الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اب اس بزدل قیادت سے جان چھڑاؤ جو امریکہ سے اتحاد کرتی ہے

 اور اس کی غلامی کو عزت سمجھتی ہے!

 

 واحد مسلم ایٹمی قوت اور دنیا کی چھٹی بڑی آرمی کے سربراہ،جنرل باجوہ، نے 23 اگست 2017 کو پاکستان میں امریکی سفیر سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کی جارحانہ تقریر کے صرف دو دن بعد ہوئی ۔ ٹرمپ کی یہ تقریر پاکستان کے اُن  زخموں پر نمک پاشی کے مترادف تھی جو اس نے پچھلے 16 سالوں میں کھائے ہیں جب سے امریکہ نے مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگ کا آغاز کیا ہے جسے وہ نام نہاد "دہشت گردی کے خلاف جنگ" کا نام دیتا ہے۔ جنرل باجوہ کو چاہیے تھا کہ وہ فوری طور پر امریکہ کی صلیبی جنگ سے علیحدگی کا اعلان کرتے ، امریکی سفیر کو ملک بدر کرتے اور ملک بھر سے امریکی سی آئی اے، ایف بی آئی اور غیر سرکاری امریکی انٹیلی جنس نیٹ ورک کو اکھاڑ پھنکتے جو ملک بھر میں دھماکے کرواتے ہیں  تا کہ ہماری افواج کو قبائلی علاقوں میں امریکہ کی جنگ لڑنے پر مجبور کیا جاتا رہے۔ لیکن  ان قدامات کی جگہ  جنرل باجوہ نے انتہائی انکساری کے ساتھ  آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے ذریعے یہ اعلان کیا کہ، "ہمیں امریکہ سے کسی بھی مالی یا عسکری امداد کی ضرورت نہیں بلکہ ہم اعتماد اور اپنی خدمات کا اعتراف چاہتے ہیں"۔

 

اے پاکستان  اور اس کی افواج میں موجود مسلمانو!              

حزب التحریر ولایہ پاکستان آپ سے یہ کہتی ہے کہ باجوہ کس سے اعتماد، اعتراف اور عزت  کرنے کو کہہ رہا ہے؟! امریکہ کو ن ہے جس سے اب بھی جنرل باجوہ اتحاد برقرار رکھنا چاہتا ہے؟ امریکہ ایک ناقابل اعتماد استعماری قوم ہے  جو دنیا کی سب سے بڑی اور وسائل سے بھر پور دہشت گرد تنظیم ، سی آئی اے، کو پالتا پوستا ہے۔  یہی  دہشت گرد تنظیم سی آئی اے پوری دنیا میں جنوبی امریکہ سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک  فالس فلیگ آپریشنز، بم دھماکوں اور قتل کروانے کی ذمہ دار ہے۔ امریکہ ایک  بے شرم سرمایہ دار قوم ہے  جس نے قدرتی  و صنعتی وسائل سے مالامال   اقوام کو ان کے اِن وسائل سے محروم کرنے کے لیے آئی ایم ایف اور عالمی بینک بنائے، اور ان ممالک کو ایسے قرضوں میں ڈبودیا  کہ جو سال ہا سال کے سود اور غریبوں پر لگائے جانے والے کمر توڑ ٹیکسوں کے باوجود بھی ادا نہیں کیے جاسکتے۔ امریکہ ایک متکبر، سیکولر ریاست ہے جو اللہ سبحانہ و تعالٰی کی اس دنیا میں قیادت کا حقدار نہیں کیونکہ اس نے واضح طور پر یہ اعلان کررکھا ہے کہ  پہلے امریکہ کا مفاد اس کے بعد  باقی دنیا کا مفاد دیکھا جائے گا۔   مال و دولت  اور دنیا کے وسائل پر قبضے کی ہوس پر مبنی مفادات کے حصول کے لیے  اس نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار عورتوں،بچوں اور بوڑھوں پر استعمال کیے اور  اپنےغنڈے بدمعاش بزدل فوجیوں کو دوسری اقوام کے لوگوں کی زندگیوں، عزتوں اور اموال کو پامال کرنے کے لیے کھلا چھوڑا دیا۔

 

اس قسم کے جارح دشمن سے  اتحاد کر کے ہم کیسے عزت اور اعتماد کی امید رکھ سکتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا ہے کہ،

 

الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا

 "جن کی حالت یہ ہے کہ  مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں، تو کیا اُن کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تو یاد رکھیں کہ) عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہے"(النساء:139)۔

 

  تو اے مسلمانو کیا امریکہ سے ہمیں عزت مل سکتی ہے؟! امریکی صلیبی کبھی عزت نہیں دیں گے چاہے ہمارے مزیدہزاروں شہری  اور فوجی اس امریکی صلیبی جنگ کا ایندھن کیوں نہ بن جائیں۔  تو ہم کب تک جنرل باجوہ جیسے حکمرانوں کو برداشت کرتے رہیں گے جو ایک ناشکرے اور ظالم آقا کی غلامی کو اپنے لیے باعث عزت سمجھتے ہیں؟  

       

اے پاکستان اور اس کی افواج میں موجود مسلمانو!      

حزب التحریر ولایہ پاکستان آپ سے یہ پوچھتی ہے کہ جنرل باجوہ اس قسم کے بزدل موقف کے ساتھ کیا ہماری  نمائندگی کررہا ہے؟ آخر ہم کیا ہیں کہ باجوہ ہمارے دشمنوں سے اتحاد  کر کے ان  کے سامنے ہمیں بے عزت اور بے توقیر کررہا ہے؟  ہماری ایک عزت دار فوج ہے اور ہم ایک عزت دار قوم ہیں جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے گہری محبت رکھتے ہیں۔ ہماری افواج بہادر ہیں اور ہماری قوم زندہ دل ہے جو ظلم کے خلاف مزاحمت کرنے کا قابل فخر ورثہ اور تاریخ رکھتی ہے۔  یہ اسلامی میراث اور تاریخ ہے جس کی ابتداء خلافت راشدہ سے ہوئی ، اسلام برصغیر پاک و ہند میں صدیوں تک بالادست قوت تھی، مسلمانوں نے ہی برطانوی راج کے خلاف عظیم ترین مزاحمتی جدوجہد کی اور پھر ہم مسلمانوں نے ہی اگست 1947 میں عظیم اور شاندار قربانیوں  کے بعد اسلام کے نام پر ایک ریاست قائم کی، اور اب ہم امریکی راج کے ظلم اور ناانصافیوں کے خلاف شدید جدوجہد اور مزاحمت کررہے ہیں۔  ہماری افواج شاندار، طاقتور اور باصلاحیت ہیں اور ہمارے لوگ بہترین صلاحیتوں سے مالا مال ہیں جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے کلمے کو بلند کرتے وقت اپنے شہیدوں کو گنتے نہیں بلکہ  قربانیاں دیتے ہوئے آگے ہی آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔

 

اور ہماری افواج  اور ہماری قوم میں وہ سب کچھ ہے کہ ہم پاکستان سے نبوت کے طریقے پر مضبوط اور مستحکم خلافت کے قیام کا آغاز کریں جو اسلام کو نافذ کرے گی اور پوری امت کو  ایک بار پھر کلمہ طیبہ والے جھنڈے تلے یکجا و یکجان کرے گی اور دنیا کو ایک ایسی انصاف پسند قیادت فراہم کرے گی جس کا اقوام عالم کو ایک عرصے سے انتظار ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۗ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُم ۚ مِّنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ

"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو، اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لیے بہتر تھا، ان میں ایمان والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں"(آل عمران:110) ۔

 

 تو آخر ہم کب تک نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے آگے نہیں بڑھیں گے؟  یقیناً خاموش کھڑے رہنےوالا صرف اپنے دشمنوں کو خود پر حملہ کرنے کے لیے مزید وقت فراہم کرتا ہے جبکہ مخلص ،باخبر  اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا غلام وقت کو اپنی مٹھی میں لے لیتا ہے ، فورا آگے بڑھتا ہے اور دشمن کے دانت گھٹے کردیتا ہے۔

 

اے افواج پاکستان کے مسلمانو!     

کافر استعماریوں کے ساتھ ستر سال کے اتحاد نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ غداری، ذلت و رسوائی اور عدم تحفظ کا راستہ ہے۔ صلیبیوں کے ساتھ پچھلے سولہ سال کے اتحاد  نے آپ کو ایسی فوجی قیادت دی جنہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی پر آسائش زندگی کو یقینی بنانے کے لیے ہمارے تحفظ اور آپ کے خون کا سودا کیا ۔ صلیبیوں کے ساتھ اتحاد نے آپ کو مشرف دیا جس نے  افغانستان پر امریکی حملے اور قبضے کے لیے ہماری فضائیں، سرزمین، انٹیلی جنس امریکہ کو فراہم کیں جبکہ امریکہ افغانستان پر مشرف کی اس مددکے بغیر کسی صورت قبضہ تو دور کی بات حملہ تک نہیں کرسکتا تھا۔ صلیبیوں کے ساتھ اتحاد نے آپ کو کیانی اور راحیل دیےجنہوں نے آپ کی طاقت و قوت کو قبائلی علاقوں میں استعمال کیا تا کہ  افغانستان میں بزدل امریکی افواج کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ اگر امریکہ کو یہ مدد فراہم نہ کی جاتی تو برطانوی راج اور سوویت یونین کی طرح بہت پہلے افغانستان کے قبرستان میں امریکہ دفن ہوچکا ہوتا۔  اور اس صلیبی اتحاد کی وجہ سے آپ کی قیادت باجوہ کے پاس ہے جو ناقابل اعتماد  امریکہ کے ساتھ اتحاد رکھنا چاہتا ہے اور  افغان طالبان کو مذاکرات کے جال میں پھنسانے کی کوشش کررہا ہے تا کہ ہمارے دروازے پر امریکی فوجی موجودگی کو سیاسی جواز میسر آجائے۔

 

اس بات کو کیسے قبول  اور برداشت کیا جاسکتا ہے کہ  مسلمانوں کی افواج کی قیادت ان جیسے گھٹیا اور  لالچی لوگ کریں جبکہ ہماری افواج اپنے دلوں میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس فرمان کو رکھتے ہیں،

 

يَوْمَ لا يَنْفَعُ مَالٌ وَلا بَنُونَ * إِلاَّ مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ

"جس دن کہ مال و اولاد کچھ کام نہ آئے گی۔ لیکن فائدہ والا وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے"(الشوریٰ:89-88)؟

 

اے امت کے شیروں کب تک ان بکے ہوئے، بزدلوں اور  غداروں کی قیادت کی زنجیروں میں جکڑے رہو گے؟ حزب التحریر کو فوراً نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کرو اور اس پیاری امت کی حمایت اوردعائیں لو۔ تو اب حرکت میں آجائیں!

ہجری تاریخ :3 من ذي الحجة 1438هـ
عیسوی تاریخ : جمعہ, 25 اگست 2017م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک