الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر

ہجری تاریخ    19 من جمادى الأولى 1440هـ شمارہ نمبر: 1440/012
عیسوی تاریخ     جمعہ, 25 جنوری 2019 م

پریس ریلیز
کیا یہی وقت نہیں کہ ایغور مسلمانوں کے مصائب ختم ہو جائیں؟
کیا یہی وقت نہیں کہ چین کو عبرت ناک سبق سکھایا جائے؟


پچھلے کئی مہینوں سے ہم ایغور مسلمانوں کے خلاف چین کی جارحانہ پالیسیوں میں ظالمانہ اضافے کی خبریں سُن رہے ہیں۔ مشرقی ترکستان ایک مسلم سرزمین ہے جس میں یہ ظلم اُس وقت سے جاری ہے جب 1949 میں چینی کمیونسٹ حکمران ماؤ زیڈونگ (Mao Zedong) نے دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کو قتل  اور پچیس ہزار مسجدوں کو مسمار کر کے اس خطے کو چین کے ساتھ ملا لیا تھا۔ حال ہی میں ایٹلانٹک میگزین اور دیگر میڈیا جیسے کہ بی بی سی اور الجزیرہ کی تحقیقی خبروں کے مطابق چین نے کم و بیش دس لاکھ مسلمانوں کو زبردستی حراستی کیمپوں میں بند کر رکھا ہے۔ ان تحقیقات میں موجود اقوامِ متحدہ کے ماہرین کے بیانات کے مطابق اِن کیمپوں کا مقصد ایغور مسلمانوں کی ذہن سازی کرنا ہے تا کہ ان کے دلوں سے اسلام کو نکالا جا سکے۔  یہ بات تو بہت معروف ہے کہ چین ایک کھلا اسلام مخالف ملک ہےجیسا کہ انٹیلی جنس میگزین نے چین کے اس اعلان کو شائع کیا کہ اسلام ایک متعدی مرض ہے اور اس کا ہر ممکن طریقے حتیٰ کہ تشدد اور قتل سے بھی سے علاج ہونا چاہیے ۔


مشرقی ترکستان میں ہونے والی جرائم ناقابلِ بیان ہیں۔ ہمارے مسلمان بھائیوں کو قید کیا جاتا ہے اور پھانسی دی جاتی ہے اور کبھی ان کے منہ میں سیمنٹ اور کنکریٹ بھر کر انھیں سانس گُھٹ کر مرنے کے لیےچھوڑ دیا جاتا ہے۔ ہماری مسلمان بہنوں کو بچوں کی پیدائش سے زبردستی روکا جاتا ہے اور مرد حضرات کو مسلمانوں کی نسل ختم کرنے کی غرض سے خصّی کر دیا جاتا ہے۔ چین کی کافر حکومت نے ایک چینی کافر کو ہر مسلم گھر میں متعین کر رکھا ہے جو کہ چینی تہذیب کی تعلیم دینے کے بہانے سے اس گھرانے پر جاسوسی کرتا ہے جس سے ان کی حرمت اور نجی زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔ مسلمانوں کو رمضان المبارک میں روزے رکھنے سے سختی سے روکا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ایغور مسلمانوں کو ذہنی اور جسمانی تشدد کے ذریعے اسلام چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ تین شیطانی جوڑ کا مقابلہ کر رہے ہیں یعنی دہشت گردی، شدّت پسند نظریہ اور علیحدگی کی پکار۔ ان جھوٹے نعروں کی آڑ میں یہ حکام کئی ظالمانہ اور جابرانہ کام کر رہے ہیں۔


یہ ہو رہا ہے مشرقی ترکستان میں ہمارے ایغور مسلمان بھائیوں کے ساتھ اور اس ظلم کے خلاف کوئی انگلی تک نہیں اُٹھاتا، حتیٰ کہ یہ ظالم اور فاسق مسلم ممالک کے حکمران اس پر کوئی  مذمّت تک نہیں  کرتے ہیں بلکہ اس عمل کو رد کرنے کا بیان تک نہیں دیتے،جبکہ اس  کام میں یہ بہت اچھے ہیں۔ اس معاملے پر یہ حکمران ایسے خاموش ہیں جیسے ایغور مسلمان اس اُمّت کا حصّہ ہی نہیں ، جیسے اِن حکمرانوں  پر اُن مسلمانوں کو بچانے کی کوئی ذمّہ داری نہیں اور نہ ہی مسلم اُمّت پرہے۔ کیا انہوں نے اللہ سبحان و تعالیٰ کا یہ حکم نہیں سنا،


﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا﴾
’’اور ( اے مسلمانوں) تمہارے پاس کیا جواز ہے کہ تم اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ: اے ہمارے پروردگار ہمیں اس بستی سے نکال لائیے جس کے باشندے ظلم توڑ رہے ہیں، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حامی پیدا کر دیجیے، اور ہمارے لیےاپنی طرف سے کوئی مددگار کھڑا کر دیجیے‘‘(سورۃ النساء:75)۔

 

مشرقی ترکستان اسلامی ریاست کا حصہ تھا۔ چین کو اسے اپنی ریاست کا حصہ بنانے کی ہمت نہیں ہوئی جب تک عثمانی خلافت تباہ نہ ہو گئی اور مسلم علاقوں کو 50 سے زائد چھوٹی بڑی ریاستوں میں تقسیم نہیں کردیا گیا۔


اے مسلمانو!
چین کو مشرقی ترکستان پر قبضے کی ہمت کیسے ہوئی؟
ایغور مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کی چین کو کیسے ہمت ہوئی؟
کیا یہ اس وجہ سے نہیں ہورہا ہے کہ ایغور اور ہم  مسلمان ایسے نگہبان کو کو کھو چکے ہیں جو ان کے معاملات کی دیکھ بھال کرے، وہ ایسے امام کو کھو چکے ہیں جس کے پیچھے رہ کر وہ لڑ سکیں اور اس کے ذریعے تحفظ حاصل کرسکیں، وہ خلیفہ راشد کھو چکے ہیں جو ان کی  چیخ و پکار پر جواب دیتا ہے؟


اے مسلمانو!
اٹھو اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کی حمایت کرو، ایغور مسلمانوں اور مشرق و مغرب میں رہنے والے تمام مظلوم مسلمانوں کی حمایت کرو، اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت  راشدہ کے قیام کی جدوجہد میں حزب التحریر کا ساتھ دو۔ پھر وہ خلافت مقبوضہ مسلم علاقوں کو آزادکرائے گی اور وہ مسلمانوں کو استعماریت کی تمام شکلوں کی غلامی سے نجات دلائے گی اور انہیں سزا دے گی جنہوں نےمسلمانوں پر ظلم کیے اور ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف میلی آنکھ سے دیکھنے کا تصور بھی کریں گے۔


اے مسلمانو!
حزب التحریر کامرکزی میڈیاآفس ایک بڑی مہم کا اعلان کرتا ہے جس کا عنوان ہے:"مشرقی ترکستان میں اسلام کے خلاف چین کی جنگ کا خاتمہ صرف خلافت راشدہ کے ذریعے ہی ہوگا"۔ مشرقی ترکستان میں اپنے مسلمان بھائیو ں اور بہنوں کی حمایت کے لیے اس مہم کا حصہ بنیں اور اس مہم کے حوالے سے آنے والے مواد کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہماری پکار اہل قوت میں موجود ہمارے بیٹوں تک پہنچ جائے اور وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کوپکارنے والوں کی پکار کا جواب دیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی دین کے حمایت کر کے حق کی ریاست، رسول اللہ ﷺ کی ریاست،  نبوت کے طریقے پر دوسری خلافت راشدہ کی ریاست  کے قیام کے لیے حمایت فراہم کردیں۔


﴿وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنصُرُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ * وَعْدَ اللَّهِ لا يُخْلِفُ اللَّهُ وَعْدَهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لا يَعْلَمُونَ﴾
"اور اُس روز مومن خوش ہوجائیں گے۔ اللہ کی مدد سے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے"(الروم:5-4)


مہم کا لنک: http://www.domainnomeaning.com/en/index.php/hizbuttahrir/16793.html
مہم کاہیش ٹیگ: #الخلافة_تحرر_تركستان_الشرقية
#Khilafah_Liberates_EastTurkestan

 

ڈاکٹر عثمان بخاش   
ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
مرکزی حزب التحریر
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon
تلفون:  009611307594 موبائل: 0096171724043
http://www.domainnomeaning.com
فاكس:  009611307594
E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک