المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 27 من شوال 1437هـ | شمارہ نمبر: 1437 AH/045 |
عیسوی تاریخ | پیر, 01 اگست 2016 م |
پریس ریلیز
گیمبیا کا صدر اسلام کے قوانین سے لڑ رہا ہے!
21جولائی 2016 بروز جمعرات کو گیمبیا کی پارلیمنٹ نے صدر، یحیی جامع کے 18سال سے کم عمر کی لڑکیوں کے لئے شادی پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی۔ پارلیمینٹ نے 2005 کے چائلڈ پروٹیکشن بل کے اندر ترمیم کرتے ہوئے،18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کا قانون بنا دیا۔ قانون کی منظوری سے پہلے، صدر نے اپنے ایک بیان میں کہا: "18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے کو 20 سال تک جیل میں رہنا پڑے گا۔ لڑکی کے والدین کو 21سال جیل میں گزارنے پڑیں گے اورمعلوم ہونے پر مخبری نہ کرنے والے کو 10 سال جیل کاٹنی پڑے گی۔صدر نے شادی کی تقریب کی صدارت کرنے والے امام کے لئے قید کا بھی عندیہ دیا۔
اس قانون کا اجراء ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب خاتون اول، صدر کی بیوی، زینب یحییٰ جامع نے افریقی یونین میں کم سِنی کی شادی کے خاتمے کے لیے مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ اور ساتھ ہی یحییٰ جامع کےفوجی اقتدارکے آغاز کی بائیسویں سالگرہ کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے، جس دور کے دوران گیمبیا میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال اور مخالفین اور صحافیوں پر ظلم کے خلاف بین الاقوامی حلقوں سے آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔
اس صوابدیدی قانون کی تشہیر کے لیےزبردست سرگرمیوں کا سہارا لیا گیا ہےجیساکہ نوعمری کی شادیوں کو ایڈز جیسے مرض سے جوڑنا اور یہ دعویٰ کرنا کہ نوعمری کی شادی کا تدارک ہی غریب افریقی ملک کے احیاء اور اقتصادی ترقی کا ضامن ہو گا۔ یہ مہم بہت سی غلط فہمیوں کا شکار ہے جیسا کہ مثال کے طور پرحکومت کی سرپرستی میں ہونے والی فیلڈ ریسرچ، جس کو یونیسیف کی حمایت حاصل ہے، میں دکھایا گیا کہ گیمبیا میں آٹھ اشاریہ پانچ فیصد لڑکیوں کی شادیاں پندرہ سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہیں جبکہ چھیالیس فیصد کی شادیاں اٹھارہ سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہیں۔جس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ تر لڑکیوں کی شادیاں پندرہ سے اٹھارہ سال کے درمیان کی جاتی ہیں۔ تو پھر یہ کیسا جرم ہوا؟ جس کی پاداش میں لڑکی کے والد کو عمر قید کاٹنی پڑے جیسا کہ اس نے ناحق کسی کی جان لے لی ہو! اور یہ کیسا عجیب صدر ہے جس نے حال ہی میں ملک کو ایک اسلامی جمہوریہ قرار دے دیا ہے جبکہ وہ ان سزاؤں کا اعلان بغیر کسی قانونی بنیاد کے کر رہا ہے۔حسبنا اللہ و نعم الوکیل۔
اس ترمیم کوحکومت کے لیے میڈیا پرموشن اور بین الاقوامی مارکیٹینگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہےاور صدر اور اس کی بیوی ایسا ظاہر کر رہے ہیں جیسا کہ وہ لڑکیوں کا دفاع کر رہے ہوں اور ان کو تحفظ فراہم کر رہے ہوں۔ جبکہ حقیقت بلکل اس کے برعکس ہے۔ یہ ترمیم گیمبیا کی خواتین اور بچیوں کو ٖغربت، جہالت، بیماریوں اور استحصال سے بچانے کے لیے نہیں بلکہ گیمبیا تو تیسرےملینیم میں بھی ان ممالک کی صفحوں میں کھڑا ہے جو ملیریا کا شکار ہیں۔ یہ لوگ اسلام کے قوانین سے لڑ رہے ہیں جبکہ ہم نے ان کو ایک بھی ایسی مہم کرتے نہیں دیکھا جس میں ان بچیوں کی عزت کو سمگلر وں کے چنگل سے بچانے کے لیے کو شش کی جا رہی ہو۔ بلکہ حکومت ان بچیوں کو "غیرملکی سیاحوں" کے لیے آسان شکار بننے دیتی ہےاور سیاحت کو فروغ دینے کے بہانے ان جرائم سے چشم پوشی کرتی ہے۔ ایک ایسی حکومت جو اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی کی شادی پر پابندی لگاتی ہے جبکہ اسی لڑکی کو عصمت فروشی کا لائسنس فراہم کرتی ہے اور یہاں تک کہ ان سے ضروری میڈیکل ٹیسٹس کرانے کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔ کئ بین الاقوامی تنظیموں نے اس شرمناک دہندے میں کام کرنے والی لڑکییوں کے تحفظ میں ناکامی پر گیمبیا کی حکومت کی مذمت کی ہے۔ یونیسیف نے اپنی آفیشل ویب سائیٹ پر گیمبیا کے پیج پر اس کا زکر کیا ہے۔
یہ قانون نہ صرف پرعزم مسلمان خاندانوں کو نشانہ بنا رہا ہےاور عفت اورفضیلت کی خواہش رکھنےوالوں کو دھمکا رہا ہے بلکہ اس کا مقصد مسلم کمیونٹی کومجرم قراردینا اوران میں بےحیائی پھیلاناہے۔وہ شادی سےلڑرہےہیں اورلوگوں کےدرمیان برائی کوپھیلانےکے لیےبداخلاقی کی سہولت بہم پہنچا رہے ہیں۔ اوروہ کھلےگناہ کےدروازےکھولنےاورتمام جہانوں کےرب کی نہی میں گرنےسےمسلمان مردوں اورعورتوں کومحفوظ رکھنے والےدروازےبند کر رہے ہیں. یہ دن کےاجالےمیں اللہ کےقوانین کےخلاف لڑرہےہیں اورجواللہ نےحلال کیاہےاس کومنع کر رہےہیں،اورانکی زندگی کےتصورات کوفروغ دینےکےلئےدشمن کےحصارکےاندرکام کررہےہیں اورانکی مشکوک تنظیموں کےاندرکام کررہے ہیں. ان حالات کے پیش نظر ہم مجموعی طور پر امت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے صدق پر قائم رہیں اور اپنے زریعے اسلام پر حملہ آور ہونے سے روکیں۔ اور ہم ائمہ اور علماء کو پکارتے ہیں کہ وہ ایسے مظبوط بندھ باندھیں کہ جن میں سوراخ نہ ہو سکیں اور اپنے رب کی شریعت اور مسلمانوں کے وقار کی حفاظت کریں۔
إن الذين يحبون أن تشيع الفاحشة في الذين آمنوا لهم عذاب أليم في الدنيا والآخرة والله يعلم وأنتم لا تعلمون
"بے شک ، جو لوگ یہ پسند کرتے ہیں کہ ایمان والوں کے درمیان فحاشی پھیلے،ان پر دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا . اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے " . (النور : 19)
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
شعبہ خواتین
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.domainnomeaning.com |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com |