الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

سوال و جواب:

گاڑی کی شراکت دراصل اعیان کی شراکت ہے

منجانب: علي غيث أبو الحسن

----------------------

(ترجمہ)

سوال: بسم الله الرحمن الرحيم ،

السلام عليكم ۔۔۔  جناب معزز عالم الشیخ عطاء بن خليل أبو الرشتة، نیک تمناوں کے  بعد:  

املاک کی شراکت داری میں اگر دو آدمی منافع کی خاطرایک گاڑی خریدیں، تو پھر کیا:

 

1۔ شراکت داروں کے لئے جائز ہے کہ وہ گاڑی بیچیں اور منافع دونوں میں معاہدے کے مطابق تقسیم ہو، اور نقصان شراکت  کے تناسب کی بنیاد پرہو۔

2۔ یہ جائز ہو گا اگر ایک شراکت دار دوسرے شراکت دار کے حصے کو اجرت پر رکھ لے۔

3۔ شراکت داروں کے لئے جائز ہے کہ وہ ایک ڈرائیور کو اجرت پر رکھ لیں، اور پھر منافع آپس میں معاہدے کے مطابق تقسیم کر لیں، اور نقصان شراکت  کے تناسب کی بنیاد پرہو۔ پھر اس طرح یہ شراکت داری اعیان(مال) کی ہو گی۔

4۔ شراکت داروں کے لئے اتفاق کرنا جائز ہے کہ ان میں سے ایک گاڑی میں مزدوری کرے، اور دونوں آپس میں منافع معاہدے کے مطابق تقسیم کر لیں، اور نقصان مال کے حساب سےہو۔ پھر اس طرح یہ شراکت داری المضاربہ ہو گی۔

5۔ شراکت داروں کے لئے یہ اتفاق کرنا جائز ہے کہ دونوں گاڑی میں مزدوری کریں جیسے ہر دن باری لگانا، اور دونوں آپس میں منافع معاہدے کے مطابق تقسیم کر لیں، اور نقصان شراکت کے تناسب کی بنیاد پرہو۔ پھر اس طرح یہ شراکت داری اعیان (مال) کی ہو گی۔

6۔ مگر کیا شراکت داروں کے لئے جائز ہے کہ وہ ایک دوسرے کو اجرت پر رکھ لیں، اور پھرمنافع میں سے اجرت اور گاڑی کے اخراجات (پٹرول، دیگر نقصان، چالان، وغیرہ) نکال کر آپس میں معاہدے کے مطابق تقسیم کر لیں؟

 

اگر جواب ہاں کی صورت میں ہے تب یہ شراکت داری کس نوعیت کی ہو گی؟ دوسرے الفاظ میں کیا ایک شراکت دار بیک وقت ملازم اور مالک بھی ہو سکتا ہے؟

یہ معلوم ہوکہ شراکت دار مال  کا مالک بھی ہے اور ملازم بھی، جیسے ایک جنرل سٹور میں بھرتی ملازم جو اس سٹور کے مال میں بھی شریک ہو۔

 

جواب:

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته ،

جہا ں تک گاڑی کی مشترکہ شراکت داری کا تعلق ہے تو یہ اعیان (مال) کی شراکت داری میں شمار ہو تی ہے، نہ کہ عقود کی شراکت داری میں۔ لہٰذا اس کو نہ تو المضاربہ کہا جائے گا اور نہ ہی العنان کہا جائے گا اور نہ ہی کوئی اور عقود والی کمپنی کیونکہ کمپنی کا موضوع ہی اثاثہ ہے جو اس مثال میں گاڑی ہے نہ کہ مزدوری۔ تاہم یہ جائز ہو گا اگر ایک شراکت دار ڈرائیور کی ڈیوٹی دے اور اس کے عوض اجرت حاصل کرے اور پھر اس کے علاوہ اجرت نکالنے کے بعد منافع کی صورت میں باہمی متفقہ حصہ بھی حاصل کرے۔

 

لیکن آپ کی مذکورہ کچھ باتیں درست نہیں، جیسے:

۔"2۔ یہ جائز ہو گا اگر ایک شراکت دار دوسرے شراکت دار کے حصے کو اجرت پر رکھ لے۔" یہ درست نہیں ہے کیونکہ یہ الفاظ "دوسرے شراکت دار کے حصے کو اجرت پر رکھنا" صحیح حقیقت کی نشاندہی نہیں کرتے۔ دراصل وہ گاڑی کا حصہ دار بھی ہے اور وہ ڈرائیور کے طور پر ڈیوٹی بھی دے رہا ہے، یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اس نے اپنے شراکت دار کے حصے کو اجرت پر رکھا ۔۔۔

 

۔ اور آپ نے کہا: "4۔ شراکت داروں کے لئے اتفاق کرنا جائز ہے کہ ان میں سے ایک گاڑی میں مزدوری کرے، اور دونوں آپس میں منافع معاہدے کے مطابق تقسیم کر لیں، اور نقصان مال کے حساب سےہو۔ پھر اس طرح یہ شراکت داری مضاربہ ہو گی۔" یہ جملہ بھی درست نہیں ہے کیونکہ گاڑی پر مزدوری کرنے والا شخص ایک ملازم ہے جو منافع تقسیم کرنے سے پہلے اس کام کے عوض اپنی اجرت حاصل کرتاہے، لہٰذا یہ کمپنی اثاثہ جات کی ہی کمپنی رہے گی کیونکہ کمپنی کا اصل موضوع گاڑی کا کام ہے، اور معاہدہ اسی پر مبنی ہے۔

 

خلاصہ یہ کہ گاڑی کی شراکت دراصل اعیان (مال)کی کمپنی ہے، اور اس کمپنی کے لئے جائز ہے کہ وہ باہر سے یا پھر شراکت دار میں سے کسی کو ڈرائیور کے طور اجرت کے عوض بھرتی کر لے، اور یہ اجرت منافع تقسیم کرنے سے پہلے ادا کی جائے گی۔

 

آپ کا بھائی

عطاء بن خليل أبو الرشتة

19رجب 1438ہجری

16 اپریل 2017

Last modified onہفتہ, 06 مئی 2017 16:01

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک