المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
ہجری تاریخ | 5 من ذي الحجة 1439هـ | شمارہ نمبر: PR18053 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 16 اگست 2018 م |
- چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنا، بچوں کو دہشت زدہ کرنا اور ایک بوڑھے جوڑے کو مار پیٹ کے بعد اغوا کرنا کیسے ریاست مدینہ کی مثال ہوسکتا ہے؟
ڈاکٹر روشن ،جو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کرنی والی ایک مشہور و معروف داعی ہیں، کی بیٹیوں نے 16 اگست 2018 کو کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے اپنی 60 سالہ والدہ ڈاکٹر روشن اور اپنے 68 سالہ والدڈاکٹرسلیم کی رہائی کامطالبہ کیا۔ یہ بوڑھا جوڑا اپنی بیٹی کے گھر پر تھا جب 13 اگست 2018 کو علی الصّبح دو بج کر پندرہ منٹ پر تقریباً بیس ماسک پہنے ہوئے مسلح افراد زبردستی گھر میں داخل ہوگئے۔ ان میں سے کچھ نے پولیس کی وردی پہن رکھی تھی لیکن زیادہ تر سادہ لباس میں تھے ۔ انہوں نے گھر کا دروازہ توڑ ڈالا ، ڈاکٹر روشن کے تین چھوٹے نواسوں اور نواسیوں کو دہشت زدہ کیا۔ یہ افراد چار نجی گاڑیوں اور چار پولیس کی گاڑیوں میں آئے تھے جن میں سے ایک گاڑی کا نمبر “ایس پی-7335” تھا۔ انہوں نے گھر کی چیزوں کو الٹ پلٹ کردیا اور دولیپ ٹاپ کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ پیسنٹھ ہزار (165000) روپے اپنے قبضے میں لے لیے۔ان سے سرچ وارنٹ دکھانے کو کہا گیا تو انہوں نے اس کے جواب میں 68 سالہ بوڑھے ڈاکٹر سلیم کو تشدد کا نشانہ بنایا جو کہ ایک انتہائی معزز ماہرِ امراضِ جلد ہیں اور 40 سال سے کراچی میں پریکٹس کررہے ہیں۔ انہوں نے ایسے انتہائی وحشیانہ طریقے سے اس بوڑھے جوڑے کو اغواکیا کہ انہیں پیروں میں جوتے یا چپل اور نظر کے چشمے تک پہنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے ڈاکٹر سلیم کو قمیض تک تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جو اس دوران ان اہلکاروں کے وحشیانہ سلوک کی وجہ سے پھٹ گئی تھی۔
کیا یہ انتہائی شرم ناک عمل ریاست مدینہ کی مثال ہوسکتا ہے؟ قریش کو بھی چادر اور چار دیواری کے تقدس اور خواتین کی حرمت کا بہت احترام تھا۔ ابو جہل سے اس کے ساتھیوں نے یہ سوال کیا کہ وہ کیوں رسول اللہ ﷺ کو مدینہ ہجرت کرنے سے روکنے میں ناکام رہا ، رسول اللہ ﷺ کے گھر کادروازہ کیوں نہیں توڑ ڈالا اور انہیں ان کے بستر سے کیوں نہیں پکڑا۔ ابو جہل نے جواب دیا کہ اُس نے رسول اللہ ﷺ کی بیٹیؓ اور گھر کی حرمت کی وجہ سے اِس عمل سے اجتناب کیا۔ اور جہاں تک بوڑھے افراد کے ادب اور عزت و احترام ، بچوں سے شفقت اور اسلام کی دعوت کو یقینی بنانے کا تعلق ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا، وَيَأْمُرْ بِالمَعْرُوفِ وَيَنْهَ عَنِ المُنْكَرِ
“وہ ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے بچوں سے شفقت سے پیش نہ آئے، ہمارے بڑوں کا احترام نہ کرے، اور نیکی کرنے اور برائی سے روکنے کا حکم نہ کرے”(ترمذی)۔
ہم سب کو اس ظلمِ عظیم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیے، خصوصاً وہ افراد جو میڈیا اور انسانی حقو ق کی تنظیموں سے وابستہ ہیں ،انہیں اس معزز بوڑھے جوڑے کی فوری رہائی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،
إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّه بِعِقَابٍ مِنْهُ
“اگر لوگ ایک ظالم کو دیکھیں اور اس کو(ظلم کرنے سے) اپنے ہاتھوں سے نہ روکیں تو وہ اس بات کے قریب ہیں کہ اللہ ان سب کو سزا دیں”(ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ)۔
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |
Image Gallery
https://domainnomeaning.com/ur/index.php/%D9%85%DB%8C%DA%88%DB%8C%D8%A7-%D8%A2%D9%81%D8%B3/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86/1791.html#sigProIda9c965e831