بسم الله الرحمن الرحيم
شام کے انقلاب کا مقصد اسلام کی حکمرانی ہے
خبر:
ایک ٹیلی فونی رابطے میں، امریکی وزیر خارجہ نے اپنے مصری ہم منصب کو شام میں ایک جامع اور پرامن سیاسی منتقلی کے ذریعے نمائندہ اور ذمہ دار حکومت کے قیام کے لیے امریکہ کی حمایت کا یقین دلایا۔ (سکائی نیوز عربیہ، کچھ تبدیلی کے ساتھ)
تبصرہ:
امریکہ اور کافر ممالک اور ان کے ایجنٹوں کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ، اور دمشق میں اقتدار پر قابض افراد کی جانب سے مغرب کو ان کے مفادات کے بارے میں یقین دلانے کے لیے بھیجے گئے پیغامات، انقلاب کی ان بنیادی مقاصد سے صرفِ نظر کر رہے ہیں جن کے لیے انقلابیوں نے شروع سے جدوجہد کی تھی۔ ان مقاصد میں، نظام کو اس کے آئین اور تمام ستونوں اور علامتوں سمیت گرانا، کافر ممالک کے ہاتھوں کو کاٹنا اور خطے میں ان کے اثر و رسوخ کو ختم کرنا، اور اسلام کا نظام قائم کرنا شامل ہے۔ جن میں سے صرف اس دور کے ظالم کا فرار ہونا ہی حاصل ہو سکا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کے مطابق، انقلاب کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے:
﴿إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾
"بے شک ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے۔" (سورۃ غافر: آیت 51)
اے شام میں ہمارے لوگو اور انقلابیوں! اپنی تحریک میں اللہ کا خوف رکھیں، اپنی قربانیوں میں اللہ کا خوف رکھیں، خبردار رہیں کہ آپ کی تحریک کو ایسے ہاتھ نہ چھین لیں جو اللہ کی طرف بڑھنے کی بجائے، کافر مغرب اور اس کے حواریوں کی طرف بڑھے ہوئے ہیں۔ اور اپنے نبی کریم ﷺ کے اس وعدے پر یقین رکھیں: «أَلَا إِنَّ عُقْرَ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ الشَّامُ»، "جان لو کہ مومنین کا گھر شام ہے۔" امید ہے کہ اللہ تعالیٰ عظیم خوشی کا سبب پیدا کرے گا اور ہم دمشق کے قلب میں اپنے خلیفہ کی بیعت کریں گے، اور یہ اللہ کے لیے مشکل نہیں ہے۔
حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے ریڈیو کے لیے لکھا گیا۔
ڈاکٹر عبد الالہ محمد – ولایہ اردن
Latest from
- ’’عربوں کی طرف سے "اسرائیل" کے لیے تو حمایت مگر غزہ کی عوام سے غداری‘‘
- غزہ کے بعد، اب جنین اور طولکرم بھی، تو اہل فلسطین کے لیے کون ہے؟
- شام کا بابرکت انقلاب تاریخ میں ایک منفرد مثال پیش کرتا ہے۔...
- دنیا بھر سے مسلمانوں کی خبریں
- فوج کو حرکت میں لانے کی دعوت دی جائے، نہ کہ نہتے عوام کو جلوس نکالنے کی!