الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    21 من شوال 1437هـ شمارہ نمبر: 1437 AH/043
عیسوی تاریخ     منگل, 26 جولائی 2016 م

اتحادی افواج کی جانب سے اپنی غلطیوں کا اعتراف؛ کیا یہ اعلٰی ظرفی ہے یا ایک جرم؟

پریس ریلیز

اتحادی افواج کی جانب سے اپنی غلطیوں کا اعتراف؛ کیا یہ اعلٰی ظرفی ہے یا ایک جرم؟

 

اتحادی افواج میں شامل فرانسیسی جنگی طیاروں نے 19 جولائی 2016 کو شام کے شہر منبج کے شمال میں واقع گاؤں طوخان الکبرٰی میں ایک بد ترین قتلِ عام کیا، جس میں 200 سے زائد لوگ مارے گئے جن میں زیادہ تر بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔ اس قتل عام میں پورے کے پورے خاندان بھی قتل ہو گئے اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ فرانسیسی جارحیت کا یہ مظاہرہ امریکی جنگی طیاروں کی جانب سے پیر 18 جولائی 2016 کو ہونے والی ظالمانہ جارحیت کے صرف ایک دن کے بعد ہوا، جس میں اسی طرح بے دردی سے منبج شہر پر بمباری کی گئی تھی اور خونیں قتلِ عام ہوا تھا۔ اس بمباری میں بھی بیس سے زائد شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے جبکہ متاثرین کی کثیر تعداد معصوم عورتوں اور بچوں کی تھی۔

 

ہفتہ 23 جولائی 2016 کو ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی کہ روسی اور شامی حکومتوں کے فضائی حملوں میں 70 لوگ مارے گئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔ یہ فضائی حملے شام کے مختلف علاقوں پر ہوئے، خاص طور پر حلب، دوما، شیفونیہ، الریحان، کفربطنا، اور مشرقی غوطہ میں سقبا کے مختلف علاقے اور قصبے۔ ان تمام مہلک فضائی حملوں کے نتیجے میں اموات ہوئیں اور املاک اور عمارتوں کی بے تحاشا تباہی ہوئی جس نے بچاؤ، بحالی اور ملبہ سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کے کام کو انتہائی مشکل بنا دیا۔

 

8 جون 2016 کو بین الاقوامی اتحاد نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ کی پشت پناہی میں شامی افواج عنقریب ترک سرحد کے قریب شامی شہر منبج میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ منبج کی اسٹریٹیجک اہمیت ہے کیونکہ یہ رسد کی مرکزی گزرگاہ شام اور ترکی کی سرحد کے ساتھ رقا میں داعش کے گڑھ پر واقع ہے۔

 

منبج کا شہر جو دو لاکھ کی آبادی پر مشتمل ہے پچھلے تقریباً پچاس دنوں سے اس ظالمانہ عسکری مہم کا سامنا کر رہا ہے جوکہ شامی جمہوری فوجوں (SDF) نے بین الاقوامی اتحادی طیاروں کی مدد سے ان کے خلاف شروع کی ہوئی ہے۔ اس مہم کے شروع ہونے کے بعد سے اتحادی حملوں میں اور ایس ڈی ایف کی بمباری یا پھر بارودی سرنگوں سے شہر میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 800 شہداء سے تجاوز کر چکی ہے۔ شدید بمباری اور لڑائی کی وجہ سے لوگ اپنے متاثرین اور لاشوں کو نکالنے میں کامیاب نہ ہوئے اور مجبوراً اپنے مرحومین کو صحنوں میں دفنا دیا!

 

جمعہ 22 جولائی کو اتحادی فوجوں نے اقرار کیا کہ انہوں نے منبج کے شہر پر تین دن تک کیے جانے والے فضائی حملوں میں 50 شہریوں کا قتلِ عام کیا۔ تو کیا یہ اعتراف سوگواروں کی اذیت کو ختم کرے گا اور زخمیوں کے زخموں پر مرحم رکھے گا؟؟ اور کون کہتا ہے کہ ہر اعترافِ گناہ کے پیچھے نیک نیتی ہوتی ہے؟ یہ ایک جرم ہے، ایک انتہائی سنگین جرم!! اور کئی سال سے شام میں ان فوجوں کی جانب سے ہمارے لوگوں پر مظالم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے ان لوگوں پر تکلیفوں اور ظلم کے نت نئے طریقوں کو آزمایا۔ ان کا گھیراؤ کیا اور انہیں اپنی جگہ سے نکال باہر کیا، اور وہ جو بچ گئے فاقوں سے مر گئے، اور جو بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے لہروں کی نظر ہو گئے، یا تو ڈوب گئے یا پھر ایسے کیمپوں کے رہائشی بنے جو بہت سی بنیادی ضروریات کی کمی کی وجہ سے انسانی حیات کے لیے موزوں نہ تھے۔

 

کیا دنیا کے لیے مسلمانوں کی زندگیاں اس درجہ تک غیر اہم ہو گئی ہیں کہ ایک قاتل مسلمانوں کو سرِ عام قتل کرے، اور پھر تفتیش اسی کے زیرِ سایہ ہو کہ وہ اپنے آپ کو ملزم ٹھرائے اور پھر اقرار کر لے، افسوس اور مذمت کا اظہار کر دے!! مسلمان حکمران کہاں ہیں جب ہمارے بچوں، عورتوں اور بزرگوں کے ساتھ یہ سلوک ہو رہا ہے۔ فوجی اڈے ابھی بھی اتحادی طیاروں کے لیے کھلے ہیں کہ وہ آزادانہ پھریں کسی ڈر اور ذمہ داری کے بغیر؟ ہوٹلوں میں ٹھہرنے والی حزبِ اختلاف کہاں ہیں، کیا اس قتلِ عام کو دیکھنے کے بعد وہ ابھی بھی پر امید ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست امریکہ کی زیرِنگرانی ہونے والے مذاکرات سے کچھ حاصل ہو گا۔

 

اے شام کے معاملہ میں بڑی قوتوں کی مداخلت کی ضرورت پر زور دینے والو، کیا منبج کے واقع نے آپ پر واضح نہیں کر دیا کہ شکار کون ہے اور ظالم کون؟ کیا آپ ابھی بھی نو آبادیاتی طاقتوں سے نجات کی امید رکھتے ہیں جن کا اس کے سوا کوئی ارادہ نہیں کہ اپنا فائدہ حاصل کریں، اور اسلام اور مسلمانوں کو ختم کرنا ان کی سب سے بڑی خواہش ہے۔

 

وہ جو اپنی امت سے مخلص ہیں اور باہوش ہیں، حکم الٰہی (شرع) کے علاوہ کہیں سے بھلائی اور نجات کی امید نہیں رکھتے، وہ اسلام جو ان کے خالق نے انہیں عطا کیا، وہ خالق جس کے لیے معصوم مسلمان کے خون کا ایک قطرہ بھی اس پوری دنیا سے زیادہ اہم ہے۔

 

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

شعبہ خواتین

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.domainnomeaning.com
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک