المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن
ہجری تاریخ | 7 من ذي القعدة 1445هـ | شمارہ نمبر: 17 / 1445 |
عیسوی تاریخ | ہفتہ, 15 جون 2024 م |
پریس ریلیز
مسئلہ فلسطین اور غزہ کی جنگ اس دن شروع ہوئی جب خلافت کا خاتمہ ہوا تھا۔
فلسطین اورمسلمانوں کو درپیش تمام مسائل کا حل صرف خلافت کے دوبارہ قیام سے ہی مل سکتا ہے۔
1948ء میں آج کے دن فلسطین کا مسئلہ کیسے شروع ہوا اور یہودی وجود کا قیام کیسے ہوا اس کے بارے میں آج کسی تفصیلی بیان کی ضرورت نہیں ہے۔ غزہ میں تباہ کن جنگ، جس نے انسانوں، پتھروں اور درختوں کو فنا کر دیا گیا ہے، طویل عرصے سے جاری ہے اور سات مہینےسے جس کا مشاہدہ پوری دنیا نے کیا۔ آن لائن پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ سرکاری اور غیر سرکاری میڈیا پر مباحثہ جات، جس میں انسانی گروہوں، معاشروں، اقوام، عالمی تنظیموں اور جماعتوں کے تمام درجے شامل ہیں، انہوں نے پچھلی صدی کی جدید تاریخ کی کتابیں پڑھنے کو غیر ضروری کر دیا ہے اور ساتھ ہی ہر موڑ پر اس مسئلے سے متعلق پس منظر کو بھی بیان کیا ہے۔
درحقیقت 7 اکتوبر 2023ء کو مجاہدین کی بہادرانہ مزاحمت کے بعد مہینوں اور دنوں پر محیط غزہ کی جنگ نے حقائق آشکار کیے ہیں جن سےعام لوگ پہلے سے آگاہ تھے اور امت میں سیاسی شعور رکھنے والوں اور امت سے مخلص لوگوں کے سامنےواضح کر دیا ہے کہ امت غزہ اور دنیا کے دیگر حصوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرنے میں انحطاط، کمتری اور ناکامی کے اس مقام تک کیسے پہنچی۔ اس جنگ نے یہ بھی بے نقاب کیا ہے کہ اس صورتحال کے پیچھے کون ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں۔ اس صورت حال پر مکمل طور پر قابو پانا نہایت ضروری اور عملی اہمیت کا حامل ہو گیا ہے، جیسا کہ:
- مسلم ممالک میں موجودہ حکومتیں، بغیر کسی استثناء کے، اپنی قومی ریاستوں کے قیام کے بعد سے سائیکس-پیکوٹ معاہدے میں مغرب کی ایجنٹ رہی ہیں تاکہ مسلمانوں کوتقسیم، اور ان میں دوری کو جاری رکھا جائے اور اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکومت نہ کریں۔ وہ مسلمانوں کے اتحاد اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کی حمایت کے خلاف ایک زبردست رکاوٹ کے طور پر کھڑے ہیں، اس لئے ان حکمرانوں اور نظاموں کو ہٹانا اور مسلم ممالک کو یکجا کرنا ایک مستقل حل کی طرف ترجیح بن گیا ہے۔
- امریکہ اور یورپ کی قیادت میں مغربی استعماری کفار امت اسلامیہ کے بنیادی دشمن ہیں۔ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اور غزہ کی جنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے خلاف صرف حالتِ جنگ ہی کا موقف اختیار کیا جاسکتا ہے۔ غدار حکمران اُن کے لیے فوجی اڈے قائم نہ کریں، نہ دفاعی معاہدوں پر دستخط کریں اور نہ ہی نام نہاد ایگرلائن(Eager Lion) جنگی مشقوں کی طرح مشترکہ مشقوں پر دستخط کریں اور نہ ہی ہمارے مسائل کے حل کے لئے ہتھیار ڈالنے کے حل کو عملی جامہ پہنائیں، چاہے وہ دو ریاستی حل ہو یا کوئی اور بین الاقوامی حل۔
- مجرم یہودی وجود ان استعماری ریاستوں کی پیداوار ہے، جنہوں نے اسے نصب کیا اور اسے امت کے جسم میں ایک مہلک کینسر کے ٹیومر کے طور پر برقرار رکھا تاکہ نبوت کے نقش قدم پرخلافت راشدہ کی بحالی کے ذریعے امت کے احیاء کے منصوبے کو روکا جا سکے۔ مغربی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے حلقے چوکس رہ کر خلافت کے قیام کو روکتے ہیں اور انہیں ہمارے ممالک کے انٹیلی جنس حلقوں کی مدد حاصل ہے، جن کے حکمران اس یہودی وجود کو محفوظ رکھنے اور اسے گمشدگی کے خطرات سے بچانے کے لئے کام کر رہے ہیں، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023 کے بعد اس کی کمزوری اور بزدلی کے سامنے آنے کے بعد۔
- عالمی تنظیمیں جیسے اقوام متحدہ، اس کے ذیلی ادارے، عالمی فوجداری عدالت، اور عالمی قانون سبھی مغربی استعماری آلہ کار ہیں جو بڑی طاقتوں کے مفادات اور ان کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہو سکتے اور فلسطینی عوام کے مفاد کے لئے کام نہیں کر سکتے۔ ان سے مدد مانگنا ایسا ہے جیسے شدید گرمی میں آگ سے مدد مانگنا۔ کوئی غفلت کا شکار ہی ان سے پر امید ہوسکتا ہے، ورنہ ایسا کرنا صریح خیانت ہے۔
- مغربی سرمایہ دار ممالک نے، امریکہ کی قیادت میں، انسانیت پر ایک وحشی اور کرپٹ قانون مسلط کیا ہوا ہے۔ وہ طاقت اور دھوکے کے ذریعے لوگوں کی دولت لوٹتے ہیں۔ وہ جعلی جمہوریت کے نام پر اور سفاک طاقت کے ذریعے دنیا کو ہائی جیک کرتے ہیں۔ غزہ میں نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والے یونیورسٹی کے طلباء کی گرفتاریوں، جبر اور انہیں خاموش کرنے کی کوششوں سمیت ان کے اقدامات سے لوگ بیزار ہیں، جو کہ نام نہاد جمہوریت اور اس کی حکمرانی کے نظام کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے، اور انسانیت کو وحی پر مبنی نظام کی ضرورت کا ثبوت ہے جو کہ اسلام ہے۔
- آج جو بھی ان حکمرانوں کے زوال اور قوم کی نشاۃ ثانیہ اور یہاں تک کہ غزہ میں ہمارے عوام کی حمایت کے درمیان کھڑا ہے، وہ قوم کے بیٹوں میں سے ان ظالموں کے مددگاروں کا ایک گروہ ہے جس میں سیاست دان، علماء اور حکومت کے منافق لوگ شامل ہیں جنہوں نے مغرب میں اپنے آقاؤں سے عہد لے رکھا ہے۔ انہیں ذلت اور بے عزتی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا، اور اگر وہ امت اور اس کے دین کی صفوں میں واپس نہ آئے تو لوگ ان پر لعنت کریں گے اورانہیں ایک گہری کھائی میں پھینک دیا جائے گا۔
- امت اب بھی امید رکھتی ہے کہ ان میں سے طاقتور، ان کے جری جوان اور افسران، کمزوری اور رسوائی کا لبادہ جھاڑیں گے، اللہ اور اس کے رسولﷺ کی پکار پر لبیک کہیں گے، اور اپنی افواج کو حرکت میں لا کرغزہ میں اپنے ایمان والے بھائیوں کی حمایت کریں گے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ اس سے پہلے کہ اللہ اور تمام لوگ کا غضب ان پر نازل ہو۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ہتھیار اور سازوسامان دئیے ہیں اور انہیں یہودیوں اور امریکہ کی ایجنٹ حکومتوں کے دفاع کے لئے نہیں بلکہ صرف امت اور اس کے لوگوں کے دفاع کے لئے ایک فوج بنایا ہے ۔
اے لوگو، اے مسلمانو :
بہت برداشت کرلیا ایجنٹ حکمرانوں کی طرف سے پیش کیے جانے والے حل اور استعماری کافر دشمن کی طرف سے مسلط کردہ عالمی قانون کا سہارا لینا، جیسے کہ وہ غزہ کی تباہی اور نقل مکانی کے بعدجوحل پیش کررہے ہیں۔ آپ کے پاس اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے جو اللہ رب العالمین نے مقرر کیا ہے، جو کہ ایک وجود میں اسلام کا نفاذ ہے: ایک باخبر، آگاہ وحکیم، خلافت راشدہ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺکے لئے وقف ہو، امت مسلمہ کی مکمل حفاظت کرے،اور اس کے دشمنوں کا خاتمہ کرے۔ یہودیوں کے لئے ریاست کا ہونا جائز نہیں، چاہے اس کے ساتھ فلسطینی ریاست ہی کیوں نہ ہو۔ مسلمانوں کے لئے یہود کے ساتھ تعلقات رکھنا شریعت کی رُو سے حرام ہے سوائے اس کے کہ حربی تعلقات ہوں۔ کسی بھی معاہدے یا غداری کے معاہدوں کی اجازت نہیں ہے۔ جائز حل تلاش کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ حقیقت سے ایسے حل نہ اپنائیں جو انہیں کافر استعمار کے آلہ کاروں سے نمٹنے اور مذاکرات کرنے کے مخمصے میں ڈال دیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے،
﴿اَلَمۡ تَرَ اِلَى الَّذِيۡنَ يَزۡعُمُوۡنَ اَنَّهُمۡ اٰمَنُوۡا بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِكَ يُرِيۡدُوۡنَ اَنۡ يَّتَحَاكَمُوۡۤا اِلَى الطَّاغُوۡتِ وَقَدۡ اُمِرُوۡۤا اَنۡ يَّكۡفُرُوۡا بِهٖؕ وَيُرِيۡدُ الشَّيۡطٰنُ اَنۡ يُّضِلَّهُمۡ ضَلٰلاًۢ بَعِيۡدًا﴾
"کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت کے پاس لے جا کر فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر رستے سے دور ڈال دے"۔(النساء؛ 4:60)
ولایہ اردن میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ اردن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: jordan_mo@domainnomeaning.com |