الأربعاء، 25 جمادى الأولى 1446| 2024/11/27
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

توہین رسالت کے خلاف حزب التحریرکے ملک گیر مظاہرے صرف خلافت ہی رسول اللہ ﷺ کے شایان شان توہین رسالت کا بدلہ لے سکتی ہے

حزب التحریر نے ملک گیر پیمانے پر توہین رسالت اور مسلم حکمرانوں کے شرمناک کردار کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ مظاہروں میں عوام کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "اے افواج پاکستان! گستاخی رسول کا جواب دو، امریکی ایمبیسی اڈے بند کرو" اور "پاکستانی عوام عاشق رسول، پاکستانی حکمران محافظ گستاخ رسول"۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ آج مغرب اور اس کے سردار امریکہ کو تسلسل کے ساتھ اسلام، قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت مسلم ممالک پر مسلط ایجنٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان حکمرانوں نے امریکہ کی مذمت میں ایک لفظ تک کہنا گوارا نہیں کیا لیکن اسلام اور محمد ﷺ کے شیدائیوں کو ملک میں موجود سفارت خانوں کی آڑ میں چلنے والے امریکی جاسوسی کے اڈوں تک پہنچنے سے روکنے اور ان کی حفاظت کرنے کے لیے پوری ریاستی مشینری استعمال کر رہے ہیں اور اپنے ہی مسلمان شہریوں کو گولیاں مار کر شہید کر رہے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ حکمرانوں کے اس شرمناک اور قابل مذمت طرز عمل نے ثابت کیا ہے کہ چاہے یہ حکمران جمہوری ہوں یا آمر، ہر ایک امریکی دربار میں سجدہ ریز ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کا خلیفہ ہی 1.5 ارب مسلمانوں اور ساٹھ لاکھ مسلم افواج کو یکجا کر کے انھیں ایک ریاست خلافت کی شکل میں وحدت بخشے گا اور توہین رسالت کے مرتکب شیطانوں سے رسول اللہ ﷺ کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے عظیم مسلم افواج کو اپنی قیادت میں لے کر میدان جنگ میں نکلے گا۔ مقررین نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ

"بے شک خلیفہ ہی ڈھال ہے جس کے پیچھے رہ کر لڑا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہو تاہے"۔

لہذا اگر مسلمانوں نے اپنے دین، اپنے نبی ﷺ، اپنی کتاب قرآن اور اپنی امت کا تحفظ کرنا ہے تو جمہوریت اور آمریت کی دونوں کفریہ صورتوں کو اور اس سے جڑی قیادت کو یکسر مسترد کر کے خلافت کو قائم کریں۔ آخر میں مظاہرین "گستاخی کا جواب دو، امریکی سفیر نکال دو" اور امریکی راج کا خاتمہ، خلافت راشدہ" کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...

جمعہ کو یوم عشق رسول ﷺ قرار دے کر چھٹی کا اعلان امت کو مظاہروں میں شرکت سے روکنے کی کوشش ہے

امت حکمرانوں سے چھٹی کا نہیں امریکی ایمبیسی اڈوں کے خاتمے اور سفارت کاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہی ہے

آج وفاقی کابینہ نے 21 ستمبر بروز جمعہ کو یوم عشق رسول ﷺ قرار دے کر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ امت ان حکمرانوں سے ملک میں موجود امریکی اڈوں، سفارت خانوں کی بندش اور سفارت کاروں کی ملک بدری کا مطالبہ کر رہی ہے اور حکمران چھٹی کا اعلان کر رہے ہیں۔ دراصل جمعہ کی چھٹی کے اعلان کا مقصد توہین رسالت کا بدلہ لینا نہیں بلکہ اس چھٹی کا مقصد امت کو مظاہروں میں شرکت سے روکنا ہے تا کہ یہ تائثر دیا جا سکے کہ صرف چند مذہبی جماعتیں ہی اس مسئلہ پر احتجاج کر رہی ہیں جبکہ عام عوام اس سے لا تعلق ہے۔ اس کے علاوہ اگر حکومت اس اقدام کی ذریعے رسول اللہ ﷺ سے اپنی محبت کو ثابت کرنا چاہتی ہے تو یہ ثابت کرنے کے لیے اس نے ایک انتہائی بھونڈا طریقہ اختیار کیا ہے۔ حکومت کی رسول اللہ ﷺ سے محبت کاتو یہ عالم ہے کہ اب تک امریکی سفیر کو وزارت خارجہ میں بلوا کر باضابطہ تحریری احتجاج تک نہیں کیا گیا بلکہ الٹا وزیر خارجہ حنا ربانی کھر امریکہ سے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سے ملاقات کرنے کے لیے امریکہ پہنچ گئی ہیں۔

حکمرانوں کا چھٹی کا اعلان بھی دراصل اپنے امریکی آقاوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہے جیسا کہ یہ اس سے پہلے تین پاکستانی شہریوں کے قاتل ریمنڈڈیوس کو امریکہ فرار کروا کر تحفظ فراہم کر چکے ہیں۔ حکمرانوں کو چھٹی کا اعلان نہیں بلکہ امریکہ سے سفارتی تعلقات کی منسوخی، امریکی سفارت خانوں کی بندش، سفارت کاروں کی ملک بدری، نیٹو سپلائی لائن کی بندش اور افواج پاکستان کو توہین رسالت کا بدلہ لینے کے لیے بھر پور تیاری کرنے کا حکم جاری کرنا چاہیے تھا۔ یہ حکمران زندہ لاشیں ہیں۔ ان کے لیے اپنے دین اپنے نبی ﷺ اوراپنی امت کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان کے لیے جو چیز سب سے اہم ہے وہ اپنے آقا امریکہ کی خوشنودی ہے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں کو بتا دینا چاہتی ہے کہ یہ غدار حکمران کبھی بھی تمھارے دین، تمھارے رسول ﷺ اور تمھاری امت کے لیے اس کے دشمنوں سے نہیں لڑے گے۔ صرف اور صرف خلافت ہی امت کو ایک ریاست تلے وحدت بخشے گی اور توہین رسالت کے مجرموں سے رسول اللہ ﷺ کے شایان شان بدلہ لینے کے لیے اس کی ساٹھ لاکھ فوج کو متحرک کرے گی۔

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دے کر دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شمولیت کے جواز کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں

30 اگست 2012 کو کوئٹہ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو قتل کر دیا گیا اور میڈیا نے اس کو فرقہ وارانہ قتل قرار دیا۔ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے بالکل ویسے ہی جیسے عراق میں مسلمانوں پر 2003 میں عراق پر امریکی قبضے کے بعد فرقہ وارانہ حملے شروع ہو گئے تھے۔ عراق میں ہونے والے "فرقہ وارانہ حملوں" کی حقیقت اس وقت آشکار ہو گئی تھی جب بین الاقوامی اور مقامی میڈیا نے خودکش کار دھماکوں کے متعلق رپورٹ کیا کہ گاڑی میں بیٹھے حملہ آوار جو میڈیا کے مطابق اپنی فرقہ وارانہ "نفرت" کے اظہار کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے کے لیے تیار تھے کے ہاتھ گاڑی کے سٹیرنگ سے بندھے ہوئے تھے۔ امریکی فتنے کی جنگ میں شمولیت جاری رکھنے کے تمام تر بہانوں کے باوجود جب پاکستان کے حکمران عوامی رائے عامہ کو بدلنے میں ناکام ہو گئے تو امریکہ اور اس کے تابعدار ایجنٹوں نے پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کی لہر کو جاری و ساری کر دیا ہے تا کہ پاکستانی رائے عامہ کو دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کی حمائت کے لیے تیار کیا جائے۔

امریکہ نے بالکل ایسے ہی عراق میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کو ہوا دی تھی تاکہ عراقی مزاحمت کاروں کی توجہ عراق پر امریکی قبضے کے خلاف جدوجہد سے ہٹا دی جائے اور مسلمان مزاحمت کاروں کے متعلق شش وپنج کا شکار ہوں جائیں اور یہ فیصلہ نہ کر سکیں کہ وہ کون سے مسلمان ہیں جو امریکی صلیبیوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم نہتے مسلمان شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔ امریکہ، جس کو فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کا وسیع تجربہ ہے، کے مشورے پر پاکستانی حکمران فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے مسلمان یہ تمیز نہ کر سکیں کہ وہ کون ہیں جو امریکی صلیبیوں سے افغانستان میں لڑ رہے ہیں اور وہ کون ہیں جو معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ یہ کوئی نیا منصوبہ نہیں بلکہ سب اس سے واقف ہیں۔ جیسے ہی حکومت فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کرتی ہے توپاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کے حمایت یافتہ "ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک" کی بدولت ملک بم دھماکوں کی لپیٹ میں آجاتا ہے۔ اور پھر فوراً ہی "طالبان" کا فون آجاتا ہے جو اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں۔ جب یہ چال کامرہ کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد بری طرح سے ناکام ہو گئی توپاکستانی حکمرانوں نے فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینا شروع کر دیا تاکہ لوگوں کی فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے خلاف نفرت کو استعمال کر کے خیبر پختون خوا ہ کے قبائلی علاقوں میں اپنے ہی لوگوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے عوامی حمائت حاصل کی جا سکے۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسی پالیسی کے تحت ملک میں اچانک شیعہ مسلمانوں پر انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت حملے شروع ہو گئے ہیں۔

اے پاکستان کے بے شرم حکمرانوں! اسلامی عقیدہ مسلمانوں کے خون میں رچا بسا ہوا ہے۔ اسلامی وحدت کا تصور تو رنگ، نسل اور ان غیر شرعی سرحدوں، جنھیں تم اپنے آقا امریکہ کے حکم پر قائم رکھے ہوئے ہو، سے زیادہ مضبوط ہے۔ فرقہ وارنہ فسادات تو دور کی بات ہیں کیا تم پاکستانی مسلمانوں کی بے چینی کو نہیں دیکھتے جب وہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا سنتے ہیں جو ان سے ہزاروں میل دور ہیں؟ کیا تم پاکستان کے مسلمانوں کی نفرت اور غصے کا نشانہ نہیں بنتے جب تم افغانستان کے مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہو جو اب تک جاری ہے؟ تو کیسے یہ تصور کیا جائے کہ یہ لوگ اپنے ملک کے اندر اپنے ہی شیعہ بھائیو کے خلاف کوئی بغض رکھیں؟یہ امت تمام دوسری امتوں کو چھوڑ کرایک الگ امت ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:

هُوَ سَمَّاكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَـٰذَا لِيَكُونَ

"اسی اللہ نے تمھارا نام مسلمان رکھا ہے اس قرآن سے پہلے بھی اور اس (قرآن) میں بھی"(الحج۔78)۔

مسلمان چاہے وہ شیعہ ہوں یا سنّی قرآن اور اپنے رب کے ذکر پر یقین رکھتے ہیں اور اللہ کے اس فرمان پر بھی جب اللہ فرماتے ہیں:

وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِداً فِيهَا وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَاباً عَظِيما

"اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کرڈالے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالی نے لعنت کیا ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار رکھا ہے" (النسأ۔93)

پاکستان کے مسلمان فرقہ واریت اور اس کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت گری کو مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔ اس آگ کے پیچھے امریکہ اور اس کے گھٹیا ایجنٹوں کا ہاتھ ہے جو امت کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اسلامی عقیدے کے مطابق اور خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے امت کو طاقتور اور متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم عوام کے خلاف قانونی دہشت گردی ہے

اس کا مقصد امریکہ مخالف آواز کو دبانا اور ملک کو پولیس سٹیٹ میں تبدیل کرنا ہے

انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترمیم دراصل پاکستان کے عوام کے خلاف ایک قانونی دہشت گردی ہے۔ اس ترمیم کا مقصد ملک میں جاری بم دھماکوں، فرقہ وارانہ قتل، فوجی تنصیابات پر حملوں اور ان تمام جرائم میں ملوث ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک کو قانون کی گرفت میں لا کر انھیں عبرت ناک سزا دلوانا نہیں ہے کیونکہ جو لوگ ان جرائم میں ملوث ہیں ان کے جرائم کے سی۔ سی ٹیوی فوٹیج اور دوسرے تمام تر ثبوت موجود ہونے کے باوجودانھیں ہزاروں کی تعداد میں ویزے جاری کیے جاتے ہیں انھیں اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور لاہور کے حساس علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں گھروں کو کرائے پر لینے کی اجازت دی جاتی ہے اور جب کوئی دہشت گرد رنگے ہاتھوں گرفتار ہو بھی جاتا ہے جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس تو اسے کیانی اور سیاسی و فوجی میں موجود امریکی ایجنٹ باحفاظت ملک سے فرار کروا دیتے ہیں۔ اس ترمیم کا مقصد دہشت گردوں کو قانون کی گرفت میں لانا نہیں ہے بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کو ایسا قانونی ہتھیار فراہم کرنا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کی جاسوسی کریں تاکہ ہر اس شخص کو جو پاکستان میں امریکی راج اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی مخالفت کرتا ہے اور کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو بے نقاب کرتا ہے ان کو جھوٹی ویڈیوز اور ٹیلی فون ریکارڈنگز کے ذریعے دہشت گرد قرار دیا جائے۔ اس ترمیم کے ذریعے یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے کہ آمریت کی طرح جمہوریت اور اس سے منسلک ادارے اور شخصیات بھی صرف اور صرف امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔ جس طرح مشرف کے دور میں ایل۔ایف۔او (L.F.O) اور این۔آر۔او (N.R.O) کے ذریعے پاکستان میں امریکی فوجی اور سیاسی مداخلت کو جائز قرار دیا گیا تھا آج اس ترمیم کے ذریعے ملک میں امریکی راج کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبا دینے کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ جب پوری مسلم دنیا میں ظالم و جابر حکمرانوں کے تخت گرائے جا رہے ہیں اور عوام کو کسی حد تک حکمرانوں کے خلاف اپنی رائے کے اظہار کا موقع مل رہا ہے تو پاکستان میں کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں اس کے ہمنوأ صدام حسین، قذافی اور حسنی مبارک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ کر کے ملک کو ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر رہے ہیں۔ جس طرح اس سے قبل دہشت گردی کا قانون 1997 کو لاگو کرنے سے دہشت گردی میں اضافہ ہی ہوا اسی طرح اس ترمیم کے نتیجے میں ملک میں جاری دہشت گردی کی کاروائیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود امریکی ایجنٹ ملک میں جاری اس فتنے کی جنگ کو مزید ہوا دیں گے اور عوام پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کے ظلم و ستم کا مزید شکار ہو جائے گی۔

حزب التحریر صحافیوں ،دانشوروں، سیاست دانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور وکلاء سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس ظالمانہ ترمیم کی بھرپور مخالفت کریں اور حکمرانوں کو اس ظلم سے روکنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور افواج میں موجود افسران سے کہتی ہے کہ کیانی اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود اس کے ساتھیوں کی غداریوں کو روکیں اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کو نصرة فراہم کریں تاکہ پاکستان کو امریکی شکنجے اور اس فتنے کی جنگ سے نکالا جا سکے۔

 

پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

شہزاد شیخ

 

Read more...

قاتل بشار کی حمائت کر کے ایرانی قیادت نے اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مومنین سے غداری کی ہے

حزب کے وفد نے لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا

حزب التحریر کے ایک وفد نے آج لاہور میں ایرانی سفارتی مشن کو ایران کی قیادت کے نام حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے کھلا خط پہنچایا۔ یہ خط ایرانی قیادت کی جانب سے شامی عوام کے قاتل اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے دشمن بشار الاسد کی حمائت کرنے کے خلاف لکھا گیا ہے۔ اس خط میں ایرانی حکومت کی ایک امریکی ایجنٹ بشار الاسد کی مدد کرنے، شام کے مسلمانوں کی مخالفت کے لیے ایرانی فوجوں کو شام بھیجنے اور ایرانی انقلابی گارڈزکا بشار الاسد کی بد نام زمانہ قاتل ملیشیا "شبیہا" کے ساتھ مل کر شام کے مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ خط میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ ایرانی قیادت کس طرح ایران کی مسلم افواج کو بشار کی مدد کے لیے بھیج رہی ہے جبکہ وہ اور اس کا خاندان کئی دہائیوں سے کفر کی بنیاد پر حکمرانی کرتے آ رہے ہیں۔

بشار کے مقابلے میں شام کے وہ مسلمان ہیں جو اس جابر و ظالم حکمران کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاکہ اسلام کو نافذ کیا جائے اور امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام مسلمانوں کو ایک ریاست کے تحت جمع کیا جائے تو کیا ایران کی قیادت یہ نہیں چاہتی کہ شام میں کفر یہ نظام کا خاتمہ ہو اور اسلام کا نظام یعنی خلافت قائم ہو۔ خط میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ ایران کے حکمرانوں نے بشار کی حکومت کی حمائت کر کے اللہ، اس کے رسول ﷺ مسلمانوں کے امامین اور ان کے پیروکاروں کے ساتھ اپنی غداریوں میں مزید ایک اور غداری کا اضافہ کیا ہے جیسا کہ اس سے قبل ایرانی قیادت نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اس وقت غداری کی تھی جب ایرانی قیادت نے افغانستان اور عراق کے مسلمانوں کے قتل عام اور ان پر قبضے کے وقت امریکہ کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا تھا۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ کے حکم سے خلافت جلد ہی قائم ہونے والی ہے جو ایران میں آپ کے کفر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کرے گی اور دوسرے غدار مسلم حکمرانوں کے ساتھ آپ کو بھی سزا دے گی۔ خط میں مزید کہا گہا ہے کہ ایران کے مسلمان بھی آپ سے اتنے ہی ناراض ہیں جتنا کہ دوسرے عرب ممالک میں موجود ان کے مسلمان بھائی خود پر مسلط جابر حکمرانوں سے ناراض ہیں لہذا جلد ہی ایران کے مسلمان بھی آپ کو آپ کی گردنوں سے پکڑ لیں گے بالکل ویسے ہی جیسے ان کے بھائیوں نے اپنے جابر حکمرانوں کو پکڑ لیا ہے۔ آخر میں خط میں ایرانی قیادت کو یہ نصیحت بھی کی گئی کہ وہ اپنی غلطیوں سے رجوع کر لیں اگرچہ جس کا امکان بہت ہی کم ہے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

 

Read more...

ازبکستان کے فرعون کریموف کے ہاتھوں شوکت کریموف کے قتل کے خلاف حزب التحریر کے مظاہرے

کریموف کا ظلم خلافت کے قیام کو روک نہیں سکتا

حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ازبکستان کے صدر کریموف کے ہاتھوں حزب التحریر کے رکن شوکت کریموف کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں موجود ازبکستان کے سفارتی مشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا: "اے ظالم کریموف!!!! مخلص مسلمانوں کی گرفتاریاں، تشدد، اور شہادتیں، خلافت کے قیام اور تمہارے عبرتناک انجام کو روک نہیں سکتے "اور" اے ظالم و جابر کریموف!!!!! مسلمانوں کا قتل عام بند کرو"۔ رکن حزب التحریر شوکت کریموف 1999 میں قید کیے گئے تھے اور 2002 میں جان بوجھ کر انھیں ان قیدیوں کے سیل میں منتقل کر دیا گیاتھا جنھیں تپ دق کی بیماری لاحق تھی۔

اس سال 27 رمضان الامبارک کی رات شوکت تپ دق کی بیماری کے نتیجے میں موت کا شکار ہو گئے۔ مظاہرین نے شوکت کے قتل اور جابر کریموف کے ظلم و ستم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ازبکستان کے سفارتی مشن کو حزب التحریر ولایہ پاکستان کی جانب سے ایک خط بھی دیا۔ خط میں فرعون صفت کریموف کے ظلم کی شدید مذمت کی گئی اور اسے اس بات سے خبر دار کیا گیا کہ جس طرح عرب دنیا کے ظالم و جابر حکمران اپنی تمام تر قوت اور ظلم و جبر کے باوجود اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں، وہ بھی جلد ہی انھی کی صفوں میں شامل ہو گا۔ خط میں کریموف کو اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ دو دہائیوں سے جاری اس کے شدید ترین ظلم کے باوجود حزب التحریر کے شباب آج تک خلافت کے قیام کی جدوجہد سے دستبرادار نہیں ہوئے اور انشاء اللہ شوکت کریموف کی شہادت کے بعد بھی یہ جد و جہد اسی تیزی کے ساتھ جاری و ساری رہے گی۔

خط میں کریموف کو اس بات سے بھی خبردار کیا گیا کہ عنقریب قائم ہونے والی خلافت اس کے ظلم و جبر پر مبنی اقتدار کا خاتمہ کر دے گی اور کریموف کو دوسرے ظالم حکمرانوں کو ان کے انجام سے خبردار کرنے کے لیے نمونہ عبرت بنا دے گی۔ آخر میں مظاہرین "امت کی طاقت ۔ خلافت" کے نعرے لگاتے ہوئے منتشر ہو گئے۔

میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک