الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

سوال کا جواب

بلینکن کا چین کا دورہ

 

سوال:

 

چین کے انٹرنیشنل ٹی وی چینل CGTN نے 30.6.2023 کوخبر شائع کی کہ (چینی وزارت خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیان پر امریکہ پر تنقید کی ہے۔ اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلینکن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ واشنگٹن اپنے خصوصی مفادات کی حفاظت کرتا رہے گا۔ امریکہ طرفین کے مابین اختلافات سے قطع نظر مسلسل ایسے اقدامات کرتا رہے گا اور ایسے بیانات دیتا رہے گاجو چین کو پسند نہیں۔ چینی وزارت خارجہ نے اس بیان پر اعتراض کیا۔۔) یاد رہے کہ العربیہ نے اس سے ایک ہفتہ پہلے23.6.2023 کو خبر شائع کی تھی کہ (بلینکن کے دورے سے ایک توقع یہ ہے کہ امریکی وزیر خزانہ Janet Yellenعنقریب چین کا سرکاری دورہ کرے گا، ممکن ہے وزیر تجارت Gina Raimondo بھی جائے، اس طرح " ماحولیات کےلیے بائڈن کے نمائندے" جان کیری بھی دورہ کرے گا۔۔۔اس بات کا بھی احتمال ہے کہ صدر شیXi)) رواں نومبر میں ایشیا پیسفک اقتصادی تعاون کے اجلاس میں شرکت کےلیے "سان فرانسیسکو" کا دورہ کریں گے جہاں ممکنہ طور پر بائڈن سے ملاقات کریں گے)۔ اس بات کی توقع تھی کہ 18، 19 جون 2023 کے بلینکن کے چین کے دورے کے بعد امریکہ اور چین کے تعلقات بہتر ہونگے دوطرفہ تعلقات دوبارہ کشیدہ نہیں ہونگے، کیا بلینکن کا چین کا دورہ نتیجہ خیز نہیں تھا یایہ برائے نام دورہ تھا؟ سوال کی طوالت پر معذرت خواہ ہوں۔۔اللہ بہترین جزا عطا کرے۔

 

جواب:

 

جواب کو واضح کرنے کےلیے ہم مندرجہ ذیل امور کو پیش نظر رکھیں گے:

 

پہلا: بلینکن کے چین کے دورے کا پس منظر:

 

1۔ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کسی حدتک کشیدہ ہیں۔ یہ کم از کم اس وقت سے ہے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی جنگ شروع کر دی۔ امریکی حکومت نے چین کی تجارت اور مصنوعات پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کردی۔ بعض چینی اشیاء پربھاری مقدار میں ٹیرف لاگو کیا۔ اسی طرح چینی کمپنیوں جیسے ھواوی اور اس کے سربراہوں پر پابندیاں عائد کردی۔ اس پالیسی کو بائڈن حکومت نے بھی ختم نہیں کی۔ چینی حکومت نے بھی ایسی ہی پالیسی سے جواب دیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو بڑھانے کےلیے یہی کافی تھا۔

 

2۔ چینیوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں خودکفیل ہونے کےلیے منصوبہ 2025 کے ضمن میں طویل کام کیا۔ اس سے بڑھ کر امریکیوں نے ھواوی اور دیگر چینی کمپنیوں کے ساتھ جس طرح سلوک کیا اس چیز نے کشیدگی پیدا کردی اور چین کو اپنے ذاتی سلیکون چیپس تیار کرنے پر ابھارا۔ امریکی تجزیہ کار اس بات کی توقع کر رہے ہیں کہ چین پانچ سے سات سال تک چپس کی ٹیکنالوجی میں خودکفالت حاصل کر لےگا۔۔۔اس چیز نے دونوں ملکوں کے درمیان ایسا مقابلہ بازی پیدا کیا جو تصادم کے قریب ہے۔

 

3۔ عسکری اور سیکورٹی کے لحاظ سے گزشتہ فروری میں مبینہ چینی جاسوس غبارے نے امریکی فضاوں میں پرواز کیا۔ اگرچہ چین نے اس کو مسترد کیا مگر یہ چیز بلینکن کے بیجنگ کے دورے کو ملتوی کرنے کا سبب بن گئی، یہ دورہ گزشتہ فروری میں طے شدہ تھا۔۔۔اس کے بعد تائیوان کے آبی گزرگاہ میں چینی وارشپس کی مشقیں ہوئیں جس کے جواب میں گزشتہ مہینے امریکی وارشپس نے تائیوان کے آبی گزرگاہ میں مشقیں کی اور جنوبی بحر چین کو آزاد عالمی پانی قرار دیا۔۔۔ حالیہ مہینے میں چینی فائٹر جیٹ امریکی جہازوں کے قریب آگیا اور یہاں سے دونوں ملکوں کے درمیان فضاوں میں بھی کشیدگی شروع ہوگئی۔۔۔یوں اس وقت بلینکن کا دورہ نہیں ہوسکا۔۔۔

 

4۔ امریکہ نے چین کوتنگ کرنے کےلیے متعدد عسکری اور سیکورٹی معاہدے کیا۔ بائڈن انتظامیہ نے اسی ڈائریکشن میں پالیسیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ اس میں عسکری طور پر چین کا سامنا کرنے میں پیش رفت بھی شامل ہے، خاص طور پر آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ AUKUS معاہدہ، اور آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے ساتھ چار رکنی Quadruple سیکورٹی مذاکرات۔ اس کے ساتھ ایشیا میں نیٹو کے کردار کو بڑھانے کی کوششیں۔ چنانچہ امریکہ نے فلپائن کے ساتھ پانچ اضافی فوجی اڈوں کو استعمال کرنے کا معاہدہ کیا جس کے بعد فلپائن میں امریکی فوجی اڈوں کی تعداد نو ہوگئی، وغیرہ۔

 

دوسرا: بلینکن کا چین کا دورہ برائے نام نہیں تھا بلکہ اس کے اہداف تھے:

 

1۔ سابقہ امور کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی کی کوشش، چنانچہ امریکی وزارت خارجہ کا بیان شائع ہوا جس میں اس دورے کی وضاحت کی گئی کہ اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمت پیدا کرنے کےلیے رابطے کے چینل کے ساتھ افواج کے درمیان رابطے کے چینل کو دوبارہ کھولناہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مزید تعاون کی راہ ہموار کرنا اور اس کو مضبوط کرنا ہے۔۔۔بیان سے بھی یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ بلینکن کے دورے کے اہداف حاصل ہوگئے تاہم وہ افواج کے درمیان رابطے کے حصول میں کامیاب نہیں ہوئے۔۔۔

 

2۔ اخبار الشرق الاوسط نے 19جون 2023 کو خبر شائع کی کہ "اس کے باوجود کہ چینی قائد نے مثبت لہجہ اختیار کیا، بلینکن کے ساتھ 35 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد رضامندی کا اظہار کیا مگر یہ وضاحت کی کہ بیجنگ نے واشنگٹن کے ساتھ دوبارہ عسکری چینل کھولنے سے انکار کردیاہے۔ یاد رہے کہ یہی مسئلہ صدر بائڈن کے انتظامیہ کی پہلی ترجیح تھی، یہی اس دورے کا بنیادی ہدف تھا۔ اس کے باوجود عظیم عوامی ہال میں ہونے والی ملاقات اس بات کا اشارہ تھا کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو کھلم کھلا دشمنی تک لے جانا نہیں چاہتے۔ دونوں یہ جانتے ہیں کہ دونوں کی مقابلہ بازی اور سفارتی چپقلش بڑے خطرناک ہیں "۔

 

3۔ اخبار نے مزید لکھا کہ(اعلی چینی عہدہ داروں کے ساتھ ملاقات کے دو دن بعد بلینکن نے کہا کہ امریکہ نے دورے کے متعین اہداف مقرر کیا تھا جن کو حاصل کر لیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے عسکری موضو کا "بار بار "ذکر کیااور مزید کہا کہ "یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ اس حوالے سے رابطے ہونے چاہیے(۔۔۔)ہم اس حوالے سے کوشش جاری رکھیں گے"۔ یہ کوششیں 2021سے جاری ہیں تب سے چین نے امریکی وزارت دفاع (پینٹاگون)کی جانب سے اعلی سطحی چینی عہدہ داروں کے ساتھ بات چیت کے دس درخواستوں کو مسترد کرچکا ہے۔ اس کے باوجود بلینکن نے چین کے بڑے عہدہ داروں کے ساتھ اپنے سابقہ بات چیت کو "واضح اور تعمیری" قرار دیا )۔۔۔اخبار الشرق الاوسط 19.6.2023۔

 

4۔ یوں ایک بنیادی مسئلہ جس کو حل نہیں کیا جاسکا یہ امریکہ اور چین کے درمیان عسکری روابط کی بحالی تھی۔ دونوں ملکوں کے اعلی سطحی فوجی عہدہ داروں کے درمیان روابط بدستور منقطع ہیں، حالیہ دونوں واقعات نے یہ خوف پیدا کردیا ہے کہ کہیں یہ کشیدہ تعلقات تصادم میں نہ بدل جائیں۔ حال ہی میں چین نے امریکی وزیردفاع لویڈ اوسٹن اور چینی وزیر دفاع لی شانگوو کے درمیان سنگاپور میں ملاقات سے انکار کیا۔۔۔بلینکن نے کہا کہ اس نے اپنی ملاقاتوں میں اس قسم کے چینل پر " مسلسل"زور دیا مگر اس میں کوئی"فوری پیش رفت"نہیں ہو سکی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اس لمحے تک چین اس میں کوئی قدم اٹھانے کی حامی نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے"۔ انہوں نے کہا کہ"یہ بہت اہم ہے کہ ہم ان چینل کو دوبارہ کھول لیں"سی این این 19.6.2023۔

 

5۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلینکن کے دورے سے کچھ نہ کچھ پیش رفت ہوئی۔ مگر جیسا کہ بلینکن نے کہا کہ پیش رفت آسان نہیں تھی۔ چین سے روانگی سے قبل بلینکن نے کہا"تعلقات عدم استحکام کے مرحلے میں تھے، طرفین نے ان کو مستحکم کرنے کےلیے کام کرنے کا ادراک کر لیا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "تاہم آگے جانا مشکل ہے۔ اس کےلیے وقت درکار ہے۔ یہ ایک دورے یا ایک سفر یا ایک بات چیت کے نتیجے میں نہیں ہوگا۔ مجھے یہ امید اور توقع ہے کہ ہم مستقبل میں بہتر رابطے کریں گے اور بہتر شراکت داری ہوگی"۔۔۔انہوں نے کہا "امریکی عہدہ دار سمجھتے تھے کہ کسی بڑے بھریک تھرو کا امکان کم ہے، مگر وہ یہ امید کرتے ہیں کہ بلینکن کے دورے سے مزید دو طرفہ ملاقاتوں کی راہ ہموار ہو گی۔ اس میں وزیر خزانہ جینٹ یلن اور وزیر تجارت جینا ریمنڈو کا ممکنہ دورہ بھی شامل ہے۔ اس بات کی امید ہے کہ اس سے بعد میں اسی سال شی جین پنگ اور بائڈن کے درمیان سربراہی ملاقات کی راہ ہموار ہوگی"۔ رائٹرز 20.6.2023۔

 

6۔ جہاں تک یوکرین میں جنگ کا موضوع ہے اس کے بارے میں الجزیرہ نیٹ نے خبردی کہ"بلینکن نے یوکرین میں پائدار امن کےلیے چینی تجاویزکو سرہاتے ہوئے کہا کہ چین نے اس بات کی یقین دہانی کی ہے کہ اس نے یوکرین پر روسی حملے میں روس کی مدد نہیں کی۔ اس کے باوجود اس نے "چینی کمپنیوں کے اس میں ملوث ہونے" کے امکان پر تشویش کا اظہار کیا"۔۔۔الجزیرہ نیٹ 19.6.2023۔

 

7۔ تائیوان کے موضوع کے حوالے سے الشرق الاوسط نے لکھا کہ چینی وزیرنے"تائیوان مسئلے کے حوالے سے اپنے ملک کے موقف کا اعادہ کیا کہ " بیجنگ حالیہ برسوں میں واشنگٹن اور اس جزیرے کی آزادی کی حمایت کرنے والی پارٹی سے وجود میں آنے والی حکومتی اتھارٹیز کے درمیان تال میل پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ چین گانگ نے کہا کہ اس کی وزارت کی رپورٹ کے مطابق"تائیوان کا مسئلہ چینی مفادات کےلیے اہم ترین اور بنیادی مسئلہ ہے، یہ چین امریکہ تعلقات میں اہم ترین مسئلہ اور سب سے بڑا خطرہ ہے"۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ"چین امریکہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ون چائنا کے اصول کا احترام کرے؛ یعنی تائیوان کے ساتھ سرکاری تعلقات قائم نہ کرے، علیحدگی پسند تائیوانیوں کی حمایت نہ کرنے کے وعدے کی پابندی کرے"۔ چینی خارجہ امور کے اعلی عہدہ دار وانگ یی نے امریکی وزیر خارجہ کو بتا دیا کہ ان کا ملک تائیوان کے حوالےکوئی" سمجھوتہ"نہیں کرے گا۔۔۔الشرق الاوسط 19.6.2023۔ جبکہ بلینکن نے کہا کہ " ان کا ملک تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا، مسئلے کے پرامن حل کی توقع کرتا ہے۔ انہوں اس طرف اشارہ کیا کہ چین کے ساتھ ان کا معاہدہ "تائیوان سے متعلق کسی بھی اختلافات کے پرامن حل تلاش کرنے کی کوشش پر مبنی ہے، ہم ون چائنا کی حمایت کرتے ہیں"۔۔۔ الجزیرہ نیٹ 19.6.2023۔ بی بی سی ویب سائٹ نے بلینکن کا قول نقل کیا کہ تائیوان کے آبی گزرگاہ میں چین کے"اشتعال انگیز اقدامات"کے حوالے سے سخت تشویش پائی جاتی ہے، مگر انہوں نے اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا۔ وہ کہتاہے کہ اگر تائیوان کے حوالے سے کوئی بحران پیدا ہوا تو اس بات کا امکان ہے کہ اس سے "ایک ایسا معاشی بحران جنم لےجو پوری دنیا کو متاثر کرے"۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہر روز 50% تجارتی کنٹینرز تائیوان آبی گزرگاہ سے گزرتے ہیں۔ 70%سمی کنڈکٹرایکسپورٹ تائیوان سے ہوتاہے۔ بی بی سی 19.6.2023۔

 

تیسرا: اس سب سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ:

 

1۔ تائیوان کے حوالے سے امریکی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔۔۔کیونکہ امریکہ نے تائیوان کی خودمختاری تسلیم نہیں کی(یا رہے کہ تقریبا 15ممالک نے اس کی خود مختاری کو باقاعدہ طور پرتسلیم کیا ہے جن میں ویٹکن بھی شامل ہے)۔ اگرچہ امریکہ نے باقاعدہ طور پر تائیوان کی خود مختاری کو تسلیم نہیں کیا ہے مگر اس کا برتاو تائیوان کے ساتھ ایک خود مختار ریاست کے طور پر ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ تائی پی میں امریکی آفس موجود ہے جو وہاں امریکی سفارتخانے کا کام کر رہا ہے، امریکہ نے تائیوان کے ساتھ دفاعی معاہدے بھی کر رکھے ہیں اور اس کومختلف اقسام کے جدید اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے، اس کو امداد بھی دیتا رہتا ہے۔ چین کی جانب سے فوجی حملے کی صورت میں امریکہ تائیوان کا دفاع کرنے کے بارے میں بیانات بھی دیتا رہتاہے۔ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں امریکی صدر جو بائڈن نےخبردار کیا کہ "چین تائیوان کے مسئلے میں آگ سے کھیل رہا ہے، انہوں حملے کی صورت میں جزیرے کا دفاع کرنے کےلیے فوجی مداخلت کی دھمکی دی"۔۔۔بی بی سی 23.5.2022۔

 

2۔ یہ دورہ اور اس کے"نتائج"دونوں ملکوں کے درمیان ماحول کو پرسکون کرنے کےلیے کافی نہیں تاہم یہ ان دونوں کے درمیان صورت حال کو ٹھنڈا کرنے اور مزید دوروں کی راہ ہموار کرنے کےلیے عارضی طور پر افتتاح ثابت ہو سکتے ہیں۔۔۔جیسا کہ سوال میں ہے کہ بلینکن کے دورے سے ایک توقع یہ ہے کہ"امریکی وزیر خزانہ جانیٹ یلن اور وزیر تجارت جینا ریمنڈو جلد ممنکہ طور پر چین کا سرکاری دورہ کریں گے، اسی طرح جان کیری بھی(جو کہ ماحولیات کےلیے بائڈن کا خصوصی نمائندہ ہے) دورہ کریں گے، کیونکہ یہ دونوں ان مسائل کے حوالے سے ذمہ دار ہیں جن میں چین اور امریکہ کے مشترکہ مفادات ہیں اور ان میں تعاون دونوں کی ضرورت ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ چینی صدر شی آنے والے نومبر میں "سان فرانسسکو" میں ایشیا اور بحرالکاہل کے اقتصادی تعاون اجلاس میں شرکت کے موقعے پر جوبائڈن سے ملاقات کریں گے"۔ مگر اس کا یہ معنی نہیں کہدونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا دروازہ بند ہوگیا اور پائدار سکون کا نیادرواز کھل گیا، اس کا امکان نہیں کیونکہ دونوں کے مفادات مختلف ہیں۔۔۔امریکی اتحادی چین کے ارد گرد ہیں جیسے جاپان جنوبی کوریا اور فلپائن پھر تائیوان کا مسئلہ بھی ہے۔۔۔یہ سب کشیدگی کے دروازے کو بند کرنے کی راہ میں روکاوٹ ہیں اس لیے یہ درواز دوبارہ دونوں ملکوں کے مفادات کےلحاظ سے کھلتا رہے گا۔۔۔

 

3 ۔ اس دورے کا جو سب سے اہم ہدف تھا وہ حاصل نہیں ہوسکا اور وہ یہ تھا امریکہ چاہتا تھا کہ چین اور امریکہ کی افواج کے درمیان رابطے کا چینل کھولا جائے۔ یہ جاسوسی سے ملتے جلتے مقاصد کےلیے تھا! چین یہ سمجھ گیا تھا اسی لیے اس چینل کو کھولنے سے قطعی انکار کیاجس نے بلینکن کو غصہ دلایا ، اگرچہ اس نے اپنے غصے کا اعلانیہ اظہار نہیں کیا مگر اس کے بیانات سے اس کا اظہار ہوتا تھا جس کا ہم نے اوپر ذکر کیا اور یاد دہانی کےلیے دوبارہ ذکرکرتے ہیں:

 

*"اس کے باوجود کہ چینی قائد نے مثبت لہجہ اختیار کیا، بلینکن کے ساتھ 35 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد رضامندی کا اظہار کیا مگر یہ وضاحت کی کہ بیجنگ نے واشنگٹن کے ساتھ دوبارہ عسکری چینل کھولنے سے انکار کردیا۔ یاد رہے کہ یہی مسئلہ صدر بائڈن کے انتظامیہ کی پہلی ترجیح تھی "۔

 

* "اعلی چینی عہدہ داروں کے ساتھ ملاقات کے دو دن بعد بلینکن نے کہا کہ امریکہ نے دورے کے متعین اہداف مقرر کیا تھا جن کو حاصل کر لیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے عسکری موضو کا "بار بار "ذکر کیااور مزید کہا کہ "یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ اس حوالے سے رابطے ہونے چاہیے(۔۔۔)ہم اس حوالے سے کوشش جاری رکھیں گے"۔

 

* "حالیہ دونوں واقعات نے یہ خوف پیدا کردیا ہے کہ کہیں یہ کشیدہ تعلقات تصادم میں نہ بدل جائیں۔ حال ہی میں چین نے امریکی وزیردفاع لویڈ اوسٹن اور چینی وزیر دفاع لی شانگوو کے درمیان سنگاپور میں ملاقات سے انکار کیا۔۔۔بلینکن نے کہا کہ اس نے اپنی ملاقاتوں میں اس قسم کے چینل پر " مسلسل"زور دیا مگر اس میں کوئی"فوری پیش رفت"نہیں ہو سکی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اس لمحے تک چین اس میں کوئی قدم اٹھانے کی حامی نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے"۔ انہوں نے کہا کہ"یہ بہت اہم ہے کہ ہم ان چینل کو دوبارہ کھول لیں"۔

 

4۔ شاید چین کا یہ موقف بلینکن کے ذہن اٹک گیا کیونکہ وہ عسکری رابطے قائم کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا اس لیے یہ بیان دیا جس کا ذکر سوال میں ہے۔۔۔اسی طرح وہ بیان جس کا ذکر سبا ویب سائٹ نے کو 29.6.2023 کوکیا کہ چین کی نئی نیوز ایجنسی "زنگ ہوا" امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کے بیان کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماونینگ نقل کیا، کہ "یہ کوئی راز کی بات نہیں کہ چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات ہیں"۔۔مزید کہا کہ"امریکہ نے جو کچھ کہا اور جو کچھ کیا یہ بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پامالی ہے"۔۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کا ملک اس امر کی مخالفت کرے گا ۔۔"اللہ طاقت والے غالب نے سچ فرمایا:

 

﴿وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضاً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ﴾

"اسی طرح ہم بعض ظالموں کو ان کے کرتوتوں کے سبب بعض کے مددگار بناتے ہیں"

 

﴿وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُون﴾

"اور کافر ہی ظالم ہیں"۔

 

15ذی الحجہ 1444ہجری

بمطابق 3.7.2023

Last modified onہفتہ, 05 اگست 2023 20:38

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک