الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية
عورت کے پاوں  عورہ (ستر) ہیں

بسم الله الرحمن الرحيم

 سوال کا جواب:

عورت کے پاوں عورہ (ستر) ہیں

محترمہ صائمہ الاشامی کے لئے

سوال :

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں چاہتی  ہوں کہ عورت کی جانب سے  عام زندگی (گھر سے باہر) میں پاوں نہ چھپانے کے بارے میں پوچھوں۔  کیا پاوں کا  چھپانا  ویسے ہی فرض ہے جیسے کسی بھی دوسرے عورہ (ستر)کو  چھپانا فرض ہے ؟  اور نجی زندگی (گھر کی زندگی) کی حدود کیا ہیں؟ کیا یہ صرف گھر کے اندر ہے یا پھر گھر کے باہرآس پاس کا علاقہ بھی نجی زندگی کی حدود میں ہی آتاہے؟ اسی طرح کیا جلباب(برقعہ) کی آیت میں اس کو لٹکانے  میں پاوں کو بھی چھپانا شامل ہے؟ کیا پاوں کے لباس یا پاوں میں پہنے جانے والی چیزوں کے حوالے سے کوئی  صفات ےتفصیل سے بیان کی گئی ہیں؟ اللہ ہمارے شیخ کو جزائے خیر دے۔

جواب:

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبر کاتہ

   1۔نجی زندگی کی حدود  گھر کی وہ حدود ہیں جس میں  اگرعورت  اپنا ستر کھولے تو اس پر کسی اجنبی کی نظر نہ پڑے۔  اس کا یہ مطلب ہے کہ گھر کی حدود کے باہر  نجی زندگی نہیں ہے ۔  اگر اسی محلے کی دکان سے کچھ خریدنے کے لیے نکلے جس محلے میں گھر ہے  تب بھی خاتون پر اپنا عورہ (ستر) چھپا کر نکلنا واجب ہے  اور شرعی لباس زیب تن کرے گی کیونکہ جیسا کہ اوپر ہم نے کہا کہ نجی زندگی وہ جگہ ہے جہاں  عورت  اپنا ستر کھولے تو اس پر اجنبی کی نظر نہ پڑے یعنی گھر کی حدود کے اندر۔

2۔ قدم (پاوں) عورہ (ستر) ہیں، لہٰذا عورت کو چاہیے کہ اپنے پاوں چھپائے اس کی دلیل یہ ہیں:

ا ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ عورت کے  لباس کے  نچلی حصے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ

"اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں   اور مومن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ (باہر نکلا کریں تو)اپنے جلباب کو اپنے اوپر لٹکالیا کریں۔   یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا"(الاحزاب:59)۔
    "یدنین "یعنی "یرخین" میں "ارخا"(لٹکانا) اس وقت تک متحقق نہیں ہو تا جب تک  جلباب کم از کم  پاوں تک لٹک کر ان کو نہ چھپائے۔ اگر پاوں  جراب  یا جوتوں سے چھپے ہوئے ہوں تو تب" ارخا"(لٹکانا) جلباب کا پاوں تک پہنچنا ہے۔  اگر پاوں  جرابوں یا جوتوں  سے چھپے ہوئے  نہ ہوں  تب  جلباب   کا زمین تک لٹکانا اور قدموں کو چھپانا واجب ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ قدم  عورہ (ستر) ہیں۔

ب ۔ ابن عمر سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلاَءَ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَكَيْفَ يَصْنَعْنَ النِّسَاءُ بِذُيُولِهِنَّ قَالَ يُرْخِينَ شِبْرًا فَقَالَتْ إِذًا تَنْكَشِفُ أَقْدَامُهُنَّ قَالَ فَيُرْخِينَهُ ذِرَاعًا لاَ يَزِدْنَ عَلَيْهِ»

"جو تکبر سے  اپنا کپڑا(زمین پر) گھسیٹے  اللہ قیامت کے دن اس کی طرف نہ دیکھے گا اس پر ام سلمہ نے کہا  تو پھر عورتیں اپنی چادر( جلباب) کے ساتھ کیا کریں۔   فرمایا ایک  ہاتھ تک لٹکائیں۔   ام سلمہ نے پھر کہا کہ اگر اس سے پاوں نظر آئیں۔ فرمایا پھر ایک بازو لٹکا ئیں مگر اس سے زیادہ نہ کریں"۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے   اور کہا ہے کہ یہ حدیث  حسن صحیح ہے۔

  حدیث  اس بارے میں واضح ہے کہ  پاوں چھپانا عورت پر فرض ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے  عورتوں کی جانب سے اپنی"چادر" کے ایک ہاتھ لٹکانے کو  اس خوف سے کافی نہ سمجھا   کہ اس سے پاوں نظر آئیں گے،خاص کر جب عورت ننگے پاوں چلے  جیسا پہلے زیادہ تر ہو تا تھا۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کے لیے اپنے کپڑے کو ایک بازو تک گھسیٹنے کی اجازت دی اس سے زیادہ کی نہیں۔ حدیث میں علت واضح ہے  کہ...إِذًا تَنْكَشِفُ أَقْدَامُهُنَّ۔۔۔۔ "۔۔۔پھر تو پاوں نظر آئیں گے۔۔۔"۔

خلاصہ یہ ہے کہ پاوں ستر ہیں  ان کو بھی کسی بھی دوسری ستر کی طرح چھپانا فرض ہے۔

3 ۔ یاد رہے کہ ایک اور رائے بھی ہے جو ابو حنیفہ کی ہے جس کے مطابق پاوں نہ چھپانا جائز ہے  انہوں نے اللہ کے اس فرمان کی تفسیر میں یہی سمجھا کہ

  وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا

"اور وہ اپنی زینت کو ظاہر نہیں کریں گی مگر جو اس میں سے ظاہر ہو تا  ہے "(النور:31) ،  انہوں" جو ظاہر ہوتا ہے" میں پاوں بھی شامل کر لیا یعنی صرف ہاتھ اور چہرہ نہیں بلکہ پاوں بھی اس میں شامل کردیے۔ لیکن جیسا کہ ہم نے اوپر کہا کہ  یہ رائے   آیت کریمہ اور ترمذی کی حدیث کی وجہ سے مرجوح  (اس پر دوسری رائے کو ترجیح حاصل ہے)ہے ،اللہ  ہی زیادہ علم اور حکمت والا  ہے۔

والسلام علیکم ورحمۃ اللہ بر کا ۃ

آپ کا بھائی عطابن خلیل ابو الرشتہ

30 ذی القعدہ 1436 ہجری  

14 ستمبر2015 عیسوی

Last modified onجمعرات, 29 ستمبر 2016 05:44

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک