المكتب الإعــلامي
ولایہ بنگلادیش
ہجری تاریخ | 11 من ذي القعدة 1443هـ | شمارہ نمبر: 23 / 1443 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 10 جون 2022 م |
پریس ریلیز
حسینہ حکومت نے مشرک ریاست ہندوستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا انتخاب کیا جب ان کے ہندوتوا حکمرانوں نے ہمارے پیارے نبی ﷺ کی ناموس میں حملہ کیا
حزب التحریر/ولایہ بنگلہ دیش نے، آج بروز جمعہ (10 جون 2022) بعدنمازِ جمعہ ہمارے پیارے نبی ﷺ اور ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ کی توہین کے خلاف ڈھاکہ اور چٹاگانگ کی مختلف مساجد پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
احتجاجی مظاہروں کے مقررین نے کہا: ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ذلیل اعلیٰ سطح کے مشرک رہنماؤں - نوپور شرما (قومی ترجمان) اور نوین کمار جندال (دہلی میڈیا آپریشن کے سربراہ) – نے گزشتہ ہفتے ایک ٹی وی بحث میں ہمارے پیارے نبی ﷺاور ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ کے خلاف بیہودہ اور توہین آمیز تبصرے کرنے کی جسارت کی تھی۔ لیکن حکمران بی جے پی کو مسلمانوں سے ایسے بے مثال احتجاج اور غم و غصے کی توقع نہیں تھی جن کے دلوں سے خون بہہ رہا ہے۔ متعصب مشرک اب اس امت کا غصہ دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے ہیں جو اپنے نبی ﷺ سے اپنی جان اور اہل و عیال سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
«فَوَ الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ»
"تم میں سے کوئی اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے باپ، اپنی اولاد اور تمام انسانوں سے زیادہ مجھ سے محبت نہ کرے ۔"(بخاری)۔
مقررین نے حسینہ حکومت کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا: اگرچہ بنگلا دیش کے مسلمان مشتعل ہیں لیکن ہمارے ایمان پر اس حملے پر حسینہ حکومت کی خاموشی کو دیکھ کر وہ حیران نہیں ہیں۔ لوگ کبھی بھی یہ توقع نہیں رکھتے کہ سیکولر حسینہ حکومت ہمارے نبی ﷺ کی عزت کے دفاع کے لیے آگے آئے گی، کیونکہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف حسینہ حکومت کا موقف جانتے ہیں۔ بلکہ عوام نے سیکولر حکومت کی منافقت دیکھ لی ہے۔ اس کی حکومت ’بندیا لگانے کےواقعے‘ میں سیکولر اقدار کے دفاع کے لیے سرگرم تھی، اس نے ٹرین اسٹیشن پر ایک نوجوان لڑکی کی بے ہودہ لباس پہننے کی آزادی کے دفاع کے لیے بڑے خلوص کا مظاہرہ کیا اور اپنے والد شیخ مجیب کو بدنام کرنے پر دس سال قید کا قانون منظور کیا۔ لیکن اس کی حکومت نے مشرکین کے خلاف ایک لفظ بھی کہنے کی زحمت گوارا نہیں کی حتیٰ کہ ہمارے پیارے رسول اللہﷺ کی عزت کے دفاع کا ڈرامہ بھی کیا۔ دراصل انہوں نے اقتدار میں رہنے کے لیے اپنا دین کفار و مشرکین کے ہاتھ بیچ دیا ہے۔ لیکن بے بس مسلمانوں کے پاس ہندوستانی اشیاء کے بائیکاٹ کی کال دینے کے علاوہ اور کوئی طریقہ کار نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مسلم دنیا کے بزدل کٹھ پتلی حکمران کچھ برائے نام سفارتی احتجاج کا اظہار کرنے کے علاوہ کوئی اور سخت کام نہیں کریں گے۔ لہٰذا اس معزز امت نے اپنے نبیﷺ کی عزت، جو ان کے ایمان کا حصہ ہے، کے دفاع کے لیے جس قدر بھی ہو ان سے لڑنا نہیں چھوڑا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،
«جاهِدُوا المُشرِكينَ بِأَموالِكُمْ وأَنْفُسِكُم وأَلسِنَتِكُم»
"مشرکین سے اپنے مال، اپنی جان اور اپنی زبانوں سے لڑو ۔"(ابو داود)۔
اگر عام مسلمان ہندوستانی اشیاء کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر سکتے ہیں تو مسلم دنیا کےحکمران ہندوستان کے سفیروں کو اپنی سرزمین سے کیوں نہیں نکال سکتے یا انہیں سبق سکھانے کے لیے اپنی طاقتور فوج کو دشمن ہندو ریاست میں بھیجنے کی محض دھمکی ہی کیوں نہیں دے سکتے؟ ان کی محض مذمت اپنے مفادات کے لیے امت کے جذبات سے فائدہ اٹھانے کا ایک فریب ہے۔
مقررین نے یہ کہہ کر مسلمانوں کو ان کی ذمہ داری یاد دلائی: اے مسلمانو! ہم اپنے نبیﷺ کی عزت کا اس وقت تک دفاع نہیں کر سکتے جب تک کہ ہم اپنی حقیقی نگہبان، دوسری خلافت راشدہ کو واپس نہ لے آئیں۔ 20ویں صدی کی تاریخ کو یاد کریں جب فرانس اور برطانیہ نے والٹیئر کی تحریروں پر مبنی ڈرامہ ’’محمد یا جنونیت‘‘ کے عنوان سے پیش کیا تھا، جس میں رسول اللہﷺ کے کردار کا مذاق اڑایا گیا تھا۔ جب خلیفہ عبدالحمید دوم کو اس ڈرامے کی اطلاع ملی تو اس نے فرانس کو سنگین سیاسی نتائج کی دھمکی دی جس نے اسے ڈرامہ فوری طور پر بند کرنے پر مجبور کردیا۔ اس کے بعد، برطانیہ نے بھی سلطان کی طرف سے درج ذیل الٹی میٹم ملنے پر ڈرامے کو روک دیا: "میں امت اسلامیہ کو ایک حکم نامہ جاری کروں گا جس میں اعلان کیا جائے گا کہ برطانیہ ہمارے نبیﷺ پر حملہ اور توہین کر رہا ہے۔ میں جہاد کا اعلان کروں گا۔۔۔"، جہاد کرنے ضرورت ہی پیش نہیں آئی اور برطانیہ آزادی اظہار کے نام پر کھڑا ہونے کی ہمت بھی نہ کرسکا ۔ لہٰذا، ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حزب التحریر کی قیادت میں خلافت کی واپسی کے لیے اپنی کوششوں کو تیز ترکریں۔
آخر میں مقررین نے بنگلا دیش کی افواج میں مخلص افسران کو یہ کہہ کر پکارا: جب ہندوستان کے متعصب مشرک حکمران آپ کے نبی ﷺکی توہین کر رہے ہیں تو آپ ہندوستان کی فوج کے ساتھ مشترکہ فوجی مشق 'سومپریتی' (باہمی محبت) میں مصروف ہیں۔ آپ کا ایمان آپ کو دشمن مشرک ریاست کی فوج سے آپس میں محبت کا اظہار کیسے کرنےکی اجازت دے سکتا ہے جبکہ وہ آپ کے پیارے رسول ﷺ کی توہین کررہے ہیں! کیا آپ نہیں دیکھ سکتے کہ آپ کے بکے ہوئے جرنیل آپ کو مشرکوں سے محبت کرنے پر مجبور کر کے آپ کے ایمان کا امتحان لے رہے ہیں جبکہ آپ کو ان سے جنگ کرنی چاہیے؟ مشرکین کی جانب سےیہ ’سومپریتی‘ مشقیں واضح طور پر آپ کے ایمان کا مذاق اڑا رہی ہیں۔
خبردار اے افسران! اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ یہ جنگجو مشرک کبھی تم سے لڑنے سے باز نہیں آئیں گے، جبکہ تم ہمارے بکے ہوئے حکمرانوں اور جرنیلوں کے حکم پر اللہ اور مسلمانوں کے دشمنوں کو پیار سے گلے لگا رہے ہو:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنْ الْحَقِّ﴾
"مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لئے نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ تم تو ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ (دین) حق سے جو تمہارے پاس آیا ہے منکر ہیں۔"(الممتحنہ، 60:1)۔
اے محمد بن قاسم کے وارثین! اس خواب غفلت اور شکست و ریخت سے اُٹھو جبکہ صرف آپ کے پاس اقتدار کی کنجی ہے۔ سیکولر حکومت کو ہٹا دیں اور خلافت راشدہ کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے دلیر و بہادر جماعت حزب التحریر کو 'نصرہ'فراہم کریں۔ صرف خلافت ہی مشرک ریاست ہندوستان کو منہ توڑ جواب دے سکتی ہے اور اسے اس کی تمام جارحیت اور بزدلی کی سزا دے سکتی ہے۔ لہٰذا، خوشخبری کو پورا کرنے میں ا پنا اہم کردار ادا کریں اور اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچائیں:
«عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام»
"میری امت کے دو گروہوں کو اللہ تعالیٰ نے جہنم کی آگ سے محفوظ رکھا ہے: ایک وہ گروہ جو ہندوستان کو فتح کرے گا اور ایک گروہ جو عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہوگا۔"(احمد، النسائی)۔
ولایہ بنگلا دیش میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ بنگلادیش |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.khilafat.org |
E-Mail: media@domainnomeaning.com |