الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
اسلامی ریاست کے قیام سے پہلے اور بعد میں بیداری کا عمل

بسم الله الرحمن الرحيم

سوال کا جواب

اسلامی ریاست کے قیام سے پہلے اور بعد میں بیداری کا عمل

سوال:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ

اقتدار سنبھالنے کے بعد بیداری  کے عمل کی کیفیت کے بارے میں آپ کیا سمجھتے ہیں؟  کیا یہ عمل حلقات اجتماعی تربیت یا پرزنٹیشنز یا پھر میڈیا اور  تعلیم کے نصاب کے ذریعے ہو گا؟ اللہ آپ کو بہترین جزاء دے ۔

مصطفی الماود

جواب:

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبر کاتہ

آپ کے سوال کا جواب دینے سے پہلے میں  "التکتل حزبی" (جماعت کا ڈھانچہ) کتاب   سے بیداری کے عمل کے حوالے سے یہ نقل کرتا ہوں جو بیداری کے عمل کو بیان کرتا ہے:

"آئیڈیولوجیکل (نظریاتی) جماعت  دو پہلووں سے نشونماء پاتی ہے، ایک   یہ کہ مزید لوگوں کی جانب سے  مکمل بیداری اور کامل ادراک سے اس آئیڈیولوجی کو قبول کرنے سے نئے خلیے وجود میں آتے ہیں اور اس کے خلیوں میں اضافہ ہوتا ہے،  دوسرا یہ کہ اس جماعت کے بارے میں  امت میں عام بیداری پیدا ہو تی  ہے۔ اس عام بیداری کے نتیجے میں    امت کےافکار، آراء اور اعتقادات میں وحدت پیدا ہو تی ہے،  اس سے اجماعی (مکمل) نہیں لیکن کم ازکم اجتماعی(اکثریتی) وحدت پیدا ہوتی ہے۔  اسی سے امت کا ہدف ایک ہو جاتا ہے،  اس کا عقیدہ ایک ہو جاتا ہے،  زندگی کے بارے میں ان کا نقطہ نظر ایک ہو جاتا ہے۔یوں  حزب (جماعت)امت  کو بیدار کرے گی، ان گندگیوں اور خرابیوں کو صاف کرے گی جو امت کے انحطاط کا سبب ہیں،  یا انحطاط کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں۔  امت کے اندربیداری کے اس عمل کی نگرانی حزب کرے گی،  یہی  نشاۃ ثانیہ کا سبب ہو گا۔ یہ بڑا محنت طلب کام ہے۔  اس لیے یہ کام صرف وہ حزب کر سکتی ہے  جواسی فکر کے ساتھ زندہ ہو  اور جس کی زندگی اس کے مطابق ہو  اور اس کے ہر قدم سے باخبر ہو"۔

لہٰذاجماعت اس طرح  امت میں بیداری  کے عمل  کو آگے بڑھائے گی اور اس کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائے گی۔۔۔اب حزب دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے بیداری کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔۔۔اللہ کے اذن سے ریاست کے قیام کے بعد  بھی حزب بیداری کے اس عمل کی نگرانی کرے گی ۔۔۔ مگر مندرجہ ذیل پہلووں میں فرق ہو گا:

ا۔ ریاست کے قیام کے بعد چونکہ اسلام  نافذ ہو گا اس لیے  بیداری کے عمل کو تیز کرنے میں اس کا بڑا اثر ہو گا۔۔۔ کیونکہ اسلام کے نظام کا نفاذ اور رعایا کی دیکھ بھال کا عمل حزب کے ذریعے بیداری کے عمل کے ساتھ ہم آغوش ہو گا۔۔۔ موجودہ صورت حال کے برخلاف  جہاں کفر نظام نافذ ہے  اورمسلمانوں پر وہ حکمران حکومت کر رہے ہیں جو امت اور اس کے دین کے دشمن ہیں  جس کی وجہ سے بیداری کا عمل آسان کام نہیں۔۔۔

ب۔ وہ  موثر وسائل اور اسالیب  جن کے ذریعے حزب بلاروک ٹوک لوگوں تک رسائی حاصل کرے گی  کسی ریاستی قید کے بغیر دستیاب ہوں گے  کیونکہ ریاست شرعاً   اسلام کی اساس  پر قائم سیاسی جماعتوں کو  کام کرنے کی اجازت دینے کی پابند ہے بلکہ  وہ ایسی جماعتوں  کے سیاسی کاموں میں مدد کی بھی پابند ہے۔۔۔ اسی لیے ٹی وی،  ریڈیو، انٹر نیٹ،مساجد اور مختلف محافل ۔۔۔ تمام وسائل اور اسالیب  جن کا ذکر آپ نے سوال میں کیا ہے  ان جماعتوں کو  بغیر کسی روکاوٹ اور  پیچید گی کے میسر ہوں گے۔۔۔ بلاشبہ اس سے بیداری کا عمل تیز ہو گا اور اللہ کے اذن سے کامیابی سے انجام پائے گا۔

لازمی بات ہے حزب  اپنے تمام کام جاری رکھے گی  اور نگرانی کرے گی، یعنی بھر پور توجہ کے ساتھ ذاتی و  اجتماعی تربیت، فکری و سیاسی جدوجہد، اور امت کے مفادات کی تبنی کرنا۔۔۔

ج۔ریاست کی جانب سے اسلام کے نفاذ کا   پوری امت کی عام بیداری  میں  بڑا حصہ ہو گا۔  اس عام بیداری سے امت میں افکار، آراء اور معتقدات کی وحدت کا نظریہ  بنے گا۔۔۔یہی چیز بیداری کے عمل کو تیز کرے گی اور امت نشاۃ ثانیہ حاصل کرے گی۔۔۔ ریاست کے قیام کے بعد اس میدان میں کام  پہلے کے مقابلے میں آسان اور تیز ہو گا انشاء اللہ۔

امید  موضوع کا فی واضح  ہو گیا ہے

آپ کا بھائی عطاء بن خلیل ابو الرشتہ

20 رجب 1437 ہجری

بمطابق27 اپریل2016

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک