الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    24 من صـفر الخير 1443هـ شمارہ نمبر: AH 008 / 1443
عیسوی تاریخ     جمعہ, 01 اکتوبر 2021 م

پریس ریلیز
اے  بھارت کے مسلمانو!
رسول اللہﷺ نے فرمایا،»مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ  دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ«

"جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے دین کیحفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنی جان کی حفاظت کی خاطر مارا جائے وہ شہید ہے اور جو اپنے اہل و عیال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیاجائے وہ شہید ہے۔ "(ترمذی)

 

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دنیا نے ایک انتہائی سفاک ویڈیو کلپکا مشاہدہ کیا جس میں بھارتی پولیس فورسز شمال مشرقی ہندوستانی ریاست آسام میں ایک مسلمان محلے کے باشندوں کو زبردستی ان کے گھروں سے بے دخل کر رہے ہیں۔ اس وڈیو کلپ میں معین الحق نامی ایک کسان کو انتہائی سفاکی اور سنگدلی سے قتل ہوتا ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے سینے میں گولی لگی جس سے وہ زمین پر گر گیا اور  موت کے منہ میں جانے لگا ، جس کے بعد پولیس افسران نے اسے لاٹھیوں سے پیٹنا شروع کردیا ، جبکہ اس کی جان نکل رہی تھی۔ ایک فوٹو جرنلسٹ بیجے شنکر بنیہ جو پولیس فورس کے ساتھ تھا ، معین کے زخمی  بے حرکت جسم پر چڑھ کر کودنے لگا ۔ اللہ تعالیٰ معین الحق پر اپنا رحم وکرم فرمائے اور اس کے گناہوں کی مغفرت فرمائے۔ یہ واقعہ شمال مشرقی ہندوستان کی ریاست آسام میں ہزاروں مسلمانوں کو بے گھر کرنے کے عمل کے دوران پیش آیا ۔ آسام ریاست کے وزیر ، جو آسام ریاست کے ذمہ دار ہیں، ہیمانتا سرما نے آسام پولیس کی جانب سے بے دخلی کے متعلق ٹویٹ میں اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ، "غیر قانونی تجاوزات کے خلاف ہم نے اپنی مہم جاری رکھی ہوئی ہے ، میں خوش ہوں اور ڈارنگ اور آسام پولیس کی ضلعی انتظامیہ کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نےتقریباً800 گھرانوں کو بے دخل کر کے 4500بیگھا کو خالی کر ایا ، 4 غیر قانونی مذہبی ڈھانچوں اور ایک نجی ادارے کو سیپاجار، دارانج  میں مسمار کر دیا ۔" دریں اثنا ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی کہ حکام کی جناب سے مسلمانوں کے رہائشی محلوں کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد تقریباً20 ہزار مسلمانوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا گیا ہے ۔ ان مسلمانوں کو نکالنے کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ان کے گھر ریاست کی زمین پر بنے ہوئے ہیں ۔

 

عام طور پر ہندوستان میں اور بالخصوص کشمیر اور آسام میں مسلمانوں کا قتل اور اُن پرظلم و ستم کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ سلسلہ اُس وقت سے جاری ہے  جب برطانوی استعمار نے اسلامی برصغیرپاک و ہند پر قبضہ کیا تھا، اور وہاں کے مسلمانوں کے خلاف کئی مجرمانہ اقدامات اٹھائے تھے۔ برطانیہ کی پالیسی برصغیر کے مسلمانوں کی نسل کشی پر مبنی تھی ، ان کو چار اکائیوں، ہندوستان، پاکستان ، بنگلا دیش اور میانمار (برما) میں تقسیم کیا گیا تاکہ مسلمانوں کی طاقت ، یکجہتی اور اتحاد کو توڑا جاسکے، اوربرصغیر پاک و ہند میں اسلام اور مسلمانوں کی بالادستی کو کمزور کیا جاسکے۔ بی جے پی کی حکومت ، جس کی قیادت گجرات کے قصاب اور بابری مسجد کو تباہ کرنے والے مودی، اور آسام کی مقامی حکومت محض اس برطانوی نوآبادیاتی دور کی ہی توسیع ہے ، اگرچہ اس نے اپنا رخ امریکا کی جانب کر لیا ہے  کیونکہ مودی کی پارٹی امریکی استعمار کی طرف جھکاؤ رکھتی ہے۔لہٰذا یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ  مغرب کی سوتیلی بیٹی، ہندوستان، کے ہاتھوں اس کے علاقے میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے سامنے کافر مغرب نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جس کی قیادت  نئے اور پرانے استعماری طاقتیں کررہی ہیں۔ اور نہ ہی مسلم دنیا کے حکمرانوں کی قبرستان جیسی خاموشی حیران کن ہے ، چاہے وہ قریب کے ہوں یا دور کے، کیونکہ وہ استعماری طاقتوں کے ایجنٹ ہیں۔  بے شک، ان کے پاس اختیار نہیں ہے ، سوائے اس کے جو مغرب میں ان کے آقا انہیں حکم جاری کریں ۔  پھر بھی اگر وہ ہندوستان کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کرنا چاہتے تو ان کے لیے ان کی حمایت کرنا مشکل نہیں تھا۔

 

مثال کے طور پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہندوستانی سرمایہ کاری دنیا کے دیگر ممالک میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی معاشی مفادات بہت اہم ہیں ، اور وہ ان کو کھونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ مزید برآں ، خلیجی ریاستوں میں ہندوستانی افرادی قوت کو ہندوستانی سرکاری خزانے میں ترسیلات زر کے لیے لائف لائن سمجھا جاتا ہے۔ اِن ریاستوں سے ہندوؤں کو نکالنے کی محض دھمکی ہی ہندوستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے گی، کیونکہ ہندوستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی فہرست میں متحدہ عرب امارات کا نمبر عرب دنیا میں پہلا اور عالمی سطح پرگیارہ ہے۔ عرب امارات نے بھارت میں تقریباً 17.2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔  متحدہ عرب امارات، امریکہ اور چین کے بعد بھارت کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، جس کا تجارتی حجم 60 بلین ڈالر ہے۔ متحدہ عرب امارات بھارت کو پٹرولیم مصنوعات ، قیمتی دھاتیں ، کیمیکل اور لکڑی کی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے 2019-2020 میں 10.9 بلین ڈالر کا خام تیل برآمد کیا اور یہ ہندوستان کی دوسری بڑی برآمدی منزل تھی۔ گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) ریاستوں کے ساتھ ہندوستان کی کُل تجارت کا تقریباً 50 فیصد متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہوتا ہے جبکہ جی سی سی ممالک کو جانے والے ہندوستانی برآمدات کا 71 فیصد متحدہ عرب امارات کو جاتا ہے ۔ سرمایہ کاری کے لحاظ سے ، متحدہ عرب امارات سب سے بڑا عرب سرمایہ کار ہے ، کیونکہ اس کی سرمایہ کاری ہندوستان میں کل عرب سرمایہ کاری کا تقریبا 82 فیصد ہے ، جس کی مجموعی مالیت 15 بلین ڈالر ہے۔ یوں متحدہ عرب امارات اکیلے ہی ہندوستان کو روک سکتا ہے اور وہاں کے مسلمانوں کی مدد کر سکتا ہے ، لیکن اس کے باوجود اس قسم کے عمل کی توقع ایک خواب ہی ہے!

 

ہندوستان میں مسلمانوں کی حمایت اور ان کی حرمتوں کی حفاظت تمام مسلمانوں پر فرض ہے ، خاص طور پر مضبوط پڑوسی ریاستوں جیسے بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان میں طالبان پر۔  ان تین میں سے کوئی ایک بھی مودی اور اس کی نسل پرست حکومت کو اس کے جرائم سے روک سکتا ہے۔ تاہم  اس کے لیے پاکستان اور بنگلہ دیش میں طاقت اور اختیار کے لوگوں کو اپنی ایجنٹ حکومتوں کو گرانے کی ضرورت ہے ، جو مودی کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اس کے بعد ہی وہ ہندوستان میں موجودمسلمانوں کی حمایت کے لیے افواج کو متحرک کر سکتے ہیں اور ہندو ریاست کے قلعے کو مسمار کر سکتے ہیں ، نہ صرف کشمیر اور آسام کو آزاد کرانے کے لیے ، بلکہ دوسری خلافت راشدہ کے جھنڈے تلےپورے برصغیر کو اسلام کے دائرے میں واپس لانے کے لیے ، جس کا وقت آگیا ہے۔

 

یہ مسلم دنیا کے مسلمانوں بشمول متحدہ عرب امارات ، پاکستان اور بنگلا دیش کے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ نہ صرف بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کا مطالبہ کریں بلکہ بھارتی ریاست کے ساتھ معاشی تعلقات سمیت تمام تعلقات بھی منقطع کرنے کا مطالبہ کریں۔ مسلمانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ مسلم افواج بالخصوص پاکستان ، بنگلا دیش ، حجاز اور امارات کی فوجوں سے مطالبہ کریں کہ وہ اپنے غدار حکمرانوں کا تختہ الٹ دیں اور حزب التحریر کو خلافت کے قیام اور خلیفہ راشد کا تقرر کرنے کے لیے اپنی نصرہ دیں، جو اسلام اور مسلمانوں کی حمایت کے لیے فوجی کمانڈر محمد بن قاسم الثقفی کی تاریخ کو دہراتے ہوئے ، ان کی فوجوں کی قیادت کرے ، جس نے برصغیر پاک و ہند کو اسلام کے لیے کھول دیا تھا۔

 

ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف مودی کی نسل پرستانہ پالیسی ہی ملک کو تباہی کی طرف لے جائے گی اور جتنی تقسیم اس وقت ہندوستان میں موجود ہے اس سے کہیں زیادہ تقسیم کا شکار ہندوستان ہوجائے گا۔ اس طرح کی پالیسی ملک میں کسی کے لئے بھی فائدہ مند نہیں، چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا نسل سے ہو ۔ مزید یہ کہ یہ سب صرف برطانیہ کی استعماری پالیسی اور امریکہ کی اسلام کے خلاف جنگ کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ یہ پالیسی صرف مغرب اور امریکہ کے مفاد میں ہے ، جبکہ ہندوستان کے تمام لوگ اس کی بھاری قیمت ادا کریں گے۔

ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً400 ملین ہے جو کہ ہندوستان کی 40 فیصد آبادی پر مشتمل ہے۔ یہ تعداد حکومت کے دعوے کے مطابق نہیں ہے جو کہ مسلمانوں کی آبادی کو کُل آبادی کا 20 فیصد بتاتی ہے ۔ اس لیے مسلمانوں کو شکست خوردہ اقلیت سمجھنا درست نہیں ۔ اس کے برعکس ، ہندوستان کے مسلمانوں کا برصغیر پاک و ہند کے تمام مسلمانوں سے قدرتی تعلق ہے ، جو انہیں ان سرزمینوں کے لوگوں سے فطری طور پر جوڑ دیتے ہیں۔

 

جہاں تک ہندوستان کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان پر ظلم کیا جاتا ہے ، ہم انہیں یاد دلاتے ہیں کہ کمزوری ذلت کو دعوت دیتی ہے ، جبکہ موت کے لیے تیاری عزت لاتی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا،

مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دِينِهِ، فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ دَمِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ

"جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنے دین کیحفاظت کرتے ہوئے قتل کیا جائے وہ شہید ہے، جو اپنی جان کی حفاظت کی خاطر مارا جائے وہ شہید ہے اور جو اپنے اہل و عیال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیاجائے وہ شہید ہے"(ترمذی) ۔

 

اس لیے ہم آپ سے کہتے ہیں کہ اپنے حقوق کے لیے اسی طرح کھڑے رہیں جس طرح آپ کا بھائی معین الحق کھڑا تھا۔ وہ ان لوگوں کا مقابلہ کرنے میں بہادر تھے جو اُن کا گھر لوٹنے کی خواہش رکھتے تھے۔ اور بالعموم ہندوستان کے لوگوں اور خاص طور پر دانشوروں کے لیے ، ہم نے آپ کو بار بار مخاطب کیا ہے کہ مودی اور ہندوستان کی آبادی میں موجود اس کے گروہ کے پاگل پن کو روکیں۔ یاد رکھیں کہ آپ مسلمانوں کے ساتھ رہ رہے ہیں ، جبکہ ان کی فوجیں ہندوستان کو گھیرے ہوئے ہیں۔ یاد رکھیں کہ مسلمان ایک امت ہیں اور جلد ہی صورت حال پلٹ جائے گی ، جب ان کی زمینیں متحد ہو جائیں گی اور ان کے درمیان کی سرحدیں مٹ جائیں گی۔ تب آپ کے تاسف اور افسوس کا فائدہ نہیں ہو گا۔

 

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.domainnomeaning.com
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک