المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 4 من ربيع الثاني 1438هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/023 |
عیسوی تاریخ | پیر, 02 جنوری 2017 م |
پریس ریلیز
اے آمنہ اردوان! شام کی عورتوں اور بچوں کو تمھارے کھوکھلے الفاظ اور خطوط کی ضرورت نہیں ! انہیں ترک افواج کی ضرورت ہے جو انھیں ظلم سے نجات دلائے!
ترک میڈیا کے مطابق،26 دسمبر کو ترک خاتون اول آمنہ اردوان نے عالمی لیڈروں کی بیگمات کو خطوط لکھے جن میں انھوں نے عالمی برادری کو حرکت میں لانے اور شام کے عورتوں اور بچوں کو بچانے کے لیے مزید کچھ کرنے لیے کہا۔ انھوں نے خط میں کہا کہ "ہم ایسے مرحلے پر ہیں جہاں ہمیں شام کے لیےرونے اور افسوس کرنے سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ میں تمام عالمی خواتین کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ شام کی عورتوں اور بچوں کے لیے عملی اقدامات کریں جو خوراک ، پانی اور طبی امداد کے بغیر اپنی موت کے دہانے پر کھڑے ہیں۔۔۔۔۔ اس جنگ میں عورتیں،بچے اور شہری ذبح کیے گئے۔۔۔ ہمارے دل اب اس کرب کو مزید برداشت نہیں کر سکتے۔۔۔۔ میں شام کی انسانی حقوق کی ابتر صورتحال آپ کے سامنے رکھ کر آپ کوآپ کی اخلاقی ذمہ داری یاد دلاتی ہوں"۔
ہم آمنہ اردوان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کو ایسا خط لکھتے ہوئے شرم نہ آئی جبکہ ان کا شوہر 6سال سے سرحد پار اپنے بھائیوں اور بہنوں کو قتل ہوتے دیکھ رہاہے جبکہ وہ دنیا کی ساتویں بڑی فوج کا سربراہ ہے۔۔۔ وہ فوج جس کے جہاز یہودی وجود میں لگی آگ تو بجھانے کے لیے جاسکتے ہیں،مگر شام کے شہروں میں وہ جاتے بھی ہیں تو آگ لگانے اور مسلمانوں کو قتل کرنے ؟ کیا آپ کےیہ جذباتی جملے آپ کےشوہر کو نہیں سنائے جانے چاہیے جس نے اپنے مغربی استعماری آقا ؤ ں کو خوش کرنے کے لیے شامی مجاہدین کو تقسیم کر کے حلب کے جہادکی بجائے اپنے فرات شیلڈ آپریشن میں مصروف کردیا جس کی وجہ سے حلب کا قتل عام بڑھ گیا اور وہ خود اسلامی انقلاب اور شہداء کی قربانیوں سے غداری کا مرتکب ہوا؟ آپ شام میں انسانی المیے کی صورتحال پر انسانی ضمیر کے بارے میں بات کرتی ہیں مگر آپ اپنے صدر کے ضمیر کے متعلق کیا کہیں گی جس نے استعمار کے لیے ترکی کے ہوائی اڈے کھول دیے تاکہ وہ شمالی شام میں بمباری کرسکیں، اور ایک کے بعد ایک غدارانہ معاہدے کیے، اور اُس نے روس کی قاتل حکومت کے ساتھ انٹیلی جنس کے تبادلے اور معاہدات کیے -اور اس قتل عام میں برابر کی شراکت داری کی- تاکہ اس اسلامی انقلاب کو روکا جاسکے اور قاتل شامی حکومت کو طاقتور کیا جائے؟ بے شک حلب کے مجاہدین کی پسپائی اور شامی عوام کے وسیع قتل عام کے بعد روسی صدر پیوٹن کے الفاظ سے دنیا بخوبی واقف ہے۔ اس نے کہا: "جو ہورہا ہے وہ بالکل اسی کے مطابق ہے جس پر ہم متفق ہوئے تھے۔ہم نے اس پر ترکی کے صدر سے اتفاق کیا تھا جب انھوں نے سینٹ پیٹرزبرگ کا دورہ کیا تھا"۔
اے آمنہ اردوان!آپ کیا امید رکھتی ہیں اُن عالمی رہنماوں کی بیویوں سے جن کے شوہر اور حکومتیں بغیر کسی جنبش کے 6سال تک شام میں ہزاروں مردوں، عورتوں اور بچوں کے قتل و غارتگری کو دیکھتے رہے جبکہ ان میں سے کچھ خود اس ظلم کا حصہ بنے رہے۔ اس سب کے باوجود کیا آپ کو اس اقوام متحدہ،عالمی برادری یا حکومتوں سے امید ہے کہ انھیں خون مسلم سے ذرہ برابر بھی ہمدردی ہوگی؟ یہ وہی عالمی برادری اور اقوام متحدہ ہیں جو دہائیوں سے کشمیر،برما، فلسطین اور وسطی افریقہ میں مسلمانوں کے خون کو بہتا دیکھتے رہے اور کوئی عملی اقدام کرنے سے باز رہے۔؟!!
اے آمنہ اردوان ! اگر آپ کے الفاظ میں سچائی ہے کہ آپ کا دل اس کرب کو برداشت نہیں کر سکتا تو اپنے شوہر سے مطالبہ کریں کہ امت کا ساتھ دے ،مغربی استعماری قوتوں کے ساتھ اتحاد کو ختم کرکے اسلامی فریضے کو ادا کرے، اور فوراًاپنی فوج کو حرکت میں لائے جس پر اسے بہت ناز ہے تاکہ وہ شام کے مسلمانوں کو ظالم بشارالاسد کے ظلم سے نجات دلائے۔ آپ اُس سے مطالبہ کریں کہ وہ مسلمانوں کی ڈھال، منہج نبوی پر خلافت کے قیام کے لیے اقدام کرے جو مسلمانوں کے لیے ایک نئے عہد کا آغاز کرےگی جو مسلمانوں کے لیے امن و سلامتی کا عہد ہوگا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،
﴿وَمَا لَكُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَـذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا
"اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ اور ان کمزور مرد و عورتوں کے لیے قتال نہیں کرتے جو کہتے ہیں کہ یا اللہ ہمیں ان ظالموں کے علاقے سے نجات دلا،اور ہمیں اپنے پاس سے ایک مدد کرنے والا اور ساتھی عطا کر"(النساء:75)
شعبہ خواتین
مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.domainnomeaning.com |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com |