المكتب الإعــلامي
مرکزی حزب التحریر
ہجری تاریخ | 24 من صـفر الخير 1360هـ | شمارہ نمبر: 1438 AH/017 |
عیسوی تاریخ | جمعرات, 24 نومبر 2016 م |
پریس ریلیز
افغان خواتین کی فوج میں شمولیت کی امریکی حمایت کا مقصد ان کا استحصال کرنا ہے ناکہ انہیں آزادی دلانا
30 اکتوبر 2016 کو سپیشل انسپکٹر جنرل برائے تعمیر و ترقی افغانستان کی شائع ہونے والی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق، "صرف 2016 کے مالیاتی سال میں امریکہ نے 93.5 ملین ڈالر اے این ڈی ایس ایف (افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی) میں خواتین کی شمولیت کے لیے مختص کیے۔ اس کےعلاوہ یہ رقم افغان نیشنل آرمی (اے این اے) اور افغان نیشنل پولیس (اے این پی) کی خواتین اراکین کےلیے سہولیات کی تعمیر اور تربیت و آلات کی فراہمی کے لیے بھی استعمال کی گئی"۔ افغانستان کی موجودہ جنگ نے جو امریکہ کی پیداوار ہے لاکھوں افغان مسلم خواتین کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے جنہیں قتل، زخمی، بیوہ، بے گھر، بے دخل کیا گیا اور جو اپنے بچوں اور خاندانوں سے محروم ہوگئیں۔ اس بے رحمانہ استعماری جنگ نے افغانستان کو خواتین کے لیے دنیاکا سب سے خطرناک ملک بنا دیا ہے۔ خواتین کی آزادی، اختیار اور ترقی کے جھوٹے دعوے کے تحت امریکہ اور اس کی کٹھ پتلی سیکولر افغان حکومت ایک بار پھر جمہوریت کے نام پر مسلم خواتین کا استحصال اور انہیں تباہ کرنا چاہتی ہے۔ ایک سابق فوجی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کچھ خواتین راتوں کے آپریشنز اور گھروں کی تلاشی میں سپیشل فورسز کی معاونت کے لیے جائیں۔ صدر اشرف غنی نے اس معاملے پر مسرت کا اظہار کیا اور وہ افغانستان کے انتہائی قدامت پسند مسلم معاشرے میں صنفی مساوات (مرد و عورت کی برابری) کے مغربی تصور کی ترویج کے لیے کام کررہا ہے۔ لیکن اس حکومت کا یہ عمل قطعاً باعث حیرت نہیں کیونکہ اس کا ہر کُل پرزہ سیکولر ہے جو بے شرمی سے اسلام کے دشمنوں کی خدمت کرتا ہے اور ان کے ہاتھوں امت کی تباہی کو خاموشی سے دیکھتا ہے۔
افغان نیشنل آرمی (اے این اے) کی تربیت اور قیادت امریکی افواج کرتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکی فوجی خواتین سپاہیوں کی تربیت بھی کرتے ہیں۔ اگر امریکی افواج کے اعمال کا مختصر جائزہ بھی لیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ افغان خواتین اور خواتین فوجیوں کو خطرناک صورتحال میں ڈال دیا گیا ہے۔ افغانستان پر 2001 میں امریکی قبضے کی شروعات سے ہی امریکی افواج نے افغانستان کے لوگوں کی بے عزتی اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ خواتین اور بچوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جسے ایک جنگی حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ کیونکہ امریکی فوجیوں کی تربیت ہی ایسے کی گئی ہے کہ وہ میدان جنگ میں تشدد اور بے رحمی کا مظاہرہ کریں ، لہٰذا عصمت دری ایک جنگی ہتھیار بن جاتا ہے۔ خواتین کے خلاف عصمت دری کے تقریباً 16 ہزار سے زائد رپورٹیں موجود ہیں۔ عصمت دری کے کئی واقعات اس وقت پیش آئے جب امریکی افواج دیہاتی علاقوں میں رات کے آپریشنز کررہی تھیں ۔۔ وہی آپریشنز جن میں اب افغان خواتین سپاہی بھی اب حصہ لیں گی۔
فوج میں مزید افغان مسلم خواتین کی شمولیت کی تحریک ملک کی خواتین کی مزید تباہی و بربادی اور تذلیل کا باعث ہو گی کیونکہ یہ وہی فوج ہے جس کی سمت کا تعین امریکی افواج کریں گی اور یہ فوج امریکی افواج کے ساتھ مل کر لڑے گی جس نے ان کے ہزاروں مسلم بھائیوں اور بہنوں کو قتل اور ان کی تذلیل کی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ مسلم خواتین آزادی و ترقی کی منزل اس امریکی فوج کے ساتھ کام کرکے حاصل کرسکیں گی جو بدکاروں، قاتلوں اور بدمعاشوں پر مشتمل ہے؟ ہم ایک مسلم خاتون ہونے کے ناطے کیسے اس بات کو قبول کرسکتے ہیں کہ ہم "خواتین کی آزادی" کے نام پر اسلام دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہوں تا کہ وہ اس امت کے خلاف اپنے تباہ کن عزائم میں کامیاب ہو سکیں؟ حقیقی آزادی نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے ذریعے پوری امت کی کرپٹ سیکولر نظام اور استعماری طاقتوں کی غلامی سے آزادی ہے۔ صرف اسی شاندار ریاست میں اسلام مرد و خواتین کی عزت میں اضافہ کرتا ہے جو اس امت اور اس دین کے لیے ان کی حفاظت کرتا ہے تا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔
﴿لاَّ يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاء مِن دُوْنِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّهِ فِي شَيْءٍ﴾
"مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والو کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں "(آل عمران:28)
شعبہ خواتین مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر
المكتب الإعلامي لحزب التحرير مرکزی حزب التحریر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ Al-Mazraa P.O. Box. 14-5010 Beirut- Lebanon تلفون: 009611307594 موبائل: 0096171724043 http://www.domainnomeaning.com |
فاكس: 009611307594 E-Mail: E-Mail: media (at) domainnomeaning.com |