المكتب الإعــلامي
ولایہ سوڈان
ہجری تاریخ | 29 من جمادى الأولى 1444هـ | شمارہ نمبر: HTS 1444 / 19 |
عیسوی تاریخ | جمعہ, 23 دسمبر 2022 م |
پریس ریلیز
ولایہ سوڈان میں حزب التحریر کےترجمان کا ام درمان شہر میں "مسلمانوں کی ریاست صرف خلافت ہے" کے موضوع پر خطاب
تمام تعریفیں اس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کےلیے ہیں جس نے اپنے رسول ﷺ کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ مبعوث کیا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے چاہےیہ مشرکوں کو ناگور ہو، اور درود وسلام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے رسول ﷺپر کہ آپﷺ نے اسلام کی پہلی ریاست قائم کی جس نے اللہ رب العالمین کے احکامات کو نافذ کیا۔ میرے رب کا درود سلام ہو آپ ﷺپر، آپﷺ کے آل اور نیکوکاراصحابؓ پر جنہوں نے نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کی آبیاری کی، اور قیامت تک اچھے انداز سے ان لوگوں کی پیروی کرنے والوں پر۔۔۔
اجتماع کے معزز شرکا کو ۔۔۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
رسول اللہ ﷺ عدل اور رحمت کے لحاظ سے انسانی تاریخ کی سب سے عظیم ریاست کی تعمیر کو مکمل کرنے کے بعد اپنے رب کے پاس چلے گئے۔ آپﷺ نے لوگوں کو یہ واضح طور پر بتا دیا کہ آپﷺ کے بعد آپﷺ کے منہج اور طریقے پرخلافت راشدہ ہوگی۔ اس لیے تیراصدیوں تک خلافت کو ہر آنکھ دیتی تھی اور ہر کان اس کے بارے میں سنتا تھا۔ خلافت نے اقوام کو فکری،تہذیبی، علمی، عسکری، ہر لحاظ سے بلندی پر پہنچایا، پھر استعماری کفار نے ہر طرف سے اس پر حملہ کردیا، اندر سے ایجنٹوں نے ان کفار کی مدد کی یہاں تک کہ کفار ریاستِ خلافت کو ایک سو دو ہجری سال قبل استنبول میں گرانے میں کامیاب ہوگئے۔ جس کے بعد مسلمانوں کی سرزمین کی بند بانٹ کی گئی، اللہ رب اللعالمین کے احکامات کو تبدیل کرکے کافروں کے احکامات نافذ کیے گئے، یہاں تک کہ بعض لوگوں کو اسلام مخالف ان من گھڑت نظاموں میں کوئی برائی نظر نہیں آنے لگی جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا کے سائے میں اُن کی حقیقی ترقی اورباعزت زندگی کی راہ میں روکاوٹ ہیں ۔
اے معزز بھائیو، بے شک اسلام کی ریاست صرف خلافت ہے، یہی دنیا کے سارے مسلمانوں کی عمومی سربراہ ہوتی ہے، یہ اسلام کو اندرونی طور پر نافذ کرتی ہے اوراس کو ہدایت کے پیغام اور نور کے طور پر دعوت اور جہاد کے ذریعے گمراہ دنیا کے سامنے پیش کرتی ہے۔ یہی یعنی خلافت کا قیام فرض ہے بلکہ تمام فرائض کا تاج ہے۔ اس کے خاتمے کی وجہ سے حکمرانی، سیاست، عدالت اور معیشت وغیرہ سے متعلق اسلامی احکام ضائع ہوگئے، کیونکہ اس کی موجودگی سے ہی اسلام کےاحکامات لوگوں کی زندگیوں پر نافذ ہوتے ہیں۔
آج اس خلافت کا قیام اس لیے فرض ہے کہ کیونکہ یہ موجود نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:
﴿وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُصِيبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ وَإِنَّ كَثِيراً مِنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ﴾
"اور ان کے درمیان اللہ کے نازل کردہ کے ذریعے فیصلے کریں، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، ان سے ہوشیار رہیں کہ کہیں یہ اللہ کے نازل کردہ بعض احکامات کے بارے میں آپ کو فتنے میں نہ ڈال دیں، اگر یہ منہ موڑ لیں تو سمجھ لیجئے کہ اللہ اِن کو اِن کے بعض گناہوں کی سزا دینا چاہتاہے، اور بے شک اکثر لوگ فاسق ہیں۔"(المائدہ، 5:49)
بلکہ اللہ تعالیٰ نے اللہ کے نازل کردہ کے ذریعے حکمرانی کو امان کےلیے شرط قرار دی ہے ہے، چنانچہ فرمایا:
﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجاً مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيماً﴾
"تیرے رب کی قسم یہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ یہ اپنے باہمی تنازعات میں آپﷺ کو ثالث نہ بنائیں، پھر آپ جو فیصلے کریں اس کے بارے میں اپنے اندر کوئی ناگواری محسوس نہ کریں اور سرتسلیم خم کریں۔"(النساء، 4:65)
اسلام کی حکمرانی صرف اس اُسلامی ریاست میں ہو سکتی ہے جس ریاست کو اللہ کے رسول ﷺ نے خلافت کہا چنانچہ فرمایا:
«كَانَتْ بَنُوإِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَسَتَكُونُ خُلَفَاءُ تَكْثُرُ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ»
"بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کیا کرتے تھے، جب ایک نبی کا انتقال ہوتا تو اس کی جگہ دوسرا نبی لیتا، چونکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں بلکہ کثرت سے خلفاءہوں گے، لوگوں نے کہا کہ آپﷺ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا، تم ہر آنے والے کی بیعت کرو اور اُن کو اُن کا حق دو اور اللہ اُن سے اُن کی رعایا کے بارے میں سوال کرے گا۔"
آپ ﷺ نے فرمایا:
((فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى بَعْدِي اخْتِلَافاً كَثِيراً فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ، وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ))
" میرے بعد تم میں سے جو زندہ رہا وہ بڑے اختلافات دیکھے گا، چنانچہ تم پر میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت کی پیروی لازم ہے، اس کو داڑھ سے پکڑے رکھو، خبردار نئی باتوں سے بچو کیونکہ ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔"
اس لیے جمہوری تبدیلی بدعت اور گمراہی ہے، فوجی حکومت بدعت اور گمراہی ہے سول ڈیموکریٹ ریاست بدعت اور گمراہی ہے، جمہوریت بدعت اور گمراہی ہے، خلافت کے علاوہ ہر نظام بدعت اور گمراہی ہے کیونکہ یہ سب نبی ﷺ کی سنت کے خلاف ہے، اور نہ ہی یہ خلفائے راشدین کی سنت ہے۔ ہم سب پر نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کےلیے سنجیدہ جدوجہد کرنا فرض ہے، ورنہ ہم سب گنہگار ہوں گے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«مَنْ خَلَعَ يَداً مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ وَمَنْ مَاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً»
" جو اطاعت سے ہاتھ کھینچ لے وہ قیامت کے دن اس حال میں اللہ سے ملے گا کہ اس کے پاس کوئی حجت نہیں ہوگی اور جو اس حال میں مرے کہ اس کے گردن میں خلیفہ کی بیعت کا طوق نہیں وہ جاہلیت کی موت مرا۔"
اور جاہلیت کی موت سے مراد گناہ کی حالت میں مرنا ہے۔ ہم سے یہ گناہ تب ہی ساقط ہوگا جب ہم نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام کےلیے جدوجہد کرنے والے مخلص لوگوں کے ساتھ مل کر سنجیدہ جدوجہد کریں گے۔
اے اجتماع کے معزز شرکا، ہم کیسے اس بات پر راضی ہوسکتے ہیں کہ امریکہ اور برطانوی استعماری کافر ہمیں چلائیں؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ یہ گمراہ ہمارے لیے دستور وضع کریں؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ ہمیں دین سے دور کرنے کےلیے اپنے فہرست میں رکھیں، اور یہ ہمارے دین کو زندگی سے الگ کریں؟! صورت بالکل الٹ ہوگئی ہے، بجائے اس کے کہ ہم ان کے سامنے درست عقیدہ اور اسلام کا منصفانہ نظام پیش کریں ہم اس بات پر راضی ہوگئے کہ وہ ہم پر اپنا باطل عقیدہ اور فاسد نظام مسلط کریں!
اے معزز بھائیو، امت مسلمہ جس کاآپ حقیقی حصہ ہیں، ماضی میں کفر اور اس کے احکامات پر کبھی راضی نہیں ہوئی۔ مجھے امید ہے کہ آپ بھی اُن کی طرح اِس پر راضی نہیں ہوں گے۔ بے شک امت مسلمہ کی تاریخ عزت اور وقار کی تاریخ ہے، یہ عظیم فتوحات کی امت ہے، اس امت کے قائدین قیصرو کسری کو مخاطب کرکے کہتے تھے کہ " اللہ نے ہمیں انسانوں کو بندوں کی بندگی سے بندوں کے رب کی بندگی، مذاہب کے مظالم سے اسلام اور دنیا کی تنگی سے دنیاو آخرت کی وسعت کی طرف لانے کےلیے بھیجا ہے۔" لہٰذا آپ اپنی تاریخ کو دہرایں۔
اے اجتماع کے معزز شرکا،ہم سے ایک بار پھر خیر اور عدل کی طرف دنیا کی ایسی ہی قیادت کا وعدہ کیا گیا ہوا ہےجیسی قیادت ہمارے اسلاف نے کی تھی۔ اب ہم مغربی تہذیب کو فکری اور اخلاقی طور پر تباہ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، یہاں تک کہ وہ قوم ِلوط کے عمل کو، اللہ آپ کو اس سے بچائے، انسانی حقوق کہہ کر اقوام پر مسلط کر رہے ہی۔ یہ ہم جنس پرستی اور خاندنی نظام برباد کرنے کی تہذیب ہے، یہ مال جمع کرنے اور اقوام کو فقیر بنانے کی تہذیب ہے۔
جبکہ اسلامی تہذیب سارے جہاں کو بلندی کی طرف لے جاتی ہے کیونکہ وہ آئی ہی جہانوں کےلیے رحمت بن کر ہے، ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ﴾"اور ہم نے آپ کو جہانوں کےلیے رحمت بنا کر بھیجاہے۔" یہ اللہ رب اللعالمین کے احکامات ہیں جن کو ہمارے پیارے رسول ﷺ پر وحی کیا گیا۔
اور اب یہ نبوت کے طرز پر اس خلافت راشدہ کے قیام کا وقت ہے جس کا وعدہ کرتے ہوئے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾
"تم میں سے اُن لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں، اور نیک اعمال کرتے ہیں، اللہ وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُن لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو اُن سے پہلے تھے،یقیناً اُن کےلیے اِس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جمادے گاجسے اُن کےلیے پسند فرمایا ہے اور اُن کے اِس خوف وخطر کو امن وامان سے بدل دے گا، وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹہرائیں گے، اس کے بعد جو لوگ بھی ناشکری کریں وہ یقینا ًفاسق ہیں۔"(النور، 24:55)
یہ خلافت نبی ﷺ کی بشارت ہے، آپ ﷺنے فرمایا:
«تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلْكاً عَاضّاً فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلْكاً جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ، ثُمَّ سَكَتَ».
"نبوت تمہارے درمیان اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا پھر جب اللہ چاہے گا اس کو اٹھا لے گا، اس کے بعد نبوت کے نقش قدم پر خلاف ہوگی اور وہ اس وقت تک ہوگی جب تک اللہ چاہے گا پھر جب اللہ چاہے گا اس کو اٹھا لے گا، اس کے بعد چمٹنے والی حکمرانی ہوگی اور وہ اس وقت تک ہوگی جب تک اللہ چاہے گا اور جب اللہ چاہے گا اس کو اٹھا لے گا، اس کے بعد جابرانہ حکمرانی ہوگی اور وہ اس وقت تک ہوگی جب تک اللہ چاہے گا اور جب اللہ چاہے گا اس کو اٹھا لے گا، اس کے بعد پھر نبوت کے نقش قدم پر خلافت قائم ہو گی، پھر آپ ﷺ خاموش ہو گئے۔"
مگر خلافت کے دوبارہ قیام کےلیے جواں مردوں کی ضرورت ہے، آپ ان شاء اللہ وہ جواں مرد ہیں، خلافت ہمارے ہاتھوں قائم ہونی چاہیے تاکہ اللہ کے نزدیک ہم کامیاب ٹہریں۔ اسلامی طرز زندگی کو دوبارہ واپس لائے بغیر ہماری کوئی عزت نہیں، اسلام کے بغیر ہماری کوئی عزت نہیں، نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے قیام کے بغیر ہماری کوئی عزت نہیں، اس لیے اس کے انصار اور اس کے لیے جدوجہد کرنے والے بن جائیں۔
اے معزز بھائیو، حزب التحریر آپ کو نبوت کے نقش قدم پر دوسری خلافت راشدہ کے قیام کے ذریعے اسلامی طرز زندگی کی واپسی کےلیے اپنے ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دیتی ہے کیونکہ خلافت کے قیام کے بغیر اسلامی زندگی ممکن نہیں۔ حزب التحریر نے اس خلافت کے لیے 191دفعات پر مشتمل دستور تیار کر رکھا ہے، جس میں زندگی کے تمام پہلوں کا احاطہ کیا گیا ہے، جیسے نظامِ حکمرانی، معاشی نظام، معاشرتی نظام، تعلیمی پالیسی، خارجہ پالیسی وغیرہ، تاکہ اسلامی زندگی کی واپسی سے ہمارا رب راضی ہو اور ہم تنگ دستی کی زندگی سے باہر نکلیں۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ﴾
"اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول کی پکار کا جواب دو جب وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہارے لیے زندگی ہے، جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کا جانا ہے۔"(الانفال، 8:24)
والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ابراہیم عثمان (ابوخلیل) ولایہ سوڈان میں حز ب التحریر کے ترجمان
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ سوڈان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 0912240143- 0912377707 http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: Spokman_sd@dbzmail.com |