الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کیانی اور سویلین ایجنٹ حکمران حزب التحریر کو روکنے کے لئے اپنی خباثت پر اتر آئے! لاہور میں حزب التحریر کے ہفتہ وار درس پر حملہ، پندرہ سے زائد گرفتار، جج نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

ماڈل ٹائون لاہور میں حزب التحریر کے ہفتہ وار درس پر حکومتی غنڈوں نے دھاوا بول کر پندرہ سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان پر انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 11-W کے تحت مقدمہ بنایا گیا جبکہ جج نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ان مخلص اور پڑھے لکھے نوجوانوں کی تذلیل کے لئے انہیں دہشت گردوں کی طرح منہ پر چادریں لپیٹ کر میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ جس گھر میں یہ درس کئی سالوں سے جاری تھا وہاں کے مکینوں کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ گھر کے سربراہ اور ان کے تینوں بیٹوں کو گرفتار کر لیا گیا اور ان کی والدہ کے سامنے انہیں اس قدر مارا پیٹا گیا کہ ان کے جسم سے خون جاری ہو گیا۔ یہ سب محض اس لئے کہ یہ گھرانہ اسلام کی سربلندی اور خلافت کے قیام کا خواہاں ہے۔ کیا یہ ایجنسیاں بلیک واٹر کے قاتلوں کو گھر کرائے پر دینے والوں کے ساتھ بھی یہی سلوک کرتی ہیں؟ کیا لاہور میں جگہ جگہ کھلے برائی کے اڈوں پر بھی دھاوا بولا جاتا ہے؟ ہر گز نہیں! چند اخباری رپورٹوں کے مطابق یہ ریڈ حزب التحریر کی طرف سے یوٹیوب پر جاری کردہ اس ویڈیو کے جواب میں کیا گیا جس میں حزب التحریر نے کیانی اور پاشا سمیت فوج میں موجود غداروں کو بے نقاب کیا تھا اور اس کی تشہیر کے لئے ایس ایم ایس جاری کئے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ لاہور اور اس سے قبل اسلام آباد میں حزب کے ہفتہ وار درسوں پر حملے کا مقصد حزب کو نیٹو سپلائی لائن کے دوبارہ کھولنے کے خلاف احتجاج کرنے سے روکنا ہے۔

کیانی اور زرداری جانتے ہیں کہ امت امریکہ سے نفرت کرتی ہے اور ایبٹ آباد اور سلالہ حملے کے بعد ان کی غداری کھل کر سامنے آگئی ہے۔ اس کو چھپانے کے لئے عارضی طور پر سپلائی لائن بند کی گئی لیکن یہ عوام کے غم و غصہ کو ختم کرنے کے لئے کافی نہیں تھا۔ اب جبکہ یہ ایجنٹ ایک بار پھر امریکہ کی شہ رگ کو کھولنا چاہتے ہیں تو ایسے میں انہیں حزب التحریر جیسی جماعت کی عوامی تحریک سے خطرہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ موجودہ نظام کی اصل دشمن حزب التحریر ہے جو امت کے سامنے ایک متبادل نظام بھی پیش کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فرینڈلی اپوزیشن کو گرفتار کرنے کے بجائے اس نظام کی حقیقی اپوزیشن، حزب التحریر، کے کارکنوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

حزب کے شباب امت کی بیداری اور ان ایجنٹ حکمرانوں کے کرتوتوں کو بے نقاب کرنے کی پر امن سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے چاہے اس ضمن میں انہیں کسی بھی قسم کی مشکل کا سامنا ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حزب التحریر نے گزشتہ چھ سالوں سے اپنے خلاف غیر اسلامی اور غیر قانونی پابندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے لیکن پاکستان کی "آزاد عدلیہ" اس مقدمہ کی سماعت میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے تاکہ حکمران گرفتاریوں اور ٹارچر کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔ ہم ان ایجنٹوں اور ان کے حواریوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب اپنی سیاسی اور فکری جدوجہد جاری رکھے گی تآنکہ فوج میں سے مخلص افسران حزب کو بیعت دیتے ہوئے خلافت کا انعقاد کر دیں۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

بے شک حکومتی ایجنسی ہی حزب التحریرکے اراکین کے اغوا میں ملوث ہے

14مارچ کو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے آئی ایس آئی کا خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان کو پڑھ کر سنایا اور حزب کے اراکین کے اغوا میں ملوث ہونے سے انکار کیا بلکہ ان پر خودہی گھروں سے غائب ہوجانے اور تخریبی و عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تہمت بھی لگائی۔حزب التحریرحکومتی ایجنسی کے جواب کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیتی ہے۔ آج بھی ڈاکٹر عبد القیوم انہی حکومتی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں ہیں۔ اس حقیقت سے تمام واقف ہیں کہ یہ ایجنسیاں امریکہ، زرداری اور کیانی کے حکم پر پاکستان کے شہری اغوا کرتی ہیں اور پھر انہیں قتل کر کے ویرانوں میں پھینک دیتی ہیں۔

آج بھی پاکستان کی مائیں بہنیں کشمیر کی ماؤں بہنوں کی طرح اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے دے رہی ہیں۔ کیا یہ ہزاروں لوگ جھوٹے اور حکومتی ایجنسیاں سچی ہیں؟ کیا فرق ہے بھارت کے پوٹا کے قانون میں اور پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے قانون میں؟ کیا فرق ہے بھارتی ایجنسیوں کے غنڈوں میں جو جہاد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں اور پاکستان کی ایجنسیوں میں جو اسلام کے نفاذ کی بات کرنے والوں کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں؟ پچھلے سال جولائی میں حزب کے کئی اراکین کو ملتان ،لاہور، راولپنڈی اسلام آباد اور رحیم یار خان سے ان کے گھروں اور بازاروں سے بے شمار افراد کی موجودگی میں اغوا کیا گیا۔ حکومتی ایجنسی کے خلاف ان اغوا کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں داخل کی گئیں جس کے دباؤ کے نتیجے میں کئی اراکین کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اس دھمکی کے ساتھ چھوڑا گیا کہ وہ میڈیا اور عدالتوں سے رجوع نہیں کریں گے۔ لیکن حزب التحریرکے بہادر اراکین نے رہا ہونے کے فوراً بعد مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان حلفی ریکارڈ کروائے۔

نیز حزب کے رکن نے آئی ایس آئی کو اپنے اغوا کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے میجر طارق کو ملزم نامزد کیا۔ آج بھی ڈاکٹر عبد القیوم کو سات ماہ گزرنے کے باوجود یہ ایجنسیاں محض اسی لئے نہیں چھوڑ رہیں کیونکہ وہ ان کے رشتہ داروں سے مسلسل کوشش کے باوجود یہ یقین دہانی حاصل نہیں کرسکے کہ وہ رہائی کے بعدان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔ ہم خفیہ ایجنسی میں موجود مسلمان افسروں کو نصیحت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کو ٹارچر کرنے کا ابو لہب اور ابو جہل کا وطیرہ چھوڑ دیں۔ کیا ایجنسیوں میں موجود مخلص افراد نہیں دیکھ رہے کہ امریکہ آئی ایس آئی کو بھارت سے نکال کر اپنے ہی مسلمانوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ امریکہ نے آئی ایس آئی کا ریجنل رول ختم کر کے اسے پاکستان میں محض مخلص مسلمان پکڑنے پر مامور کر دیا ہے۔ جہاد کشمیر ختم کر دیا گیا ہے اور اب وہ آئی ایس آئی کو فاٹا اور افغانستان میں مسلمانوں کے قتل عام کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ امریکہ آئی ایس آئی کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے حامی کے طور پر پیش کرتا ہے تاکہ اس پر دباؤ ڈال کر اسے مزید اپنے مفادات کے لئے استعمال کرسکے۔ کیا یہ ایجنسی کے اہلکار نہیں دیکھتے کہ جس امریکہ کی مدد کرنے کے لئے آج وہ مخلص مسلمانوں کو اذیتیں دے رہے ہیں وہی امریکہ افغانستان میں ان کا قرآن جلا رہا ہے، ان کے بچے اور عورتیں گھروں میں گھس کر قتل کر رہا ہے جبکہ یہ اہلکار ''نوکری ‘‘ کے نام پر اپنی غیرت کا سودا کر رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ امریکہ کی چاکری میں اپنی آخرت بھی تباہ کر رہے ہیں۔

ہم ان غدار حکمرانوں اور ان کے گماشتوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ان کا ظلم حزب اور اس کے شباب کو خلافتکے قیام کی پرامن جدوجہد سے نہیں روک سکتا۔ یہ حکمران اور ان کے حواری یاد رکھیں بہت جلد خلافت کے قیام کے بعد انہیں اس دنیا میں بھی اپنے مظالم کا حساب دینا ہوگا جبکہ آخرت کی سزا تو اس سے کہیں بدتر ہے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

کشمیر خلافت کی افواج کے تحت منظم جہادکے ذریعے آزاد ہوگا

پاکستان کے ہرحکمران نے خانہ پری کے لیے کشمیر کی جدوجہدآزادی کو ایک دن منانے کی حد تک محدود رکھا اور کبھی بھی پاکستان کے مسلمانوں کو اس جہاد کے لیے تیار نہیں کیا جس سے حقیقی طور پر کشمیر آزاد کروایا جاسکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب یوم کشمیر 5 فروری کے دن کو حکومتی سطح پر منانے کی رسم سے بھی جان چھڑائی جا رہی ہے تاکہ حکمرانوں کے بعد امت کو بھی کشمیر کے مسلمانوں سے غداری کرنے کے لیے تیار کیا جاسکے۔ کشمیر کی آزادی صرف منظم جہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے اسے قراردادوں یا نان سٹیٹ ایکٹرز کے غیر منظم جہاد سے آزاد نہیں کروایا جاسکتا۔ پاکستان کے غدار حکمران کبھی بھی حقیقی طور پر کشمیر کی آزادی کے خواہاں نہ تھے بلکہ کشمیر میں چھیڑ چھاڑ کا مقصد بھارت کو امریکی مفادات پورا کرنے کے لئے دبائو میں لانا تھا۔ امریکہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد بھارت کو "کیرٹ اور سٹِک" پالیسی کے ذریعے اپنے مدار میں داخل کرنا چاہتا تھا تاکہ پاکستان اور بھارت کو ایک بلاک کی شکل میں چین کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔

چنانچہ امریکہ نے کئی سال تک کشمیر کو بطور ‘چھڑی' استعمال کیا اور پاکستان کے غدار حکمرانوں نے اس امریکی پالیسی کو جاری رکھا۔ لیکن کلنٹن کے بھارت کے دورے اور بھارت کے ساتھ امریکہ کی سٹریٹیجک پارٹنرشپ کے بعد امریکہ نے کشمیر جہاد ختم کرنے کا حکم دے دیا جسے مشرف نے من و عن نافذ کیا۔ جہادی تنظیموں پر پابندی لگا دی گئی، تمام جہادی کیمپ بند کر دئے گئے، جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے انہیں ڈسپنسریاں کھولنے اور ٹیکے لگانے کا کام سونپ دیا گیا۔ دوسری طرف سیز فائر کے نام پر پاکستانی غداروں نے بھارت کو ایل او سی پر باڑ لگانے کی اجازت بھی دے دی۔ جس کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں چن چن کر تمام جہادی کمانڈروں کو شہید کر دیا اور پاکستان نے کشمیر پر ہونے والے ظلم اور زیادتیوں پر عالمی سطح پر چپ سادھ لی۔ یہی نہیں بلکہ بھارت کو مزید مضبوط بنانے کے لئے امریکہ نے بھارت کو وسطی ایشیاء تک رسائی فراہم کرنے کا بھی منصوبہ بنا لیا۔ امریکہ نے افغانستان میں بھارت کے قونصل خانے کھلوائے اور پاکستان کے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے بھارت کو ایم ایف این (MFN) سٹیٹس دلا کر اسے وسط ایشیاء کی منڈیوں تک رسائی فراہم کر دی۔ چنانچہ نئی پالیسی کے تحت امریکہ پاکستان کو بھارت کا طفیلی ملک بنا کر ان دونوں ممالک کو معاشی، سیاسی اور ثقافتی بلاک کی شکل دینا چاہتا ہے تاکہ چین کے خلاف وہ امریکہ کا ہراول دستہ بن سکیں۔ اسی لئے امریکہ بھارت پر پاکستانی انحصار کو بھی بڑھارہا ہے۔ پاکستانی حکمران بھارت سے بجلی، تیل اور دیگر وسائل درآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ بعد ازاں یہ کہہ کر کشمیر سے دستبرداری اختیار کی جاسکے کہ "ہم کھاتے بھارت کا ہیں تو اس کے خلاف کھڑے کیسے ہو سکتے ہیں"۔ اس غداری میں دیگر غیر حکومتی ادارے بھی شامل ہو گئے ہیں اور "امن کی لاشا" کو اٹھانے کے لئے این جی اوز اور دیگر میڈیا کے ادارے گھناؤنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان تمام کو کشمیر میں ہونے والا ظلم نظر نہیں آتا بلکہ ان کی ساری توجہ بھارتی ثقافت کو عام کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کو بھارت کا دلدادہ بنانے پر مرکوز ہے۔ کیانی، زرداری اور گیلانی جیسے غدار کچھ بھی کر لیں پاکستان کے مسلمان کشمیر کے مسلمان بھائیوں کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب اس خطے کے مسلمان خلافت کے قیام کے ذریعے ایک منظم جہاد کر کے کشمیر کے مسلمانوں کو کفار کے چنگل سے آزاد کروائیں گے۔ حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ حزب التحریر کو نصرت دے کر انصار مدینہ جیسا رتبہ حاصل کریں اور جہاد کشمیر کے ذریعے نبی ﷺ کی اس بشارت کو بھی پورا کریں کہ جس نے ہند کے جہاد میں حصہ لیا وہ تمام گناہوں سے پاک ہو گیا۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

حزب التحریر نے حقیقی تبدیلی کا جامع منصوبہ پیش کر دیا لاہور اور اسلام آباد میں "خلافت کے نظام" کے عنوان سے نمائش کا اہتمام

حزب التحریر نے حقیقی تبدیلی کا جامع منصوبہ پیش کر دیا۔ اس منصوبے کو لاہور اور اسلام آباد میں "خلافت کے نظام" کے عنوان کے تحت ہونے والی نمائشوں میں پیش کیا گیا۔ اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری مسلم دنیا استعماری کفار کے ایجنٹ حکمرانوں اور ان کے سرمایہ دارانہ نظام سے نجات حاصل کرنے کی شدید خواہش کا اظہار اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے کر رہی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی سنگین خامیاں اس قدر واضح ہو چکی ہیں کہ مغربی ممالک میں بھی عوام Occupy Movements کے نام پر تبدیلی کامطالبہ کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بھی سرمایہ دارانہ نظام کے رکھوالے مجبور ہو کر تبدیلی اور انقلاب کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور امت سے خلافتِ راشدہ جیسا نظام نافذ کرنے کا جھوٹا وعدہ کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے اسلام کے نظام یعنی خلافت کے حوالے سے عوام اور دانشور طبقے میں آگاہی بہت محدود ہے جس کی وجہ سے آج بھی حقیقی تبدیلی کو حقیقی جمہوریت اور آمریت سے مکمل نجات کے تصور کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ جمہوریت اور آمریت دونوں صورتوں میں صرف سرمایہ دارانہ نظام ہی نافذ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے جس کے باعث عوام کئی دہائیوں سے حقیقی تبدیلی کا سورج نہیں دیکھ سکے۔ موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے لاہور، راولپنڈی اسلام آباد اور پشاور میں عوام اور پاکستان کے دانشور طبقے کے سامنے حقیقی تبدیلی کا ایک جامع منصوبہ ایک نمائش کی صورت میں پیش کیا۔ اس نمائش میں خلافت کے مختلف نظام جیسے اسلام کا معاشی نظام، اسلام کا حکومتی نظام، اسلام کی خارجہ پالیسی، اسلام کا تعلیمی نظام، اسلام کا عدالتی نظام، اسلام کا معاشرتی نظام وغیرہ تفصیل کے ساتھ پیش کیاگیا۔ اسکے علاوہ دوسرے حکومتی اور سیاسی امور پر کتب اور دنیا بھر میں حزب التحریر کی سیاسی سرگرمیوں اوراس کے ہدف، خلافت کے متعلق مختلف عالمی شخصیات اور اداروں کے بیانات اور رپوٹز بھی پیش کی گئیں۔ اس نمائش کے ذریعے امت اور اس کے دانشور طبقے کو اس بات کا موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اسلام کے نظام یعنی خلافت کو سمجھ سکیں تاکہ ماضی کی طرح استعماری طاقتیں اور ان کے ایجنٹ امت کو دوبارہ کسی خوش نما نعرے کے ذریعے دھوکا نہ دے سکیں اور امت کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں اس بار امت کو حقیقی تبدیلی یعنی خلافت نصیب ہو جس کی واپسی کا وعدہ اللہ سبحانہ وتعالی اور نبی ﷺ نے فرمایا ہے اور اس کے نتیجے میں امت کی غلامی اور رسوائی کا خاتمہ بھی ہوگا۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے نائب ترجمان

Read more...

حزب التحریر پر غیر قانونی پابندی کے خلاف رِٹ چھ سال سے التوا کا شکار! کیا "آزاد عدلیہ" کا مطلب حکومت کو ظلم و جبر کرنے کی "آزادی" فراہم کرنا ہے؟

حزب التحریر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت ہے جو چالیس سے زائد ممالک میں خلافت راشدہ قائم کر کے اسلامی طرز زندگی کے ازسرنو آغاز کے لئے کوشاں ہے۔ حزب چونکہ سرمایہ دارانہ کفریہ نظام کو مسلم ممالک سے اکھاڑ کرخلافت راشدہ کا قیام چاہتی ہے اسی لئے استعمار خصوصاً امریکہ اور برطانیہ حزب التحریر پر ہر مسلم ملک میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پابندی لگاتے ہیں۔ پاکستان میں امریکہ کے پٹھو، مشرف نے امریکہ کے حکم پرحزب التحریرپر 2003 میں پابندی لگائی۔ اس کے لئے اس نے کسی قسم کی کوئی توجیح پیش کرنا بھی ضروری نہ سمجھا۔ اسی لئے خود مشرف کی قائم کردہ کراچی کی دہشت گردی کی عدالت نے حزب کے پر امن ممبران کے خلاف جھوٹا کیس خارج کر دیا اور اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ چونکہ حکومت نے حزب التحریر پر پابندی لگانے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی اس لئے یہ پابندی "ناقص" (Defective) ہے۔ اس غیر قانونی اور غیر شرعی پابندی کے حق میں حکومت کے پاس رائی برابر بھی ثبوت نہیں کیونکہ حزب التحریر خلافت کے قیام میں عسکری جدوجہد کو جائز نہیں سمجھتی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت چھ سال سے عدالتی کاروائی کے دوران پس و پیش سے کام لے رہی ہے اور پاکستان کی "آزاد عدالتیں" انہیں ایسا کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔ بجائے اس کے کہ ہائی کورٹ حکومت سے حزب التحریر کے خلاف ثبوت مانگے اور عدم ثبوت کی بنا پر حزب التحریر پر عائد پابندی ختم کر دے، وہ لمبی لمبی تاریخیں دے کر حکومت کو اپنا ظلم و جبر جاری رکھنے کی اجازت دے رہی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ چھ سالوں کے دوران محض یہ توجیح پیش کر کے کہ حزب ایک کالعدم جماعت ہے، حکومت سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ ہمیں کسی بھی قسم کا پرامن مظاہرہ یا جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ہمارے ممبران کو بغیر کسی وجہ حکومتی ایجنسیاں اغوا کر لیتی ہیں اور پھر شدید تشدد کر کے انہیں کسی ویرانے میں پھینک دیتی ہیں۔ آج بھی حزب التحریرکے رکن اور رحیم یارخان کے معزز ڈاکٹر جناب عبدالقیوم کو ایجنسیاں پچھلے چھ ماہ سے اپنے عقوبت خانوں میں ٹارچر کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ ان تمام ظالمانہ کاروائیوں کے ذمہ دار یہ غدار حکمران اور یہ "آزاد عدلیہ" ہے جو ان امریکہ کے ایجنٹوں کو قانونی تحفظ فراہم کر رہی ہے۔

کل پھر حزب التحریرکی تاریخ ِسماعت ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا گزشتہ چھ سالوں کی طرح آج بھی عدلیہ حکومت کا ساتھ دیتی ہے یا اللہ اور رسول ﷺ کا خوف غالب آتا ہے اورحزب التحریر پر عائد پابندی کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔ ہم وکلاء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں میں موجود مخلص لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں۔ ہم حکومت کو بھی بتا دینا چاہتے ہیں کہ حزب التحریر گزشتہ ساٹھ سالوں کے دوران پوری دنیا میں جبر و ظلم برداشت کرتی چلی آئی ہے اور پابندیاں اور گرفتاریاں خلافت کے ہدف سے حزب کو دور نہیں کر سکتیں۔ بے شک رسول اللہ کا وعدہ سچ ثابت ہو کر رہیگا اور خلافت آج نہیں تو کل ضرور قائم ہو کر رہے گی۔

نوید بٹ

پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

موجودہ عدالتی و سیاسی بحران کا مقصد امریکی حکم پر چہرے کی تبدیلی ہے

ایک طرف فوج اور حکومت کے درمیان سیاسی دھینگا مشتی جاری ہے جبکہ دوسری طرف امریکہ نے ایک بار پھر ڈرون حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ کیانی اور گیلانی نے اس ظلم پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ عدلیہ، حکومت اور فوج (کیانی اور پاشا) تمام امریکی مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اداروں کے درمیان جنگ نہ تو آئین و قانون کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے ہے اور نہ ہی قومی سلامتی کو درپیش کسی خطرے کی وجہ سے ہے بلکہ یہ ادارے امریکی منصوبے کے تحت پاکستان میں چہرے کی تبدیلی کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اگر اعلیٰ عدلیہ کے لئے آئین و قانون کی بالادستی اتنا اہم مسئلہ ہوتا تو تین پاکستانی نوجوانوں کے قاتل اور قومی سلامتی کے مجرم ریمنڈ ڈیوس کو عدلیہ کبھی بھی ملک سے جانے نہ دیتی۔ مشرف کے دور سے آج تک دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پرریاستی اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ہزاروں اور قتل ہونے والے سیکڑوں افراد کے مسئلہ پر عدلیہ مجرمانہ خاموشی اختیارنہ کرتی۔ آج بھی حزب التحریر کے ممبر ڈاکٹر عبدالقیوم فوجی ایجنسیوں کے عقوبت خانے میں پڑے ہیں اور آزاد عدلیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ اسی طرح یہ قومی سلامتی کا مسئلہ بھی نہیں کہ کیانی اور پاشا حرکت میں آگئے ہوں کیونکہ وہ تو پہلے ہی اپنی غیرت اور حمیت کا سودا کر چکے ہیں۔ یہ کیانی اور پاشا ہی تھے جو اس وقت بھی خاموش رہے جب مسلسل ڈرون حملے ہو رہے تھے، ملک میں امریکی سی آئی اے اور بلیک واٹر کے ایجنٹ دندناتے پھر رہے تھے، قومی سلامتی کے مجرم ریمنڈڈیوس کو امریکہ کے حوالے کیا جا رہا تھا اور ایبٹ آباد اور سلالہ جیسے شرمناک آپریشن جاری تھے۔ بالکل اسی طرح پیپلز پارٹی کی حکومت بھی اپنے دور اقتدار میں امریکی چاکری میں مصروف رہی۔ اس وقت زرداری اور گیلانی کا پارلیمنٹ اور عوام کی بالادستی کا ڈھنڈورا پیٹنا کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے کیونکہ انھوں نے اپنے چار سالہ حکومت کے دوران امریکی خوشنودی کے لیے عوام اور پاکستان کے مفادات کو بے دردی سے قربا ن کیا اور پاکستان کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا۔ زردارری اور گیلانی اب کس منہ سے امریکہ کے خلاف عوام کو مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ چنانچہ عدلیہ، کیانی اور زرداری میں سے کوئی بھی پارسا نہیں اور یہ سب پاکستان کی بساط پر امریکی مہرے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کو افغان اور پاکستانی طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے پاکستان میں ایسی سیاسی حکومت درکار ہے جو اس مقصد کو باآسانی پورا کرسکے۔ زرداری اور گیلانی کی حکومت قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشنز، ڈرون حملوں پر خاموشی اور امریکی چاپلوسی میں اس قدر غداری کا مظاہرہ کرچکی ہے کہ وہ اب طالبان کی نظر میں ایک ناقابل اعتبار فریق ہے۔ جس طرح ماضی میں جب امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ایک سیاسی حکومت کی ضرورت محسوس ہوئی اور مشرف امریکہ کے لیے اپنی افادیت کھو بیٹھا تو اس وقت بھی ملک میں پہلے ایک عدالتی بحران پیدا کیا گیا جو پھر ایک سیاسی بحران میں بدل گیا اور بالآ خر عدلیہ،فوج ،میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے دباؤ کے نتیجے میں مشرف کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔ اب امریکہ ایک بار پھر فوج اور عدلیہ کے ذریعے چہرے کی تبدیلی میں مصروف ہے اور کیانی اور پاشا امریکہ کا مکمل طور پر ساتھ دے رہے ہیں۔ کیا گیلانی اور زرداری نہیں جانتے کہ جب بھی امریکہ کے لیے ایک ایجنٹ بے کار ہوجاتا ہے تو وہ اسے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیتا ہے۔

حزب التحریر افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ یہی وہ وقت ہے کہ جب انہیں پاکستان میں جاری اس امریکی کھیل کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے اٹھنا ہوگا اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو ہٹا کرخلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو نصرۃ فراہم کرنا ہوگی تاکہ خلافت کے قیام کے ذریعے امت حقیقی تبدیلی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے نائب ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک