الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

پوری مسلم تاریخ میں مسلم فوجی کمانڈروں نے سختحالات میں جنگوں کے پانسے پلٹے ہیں،

تو کہاں ہیں آج ان کے معزز جانشین؟

 

ہم تمام مسلمانوں کے ابدی کمانڈر نبی ملاحم (جنگوں کے نبی) محمد مصطفیٰﷺ ہیں۔ سیدنا حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ میری نبی اکرم ﷺ سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملاقات ہوئی، آپ ﷺ نے فرمایا:

 

«انا محمد، وانا احمد، وانا نبي الرحمة، ونبي التوبة، وانا المقفى، وانا الحاشر، ونبي الملاحم»

"میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں نبی رحمت ہوں، میں نبی توبہ ہوں، میں سب سے پیچھے آنے والا ہوں، میں حاشر ہوں اور میں جنگوں کا نبی ہوں۔"(مسند احمد)۔

 

یہ ہمارے نبیﷺ ہی تھے،  کہ جب غزوہ حنین میں مسلمانوں کی کثیر تعداد دشمن کے سرپرائز حملے سے بوکھلا گئی، مسلمان ایک کمزور لمحے کی زد میں آ کر بھاگنے لگے، جنگ کا پانسہ لمحوں میں پلٹ گیا اور شکست سامنے نظر آنے لگی۔اور قرآن میں اس کا بیان ان الفاظ میں آیا؛

 

﴿وَّ یَوۡمَ حُنَیۡنٍ ۙ اِذۡ اَعۡجَبَتۡکُمۡ کَثۡرَتُکُمۡ فَلَمۡ تُغۡنِ عَنۡکُمۡ شَیۡئًا وَّ ضَاقَتۡ عَلَیۡکُمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ ثُمَّ وَلَّیۡتُمۡ مُّدۡبِرِیۡنَ

"اور حنین کی لڑائی والے دن بھی جب کہ تمہیں اپنی کثرت پر ناز ہو گیا تھا، لیکن اس نے تمہیں کوئی فائدہ نہ دیا، بلکہ زمین باوجود اپنی کشادگی کے تم پر تنگ ہوگئی پھر تم پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ۔" (سورۃ التوبہ: 25(۔

 

روایات میں ہے کہ رسول اللہﷺ کے خاندان اور چند مہاجرین کے سواکوئی نہ بچا،  تواس موقع پر ہمارے ابدی کمانڈر رسول اللہﷺ نے عظیم شجاعت کا مظاہرہ کیا اور اپنے خچر کو پیش قدمی کیلئے ایڑ لگائی اور  باآواز بلند پکارا،

 

﴿انا النبی لا کذب ۔ اناابن عبد المطلب

"میں نبی ہوں اور جھوٹ نہیں بولتا۔" (النووی)۔

 

یہ آوازیں سن کر مسلمان پلٹ آئے، اور تھوڑی دیر میں جنگ کا پانسہ پلٹ گیایہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کن فتح کے لیے اپنی نصر عطا فرمائی۔ 

 

جنگ قادسیہ میں شیاٹکا کے مرض کے باوجود سعد بن ابی وقاص ؓ کی عظیم فراست اور جذبہ ایمانی نے 5 گنا سے زائد  بڑے فارسی لشکر کو شکست دی۔ اس جنگ میں دیگر کمانڈروں کا ہاتھیوں کے فارسی لشکر کا منہ توڑ جواب دینے اور ہاتھیوں کی سونڈ کاٹنے نے جنگ کا پانسہ پلٹا۔

 

یہ یرموک کی جنگ میں خالد بن ولیدؓ کی بے مثال جرات تھی جس نے پہلے معرکے میں 60 افراد کے ساتھ 60 ہزار رومی لشکر کا مقابلہ کیا، اور دشمن کے دلوں پر وہ دھاک بٹھائی کہ جنگ کا فیصلہ جنگ سے پہلے ہی ہو گیا۔ 

 

یہ قطز اور بیبرس  تھے جنہوں نے منگولوں کی یلغار اور دہشت کے باوجود ہلاکو خان کے نائب کتبغا  کے دھمکی آمیز خط  کا منہ توڑ جواب دیا۔ کتبغا نے لکھا تھا،"ہم نے زمین کو تاراج کر دیا، بچوں کو یتیم اور لوگوں کو سزا دی اور قتل کر دیا، ان کے سرداروں کی عزتوں کو خاک میں ملادیا۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ہم سے بھاگ سکتے ہو؟ کچھ ہی دیر بعدتم جان لو گے کہ تمہاری جانب کیا چیز آ رہی ہے۔" منگولوں نے دنیا کے ہر قانون اور اخلاقیات کے پیمانوں کو کچل دیا تھا، پس قطز نے قاہرہ کے مرکزی گیٹ باب زویلہ پر منگولوں کے وفد کو پھانسی پر لٹکا کر بگل جنگ بجا دیا، اور اپنے اس عمل سے خوفزدہ مسلمانوں کے حوصلے بھی بلند کر دئیے اور واضح کر دیا کہ ہم بزدلی کے بجائے جہاد کو ترجیح دیں گے۔ میدان جنگ میں منگولوں کے حق میں پلٹتے معرکے کے درمیان قطز نے اپنا 'خود'(لوہے کی ٹوپی) اتار کر دیوانہ وار منگولوں پر دھاوا بول دیا اور جنگ کا پانسہ پلٹ دیا۔ 3 ستمبر، 1260ء کو عین جالوت کی اس فتح کے چند ہفتوں کے اندر شام بھی آزاد ہو گیا، اور منگولوں کا زور ٹوٹ گیا۔

 

ایسا ہی مسلمانوں کے کمانڈر سعد بن معاذ  تھے، جن سے رسول اللہ ﷺنے بدر کے محاذ پر جانے سے پہلے مشورہ چاہا، تو انھوں نے جواب دیا،فوالذي بعثك، لو استعرضت بنا هذا البحر فخضته لخضناه معك، وما تخلَّف منا رجل واحد، وما نكره أن تلقى بنا عدونا غداً. إنا لصبر في الحرب، صدق في اللقاء. لعل الله يريك منا ما تَقَرُّ به عينك، فسر بنا على بركة الله"اے اللہ کے رسولﷺ، آپ کا جو ارادہ ہے اس کیلئے پیش قدمی فرمائیں، اگر آپ ہمیں ساتھ لے کر سمندر میں بھی کودنا چاہیں،  تو ہم اس میں بھی آپ کے ساتھ کود پڑیں گے۔ ہمارا ایک بھی آدمی پیچھے نہیں رہے گا۔ہمیں قطعاً کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ کل آپﷺ ہمارے ساتھ دشمن سے ٹکرا جائیں۔ ہم جنگ میں پامرد اور لڑنے میں جوانمرد ہیں۔ اور ممکن ہے کہ اللہ آ پ کو ہمارا وہ جوہر دکھلائے  جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں۔ پس آپ ہمیں ہمراہ لے کر چلیں۔"  یہ سن کر آپ ﷺ پر نشاط طاری ہو گیا اور فرمایا،

 

سيروا وأبشروا، فإن الله تعالى قد وعدني إحدى الطائفتين، والله لكأني الآن أنظر إلى مصارع القوم

"جاؤ اور خوشخبری دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے بالا دست ہونے کا وعدہ کیا ہے۔ اللہ کی قسم، گویا میں اب لوگوں کی فاتحانہ جدوجہد کو دیکھ رہا ہوں۔" (الطبرانی)۔ 

 

تو آج کہاں ہیں وہ فوجی کمانڈر ، جوامت مسلمہ کی حالت زار کو پلٹنے کیلئے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خلافت کے قیام کیلئے نصرہ دیں۔ اور ایک خلیفہ کی قیادت میں افواج کے لشکر لے کر یہود ی وجود پر ٹوٹ پڑیں۔ یہ اقدام اکیلے مسلم امت پر مقرر مغربی ایجنٹوں کو ہٹانے اور امت مسلمہ کو یکجا کرنے کیلئے کافی ہو گا۔  آج مسلمان اُس فوجی کمانڈر کے انتظار میں ہیں جو اس میں پہل کرے گا۔ تو اے افواج پاکستان کے افسران! اس اعزاز کو حاصل کرنے میں کون پہل کرے گا؟

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے عمران یوسفزئی تحریر کیا - ولایہ پاکستان

Last modified onہفتہ, 29 جون 2024 07:01

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک