المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن
ہجری تاریخ | 12 من شوال 1445هـ | شمارہ نمبر: 15 / 1445 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 21 اپریل 2024 م |
پریس ریلیز
اردن کی حکومت کے پاس اب یہودی وجود کے دفاع کو چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے،اعمال کو صرف اسلام کے ترازو میں رکھنا ہی آپ کی سمت کو شرعی حل کی طرف لے کر جاتا ہے!
)عربی سے ترجمہ(
سرکاری میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز غزہ کی خبروں سے بھرے ہوئے ہیں۔ سیٹلائٹ چینل مقامی اور بین الاقوامی انٹرویوز سے بھرے ہوئے ہیں۔ غزہ کی جنگ اور اس کے خطے پر اثرات کے بارے میں تبصروں کی کثرت ہے۔ حکمرانوں کا مؤقف اس قدر جھوٹ اور تضادات سے بھرا ہے کہ وہ اپنی امت اور مختلف ممالک کے امور پرنظر رکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔
تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ درست حل اور شرعی رہنمائی کی تلاش میں بہت اختلاف ہے اور اس معاملے میں متنوع (Diverse) نقطۂ نظر پائے جاتے ہیں۔ وہ مؤقف جو امت کو کافر دشمن کی مداخلت اور حکمرانوں کے شر سے بچا سکے۔ وہ مؤقف جو امت کی اس عزت اور شرف کو بحال کر سکے جس کی وہ حقدار ہے، جب وہ پہلےصدیوں سے تمام اقوام کی رہنمائی کرتی تھی۔
مسلمانوں میں اتنے وسیع اور مختلف نقطہ نظر کی موجودگی کی وجہ یہ ہے کہ امت نے حالات و واقعات کو سمجھنے اور اس پر حکم لگانے کے معاملے میں مختلف معیار اپنائے ہوئے ہیں، جس کے باعث وہ اپنی سنگین صورتحال سے نکلنے کیلئے بھی مختلف اقدامات اورحل کو درست سمجھتے ہیں۔ ان میں اختلاف ہے کہ کافر دشمن اور ہماری صلاحیتوں پر کفار کے غلبے سے کیسے نکلیں۔ امت میں اختلاف ہے کہ گھٹیا ترین یہودیوں کی طاقت کتنی ہے۔ اسلام کے اصولوں اور معیارات سے لوگوں کی دوری ا ور وطن پرستی اور قوم پرستی جس کی بنیاد پر ان کے ملک کی تقسیم ہوئی تھی، ان کے خیالات میں اختلاف کی براہ راست وجہ ہے ا ور اسی نے امت کی طاقت اور سیاسی موقف کو مفلوج کر دیا۔ یوں وہ نجات کا راستہ کھو بیٹھے۔
آج کوئی بھی حکومت یا ریاست ایسی نہیں ہے جو اسلام کے تحت حکومت کرتی ہو یا شرعی احکام نافذ کرتی ہو۔ اگرچہ لوگوں کی اکثریت اسلام کو مانتی ہے۔ ان کے جذبات اسلامی عقیدے کے مدار میں گھومتے ہیں۔ وہ ایک واحد اسلامی ریاست کے طور پر اسلام کے احکام کو عملی جامہ پہنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ دنیا کے مسلمانوں کی اکثریت کی رائے ہے۔ تاہم، وہ اس شرعی راستے سے ہٹ جاتے ہیں جو حتمی مقصد کی طرف لے جاتا ہے، جو کہ اسلام نے بیان کیا ہے!
اس لیے سیاسی بیداری اور تبدیلی کا اسلامی طریقہ ان لوازمات کا حصہ ہے جو امت کو آزادی کی کوشش کرنے والوں کو باہمی متحد رکھتا ہے، ان لوگوں سے، جو امت کی طاقت و صلاحیت اور سب سے بڑھ کر اسلام کے سیاسی نظریے کے غلبے، کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ لہٰذا امت کو اپنی عظیم ریاست، ریاست خلافت کی بحالی کے عظیم منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بننے والے کو ہٹانے کی کوشش کرنی چاہیے، خواہ وہ کافر استعماری طاقتیں ہوں، یا وہ ایجنٹ حکومتیں جو امت کا مزید دم گھونٹ رہی ہیں۔
غزہ جنگ سے متعلق بنیادی حقائق، جن کا تعلق7 اکتوبر 2023ء کے حملے کے بعد کے واقعات، ایران کے جزوی داخلہ اور اس کے نتیجے میں ردعمل سےہے، وہ یہ ہیں:
- مسلم ممالک میں کوئی بھی حکومت جائز شرعی طریقہ سے اقتدار میں نہیں آئی۔ اس کے بجائے انہوں نے امت کے اقتدار کو غصب کیا۔ اس لیے ان کی اطاعت نہیں کرنی چاہیے۔ ان میں سے کوئی بھی اپنی ملکی یا خارجہ پالیسیوں کے لیے اسلام کو معیار کے طور پر نہیں اپناتا۔ اس کے بجائے، وہ امت کے دشمنوں، استعماری کافر مغرب کا ساتھ دیتے ہیں۔ یہ حکومتیں مغرب کی ماتحتی میں کام کرتی ہیں اور مغرب کو مسلم ممالک پر غلبہ حاصل کرنے کے قابل بناتی ہیں۔
- ایران کی موجودہ حکومت امریکہ کے مدار میں ہے۔ جب سے وہ اقتدار میں آئی ہے اس خطے میں امریکی مفادات کو محفوظ بنانے میں کامیاب رہی ہے۔ یہی کچھ افغانستان اور عراق میں امریکی ایجنٹوں کی پہچان سے ہوا۔ خطے کے ممالک میں جو سیاسی کھیل ہو رہے ہیں ان میں یہی کچھ ہوا ہے۔ شام میں ایران کا مجرمانہ کردار اب بھی امریکہ کی اطاعت میں، شام کے ظالم حکمران کے دفاع میں جاری ہے۔ ایران کی امریکی چاکری، پچھلے عشروں کے دوران ، ایران کے کچھ گھٹیا مفادات کے حصول کے بدلے میں ہے۔ ایرانی ڈرون اور میزائل، امریکہ کی کڑی نظروں میں، یہودی وجود کے ساتھ محض بچوں کے کھیل میں مصروف تھے۔ یہودی وجود اور ایران کے درمیان ایک کنٹرولڈ تماشا امریکہ کا ایران پر کنٹرول کا محض ایک عنصر ہے۔ درحقیقت ایران نے غزہ کے عوام کی حمایت کے لئے انگلی تک نہیں اٹھائی۔
- اردن میں حکومت بنیادی طور پر ایک ایجنٹ حکومت ہے۔ اس کے وجود کا مقصد یہودی وجود کی حفاظت اور اسے بااختیار بنانا ہے۔ یہ حکومت اس وقت تک اقتدار میں رہے گی جب تک اس کی ضرورت ہے۔ اس مشن کی خاطر ٹرانس جارڈن ایک ادارے کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ اردن کے لوگوں کو اس کے وجود میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ حکومت صرف یہودی وجود کو عسکری اور سلامتی کے لحاظ سے تقویت دینے کے لئے ہے۔ حکومت اپنی زمینوں اور فضاؤں کو امریکی، برطانوی، فرانسیسی اور جرمن اڈوں کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے، جہاں سے وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے مشن انجام دیتے ہیں۔ یہ حقیقت کہ اردنی حکومت نے ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کا مقابلہ کیا، جو یہودیوں کو نشانہ بنارہے تھے، اس سے حکومت کے کردار کا پتہ چلتا ہے۔ یہ یہودی ہستی کے دفاع اور تحفظ میں عوامی غداری کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے جس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا، جس کی دیکھنے والی آنکھ ہو اور بیدار دماغ رکھتا ہو۔
- اس دھوکہ دہی پر، سوشل میڈیا پلیٹ فارم مضامین، انٹرویوز، اور بین الاقوامی خبروں سے بھر گئے جو حکومت کے اقدامات کو بے نقاب کرتے ہیں، جیسے ڈیوڈ ہرسٹ کا مڈل ایسٹ آئی میں مضمون، اور جارج گیلوے کا سکاٹ رائٹر کے ساتھ انٹرویو۔ یہ اردنی حکومت کی طرف سے اپنے شہریوں اور اس کی فضاؤں کی حفاظت کے بہانے عوامی طور پر اعلان کردہ ایک اقدام تھا۔ اس کی فضاؤں کو مغرب کی تمام دشمن قوتوں کے لیے کھلی چراہگاہ بنا دیا گیا، جن کی قیادت امریکہ اور یہودی وجود کر رہے تھے۔ یہ انکشاف "عرب پوسٹ" نے اردن کے آسمانوں پر گھومتے ہوئے دو یہودی لڑاکا طیاروں کی موجودگی کے بارے میں ایک خصوصی تحقیقات میں کیا ہے۔ یہ اس وقت تھا جب 19 اپریل بروز جمعہ فجر کے وقت یہودی وجود نے شمال اور جنوب کی طرف سے ایران کو جواب دیا۔
- تمام عرب حکومتوں کے اقدامات، خاص طور پر فلسطین کے ارد گرد اور اس کے قریب ترین حکومتوں کا موازنہ کیا جائے تو وہ ناکامی میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔ کافر مغرب کی ماتحتی میں ایک دوسرے سے سبقت لے جا رہے ہیں۔ وہ یہودی وجود کی حمایت میں کسی سے کم نہیں ہیں، خواہ یہود سے ناملائزیشن کرنی ہویا غزہ کے لوگوں کا محاصرہ کرنے میں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ یہودی وجود کو متحدہ عرب امارات سے سعودی عرب کے راستے اردن تک تجارتی راہداری فراہم کرتے ہیں تاکہ یہود کو بحیرۂ احمر کی جانب سے محاصرے سے بچایا جا سکے۔
- ایک ایسے وقت میں جب امت پر بار بار کی شکست کا سبب واضح ہوچکا ہے، جو کہ موجودہ حکمران حکومتیں ہیں، لوگوں میں سے کسی کے لئے بھی قومیت اور حب الوطنی کی بنیاد پر ان حکومتوں کا ساتھ دینا جائز نہیں ہے۔ قوم پرست جھنڈوں کی حمایت، قومی ریاست کی سرحدوں کے تقدس اور اس کے ایجنٹ حکمرانوں کی تسبیح نہیں ہونی چاہئے۔ حکمرانوں کی طرف سے ہرگز کوئی کھڑا نہیں ہونا چاہئے۔ اس طرح جو بھی ایسا کرتا ہے وہ ظالم غداروں کی مدد کرتا ہے۔ یہ وہ حب الوطنی ہے جس کو حکمرانوں کے ایجنٹ، خواہ وہ میڈیا میں ہو، یاعلماء، وزراء اور ارکان پارلیمنٹ میں،آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ وہ جذبہ حب الوطنی ہے جس کی بنیادیں کفار مغرب نے امت کے ٹکڑے اور تقسیم کو دوام بخشنے کے لئے رکھی تھیں۔ یہ سب کچھ ان ایجنٹ حکومتوں کی حفاظت کے لئے تھا جو مسلم ممالک کو تباہ کرنے، یہودی وجود کے ساتھ ساتھ اس کے پس پردہ امریکہ اور یورپ کے تحفظ اور بااختیار بنانے کا ذریعہ تھیں۔ یہ سب فلسطینی عوام کی حمایت میں ناکامی کے ساتھ ساتھ امریکہ، اس کے اتحادیوں اور ان کے اڈوں کو مسلم ممالک سے نکالنے میں ناکامی کا سبب بنے۔
اے لوگو... اے ہمارے اردن کے لوگو:
کرپٹ اور غلامانہ"حقیقت" سے اخذ کردہ حل تلاش کرنے سے آپ کی ذلت اور غلامی میں اضافہ ہی ہوگا۔ "حقیقت" دراصل استعماری کفار اور یہودی وجود کا تسلط ہونا اور ان کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہے جو آپ کے حکمرانوں نے قائم کیا ہے۔ "حقیقت" یہ ہے کہ یہودی وجود کی حفاظت میں ان کی وفاداری، آپ کی دولت کی لوٹ مار، فلسطینی عوام کی حمایت میں ناکامی، اور قوم پرستی اور حب الوطنی کی بنیاد پر اخذ کردہ حل جو کہ تقسیم کنندہ اور منتشر ہیں۔" حقیقت" یہ ہے کہ وہ، آپ کے حکمرانوں کی دعوت اور ان کی رضامندی سے استعماری کافر اڈے قائم کرکے،آپ کے ملک سے ہتھیار ڈلوانا چاہتے ہیں۔ یہ سب آپ کی ذلت اور غلامی میں اضافہ ہی کریں گے۔
آپ کا اپنے دین اسلام کی طرف لوٹنا اور اس کے احکام کو اپنی ریاست قائم کرکے نافذ کرنا ہی اسلام کی عظیم اقدار کا حصول ہے۔ اسلامی ریاست میں آپ کی عزت و آبرو مضمر ہے۔ اسلامی ریاست کے ذریعے آپ کو اپنے ایجنٹ حکمرانوں کی غلامی سے نجات دلائی جائے گی۔ اسلامی ریاست کے ذریعے آپ کی فوجیں فلسطین اور دیگر علاقوں پر مقبوضہ مسلم سرزمین کو آزاد کرانے کے لئےجائیں گی۔ یہودی وجود کو ہمیشہ کے لیے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ استعماری کفار کو نکال باہر کیا جائے گا۔ آپ کو رب العالمین کی خوشنودی حاصل ہوگی اور دنیا میں ظلم اور برائی پھیل جانے کے بعد رحمت اور عدل و انصاف سے نوازا جائے گا۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿مَن كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعاً إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ وَالَّذِينَ يَمْكُرُونَ السَّيِّئَاتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَكْرُ أُولَئِكَ هُوَ يَبُورُ﴾
"جو عزت کا طلب گار ہو توساری عزت اللہ ہی کے پاس ہے ۔ پاکیزہ کلام اسی کی طرف بلند ہوتا ہے اور نیک عمل کو وہ بلند کرتا ہے اور وہ لوگ جو برے مکرو فریب کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر وفریب برباد ہوگا" (سورۃ فاطر: آیت 10)
ولایہ اردن میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ اردن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: jordan_mo@domainnomeaning.com |