الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

سوال و جواب

سوڈان میں فوج اور ریپڈ سپورٹ کے درمیان تنازعہ مخصوص علاقوں پر مرکوز ہے

(ترجمہ)

 

سوال:

 

گزشتہ دو ماہ، اکتوبر اور نومبر 2023، میں یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ فوج اور ریپڈ سپورٹ کے درمیان تصادم کا مرکز مخصوص علاقے ہیں کیونکہ فوج خرطوم پر جبکہ ریپڈ سپورٹ دارفور پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ دوسرے خطوں میں تنازعہ ان دو خطوں سے منسلک ایک ثانوی تنازعے کی حیثیت اختیار کر گیا ہے،جیسا کہ 15 دسمبر، 2023 کو جزیرے کے دارالحکومت ود مدنی پر ریپڈ سپورٹ کی جانب سے حملے کے ساتھ ہوا، جب خرطوم میں ان پر فوج کا دباؤ بڑھ گیا تھا۔ کیا یہ سوڈان میں اسی طرح ایک نئی تقسیم کا اشارہ ہے، جس طرح جنوبی سوڈان کو الگ کیا گیا تھا یعنی دارفور کو ریپڈ سپورٹ کے لیے الگ کر دیا جائے ؟

شکریہ

 

جواب:

 

جواب کو واضح کرنے کے لیے، ہم درج ذیل امور کا جائزہ لیں گے۔

 

پہلا: ہم نے سوال 25/04/2023 کے جواب میں کہا ("فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان ہفتہ 15 اپریل 2023 کو اچانک پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جو کہ عام شہریوں کے لیے، یعنی برطانیہ کی وفادار سویلین فورسز کے لیے اقتدار کی منتقلی کی امیدوں کو ایک نیا دھچکا ہے۔۔۔۔)۔ہم نے وضاحت کی کہ امریکہ اپنے ایجنٹوں کے درمیان اس جنگ سے تین امکانات چاہتا ہے:

 

* اس کے ایجنٹوں البرہان اور حمیدتی کے درمیان ایک نیا معاہدہ طے پائے اور پھر اس کے ذریعے یورپیوں سے وابستہ طاقتوں کے ساتھ فریم ورک معاہدے کو پیچھے دھکیل دیا جائے۔

 

*اگر یورپی حامی قوتوں کو پیچھے دھکیلنا ممکن نہ ہو تو امریکہ کو سوڈان کی تقسیم کی کوئی پرواہ نہیں جیسا کہ اس نے جنوب میں کیا تھا، لہٰذا وہ دارفور کو حمیدتی کے لیے الگ کر لے گا۔

 

* اگر یہ قوتیں ہتھکنڈوں کے طور پر امریکہ کے ایجنٹوں میں سے ایک کے پیچھے لگ جاتی ہیں... تو امریکہ اس ایجنٹ کو پیچھے ہٹنے اور دوسرے کو کنٹرول سنبھالنے کو کہے گا...

 

دوسرا: اس تناظر کی روشنی میں، ہم پیش رفت کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ ممکنہ طور پر اس بارے میں رائے حاصل کی جا سکے کہ کون سے معاملات آگے بڑھیں گے:

 

1-  15 اپریل، 2023  کی تاریخ کے بعد سے، یہ تنازعہ اور اس سے متعلق ہر چیز، بشمول جنگ بندی کا اعلان، جھڑپوں کا دوبارہ آغاز، مذاکرات اور مواصلات، سب کچھ امریکہ سے وابستہ دو فریقوں کے درمیان محدود ہو گئے ہیں: فوج کی کمانڈ اور ریپڈ سپورٹ کی کمانڈ، امریکہ اور اس کے ایجنٹ سعودی عرب کی نگرانی میں جو کہ امریکی حکم نامے کو نافذ کرنے کا کردار ادا کرتا ہے۔ لہٰذا اس نے اس تنازعے کو منظم کرنے کے لیے نام نہاد "جدہ پلیٹ فارم" بنایا   محمد ہمدان ڈگلو "حمیدتی " نے امریکی حکم نامے کی تعمیل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ("وہ جنگ کو بڑھنے سے روکنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ساتھ رابطے میں ہیں"۔... Middle East ، 02/05/2023)۔ اس طرح امریکہ، برطانیہ اور اس کے ایجنٹ امارات کو اس تنازعے کے انتظام اور متعلقہ معاملات میں ایک کردار ادا کرنے سے دور رکھنے میں کامیاب رہا۔ امریکہ اور اس کے ایجنٹ سعودی عرب اور برطانیہ اور اس کے ایجنٹ امارات پر مشتمل اس معاملے کو چار فریقی کہا جاتا ہے۔ امریکہ نے اپنے ایجنٹوں البرہان اور حمیدتی کے درمیان تنازعہ بھی کھڑا کر دیا تاکہ برطانوی ایجنٹوں کی جانب سے فورسز آف فریڈم اینڈ چینج میں سیاسی اپوزیشن کے کردار کو ختم کیا جا سکے۔

 

2- یہی وجہ ہے کہ ادیس ابابا میں موجود سوڈانی فوج کے وفد نے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی کیونکہ اس کی سربراہی کینیا کا صدر ولیم روٹو کر رہا تھا جو ایک برطانوی ایجنٹ ہے۔ [ادیس ابابا ، سوڈانی بحران پر تبادلہ خیال کے لیے بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی مشرقی افریقہ (IGAD) کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ سوڈانی فوج کے وفد نے ادیس ابابا میں موجودگی کے باوجود، کینیا کی اس چار فریقی اجلاس کی صدارت کے خلاف احتجاجاً سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ .. Sky News Arabia, 10/7/2023] ۔کینیا کے صدر روٹو نے امن افواج کو بیرون ملک سے سوڈان بھیجنے کے ساتھ ساتھ سول فورسز کے نام سے فورسز آف فریڈم اینڈ چینج کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی تھی اس سے پہلے کہ ان کی افواج ختم ہو جائیں اور مکمل طور پر کمزور ہو جائیں، کیونکہ امریکی ایجنٹوں برہان اور حمیدتی کے درمیان لڑائی نے ان کی نقل و حرکت اور سوچ کو مفلوج کر دیا ہے۔ البرہان امریکی سعودی ثالثی کی حمایت کرتا ہے اور کینیا کے صدر یا دیگربرطانوی ایجنٹوں کے ذریعے کی جانے والی برطانوی ثالثی اور مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا نے اپنے سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا: ("تمام غیر ملکی امن افواج، دشمن قوتیں ہیں"۔ اس نے کینیا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا: "مشرقی افریقی افواج کو ان کی جگہ پر چھوڑ دو... اگر تم کینیا کی فوج لے کر آنا چاہتے ہو تو پھرآؤ"۔ اس نے قسم کھائی کہ ان میں سے کسی بھی فوج کو "بحفاظت اپنے ملک میں واپسی نہیں جانے دیا جائے گا"۔ اس نے کہا کہ "ایک تیسرا ملک، نام لیے بغیر، وہ تھا جس نے کینیا کو اس اقدام کو آگے بڑھانے پر مجبور کیا"۔ رائٹرز، 24/07/2023) تیسرے ملک سے، اس کا مطلب برطانیہ ہے۔۔۔۔۔ کینیا کے وزیر خارجہ سنگ آوئی نے سوڈانی فوجی اہلکار کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا: "الزامات بے بنیاد ہیں" اور کہا، "مستقل امن کسی بھی ثالثی کے عمل میں سویلین فریقوں کی شمولیت سے ہی حاصل کیا جا سکے گا"۔

 

3- اس طرح البرہان کو یقین دلایا گیا کہ داخلی صورت حال امریکی منصوبے کے مطابق آگے بڑھ رہی ہے، چنانچہ اس نے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد پہلی بار اپنے غیر ملکی دورے شروع کیے اور خرطوم سے پورٹ سوڈان گیا تاکہ اس کو اپنی نقل و حرکت کے لیے مرکز کے طور پر استعمال کرے۔ اسی لیے وہ 30 اگست، 2023   کو اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر مصر پہنچا اور اس دورے کو مصری حکومت کی طرف سے فوج اور البرہان کی حمایت کی تصدیق سمجھا گیا۔ قاہرہ نیوز چینل نے اس دورے کے دوران البرہان کے بیانات شائع کیے، جہاں اس نے کہا: (ہمارے "دورے" کا مقصد مصری قیادت کو صحیح تصویر پیش کرنا اور اسے پیشرفت سے آگاہ کرنا تھا)۔ صورتحال یہ ہے کہ سیسی اور البرہان امریکہ کے بندے ہیں... اور اس کے بعد دوسرے دورے ہوئے... اور ایسا لگتا ہے کہ البرہان ریاست سوڈان کے ایک مستقل صدر کے طور پر تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے کر قانونی حیثیت حاصل کرنا چاہتا ہے، نہ کہ ایک عارضی خودمختار کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے ...

 

4- یہ تنازعہ جلد حل نہیں ہو گا، اور اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، کیونکہ اس کا مقصد وہاں امریکہ کے دو فریقوں کی کمانڈ کے درمیان تنازعے کو محدود کرنا ہے: فوج کی کمانڈ اور ریپڈ سپورٹ ، اور اس تنازعے کے نتائج کو امریکہ  ان دونوں میں تقسیم کر کے کنٹرول کرنا چاہتا ہے تاکہ برطانیہ اور یورپ کی وفادار اپوزیشن مفلوج ہو کر رہ جائے جیسے کہ یہ تنازعہ اپریل 2023 کے وسط میں شروع ہوا تھا، اسی طرح اس کو زیادہ سے زیادہ کمزور کر دیا جائے۔ اس کی وضاحت کے لیے ہم مندرجہ ذیل کو بیان کر رہے ہیں:

 

ا - 21 نومبر 2023 کو، ریپڈ سپورٹ فورسز نے مشرقی دارفور ریاست کے دارالحکومت الضعین شہر پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے بغیر لڑائی کے وہاں فوج کی 20 ویں ڈویژن کے ہیڈ کوارٹر پر بھی قبضہ کر لیا جب فوجی دستے تصادم اور شہریوں کو نقصان پہنچنے کے خطرے سے بچنے کے بہانے اس سے پیچھے ہٹ گئے! 'ریپڈ سپورٹ فورسز' نے ایک بیان میں دعویٰ کیا: ("ان کی فتوحات نے حقیقی امن کا ایک وسیع دروازہ کھولا ہے... اور یہ کہ مشرقی دارفور اور کے ساتھ الضعین شہر ان کی حفاظت میں محفوظ رہیں گے"۔ الجزیرہ، 22/11/2023)۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ الضعین ریزیگٹ قبیلے کا گڑھ ہے، جس سے ریپڈ سپورٹ فورسز کا کمانڈر دگالو اور اس کے زیادہ تر کمانڈر اور اراکین تعلق رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے ان فورسز نے جنوبی دارفور کے دارالحکومت نیالا کے شہر، وسطی دارفور کے دارالحکومت زلنگی کے شہر اور مغربی دارفور کے دارالحکومت الجینینا پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ ان کے لیے شمالی دارفور کے دارالحکومت اور دارفور کے سیاسی اور انتظامی دارالحکومت الفشر شہر پر قبضہ کرنا باقی ہے۔ اگر 'ریپڈ سپورٹ فورسز' نے الفشر پر قبضہ کر لیا، تو انہوں نے برطانوی اور یورپی تحریکوں، خاص طور پر سوڈان کی آزادی کی تحریک اور انصاف اور مساوات کی تحریک، کو ایک تباہ کن دھچکا پہنچانا ہے۔ ان دونوں تحریکوں نے اس تنازعے میں غیر جانبدارانہ پوزیشن اختیار کر لی تھی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ تصادم امریکی ایجنٹوں، یعنی فوج کی کمانڈ اور ریپڈ سپورٹ کی کمانڈ کے درمیان مصنوعی ہے!

 

ب- یہی وہ چیز ہے جس نے خطے میں مسلح تحریکوں کو خطرے کا احساس دلایا، اور یہ وہ تحریکیں ہیں جنہوں نے سوڈان - دارفور راستے کے لیے جوبا امن معاہدے پر دستخط کیے، جس کی وجہ سے انہوں نے 16 نومبر، 2023 کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا۔ (انہوں نے "غیرجانبداری" کی پوزیشن ختم کرنے اور "ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور تقسیم کرنے کے منصوبے"، جسے "ریپڈ سپورٹ ملیشیا اور اس کے دیگر غیر ملکی ملیشیا اور کرائے کے فوجیوں کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے"،  کے خلاف کھڑے ہونے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ "بغیر کسی ہچکچاہٹ کے" تمام محاذوں پر عسکری کارروائیوں میں شرکت کریں گے ۔۔۔۔  لی مونڈے اخبار فرانسیسی، نومبر 16)۔ ان تحریکوں نے الفشر کا دفاع کرنے کا عزم کیا ہے کیونکہ بصورت دیگر وہ ختم ہو جائیں گی... خاص طور پر چونکہ الفشر شہر ایک سٹریٹجک مقام پر ہے اور اس کی سرحدیں لیبیا، چاڈ اور دارفور کے علاقے کے مغربی شہروں کی سرحدوں سے ملتی ہیں، اور اسے حزب اختلاف کی مسلح تحریکوں کا دارالحکومت سمجھا جاتا ہے جنہوں نے جوبا امن معاہدے پر دستخط کیے، حکومت کے ساتھ مفاہمت کی، اور حکمرانی میں حصہ لیا۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ انہوں نے أم درمان سے زاغوا قبیلے سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت کا دارالحکومت واپس لے لیا۔ الفشر پر قبضہ کرنے سے 'ریپڈ سپورٹ فورسز' کی حمایت کرنے والے عرب قبائل اور مسلح تحریکوں کی حمایت کرنے والے زاغوا قبیلے کے درمیان جھگڑے کو بھڑکایا جا سکتا ہے۔

 

ج - جہاں تک فوج کی قیادت کا تعلق ہے یعنی عبدالفتاح البرہان، تو شمالی اور مشرقی سوڈان پر فوج کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ، خرطوم کے اندر حالیہ اور مضبوط فوجی مہمات،اس رجحان کی نشاندہی کرتی ہیں کہ خرطوم میں فوجی معاملات کو وقت کے ساتھ ساتھ حل کردیا جائے ۔ (سوڈانی فوج نے "ریپڈ سپورٹ" کے مقامات اور دارالحکومت میں اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر زمینی حملوں، فضائی حملوں اور توپ خانے سے گولہ باری کی کارروائیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا، جس میں آرمرڈ کور، مرکزی بازار، اسپورٹس سٹی کے آس پاس کا علاقہ، العردہ اسٹریٹ، أم درمان میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے آس پاس کا علاقہ، اور شمالی خرطوم  میں سائٹس کا علاقہ شامل تھا۔   ... آزاد عربیہ، 24/11/2023)۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ فوج فیصلہ کن کاروائی کرنا چاہتی ہے اور ان  علاقوں میں مضبوط فریق بننا چاہتی ہے۔

 

د- 10 دسمبر2023 کو، IGAD، جو موجودہ دورانیے کی صدارت کر رہا ہے، نے جبوتی میں اپنے قائدین کا ایک غیر معمولی اجلاس منعقد کیا، جس میں افریقی یونین، اقوام متحدہ، اور پڑوسی ممالک سوڈان، سعودی عرب، قطر، امارات، ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔ [سوڈانی خودمختاری کونسل کے چیئرمین، لیفٹیننٹ جنرل البرہان نے گزشتہ سربراہی اجلاس سے، جو اس خونریز جنگ کے آغاز کے دو ماہ سے بھی کم عرصے بعد منعقد ہوا تھا، غیر حاضر رہنے کے بعد حالیہ سربراہی اجلاس میں حصہ لیا۔ جبکہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر ، لیفٹیننٹ جنرل ڈگلو نے سربراہی اجلاس کے چیئرمین، جبوتی کے صدر اسماعیل گیلی کے ساتھ فون کے ذریعے رابطہ کیا اور اس کے نتائج اور بحران کے حل کے لیے ریپڈ سپورٹ کے ویژن پر  تبادلہ خیال کیا۔ حتمی بیان کے مطابق، آئی جی اے ڈی کے رہنما، فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا عہد کرنے کے علاوہ، البرہان اور حمیدتی کو براہ راست ملاقات کے لیے راضی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ باخبر ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ ادیس ابابا میں ہونے والی میٹنگ کے لیے علاقائی تنظیم نے زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کی مدت مقرر کی۔ BBC, 10/12/2023]

 

5- مذکورہ بالا کا جائزہ لینے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حال ہی میں تین قابل ذکر امور رونما ہوئے ہیں:

 

پہلا: 'ریپڈ سپورٹ' کا دارفور کے بیشتر حصوں پر یہ تیز ترین کنٹرول کر لیناجبکہ صرف الفشر باقی رہ گیا، اور ریاست کی جانب سے اس کنٹرول کے خلاف مزاحمت کا شدید فقدان ہونا... یہ فوج کے 20 ویں ڈویژن پر ریپڈ سپورٹ کنٹرول کے بعد واضح ہوا، جو الضعین شہر میں تعینات ہے۔  نیز جنوبی دارفور - نیالا میں 16 ویں ڈویژن پر بھی کنٹرول ہونا۔

 

دوسرا: خرطوم، أم درمان، اور شمالی خرطوم  کے اندر فوج کی حالیہ مضبوط مہمات کا ذکر اوپر گزر چکا ہے۔ (سوڈانی فوج نے دارالحکومت میں "ریپڈ سپورٹ" کے اجتماعات پر حملوں، فضائی حملوں، اور توپ خانے سے گولہ باری کی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا... وغیرہ۔ آزاد عرب، 24/11/2023) اور ریپڈ سپورٹ فورسز نے خرطوم میں ان پر دباؤ محسوس کیا، اس لیے وہ دباؤ کو دور کرنے کے لیے ود مدنی گئے، اور وہاں تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔(مسلسل چوتھے روز بھی سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان ملک کے وسط میں الجزیرہ ریاست کے صدر مقام ود مدنی شہر کے مشرق میں آج پیر کو لڑائی جاری رہی۔ سوڈانی مسلح افواج کے سرکاری ترجمان، نبیل عبداللہ نے شہریوں کو یقین دلایا کہ ود مدنی شہر کی صورتحال مستحکم ہے... العربیہ، 18/12/2023) اور اس سے پہلے (اتوار کو صبح کے وقت ایک بیان میں امریکی سفارت خانے نے زور دیا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز "الجزیرہ اسٹیٹ میں اپنی پیش قدمی کو فوری طور پر روکیں اور ود مدنی پر حملہ کرنے سے باز رہیں"۔ العربیہ، 17/12/2023) جو جنگجوؤں پر سفارت خانے کے اثر و رسوخ کی تصدیق کرتا ہے۔ !

 

تیسرا: حالیہ آئی جی اے ڈی سربراہی اجلاس میں البرہان کی حاضری [خودمختاری کونسل کے چیئرمین، لیفٹیننٹ جنرل البرہان نے گزشتہ سربراہی اجلاس، جو خونی جنگ کے آغاز کے دو ماہ سے بھی کم عرصے بعد منعقد ہوا تھا، میں شرکت نہ کرنے کے بعد حالیہ سربراہی اجلاس میں حصہ لیا۔ اسی طرح 'ریپڈ سپورٹ فورسز' کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دگالو نے بھی سربراہی اجلاس کے چیئرمین، جبوتی کے صدر اسماعیل غیلی کے ساتھ ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ کیا اور اس کے نتائج اور بحران کے حل کے لیے 'ریپڈ سپورٹ' کے ویژن پر تبادلہ خیال کیا۔ ...بی بی سی عربی، 10/12/2023]

 

یہ سب کچھ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ تقسیم کے لیے ماحول تیار کر رہا ہے، تاہم اس حقیقت کے باوجود کہ سوڈان میں ان تمام کارروائیوں سے تقسیم کا خطرہ موجود ہے اور یہ تقسیم امریکیوں کے لبوں پر بھی ہے:( اقوام متحدہ میں، امریکی نمائندے لنڈا تھامس نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ سوڈان کے موجودہ بحران میں وہاں کے غیر محفوظ شہریوں تک امداد پہنچانے کے لیے سوڈان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ اس بات کا ذکر کرنے کے بعد انہوں نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ناقابل قبول ہے کہ طاقت کے حصول کے لیے سوڈان کو دوبارہ تقسیم کر دیا جائے۔" آزاد عرب، 11/20/2023)۔ لیکن پھر بھی اس بات کا امکان نہیں ہے کہ آج امریکہ تقسیم کے منصوبے پر عمل کر رہا ہے، بلکہ امریکہ صرف اس وقت ماحول تیار کر رہا ہے ایک ایسے وقت کے لیے کہ جب امریکہ کے مفادات کو اس تقسیم کی ضرورت پڑے...

 

6- لہذا، موجودہ اندازوں کے مطابق، سب سے زیادہ امکان یہ ہے کہ دارفور کا علاقہ اب سوڈان سے الگ نہیں ہوگا، بلکہ یہ کہ 'ریپڈ سپورٹ' حکومت کے خلاف ایک مضبوط سیاسی اپوزیشن ہو گی۔  اور یہ برطانیہ اور یورپ کے وفاداروں کے لیے سیاسی مخالف کا کردار ادا کرے گی یا ان کو ختم کر دے گی جس سے 'ریپڈ سپورٹ' سوڈانی سیاسی اپوزیشن میں دیگر موجودہ سیاسی قوتوں کے بجائے مرکزی جماعت بن جائے گی۔ ایسا لگتا ہے کہ معاملات اس طرف بڑھ رہے ہیں... اور پھر 'ریپڈ سپورٹ' نے فوج کی آنکھوں کے سامنے دارفور کا رخ کیا تاکہ وہ ملک میں اہم اپوزیشن بن جائے۔ شاید سوڈان میں امریکہ کے دو بازو ہوں گے: ایک سیاسی ونگ 'ریپڈ سپورٹ' کی شکل میں، بغیر ہتھیاروں کے، اپوزیشن کی قیادت کرنے کے لیے، اور ایک عسکری ونگ فوج کی شکل میں... تاکہ دونوں بازو امریکہ کے مفادات کو پورا کریں۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے  کہ 'ریپڈ سپورٹ' اپوزیشن ابھی تک ہتھیاروں سے خالی کیوں نہیں ہوئی ہے تو اس کی دو وجوہات ہیں:

 

پہلی: یورپی مزاحمت پر قابو پانا، جو کہ برطانوی ایجنٹوں پر مشتمل ہے، کیونکہ اسے سیاسی طور پر ختم کرنا آسان نہیں ہے، بلکہ عسکری طاقت کا استعمال ضروری ہے۔

 

دوسری: یہ کہ دارفور میں 'ریپڈ سپورٹ فورس' فوج کے لیے ایک سیاسی اپوزیشن ہو، تاکہ اگر امریکہ کے مفاد میں جنوبی سوڈان کے بعد ایک اور علیحٰدگی کی ضرورت پڑے، تو یہ 'ریپڈ سپورٹ فورس' دارفور میں اس علیحدگی کو قابل عمل بنا سکے... ایسا لگتا ہے کہ ابھی اس علیحدگی کا وقت نہیں آیا ... بلکہ فی الحال اس کے لیے فضا کی تیاری جاری ہے۔

 

7- یہ لڑائی وہ ہے جس کے لیے امریکہ اور اس کے ایجنٹ ابھی کام کر رہے ہیں... اور وہ ایسا ماحول تیار کر رہے ہیں کہ یہ لڑائی ایک نئی تقسیم تک جاری رہے ۔۔۔۔ تو سوڈان میں اور خاص طور پر فوج اور جنگجوں میں موجوداے  ہمارے لوگو! آپ کافر استعمار کے فائدے کے لیے آپس میں کیسے لڑ سکتے ہیں... آپ اپنے آپ کو مارتے ہیں، اپنے گھروں کو تباہ کرتے ہیں، اور اپنے مقدسات کو پامال کرتے ہیں؟! آپ رسول اللہ ﷺ کے اس قول کو کیسے بھول سکتے ہیں جو کہ بخاری نے احنف بن قیس کی روایت سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے

 

«إذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ»

”اگر دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑیں تو قاتل اور مقتول (دونوں) جہنم میں ہیں“۔

میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ !ایک تو قاتل ہے لیکن مقتول کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟ آپ ﷺ نے جواب دیا  : «إِنَّهُ كَانَ حَرِيصاً عَلَى قَتْلِ  صَاحِبِهِ» ''وہ اپنے بھائی کو قتل کرنا چاہتا تھا''؟! اور اگر یہ لڑائی امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کے مفاد کے لیے ہو تو پھر کیا حال ہو گا؟! تب تو یہ مزید قبیح اور زیادہ بری چیز ہے۔

 

اے ہمارے سوڈان کے لوگو !

عظیم اسلام کی جگہ... سوڈان۔ 'دنقلا مسجد' سوڈان میں مسلمانوں کی بنائی گئی پہلی مسجد ہے... وہ سوڈان جسے خلیفہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں عظیم اسلامی فتح نصیب ہوئی جب انہوں نے مصر کے گورنر کو سوڈان میں اسلام کا نور لے جانے کا حکم دیا۔ چنانچہ گورنر نے عبداللہ ابن ابی السرح کی قیادت میں اسلام کے لشکر کو روانہ کیا، اور سنہ 31 ہجری میں سوڈان فتح ہوا جس کے بعد اللہ کے فضل سے یہاں اسلام تیزی سے پھیل گیا یہاں تک کہ اسلام نے پورے سوڈان کا احاطہ کر لیا۔ سوڈان کے شمال سے اس کے جنوب تک اور اس کے مشرق سے اس کے مغرب تک... پھر یہ مسلم خلفاء کے دور میں اسلام کے تحت جاری رہا... یہاں تک کہ سوڈان انگریزوں کے خلاف لڑتا رہا۔ سنہ 1896 ءسے لے کر پہلی جنگ عظیم 1916 ءکے وسط تک، جب مضبوط، متقی ہیرو، دارفور کے گورنر علی بن دینار کو شہید کر دیا گیا۔ وہ عالم اور مجاہد جس کو شام کی طرف سے آنے والے حجاج کی میقات "ذوالحلیفہ" کی مرمت کا سہرا جاتا ہے۔ انہوں نے حاجیوں کو پانی پلانے کے لیے کنویں بھی بنوائے جن کو آج تک ان کے نام "أبيار علی" سے منسوب کیا جاتا ہے۔

 

اس طرح 1896ء میں برطانوی جارحیت سے لے کر 1956ء تک سوڈان میں براہ راست برطانوی استعمار ساٹھ سال تک قائم رہا... اور اس کے بعد استعمار بالواسطہ سیاسی اور ثقافتی ذریعے سے اور بوسیدہ سرمایہ دارانہ اقدار کے پھیلاؤ کے ذریعے سے مسلط رہا اور پھر سوڈان پر، پرانی اور نئی استعماری طاقتوں،برطانیہ اور امریکہ کے درمیان جدو جہد شروع ہوئی۔ یہاں تک کہ سوڈان جیسے پاکیزہ اور خالص ملک کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا، اور نوآبادیاتی امریکہ کی سرپرستی میں 'نائواشا'  نامی ایک جھوٹے اور مہلک  معاہدے کے ذریعے سوڈان کے جنوب کو اس کے شمال سے الگ کر دیا گیا۔ اور اب اُس وقت کے لیے کہ جب امریکہ کا مفاد اس تقسیم کا تقاضا کرتا ہو ، امریکہ ایک نئی تقسیم کے لیے ماحول تیار کر رہا ہے!

 

اے سوڈان کے لوگو !

حزب التحریر وہ رہنما ہے جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتی اور آپ سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوج کے ارکان اور ریپڈ سپورٹ کے ارکان کے درمیان اس لڑائی کو روکنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں کیونکہ وہ آپ ہی کے بیٹے، بھائی، رشتہ دار، پڑوسی، یا جاننے والے ہیں۔۔۔۔۔ اور آپ بلاشبہ اس لڑائی کا سانحہ سنتے اور دیکھتے ہیں... تو پچھتاوے سے پہلے اس کا تدارک کر لیں ورنہ آپ افسوس سے ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے،

 

﴿إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ﴾

’’بےشک اس میں نصیحت ہے اس کے لیے جو دل رکھتا ہو یا کان لگائے اور متوجہ ہو‘‘۔ (سورة ق:37)

 

6 جمادی الثانی 1445ھ

بمطابق 19 دسمبر، 2023 ء

Last modified onبدھ, 03 جنوری 2024 05:09

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک