المكتب الإعــلامي
یمن
ہجری تاریخ | 13 من رجب 1438هـ | شمارہ نمبر: HTY-07/1438 |
عیسوی تاریخ | پیر, 10 اپریل 2017 م |
پریس ریلیز
حوثی ملیشیا نے گھات لگا کر کام پر جاتے ہوئے حزب التحریر کے رکن کو گرفتار کر لیا
حوثی ملیشیا نے برادرنشوان جسار(عمر 37 سال) ،جو کہ حزب التحریر ولایۃ یمن کے رکن ہیں، کو بروز ہفتہ 8 اپریل2017 کو گرفتار کر لیا جب وہ دارالحکومت صنعا میں کچھ تقریبات میں شرکت اور مساجد کے اماموں سے ملاقات کے بعد واپس آ رہے تھے۔ ان کے اس دورے کا مقصد ان کو خلافت کی تباہی کی برسی بروز28 رجب 1342 ہجری بمطابق 3 مارچ 1924عیسوی کی یاد دلانا تھا۔ انھوں نے ان ملاقاتوں میں ایک قابلِ عمل اسلامی منصوبہ پیش کیا جو ملک کو موجودہ دشواریوں سے باہر نکال سکتا ہے جو برطانیہ اور امریکہ کے یمن میں تنازعات کی وجہ سے پیش آرہے ہیں ، جس نے اپنے علاقائی اور مقامی ایجنٹوں کے ذریعے یمن کے لوگوں کو فساد، قتل و غارت، تباہی، قحط، بیماری، اداروں کا مفلوج ہونا، خدمات کا رُک جانا اور مسلسل سات ماہ تک تنخواہوں کی عدم ادائیگی جیسی تباہ کن صورتحال میں مبتلا کردیا ۔ برادرنشوان جسارکی گاڑی ملیشیا کے زیرِ نگرانی تھی اور اُنھوں نے اُن کی دفتر آمد سے بہت پہلے ہی اُن کا راستہ مسدود کر دیا تھا، اُنھوں نے اُن کو بتایا کہ اُن کے خلاف بغداد اسٹریٹ کے تھانے میں مقدمہ دائر ہے اور وہ اُن کو وہاں لے گئے اور پھر وہاں سے عذبانکے علاقے میں موجود تھانے میں منتقل کر دیا۔ اُن کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب ملیشیا ہنگامی صورتحال کو نافذ کرنا چاہتی ہے کیونکہ عوامی غصے کو ٹھنڈا کرنے کے ان کے تمام حربے ناکام ثابت ہو گئے ہیں ، یہاں تک کہ ان کے اتحادی علی صالح کے حمایتی اور جماعت بھی ان کے خلاف ہو گئی ہے۔ ہنگامی قانون نے آئین کو منسوخ کر دیا ہے اور سپریم انقلابی کمیٹی کو تقویت دے کر ملک کی انتظامیہ کی ذمہّ داری دے دی ہے۔ علی صالح اور حوثیوں نے یکساں طور پر سیاسی کونسل اور حکومت بنا لی ہے مگر دگرگوں حالات اور فنڈز کی لوٹ مار، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، عہدوں کے لئے مقابلہ بازی اور علی صالح کی ملک میں اپنی باقی ماندہ طاقت اور اثر و رسوخ کو قائم رکھنے کے لئے کوششوں کی وجہ سے اتحادیوں کے درمیان تنازع اب بھی چل رہا ہے جو کہ ایوانِ نمائندگان کی ملاقاتوں، ذرائع ابلاغ اور دونوں جماعتوں کے سربراہان کے درمیان عوامی سطح پر ظاہر ہو رہا ہے۔لیکن حوثیوں کی ہر چیز پر قبضے کی لالچ اور حکمرانی کی اجارہ داری اُن کو روکتی ہے کیونکہ حوثیوں کو ڈر ہے کہ اُن کا اتحادی علی صالح اُن کا تختہ اُلٹ دے گا۔
کتابچوں اور تقاریر میں موجود سچ کے مقابلے میں خالی بیان بازی، گرفتاریاں اور حزب التحریر کی دعوت کے علمبرداروں کو دھمکیاں دینا اس مغرور انتشاری ملیشیا کا حقیقی دیوالیہ پن ہےجو ظالموں اور تاریکی کے حکمرانوں کی راہ پر چلتے ہوئے ہتھیاروں اور ہنگامی قوانین کے باوجود کسی بھی شہر کو منظم کرنے میں ناکام رہے۔ استعماری طاقتوں کی خوشنودی کے لئے اُنھوں نے یمن کے لوگوں میں خوف اور شورش پھیلائی، سرکاری املاک کو لوٹا اور ملک کو جنگ میں دھکیل دیا۔ کاش اُنھوں نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے نعروں کے مطابق اسلام کا نفاذ کیا ہوتا اور اللہ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق حکومت کی ہوتی اور امریکہ سے لڑتے جو یمنی ساحل سے یمن کے لوگوں پر اپنے جنگی جہازوں اور طیاروں سے بم گراتا ہے! بدقسمتی سے جو کسی چیز سے محروم ہوتا ہے وہ اُس کی پیشکش نہیں کر سکتا، اور یہ کیسے اپنے اعمال کے اثرات کا احساس کر سکتے ہیں جب کہ یہ مجرم سلامتی کونسل ، روس اور مغربی استعماری طاقتوں، جو ہر جگہ مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں، سے بھیک مانگ رہے ہیں اور ان سےاپنے مسائل کا حل پوچھ رہے ہیں۔
ہم ایمان کے تعلق کی بنیاد پر اُن کو پکارتے ہیں اور نصیحت کرتے ہیں کہ ہوش میں آجائیں اور اسلام کے قوانین پر عمل پیرا ہوں اور توبہ کریں ناانصافیوں سے، ظالموں کے نقشِ قدم پہ چلنے سے اور مغربی منصوبوں اور سازشوں کی خدمت سے، خاص طور پہ امریکہ کی خدمت سے، جو ملک کو ختم کرنا چاہتا ہے اور اللہ کے غلاموں کے بیچ فرقہ وارانہ اور مذہبی انتشار پھیلانا چاہتا ہے۔ اور ہم اُن کو پکارتے ہیں کہ وہ مظلوم قیدیوں کو رہا کریں اور مخلص مومنین سے لڑنا چھوڑ دیں۔ ہم اُن کو یاد دلاتے ہیں کہ رجب کے مہینے میں یمن کے لوگ اسلام میں داخل ہوئے اور اُس ریاست کے سائے میں رہے جو محمّد ﷺ اور اُن کے پاک صحابہ نے قائم کی۔ اُن کو اسلام کی طرف پلٹ جانا چاہیے اور اُس کی ریاست قائم کرنی چاہیے اور اُس کے مطابق حکومت کرنی چاہیے، اور حزب التحریر کے ساتھ کام کرنا چاہیے جس نے اس بات کا عزم کیا ہوا ہے۔ انھیں مجرم مصطفی کمال کی راہ پر نہیں چلنا چاہیے جو اللہ کی راہ میں رکاوٹ بنا اور ریاستِ خلافت سے لڑا اور28 رجب 1342 ہجری کو انگریزوں کی حمایت کے ساتھ اُس کا خاتمہ کر دیا جس کے بعد مسلمان اس ذلّت اور نفاق کی حالت کو پہنچ گئے۔
ہم یمن کے لوگوں کو پکارتے ہیں، ایمان اور حکمت والے لوگ، جنہوں نے رجب کے مہینے میں اسلام اور اُس کی ریاست، جس کی سربراہی محمد ﷺ کر رہے تھے، میں پناہ لی۔ آپ ﷺ نے اُن کے ساتھ عظیم صحابی حضرت معاذ بن جبل ؓ کو بطور قاضی بھیجا۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کہ آباؤاجداد انسانیت کے لئے اسلام کے پرچم کے علمبردار تھے۔ہم اُن کو پکارتے ہیں کہ اس ماہ میں اُٹھیں اور کام کریں تا کہ وہ اپنی بدتر صورتحال اور شدید مشکلات سے نکل سکیں اور خلافتِ راشدہ کا قیام نبوت کے طریقے پر کر سکیں، خاص طور پہ انہدامِ خلافت کی برسی کے موقع پر جب وہ دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں کہ اُن کی اور اُمّت کی صورتحال ذلّت، کمزوری، نفاق اور لڑائی میں ڈوبی ہوئی ہے۔ حقیقت اس کی گواہ ہے کہ اس وقت انھیں اسلام اور اس کے لئے کام کرنے والوں کی مدد کرنے کے لئے کام کرنا چاہیے تا کہ وہ اپنی ریاست واپس حاصل کر سکیں۔
انشاء اللہ! ولایۃ یمن میں حزب التحریر کے ارکان نبوت کے طریقے کار پر قائم رہ کے اسلامی طریقہ کار پر زندگی گزارنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے خلافتِ راشدہ علیٰ منہجِ نبوت کے قیام کے لئے کام کرتے رہے گے۔ نہ وہ اُمّت کے سامنے ہتھیار اُٹھاتے ہیں اور نہ فراہم کرتے ہیں سوائے بہتر وسائل کے۔جابروں کا ظلم اور نہ ہی مکاّروں کے منصوبے اُن کو روک سکتے ہیں ، یہاں تک کے اللہ ان دونوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ فرما دے، اور اللہ بہترین منصف ہے۔
ولایہ یمن میں حزب التحریر کا میڈیاآفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير یمن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 735417068 http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: khelafah53@gmail.com |