکومت کا طرز عمل ہے ناکہ حزب کا۔
2. حزب کی قیادت برطانیہ میں مقیم نہیں ہے۔ اس کی قیادت انتہائی مشہور و معروف فقہی اور رہنما شیخ عطا بن خلیل الرشتہ کے زیر سایہ مسلم دنیا میں مقیم ہے۔ اس کے علاوہ حزب کی مقامی قیادت بھی پاکستان میں ہی مقیم ہے جس میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی شامل ہیں جنہیں حکومتی ایجنسیوں نے 11 مئی 2012 سے اغوا کر کے اپنی قید میں رکھا ہوا ہے۔ مزید یہ کہ حزب اپنی جماعت سے باہر کسی سے مالی وسائل وصول نہیں کرتی چاہے وہ ملکی ہوں یا غیر ملکی۔
3. ستم ظریفی تو یہ ہے کہ حزب پر غیر ملکی فنڈنگ کا الزام وہ لوگ لگا رہے جن کا غیر ملکی طاقتوں سے تعلق اور ان سے فنڈنگ لینا ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ حزب برطانیہ اور اس کی استعماری پالیسیوں کو برطانیہ اور پاکستان دونوں جگہ چیلنج کرتی ہے۔ لوگ یہ بھی جانتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ راحیل-نواز حکومت اور اس کے سربراہان ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں سے مدد طلب کرتے ہیں اور فخریہ ان سے میڈل اور گارڈ آف آنر وصول کرتے ہیں ۔
4. حزب کا داعش، القائدہ یا کسی بھی دوسرے گروہ سے، چاہے وہ عسکریت پسند ہیں یا نہیں، کوئی تعلق نہیں ہے۔ بلکہ داعش کے ساتھ تعلق ثابت کرنے کی کوشش تو انتہائی مضحکہ خیز اور احمقانہ ہے کیونکہ حزبنے داعش کی جانب سے اسلامی ریاست کے قیام کو کھلم کھلا مسترد کیا ہے اور ان کی زیادتیوں پر ان کا بھر پور احتساب بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ چند ماہ قبل شام میں حزب کے سینئر رہنما مصطفٰی خیالی داعش کی قید میں تشدد کا شکار ہوئے اور ان کے ہاتھوں قتل کردیے گئے۔ کیا راحیل-نواز حکومت نے حزب کا داعش کے ساتھ کوئی تعلق خواب میں دیکھ لیا ہے؟
5. راحیل-نواز حکومت کی جانب سے حزب التحریر کو نشانہ بنانے کی وجہ "سیکورٹی مشکلات" نہیں ہیں بلکہ حزب کا اس حکومت کی امریکہ و مغربی طاقتوں کے سامنے غلامی اور اسلام اور امت کے خلاف غداریوں کو بے نقاب کرنا ہے۔ یہ حکومت امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کو استعمال کر کے پاکستان کو تباہ کررہی ہے۔ اس حکومت نے امریکہ کو اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ وہ اپنے سفارت خانے اور قونصل خانوں کو پاکستان میں اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال کرے۔ اس حکومت نے ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو پاکستان میں کام کرنے، قبائلی علاقوں میں موجود گروہوں میں سرائیت کرنے اور پاکستان بھر میں بم دھماکے اور حملے کروانے اور ان کی منصوبہ بندی کرنے کی آزادی فراہم کررکھی ہے۔ ان تمام غداریوں کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم پشاور اسکول جیسے سانحات کا سامنا کررہے ہیں جہاں ہمارے معصوم بچوں کو اس طرح قتل کردیا جاتا ہے کہ ان کو بیان کرنے کے لئے الفاظ دستیاب نہیں ۔ یہ حزب ہے جو ان تمام غداریوں کو بے نقاب کرتی ہے اور نتیجتاً سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتی ہے۔
6. حزب راحیل-نواز حکومت کی ان گھٹیا حرکتوں اور الزامات سے نہ تو گھبرانے والی ہے اور نہ ہی خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دستبردار ہونے والی ہے۔ ہمارا کا م اللہ کی مدد و نصرت سے جاری و ساری ہے اور دن بدن اس میں تیزی آتی جارہی ہے اور ہم صرف اسی کی رضا چاہتے ہیں۔ خلافت کا قیام صرف حزب کا ہدف اور خواہش نہیں اور یہ قائم ہو کر رہے گی چاہے امریکہ، یورپ اور پاکستان میں اس کے ایجنٹ اس کو روکنے کے لئے دنیا بھر میں کتنی ہی سازشیں کیوں نہ کرلیں کیونکہ پاکستان اور پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کا یہ مشترکہ ہدف اور خواہش ہے اور اس کا قیام اللہ کی جانب سے امت پر فرض ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ اللہ کا وعدہ ہے اور رسول اللہ ﷺ پہلے ہی امت کو اس کی واپسی کی خوشخبری سنا چکے ہیں۔ یقیناً وہ لوگ بہت ہی بدقسمت ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اس کام کو روک سکتے ہیں جس کو پورا کرنے کا وعدہ اللہ سبحانہ و تعالٰی اور اس کی پیشگوئی رسول اللہﷺ کرچکے ہیں۔
وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ (•)وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِيَ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُمْ مَا كَانُوا يَحْذَرُونَ (•)
"پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بے حد کمزور کردیا گیا تھا اور ہم انہی کو پیشوا اور (زمین )کا وارث بنائیں۔ اور یہ بھی کہ ہم انہیں زمین میں قدرت و اختیار دیں اور فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ دکھائیں جس سے وہ ڈر رہیں ہیں"(القصص:6-5)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے میڈیا آفس