الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ شام

ہجری تاریخ    1 من جمادى الأولى 1443هـ شمارہ نمبر: 1443 / 05
عیسوی تاریخ     منگل, 28 دسمبر 2021 م

پریس ریلیز
ڈی فیکٹو حکومتیں مراعات کے حجم اور قسم سے قطع نظر اپنے آقاؤں کی منظوری حاصل کرنے کے لیے جلدی کر رہی ہیں!

 

پیر 27 دسمبر2021 کو، شام کی نام نہاد عبوری حکومت کے سربراہ عبدالرحمن مصطفیٰ نے نام نہاد ماس آف دی نیٹیویٹی آف جیسس کرائسٹ(Mass of the Nativity of Jesus Christ) کی تقریب میں شرکت کی، جو راس العین میں شامی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ تھامس دی اپاسٹل (the Church of Saint Thomas the Apostle)میں منعقد ہوئی تھی۔  اس تقریب میں اورفا کے گورنر عبداللہ آرین، مقامی انتظامیہ اور خدمات کے وزیر، حکومت میں خارجہ تعلقات کے انچارج، سیریئن نیشنل آرمی کے رہنما، اور راس العین میں مقامی کونسل کے سربراہ اور اراکین نے شرکت کی۔  شام کی نام نہاد عبوری حکومت کے سربراہ نے کرسمس کے موقع پر اپنے مسیحی بھائیوں کو مبارکباد دی اور ان کے لیے محبت، سلامتی اور امن سے بھرپور سال کی خواہش کا اظہار کیا۔

 

اے شام کی بابرکت سرزمین کے مسلمانو:

بلاشبہ اسلام زندگی کے مختلف پہلوؤں میں لوگوں کے تعلقات کو منظم کرنے کے لیے آیا ہے۔  چنانچہ اسلام نے انسان کے اپنی ذات  کے ساتھ  تعلق کو ، دوسروں کے ساتھ اس کے تعلق، اور اپنے خالق کے ساتھ اس کے تعلق کو منظم کیا، اورنظاموں  اور قوانین کے نفاذ کی ذمہ داری  ریاستِ خلافت پر عائد کی کیونکہ یہی وہ ادارہ  ہے جو نظام اور قوانین کا اطلاق کرتا ہے اُن تمام لوگوں پر جو اسلامی وابستگی رکھتے ہیں؛ چاہے وہ مسلمان ہوں یا نہ ہوں، اِن تمام کو  حقوق حاصل ہوتے ہیں اور وہ شرعی فرائض کی پابندی کرتے ہیں۔  ریاستِ خلافت کے لیے جائز نہیں کہ معاشرے کے افراد کے درمیان حکمرانی، فیصلوں، معاملات کی دیکھ بھال یا اس طرح کے دیگرمعاملات میں کوئی امتیاز برتے,  بلکہ سب کو ایک ہی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ نسل، مذہب، رنگ یا کسی اور چیز سے قطع نظر، ریاست ان تمام لوگوں پر اسلامی قانون نافذ کرتی ہے جو اسلامی وابستگی رکھتے ہیں، خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم، جو حسب ذیل ہیں:

·      اسلام کے تمام احکام بغیر کسی استثناء کے مسلمانوں پر نافذ ہوتےہیں۔

·      غیر مسلموں کو  عوامی نظم و ضبط میں رہتے ہوئے  اپنے عقیدے پررہنے اور اس کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

·      اسلام سے مرتد ہونے والے پر مرتد کا حکم لاگو ہوتا ہے، لیکن اگر وہ مرتد کی اولاد ہیں اور غیر مسلم پیدا ہوئے ہیں، تو انہیں مشرک یا اہل کتاب کی حیثیت کے مطابق غیر مسلم سمجھا جاتا ہے۔

·      کھانے اور لباس کے معاملات میں غیر مسلموں کے ساتھ ان کے مذاہب کے مطابق سلوک کیا جاتا ہے جس کی شرعی احکام اجازت دیتے ہیں۔

·      غیر مسلموں کے درمیان نکاح اور طلاق کے معاملات ان کے مذاہب کے مطابق اور غیر مسلموں اور مسلمانوں کے درمیان اسلام کے احکام کے مطابق طے کیے جاتے ہیں۔

·      ریاست باقی قانونی احکام اور اسلامی شریعت کے دیگر امور جیسے لین دین، سزائیں، ثبوت، نظامِ حکومت، معیشت وغیرہ مسلمانوں اور غیر مسلموں پر یکساں نافذ کرتی ہے۔ یہی صورتحال اہل معاہد اور ان کے ساتھ ہوتی ہے جن  کو ضمانت فراہم کی گئی ہوتی ہے، مگر سوائے سفیروں، قاصدوں اور ان جیسے  دیگر لوگ، کیونکہ انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔

اس بنا پر اقلیتوں کے لیے اسلام میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہی وہ چیز ہے جس نے غیر مسلموں کو اسلامی ریاست کے سائے میں ایک مستحکم زندگی بسر کرنے کے قابل بنایاجو آزادی کی نام نہاد ریاستیں اپنے شہریوں کو سیاہ  فام اور سفید فام ، مسلم اور غیر مسلم ، یا عرب اور غیر ملکیوں کے درمیان فرق کیے بغیر فراہم نہیں کرسکتیں۔

 

اے اسلام کے مسکن شام کے مسلمانوں:

ڈی فیکٹو حکومتیں،جنہوں نے آپ کی گردنوں پر قبضہ کر لیا ہے، وہ اپنے آقاؤں کی منظوری حاصل کرنے کے لیے دوڑ رہی ہیں، ان میں سے کچھ روسی گشتی دستوں کی حفاظت کرتی ہیں اور مارٹن اسمتھ(گلوکارو  ہدایتکار) کا ایسے وقت میں استقبال کرتی ہیں جب تمام میڈیا  کے افراد یا آزاد فرد کو، جو ان کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتا ہے، گرفتار کیا جاتا ہے، اور ان میں سے کچھ مغرب کو خوش کے لیے نام نہاد عبادات میں حصہ لینا چاہتے ہیں، چاہے اس طرح اللہ سبحانہ و  تعالیٰ ناراض ہوجائیں، اور وہ  اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے الفاظ کو نظر انداز کر تے ہیں:

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡا الۡيَهُوۡدَ وَالنَّصٰرٰىۤ اَوۡلِيَآءَ‌ۘ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ‌ؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ‏ 

"اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک اللہ  ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔"(المائدہ، 5:51)۔

 

اس کے ساتھ ساتھ، وہ شام کے لوگوں کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور امریکہ کے نقصان دہ سیاسی حل کو نافذ کرنے کے لیے غدارانہ کانفرنسوں اور اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں۔

 

ہم  حزب التحریر/ولایہ شام میں اپنے لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نبوت کے نقش قدم  پر خلافت راشدہ کے قیام کے لیے ہمارے ساتھ کام کریں جس کی واپسی کا اعلان اللہ کے رسول ﷺنے کیا تھا۔ کیونکہ اس کا قائم کرنا واجب ترین فرائض میں سے ہے۔ اس کے قیام سے اسلام کے احکام نافذ ہوتے ہیں اور مسلمان استعمار کی گندگی اور اس گندگی کی تمام صورتوں سے آزاد ہو جاتے ہیں، اور اس طرح وہ  عذابوں اور مصائب سے نجات پائیں گے اور دونوں جہانوں کا سکون پائیں گے ، اور  اپنے شاندار ماضی کو بحال کرلیں گے یعنی  بہترین امت جسے لوگوں کے لیے لایا گیا ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

﴿ وَسَارِعُوۡۤا اِلٰى مَغۡفِرَةٍ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَجَنَّةٍ عَرۡضُهَا السَّمٰوٰتُ وَالۡاَرۡضُۙ اُعِدَّتۡ لِلۡمُتَّقِيۡنَۙ

" اپنے پروردگار کی بخشش اور بہشت کی طرف لپکو جس کا عرض آسمان اور زمین کے برابر ہے اور جو (اللہ سے) ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے"(آل عمران،3:133)

 


احمد عبدالوہاب

 

                                             ولایہ شام میں  میڈیا آفس حزب التحریر کے سربراہ

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ شام
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: +8821644446132 Skype: TahrirSyria
www.tahrir-syria.info
E-Mail: media@tahrir-syria.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک