الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنت ہے. مسلم: 5256

بسم الله الرحمن الرحيم

 

تحریر: مصعب عمیر، پاکستان
یقیناً دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ ہے کیونکہ جب وہ جنت کو اس کی تمام تر آسائشوں کے ساتھ دیکھتا ہے تو وہ محسوس کرتا ہے کہ یہ دنیا اپنی تمام تر محدود آرائشوں اور ختم ہو جانے والی لذتوں کے ساتھ ایک قید خانے کی طرح حقیر ہے۔ اور یقیناً جب کافر جہنم کا سامنا ایک ہمیشہ کی قیام گاہ، ناقابل تسخیر اسیری، شدید سزا اور ایسی تکلیف جس سے کبھی نجات نہیں ملے گی تو وہ سوچے گا کہ اس کی دنیاوی زندگی اپنی تمام مشکلات، آزمائشوں اور امتحانات کے باوجود بھی جنت تھی۔ لہٰذا وہ دن جب ہمیں اٹھایا جائے گا اور فیصلے کے لئے پیش کیا جائے گا، یہ سب وہ معاملات ہیں جن پر اگر ایسے غور کیا جائے جیسے ان کا حق ہے تو یہ روح کو لرزا دیتے ہیں اور آنسو جاری ہو جاتے ہیں۔رسول اللہﷺ نے کہا: لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلبَكَيْتُمْ كَثِيرًا "اگر تمہیں وہ پتہ چل جائے جومجھے معلوم ہے تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ" (بخاری: 986)۔
کیا سخت امتحان ہوگا۔ فیصلوں کے فیصلے کے وقت صور کی دوسری پھونک ہم سب کو اپنی قبروں سے جگا دے گی۔ اس روز تمام جاندار انسان، جن اور جانور جمع کیے جائیں گے اور وہ پسینے میں شرابور ہوں گے جب چھپنے کے لئے کوئی ٹھکانا نہ ہوگا۔ سزا کی شدت اور اس کے خوف سے لوگ پسینے میں بھیگے ہوئے ہونگے جس کی وضاحت رسول اللہﷺ نے اس طرح سے کی: يَعْرَقُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَذْهَبَ عَرَقُهُمْ فِي الْأَرْضِ سَبْعِينَ ذِرَاعًا وَيُلْجِمُهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ آذَانَهُمْ "قیامت کے روز لوگوں کا پسینہ اس طرح چھوٹے گا کہ وہ زمین میں ستر ہاتھوں کی گہرائی تک چلا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ ان کے کانوں تک پہنچ جائے گا" (بخاری: 6051)۔
یہ دن 50 ہزار سالوں کا ہوگا جس میں ہر شخص سے سوالات کئے جائیں گے۔ وہ دن جسے اللہ سے بے خوف لوگ خود سے بہت دور دیکھتے ہیں لیکن اللہ اسے قریب دیکھتا ہے۔ اللہ تعالی اپنی کتاب، جو کہ معمولی غلطی سے بھی پاک ہے، میں فرماتے ہیں: تَعْرُجُ الْمَلَـئِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ - فَاصْبِرْ صَبْراً جَمِيلاً - إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُ بَعِيداً - وَنَرَاهُ قَرِيباً "جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں ایک دن میں، جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے۔ پس تو اچھی طرح صبر کر۔ بیشک یہ اس (عذاب) کو دور سمجھ رہے ہیں۔ اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں" (سورة المعارج: 4-7)۔
کوئی بہانہ نہیں چلے گا اور ہر چیز کی جانچ کی جائے گی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی۔ پھر میزان لگایا جائے گا جس میں ہر شخص کے اچھے اور برے اعمال کا وزن ہوگا۔ اور جب جہنم ہمارے سامنے ہوگی تو ہم سب تمنا کریں گے کہ کاش ہم اس سے زیادہ جدوجہد کرتے جتنی ہم نے کی تاکہ سزا سے محفوظ رہتے۔رسول اللہﷺنے فرمایا: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ اللَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ وَيَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ "قیامت کے دن تم میں سے کسی کے پاس بھی اپنے اور اللہ کے بیچ کوئی ترجمان نہ ہوگا، وہ اپنے دائیں دیکھے گا تو کچھ نہیں پائے گا لیکن وہ جو اس نے کمایا، اور اگر وہ اپنے بائیں دیکھے گا تو وہ کچھ نہیں دیکھے گا سوائے اس کے جو اس نے کمایا۔ پھر اپنے آگے دیکھے گا وہ آگ کے سوا کچھ نہیں پائے گا۔ تو تم میں سے ہر کوئی اپنے آپ کو آگ سے بچائے خواہ یہ آدھی کھجور کے صدقے سے ہی کیوں نہ ہو " (صحیح مسلم: 1688)۔
جہنم سرکشوں کے لئے گھات لگائے بیٹھی ہے۔ ایسی ہے جہنم جس کے بارے میں ہمیں ڈرنا چاہئے۔ اس دن جب کسی ملامت کرنے والے کی آہ وزاری نہیں سنی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِىَ الاٌّمْرُ وَهُمْ فِى غَفْلَةٍ وَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ "اور ان کو حسرت و افسوس کے دن سے ڈراؤ، جب فیصلہ ہو چکا ہوگا اور (ابھی) وہ غفلت میں پڑے ہوتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے" (سورة مریم: 39)۔
آخر میں ایک راستے سے گزرنا ہے جسے پل صراط بھی کہتے ہیں۔ یہ آگ کے اوپر ایک پل ہے جس سے ہر شخص کو گزرنا ہے۔ گناہ گاروں کے لئے یہ پل بال کی طرح باریک اور تیز ترین تلوار کی طرح ہے۔ گناہ گار آگ میں گر جائیں گے اور اپنی آخری قیام گاہ 'جہنم ' پہنچ جائیں گے۔ اور جو اس میں گر جائیں گے وہ آگ میں جلیں گے اور جہنم کی سب سے نرم سزا بھی اس دنیا کی شدید سے شدید مصیبت سے بڑھ کر ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ عَلَى أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ "قیامت کے دن جہنم کے لوگوں میں سے جس شخص کو سب سے معمولی آگ کا عذاب ہوگا وہ وہ شخص ہوگا جس کے پاؤں کے نیچے دو دہکتے ہوئے انگارے رکھے جائیں گے جس سے اس کا دماغ اُبل رہا ہوگا " (بخاری: 1699)۔
اے اللہ! رحمان اور رحیم! ہمیں آخرت کے عذاب سے بچا جو تو نے نا فرمان اور کفر کرنے والوں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ جب ہم آپ کی یاد دہانیاں پڑھتے ہیں تو ہماری آنکھیں خوف سے پھٹ جاتی اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں !
كَلاَّ بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَّا كَانُواْ يَكْسِبُونَ ـــ كَلاَّ إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ـــ ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُواْ الْجَحِيمِ ـــ ثُمَّ يُقَالُ هَـذَا الَّذِى كُنتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ
"کوئی نہیں! بلکہ ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے ان کے اعمال کا - بیشک یہ لوگ اس روز اپنے رب کے دیدار سے محروم رہیں گے - پھر یہ لوگ دوزخ میں چلے جائیں گے - پھر ان سے کہا جائے گا یہ وہی ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے" (سورۃ المتففین: 14-17) ۔
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِـَايَـتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَاراً كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَـهُمْ جُلُوداً غَيْرَهَا لِيَذُوقُواْ الْعَذَابَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزاً حَكِيماً
"جن لوگوں نے ہماری آیات کا انکار کیا ہم یقینا انہیں دوزخ میں جھونک دیں گے۔ جب بھی ان کے جسموں کی کھال گل جائے گی تو ہم دوسری کھال بدل دیں گے تاکہ عذاب کا مزا چکھتے رہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ زبردست اور حکمت والا ہے'' (سورة النساء: 56)۔
ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِيْ رَبِّهِمْ فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّنْ نَّارٍ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِيْمُ ـــ يُصْهَرُ بِهٖ مَا فِيْ بُطُوْنِهِمْ وَالْجُلُوْدُ
"یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کے بارے میں جھگڑا کیا ان میں سے جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے آگ کے کپڑے کاٹے جائیں گے اور ان کے سروں پر اوپر سے کھولتا پانی ڈالا جائے گا۔جس سے ان کی کھالیں گل جائیں گی اور وہ کچھ بھی جو ان کے بطنوں میں ہے'' (سورةالحج: 19-20) ۔
وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَىِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ ــ سَرَابِيْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّتَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُ
''اور تم دیکھو گے اس دن گناہ گار لوگ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ان کے کُرتے گندھک کے ہونگے اور ان کے چہروں کو آگ لپیٹ رہی ہوگی'' (سورة ابراہیم: 49-50)۔
وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِيْنُهٗ فَاُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَهُمْ فِيْ جَهَنَّمَ خٰلِدُوْنَ ـــ تَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيْهَا كٰلِحُوْنَ
''اور جس کا نیکی کا پلّہ ہلکا ہوگا تو یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنا نقصان کیا، وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔ آگ ان کے منہ کو جھلسا دے گی اور ان کے منہ بگڑے ہوں گے'' (سورة المؤمنون: 103-104) ۔
يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِي النَّارِ يَقُوْلُوْنَ يٰلَيْتَنَآ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا ـــ وَقَالُوْا رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاۗءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِيْلَا ـــ رَبَّنَآ اٰتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيْرًا
''جس روز ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے وہ کہیں گے کاش ہم اللہ کے فرمانبرداری کرتے اور رسول کی اطاعت کرتے۔ اور وہ یہ بھی کہیں گے کہ ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو سیدھے راستے سے گمراہ کر دیا۔ اے ہمارے رب! تو انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر'' (سورة الاحزاب: 66-68) ۔
اے اللہ ، الجبار، العزیز! تو ہمیں اپنی اطاعت میں جدوجہد کرنے والا بنا، کہ ہم تیرے اوامر کو مضبوطی سے تھامنے والے ہوں اور ان چیزوں سے سختی سے اجتناب کریں جن کو تو نے منع فرمایا۔ ہم کبھی بھی اس دنیا میں تیرے دین کے قیام کی فرضیت سے دست بردار ہونے والے نہ ہوں بلکہ اس کے لئے ایسی جدوجہد کریں کہ جیسا کہ اس کا حق ہےاور ہم اس دین کو ریاست خلافت کی شکل میں سرداری و سربلندی کے مقام پر پہنچا دیں۔

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک