الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

﴿هَذَا بَلَاغٌ لِلنَّاسِ وَلِيُنْذَرُوا بِهِ﴾

’’یہ لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے اور انہیں اس کے ذریعے خبردار کیا جائے گا۔‘‘ (سورہ ابراھیم :52)

 

 

 

آج بروز بدھ، 18 اکتوبر 2023ء، وائٹ ہاؤس کے مجرم بائیڈن نے یہودی مجرم نیتن یاہو سے ملاقات کی تاکہ اس بات کا مطالعہ کیا جا سکے کہ غزہ کی سرزمین میں سے کونسا حصہ بچ گیا ہے جسےیہود نے تباہ نہ کر دیا ہو ؟ مزید برآں، یہودیوں کو امریکہ کی طرف سے کن ہتھیاروں اور آلات کی ضرورت ہے تاکہ وہ باقی ماندہ زمین کی تباہی کو مکمل کر سکیں۔بائیڈن نے کہا کہ وہ "اسرائیل" اس لیےآنا چاہتا ہے تاکہ وہاں کے لوگوں اور پوری دنیا کو معلوم ہو کہ امریکہ "اسرائیل" کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ حماس کے حملوں کا جواب دینے کے لئے "اسرائیل" کو جو کچھ بھی چاہئے وہ اس کو فراہم کیا جائے گا ۔بائیڈن نے حماس کی اس حرکت کو "اسرائیل" پر ایک ظلم قرار دیا... (الجزیرہ، 18 اکتوبر 2023)۔ یہ سب کچھ اس وقت کہا جا رہا تھا جب یہودیوں نے غزہ کی پٹی میں (Baptist) بیپٹسٹ ہسپتال پر بمباری کر کے سینکڑوں کو شہید کر دیا، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔۔۔

 

بائیڈن کو آج بدھ کے روز اردن کے بادشاہ اور مصر اور فلسطین کے صدور سے ملاقات کے لئے تل ابیب سے عمان جانا تھا تاکہ 1967 ءکے مقبوضہ علاقے کے ایک حصے کو ایک غیر مسلح کمزور سی ریاست میں تبدیل کرکے فلسطینی مسئلے کو ختم کر دیا جائے۔ جیسا کہ مصری صدر نے جرمن چانسلر سے ملاقات میں کہا: " آخر کس چیز نے معاملہ اس نہج تک پہنچایا؟ کیا کوئی افق ہے یا ایسی کوئی فلسطینی ریاست جسے ہم گزشتہ تیس سالوں میں منظر عام پر لانے میں کامیاب ہو سکے ہوں؟ اور اقوام متحدہ، بین الاقوامی تنظیموں اور عرب ممالک کی طرف سے ، ایک غیر مسلح فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے جاری کردہ مختلف قوانین اور اقدامات کے باوجود یہ صورتحال ہے"۔ (الشروق18 اکتوبر 2023)۔ لیکن (Baptist)بیپٹسٹ ہسپتال پر یہودیوں کے قاتلانہ حملے کے بعد اس ملاقات کو منسوخ یا "ملتوی" کردیا گیا۔ جیسا کہ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے 17اکتوبر 2023 کو کہا " اردن کے شاہ عبداللہ ثانی سے مشاورت کے بعد اور فلسطینی صدر کی طرف سے سوگ کے دن منانے کے اعلان کے پیش نظر امریکی صدر نے اپنا دورہِ اردن ملتوی کر دیا جہاں انہوں نے اِن دو سربراہان اور صدر سیسی سے ملاقات طے کر رکھی تھی "۔

 

غزہ میں وزارتِ صحت نے اعلان کیا کہ (Baptist)بیپٹسٹ ہسپتال کے دالانوں میں "اسرائیل" کی بمباری سے نشانہ بننے والے متاثرین کی تعداد 500 شہداء تک پہنچ گئی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔۔۔(الجزیرہ،18 اکتوبر 2023ء)۔

 

اس طرح، فلسطین پر قابض یہودی وجود کے لیے امریکہ نے علیٰ الاعلان اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا، جب بائیڈن نے اُس اجلاس میں نیتن یاہو سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ""اسرائیل" کو دوبارہ یہودیوں کے لیے ایک محفوظ مقام ہونا چاہیے۔ اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں، ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی طاقت میں سب کچھ کرنے جا رہے ہیں" اس نے نیتن یاہو کومزید یقین دلایا اور کہا: "آپ اکیلے نہیں ہیں۔۔ ہم آپ کو کبھی تنہا نہیں ہونے دیں گے"۔ یعنی اُس نے زور دے کر کہا کہ"اسرائیل" تنہا نہیں ہے، اور اس کا ملک (یعنی امریکہ ) اُن کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ اُس نے مزید کہا: "ہم آج، کل اور ہمیشہ کے لیے "اسرائیل" کی آزادی کے دفاع میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔"۔۔۔ (دبئی العربیہ نیٹ، 18اکتوبر 2023)۔ ان تمام اعلانیہ باتوں کے باوجود مسلم ممالک کے حکمران امریکہ کی منتیں کرتے پھر رہے ہیں کہ ان کے لیے رفح کراسنگ کھول دی جائے تاکہ وہ غزہ کے مصیبت زدہ لوگوں کو کچھ ادویات اور خوراک فراہم کر سکیں۔ یہ تو وہ بات ہے جو کھلم کھلا کی جا رہی ہے البتہ جو چیز پنہاں ہے وہ اس سے بھی سنگین ہے۔ یہ حکمران اس وقت بائیڈن سے امیدیں لگائے بیٹھے ہیں جبکہ وہ چھپ کر نہیں بلکہ کھلے عام یہ اعلان کرتا ہے کہ وہ دن رات یہودیوں کی حمایت میں کھڑا ہے۔ جبکہ وہ خبیث یہودی ایسے ہیں کہ فلسطینیوں کے گھروں کو وہاں رہنے والوں کے سروں پہ گرا دیتے ہیں، اور ہسپتالوں پر بم دھماکے کر کے سینکڑوں کی تعداد میں موجود مریضوں اور انکے اہل خانہ کو قتل کر دیتے ہیں، اور (Baptist)بیپٹسٹ ہسپتال پر اپنی خباثت اور جارحیت کا کھلم کھلا اظہار کر رہے ہیں جبکہ بائیڈن ان کے جرائم اور ان کے تمام مظالم کا جواز پیش کر رہا ہے!

 

بائیڈن کے آنے سے پہلے، امریکہ کے وزیر خارجہ، بلنکن نے عرب ممالک کی حکومتوں، اردن، فلسطینی اتھارٹی، مصر، سعودی عرب، قطر، امارات اور بحرین کے سربراہوں سے ملاقاتیں کیں اور ان سے پہلے، اس نے یہودیوں سے ملاقات کی اور اپنی ملاقات کے شروع میں یہ کہا "میں صرف امریکی وزیر کے طور پر نہیں بلکہ ایک یہودی کے طور پر بھی آپ سے ملاقات کر رہاہوں" اور پھر گزرگاہ کھولنے اور ادویات اور خوراک بھیجے جانے سے متعلق بات کی! حکمران بلنکن کو یہودیوں کو رفح کراسنگ کھولنے پر راضی کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں! کیا یہ شرم اور ڈوب مرنے کا مقام نہیں ہے؟ کیا فلسطین کے گرد ہماری اپنی فوجیں رفح کراسنگ کھولنے کی اہلیت نہیں رکھتیں؟! اردن کی فوج جو کہ ان میں سب سے چھوٹی فوج ہے، وہ بھی یہودی قلع بندی کو تباہ کر دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، تو مصری فوج کی کیا طاقت ہو گی؟ کیا فلسطین کے اردگرد موجود مسلم افواج اسے آزاد کرانے سے قاصر ہیں؟! کیا انہیں بائیڈن سے منتیں کر کے ان کے لیے رفح کراسنگ کھلوانے کی ضرورت ہے؟!

 

مسلمانوں کے لئے سب سے بڑی مصیبت ان کے حکمران ہیں۔ انہوں نے فوجوں کو غزہ ہاشم میں اپنے بھائیوں کا ساتھ دینے سے روکا، اور وہ کھڑے ہو کر دیکھتے رہے کہ کیا ہو رہا ہے، شہداء کی گنتی کرتے رہے اور انہیں مردہ قرار دیتے رہے، اور زخمیوں کا اندراج کرتے رہے اور اس اندراج پہ اکتفاء کیے رہے۔۔۔ ان ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو امید کرتے ہیں کہ بائیڈن ان کے لیے کراسنگ کھول دے گا تاکہ وہ مرنے والوں کو دفنانے اور زخمیوں کو دوائی فراہم کرنے میں مدد کر سکیں۔۔۔ اور وہ اسی پہ اکتفاء کیے ہوئے ہیں۔ فرمان الٰہی ہے؛

 

﴿صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ

"بہرے، گونگے، اندھے ہیں، پس وه نہیں لوٹتے"۔ (سورة البقرة: 18)

 

فلسطین کے لوگوں کو محض دوا یا خوراک کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ انہیں کسی ایسے مرد مجاہد کی ضرورت ہے جو ان کا ساتھ دے، ان کے دشمن کو کچل دے اور انکی عزت کو بحال کرے۔۔۔ انہیں اردن کی فوج،خالد ابن الولیدؓ اور ابو عبیدہؓ کے جانشینوں کی ضرورت ہے، جنہوں نے رومیوں کو شام کی سر زمین سے نکال باہر کیا تھا۔۔۔ انہیں مصر کی فوج اور صلیبیوں کے فاتح صلاح الدین ؒکے جانشینوں کی ضرورت ہے۔۔۔ انہیں عین جالوت میں منگولوں اور تاتاریوں کو فتح کرنے والی مصر، قطز اور بیبرس کی افواج کے بیٹوں کی ضرورت ہے۔۔۔۔ انہیں عبدالحمیدؒ کی ضرورت ہے جن کا مشہور قول ہے کہ فلسطین نہ تو خریدا جا سکتا ہے نہ ہی بیچا جا سکتا ہے، بلکہ فلسطین مسلمانوں کا ہے، اس پر یہودیوں کا کوئی اختیار نہیں ہے۔۔۔ انہیں ایک مخلص حکمران کی ضرورت ہے جو یہودیوں سے قتال کرے اور اس طرح الصادق المصدوق ﷺ کا قول پورا کرے:

 

«لَتُقَاتِلُنَّ الْيَهُودَ فَلَتَقْتُلُنَّهُمْ...»

"تم یہودیوں سے لڑو گے، پھر انہیں قتل کرو گے۔۔۔"

 

اسے مسلم نے ابن عمرؓ سے روایت کیا ہے، اور اس طرح فلسطین دوبارہ مضبوط اور ناقابل تسخیر ہو جائے گا۔ بالکل اسی طرح جیسے پہلے یہ فلسطین، اللہ، اس کے رسول ﷺ اور مومنین کی نظر میں اسلام کی بابرکت زمین ہوا کرتا تھا۔

 

اے مسلم ممالک کی افواج:

 

آپ سن اور دیکھ رہے ہیں کہ آپ کا دشمن کس طرح غزہ کی پٹی پر زمینی، سمندری اور ہوائی راستوں سے بمباری کر رہا ہے تاکہ اس مبارک زمین کو جلا کر راکھ کر دے ۔ تو آپ اپنے بھائیوں کا ساتھ کیسے نہیں دیں گے اور جنگ کیسے نہیں لڑیں گے؟! ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛

 

﴿قَاتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ﴾

"پس تم ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور ان کے مقابلے میں تمہاری مدد کرے گا اور ایمان والوں کے سینے ٹھنڈا کر دے گا"۔ (سورة التوبة: 14)

 

آپ سن اور دیکھ رہے ہیں کہ آپ کے حکمران آپ کو کس طرح منع کرتے ہیں اور آپ کو ان یہودیوں سے لڑنے سے روکتے ہیں جنہوں نے اسراء اور معراج کی سر زمین پر قبضہ کیا، اس کے لوگوں کو وہاں سے نکال دیا اور دین کی وجہ سے آپ سے لڑے اور وہ اب بھی یہی کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان سے لڑنے کا حکم دیتا ہے اور ان سے لڑنے سے منع نہیں کرتا۔

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا؛

 

﴿إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾

" اللہ تمہیں صرف ان لوگوں سے دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جو تم سے دین میں لڑے اور انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے پر (تمہارے مخالفین کی) مدد کی اور جو ان سے دوستی کرے تو وہی ظالم ہیں"۔ (سورة الممتحنہ: 9)

 

اے مسلم ممالک کی افواج:

 

اسراء اور معراج کی سر زمین تمہیں پکار رہی ہے، لہٰذا اسکی پکار پر لبیک کہو۔۔۔ غزہ کے لوگ تم سے مدد مانگ رہے ہیں، لہٰذا ان کا ساتھ دو۔۔۔ اور ان لوگوں میں شامل نہ ہونا جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ * إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَاباً أَلِيماً وَيَسْتَبْدِلْ قَوْماً غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئاً وَاللهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾.

" اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا؟ جب تم سے کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں نکلو تو زمین کے ساتھ لگ جاتے ہو۔ کیا تم آخرت کی بجائے دنیا کی زندگی پر راضی ہوگئے ؟تو آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کا سازو سامان بہت ہی تھوڑا ہے۔ اگر تم کوچ نہیں کرو گے تو وہ تمہیں دردناک سزا دے گا اور تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو لے آئے گااور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکوگے اور اللہ ہرشے پر قادرہے"۔ (سورة التوبة: 38-39)

 

ہجری تاریخ :3 من ربيع الثاني 1445هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 18 اکتوبر 2023م

حزب التحرير

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک