المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن
ہجری تاریخ | 12 من صـفر الخير 1440هـ | شمارہ نمبر: 04 / 1440 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 21 اکتوبر 2018 م |
- پریس ریلز
کیا وہ وقت نہیں آگیا کہ اردن کی حکومت ، جس نے وادی عربہ معاہدے میں اللہ ، اس کے رسول اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا،کو خود سے شرم آئے اور اسے شیطانی یہودی ریاست سے ، جو اللہ اور اس امت کی دشمن ہے، تعلق کو ختم کردینا چاہیے؟!
اردن کی حکومت نے الباقورة ، الغمر، أم الرشراش ، وادی عربہ کی زمینوں سے دستبرداری اور مغربی کنارے اور القدس کو شکست کھا کر دشمن کے حوالے کیا تھا۔یہ دستبرداری اردن کی حکومت کی اس فیصلے کے نتیجے میں ہوئی تھی کہ وہ ان علاقوں کی انتظامی اور قانونی ذمہ داریوں سے دستبردار ہوگئی ہے۔ پھر اس کے بعد جب 1950 میں یہودی افواج ان علاقوں میں داخل ہوئیں تو حکومت نے خاموشی اختیار کی۔ اس کے بعد حکومت نے کئی دہائیوں تک یہودی وجود اور اس کے اعلانیہ اور خفیہ رہنماوں کے ساتھ قریبی تعاون اور مذاکرات کیے جس کے دوران سازشوں کے ذریعے فلسطین کی سرزمین یہود کے حوالے کی گئی اور ان سازشوں میں عرب حکومتیں بھی شامل تھیں جس کا نتیجہ ذلت آمیز معاہدوں، یہود کو سہولیات کی فراہمی اور شیطانی یہودی وجود کو تسلیم کرنے کی صورت میں نکلا جس کی ابتداء میڈرڈ اور اوسلومیں ہوئی تا کہ یہودی وجود لیزنگ کے نام پر نہ صرف اردن کے علاقوں پر قبضے کو برقرار رکھ سکے بلکہ اس کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرکے اس کے ساتھ معاشی اور سیکیورٹی معاہدے کیے جائیں ۔ اس حوالے سے تازہ اقدامات گیس معاہدہ اور بحرین نہر ہے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بے شرمی سے اعلانیہ یہودی رہنما کا استقبال کرنا ہے۔ یہ سب کچھ اس وقت ہورہا ہے جب یہودی وجود اردن اور فلسطین کے لوگوں اور مسجد الاقصی پر مسلسل حملے کررہا ہے، یہاں تک کہ حکومت کی جانب سے قائم کی گئی سرخ حدیں بھی بے معنی ہو گئی ہیں لیکن ہر سرخ حد عبور ہو جانے کے بعد ایک نئی سرخ حد کا اعلان کیا جاتا ہے اور تازہ ترین سرخ حد یہ ہے کہ حرمات کا تحفظ کیا جائے گا!
جب سے حالت جنگ کے خاتمے، یہودی وجود کے ساتھ امن اور وادی عربہ کنوینشن کا اعلان ہوا ہے، جسے گزرے پچیس سال ہو چکے ہیں، یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ حکومت کو صرف یہود کو مطمئن اور ان کی خدمت کرنے سے دلچسپی ہے جبکہ لوگوں نے نام نہاد امن کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے اس حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارگزاریوں اور یہودی وجود کے سامنے ہتھیار پھینک دینے کو بھی مسترد کیا ہے۔ نام نہاد امن امت کے لیےکسی خیر بلکہ کسی بھی قسم کے خیر کا باعث نہیں بنا ہے بلکہ کرپشن ہر سطح پر برقرار رہی اور ریاست اور حکومت کی خودمختاری کی یہود نے کئی بار بے حرمتی کی۔ یہ بے حرمتی کبھی سفارت خانے کے واقع کی صورت میں کی گئی، تو کبھی اردن کے شہریوں کو قتل اور ان کے قاتل کو نکال لے جا کر کی گئی ، یا اردن کی جج کو قتل کر کے ریاست و حکومت کو بے توقیر کیا گیا اور ریاست و حکومت نے اس کا کوئی مناسب جواب تک نہیں دیا اور یہودی وجود کے سفیر کی واپسی کو قبول کرلیا جب کچھ عرصہ گزر جانے کے بعد معاملہ ٹھنڈا پڑ کیا۔ اسی طرح ریاست و حکومت کی بے حرمتی کی گئی جب حال ہی میں یہود کے وزیر اعظم اور لیبر پارٹی کے سربراہ نے دورہ کیا اور اسے استقبالیہ دیا گیا جس کی تفصیلات اب تک سامنے نہیں آئی ہیں۔ یہود کے ساتھ تعلقات کو خفیہ رکھا گیا اور حکومت نے خود سازش کی جس کا ثبوت وزیر اعظم عمر الرضاض ہے جس نے خو دکو پیچھے کر لیا جب دو دن قبل اس سے نوجوانوں کے ایک اجلاس میں الباقورة ، الغمر کے متعلق پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا کہ اس بات کا تعلق اردن کی خارجہ پالیسی ہے، جیسے وہ یہ کہنا چاہ رہا ہو کہ حکومت کا یہودی وجود کے حوالے سے اردن کی خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے بلکہ اس کا کام محض حکومت کے کاموں کو خوشنما کر کے پیش کرنا ہے!!
اے اردن کے لوگو! یہ معاملہ الباقورة ، الغمر اور دیگر علاقوں کی لیز ختم کرنے کانہیں ہے چاہے یہ کردیا بھی دیا جائے نہ ہی یہ معاملہ یہودی وجود، جو کہ آپ کا اور امت کا دشمن ہے، کے ساتھ وادی عربہ کے معاہدے کو ختم کرنے کا ہے جو کہ جارح دشمن کے حوالے سے اسلامی شریعت کی صریح خلاف ورزی ہے اگرچہ یہ ایک ترجیح معاملہ ہے جس پر حکومت کو مجبور کیا جانا چاہیے ، لیکن الباقورة ، الغمر اور وادی عربہ کے علاقے اسی طرح مقبوضہ علاقے ہیں جیسا کہ القدس اور حیفہ ہیں جن پر یہودنے قبضہ کیا ہوا ہے اور ان کی واپسی مسلمانوں کی پہلی ترجیح ہے چاہے اس کے لیے کتنی ہی بڑی قربانی دینی پڑے۔
بین الاقوامی قانونی حیثیت کی واپسی، جس کا حکومت "دو ریاست کے حل" کے ذریعے مطالبہ کرتی ہے،کا مقصد جابر اور استعماری کافر کی جانب دیکھنا ہے جس کی سربراہی امریکا اور یورپ کرتا ہے، جو یہودی ریاست کے وجود کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور اس کی بقاء اور حملوں کی حمایت کرتے ہیں۔ حکومت کا یہ طرز عمل دشمنوں سے مدد طلب کرنا ہے اور جب یہ حکومتیں جھکتی چلی جائیں گی اور اپنے لوگوں سے ایسا رویہ رکھیں گی جیسا کہ وہ دشمن ہیں،انہیں گرفتار کرتیں ہیں ، ان کا پیچھا کرتی ہیں اور ان کے منہ بند کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو مسلم علاقوں کی آزادی ممکن نہیں ہوسکتی۔ اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کئی سال گزر چکے ہیں لیکن یہود کے ساتھ کیے گئے ان معاہدوں سے کوئی خیر برآمد نہیں ہوا بلکہ صرف اور صرف ذلت ، مزید قتل و غارت، بے دخلی اور مسلم علاقوں میں کرپشن میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
یہودی وجود کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کامطلب ہے کہ قبلہ اول اور پورے فلسطین پر یہود کے قبضے کو قبول کرنا ہے۔ یہود کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم اللہ اور اس پر ایمان رکھنے والوں کے سب سے زیادہ دشمن کی حمایت کرنے کا اعلان کررہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ﴾
"(اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہود ہیں"(المائدہ:82)۔
اور یہود سے محبت جتانا جرم اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اس کے رسول ﷺ اور ایمان والوں سے غداری ہے اور ایسا کرنا اسلام میں حرام ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ﴾
"مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لئے نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ"(الممتحنہ:1)
اے مسلمانو! حزب التحریر ولایہ اردن اللہ کے دین کی حمایت کے لیے آپ کی طاقت اور استقامت کو پکارتی ہے، کہ آپ کے پاس طاقت ہے اور اگر اسے یکجا کردیا جائےتو آپ صورتحال کو تبدیل کرسکتے ہیں، اور آپ کے دشمن آپ کو ایک ایسی قوت کی شکل میں دیکھیں گےکہ جس سے انہیں خوف آئے۔ الباقورة ، الغمر اور فلسطین و القدس کی مقدس سرزمین کی واپسی صرف اسی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے جب حقیقی قانونی، عملی اور خودمختارانہ قدم اٹھایا جائے جو یہ ہے کہ حکومت کو وادی عربہ معاہدہ ختم کرنے اور یہودی وجود کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم کرنے پر مجبور کیا جائے اور اس کے ساتھ حالت جنگ کا معاملہ کیا جائے اور تمام مقبوضہ علاقوں کی بازیابی و آزادی کے لیے افواج کو حرکت میں لایا جائے،
﴿وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ﴾
"اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو "(البقرۃ:191)۔
ہماری افواج کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ یہ کام کرسکیں اور ان کے پاس وہ سازو سامان اور بہادری بھی موجود ہے کہ اس سے بھی بڑھ کر کچھ کرسکیں۔ ہم آپ کو یہ یاددہانی بھی کراتے ہیں کہ اپنی کھوئی ہوئی طاقت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ کام کریں اور نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ کی واپسی کے لیے ہمارے ساتھ مل کرجدوجہد کریں کہ پھر خلیفہ کے پیچھے رہ کر ہم لڑیں جو مسلمانوں کے لیے ڈھال اور تحفظ کا باعث ہوتا ہے۔
﴿وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ﴾
"اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے اللہ سے اچھا حکم کس کا ہے؟ "(المائدہ:50)
ولایہ اردن میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ اردن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: jordan_mo@domainnomeaning.com |