الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    11 من رمــضان المبارك 1442هـ شمارہ نمبر: No: 1442 AH / 032
عیسوی تاریخ     جمعہ, 23 اپریل 2021 م

پریس ریلیز

بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)

حزب التحریر کے متعلق لوگوں سے جھوٹ بول رہی ہے

 

          2 اپریل 2021 کو بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)  نے بنگلور سے گرفتار کیے گئے دو افراد کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کردیے۔ یہ دو افراد   40 سال کے احمد عبدالقادر اور 33 سال کے عرفان ناصر ہیں جنہیں 8 اکتوبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔  ان دو افراد پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ان کا داعش کی دہشت گرد کارروائیوں، قرآن کی کلاسوں اور حزب التحریر سے کسی قسم کا کوئی تعلق ہے۔(The News Minute)

 

     حزب التحریر کا مرکزی میڈیا آفس ان بے بنیاد الزامات کی تردید کرتا ہے اور اس شیطانی چال کو بے نقاب کرتا ہے جو خاص طور پر  موجوددہ معلومات اور حقائق کے انکشاف کے زمانے میں عوام کو بے وقوف نہیں بناسکتی۔

 

     اس قسم کے سازشی انکشافات کے ہم عادی ہوچکے ہیں ، جس کے تحت سیکیورٹی اداروں کے بہت سارے اہلکار ، خاص طور پر وہ لوگ جو استعماری ممالک کے سامنے سر تسلیم خم کرتے اور اپنے عوام کے اعتماد کو پامال کرتے ہیں۔ جن لوگوں نے اپنی فرسودہ اور جبر آمیز ذہنیت کے ساتھ یہ عادت بنالی ہے کہ جب بھی وہ حزب التحریر کو بدنام کرنا چاہتے ہیں ، وہ اپنے دعوے پر ایک بھی ثبوت کے بغیر ، اس پر دہشت گردی کا جھوٹا الزام لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ جھوٹی خبروں کو گھڑتے ہیں اور پھر میڈیا کے ذریعے یہ اس جھوٹ کو یہ سوچ کر پھیلاتے ہیں کہ نابالغ آنکھیں بند کرکے اور احتساب کے بغیر ان پر یقین کریں گے!

 

     ایسے وقت میں جب عالمی میڈیا اور عوامی رائے بالخصوص مغرب کے مفکرین ، صحافیوں ، اور سیاست دانوں نےاعتراف کیا ہے کہ حزب التحریر اپنے خیالات بات چیت کے پرامن ذرائع سے پھیلاتی ہے ، اور یہ کہ وہ اپنے خیالات کو پھیلانے کے لئے پرتشدد کارراوئیاں نہیں کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ حزب التحریر دنیا بھر کے دارالحکومتوں اور اہم شہروں میں کھل کر کام کرتی ہے۔ دنیا کے مشرق میں آسٹریلیا سے شروع ہو کر کئی براعظموں سے گزرتے ہوئے دنیا کے مغرب میں امریکا تک، حزب التحریر کانفرنس، سیمینار اور دیگر پرامن سرگرمیاں عوام میں کھل کر منعقد کرتی ہے۔

 

      جب سے حزب التحریر قائم ہوئی ہے یہ جماعت اس بات پر مکمل یقین رکھتی ہے کہ گہرے اور مخلص خیالات پھیلانے کے لیے ضروری ہے کہ ایک دماغ انہیں پڑھے اور یہ دیکھے کہ وہ کس طرح سے عملی زندگی میں لاگو ہوتے ہیں، کیونکہ اس کے بعد ہی ان خیالات و تصورات کو دل سے قبول کیا جاتا ہے۔  یہ ایک مخلص طریقہ کار ہے جس کے ذریعے افکار انفرادی و اجتماعی رویوں پر اثر انداز ہوتے ہیں، اور افراد اور جماعتوں کا کردار بلند ہوتا ہے۔ اور یہ ہدف کسی بھی طرح پرتشدد سرگرمیوں یا دہشت گردی کے ذریعے حاصل نہیں ہوسکتا۔

 

     حزب التحریر کی بھارت اور دنیا بھر میں کئی دہائیوں پر مبنی تاریخ کو دیکھ کر آسانی سے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے حزب التحریر پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی جاسکتی ہے۔  تھنک ٹینکس کی جانب سےجاری ہونے والی رپورٹس کے علاوہ ، حزب التحریر کی یہ تاریخ اہم ترین سیاسی حوالوں ، علمی آرکایوز اور ثقافتی انسائیکلوپیڈیا میں بھی بیان کی گئی ہے۔ یہ سارا مواد انٹرنیٹ پر اس وقت سے موجود ہے جب انٹر نیٹ شروع ہوا تھا۔

 

     کیونکہ بھارتی حکام ان حقائق سے آگاہ ہیں لہٰذا وہ اپنے جھوٹ پر پردہ ڈالنے کے لیے حزب التحریر کی ویب سائٹس کو بلاک کررہے ہیں تا کہ بھارتی معاشرے کو حقائق اور معلومات تک رسائی سے روکا جاسکے۔  اور یہ سب کچھ اُس ملک میں ہورہا ہے جس کے حکام یہ کہتے ہیں کہ  یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ لیکن ان کا منصوبہ ناکام ہے کیونکہ حزب التحریر  اور اس کی سرگرمیوں کی خبریں صرف حزب التحریر کی ویب سائٹس پر ہی نہیں ملتی بلکہ پورے انٹر نیٹ پر پڑی ہیں کیونکہ حزب التحریر حقیقی معنوں میں ایک عالمی جماعت ہے جو لوگوں کے دلوں اور زندگیوں سے  وجود میں آئی ہے۔

 

     جہاں تک حزب التحریر کی سیاسی اور فکری سرگرمیوں کو داعش کی فوجی اور سیکیورٹی سرگرمیوں سے جوڑنے کے معاملے کی بات ہے ، تو یہ ایک غیر منطقی تعلق ہے۔ حزب التحریر نے داعش کے طریق کار اور طرز عمل پر ایک تنقیدی نظریہ اپنایا ہے جسے عوام کے سامنے شائع کیا گیا تھا۔ جماعت کا کوئی بھی فرد جو ان مخصوص باتوں کو اختیار نہیں کرتا اور ان کی مخالفت کرتا ہے وہ حزب التحریر سے وابستہ نہیں رہ سکتا ، اور نہ ہی اس کے طریقہ کار پر عمل کرتا ہے۔

 

     بہتر ہوتا کہ این آئی اے معاشرے کو اُن حقیقی خطرات سے بچانے کی کوشش کرتی جن کا بھارت کے لوگوں کو سامنا ہے جیسا کہ کرپشن کے بادشاہ جنہوں نے ملک کو برباد کردیا ؛ اور وہ جو ہجوم کو لوگوں کو قتل کرنے پر اکساتے ہیں اور  پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں اور مغربی ممالک کےایجنٹس جو استعماری ممالک کے لیے ملک کی دولت کو استعمال کرتے ہیں۔ اس صورتحال سے ثابت ہوتا ہے کہ این آئی اے کے حکام لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکام رہے ہیں کیونکہ وہ حزب التحریر اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے کے لیے لوگوں سے جھوٹ بول رہے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

﴿وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِندَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ

"اورانہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور ان کی (سب) تدبیریں اللہ کے ہاں (لکھیہوئی) ہیں گو وہ تدبیریں ایسی (غضب کی) تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ہل جائیں"(ابرہیم:46)۔

 

     جہاں تک میڈیا کا تعلق ہے تو ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ اس سازش کا شکار نہیں ہوگا، یا معاشرے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری سے دستبرد ار نہیں ہوگا، یا جھوٹ نہیں گھڑے گا اور ناہی لوگوں سے جھوٹ بولے گا، یا بھارت کے لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے میں کردار ادا نہیں کرے گا۔ اگر میڈیا مخلص  ہے تووہ  حزب التحریر کی بلاک  ویب سائٹس کو ان بلاک کر کے  معاشرے کے ساتھ تفاعل اور بات چیت کے عمل کے حوالے سے حزب کے طریقہ کار کے سچ کو آشکار کرے۔

 

     میڈیا کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو بھارتی ریاست کے حکام  کی غلط کاریوں سے آگاہ کریں کہ انہوں نے اسلام کے خلاف امریکا کی جنگ میں اپنے مفادات کے حصول کے لیےشمولیت اختیار کرلی ہے۔ اور میڈیا لوگوں کو بتائے کہ بھارتی حکام  امریکا کے ہاتھوں کا کھلونا بن کر جو کچھ کررہے ہیں وہ کس طرح بھارت کے لوگوں اور ان کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے۔   اور اگر وہ اس وقتی فائدے کی پالیسی کو جاری رکھتے ہیں تو یہ ملک کو مزید تباہی و بربادی میں مبتلا کردے گا۔

 

     حزب التحریر اخلاص کے ساتھ نظامِ خلافت کی بحالی کے لیے جدوجہد کررہی ہے، یہ وہ نظام ہے جس کی 1342 ہجری سال کی ایک طویل تاریخ ہے۔ بیسوی صدی کے آغاز میں بھارتی آزادی کی جدوجہد کے ممتاز قائد گاندھی  نے خلافت کی بقا کو اپنے بنیادی مسائل کی فہرست میں شال کیا کیونکہ گاندھی یہ جانتے تھے کہ خلافت کا خاتمہ بھارت اور اس کی عوام پر برطانوی سامراج کی گرفت کو مزید مضبوط کردے گا۔

 

     حزب التحریر پوری دنیا میں موجود ہے اور فکری و سیاسی جدوجہد کررہی ہے جس میں بھارت بھی شامل ہے، اور لوگوں کے ساتھ بات چیت کے عمل کے ذریعے ایک طویل مدتی اور اخلاص پر مبنی تعلق قائم  کرتی ہے ۔

     اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

﴿قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي

"آپ کہہ دیجئے میری راه یہی ہے۔ میں اور میرے متبعین اللہ کی طرف بلا رہے ہیں، پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ۔"(یوسف:108)

     

انجینئر صلاح الدین عضاضہ

ڈائیریکٹر مرکزی میڈیا آفس ، حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.domainnomeaning.com
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک