الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اے مسلمانوں! بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدے کو مسترد کردو...یہ صریحاً حرام ہے، اور تمام لوگوں اور افواج کے لئے اس کو مسترد کرنا ضروری ہے .... بھارت کے ساتھ تمام معاملات اسلامی خارجہ اوردفاعی پالیسی کے تحت ہونے چاہییں

 

غدّارحسینہ واجد اور اس کی حکومت نے اپنی غدّاری اور اپنےآقاؤں برطانیہ،امریکہ اور بھارت کے سامنے جھکنےمیں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ عوامی لیگ کے لیڈران کے لیے بھارت کے واسطے اپنا خون بہانے میں کوئی مسئلہ نہیں جیسا کہ شیخ مجیب نے کیا تھا، اور یہ کھلم کھلا بے شرمی سے بھارت کے ساتھ اپنےتعلق کو "خون کا رشتہ" کہتےہیں۔ اس حکومت کو اکھاڑکر حزب التحریر کی قیادت میں خلافت کو قائم کرناہی اس غدّاری کا خاتمہ کرے گا اور اصل تبدیلی لائے گا۔  اور فی الوقت لوگوں کو ان غدارانہ پالیسیوں کی شدّت کے ساتھ مزاحمت کرنی چاہے۔  حزب التحریر تمام مخلص افراد اور فوج سے وابستہ لوگوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ خلافت کے قیام کے لئے محنت کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے آنے والی ایسی غدارانہ پالیسیوں کے خلاف کھڑے ہوتےرہیں۔ شیخ حسینہ کے دورہ بھارت (7 اپریل2017) پر ہونے والے دفاعی معاہدے کی میعاد 5 سال ہو یا 25 سال،  اس کو افواج اور عوام کی جانب سے مسترد کر دیاجانا چاہے، اور اس پرعمل درآمد کی مزاحمت کرنی چاہے کہ ایسا معاہدہ بالکل حرام ہ،ے یہ ہماری فوج کو کمزور کرےگا اور ہمارے اوپربھارتی بالادستی کو قائم کرے گا۔

 رسول اللہ ﷺ نے واضح طور پر مسلمانوں کو دوسری ریاستوں کے ساتھ دفاعی معاہدےکرنےسے منع  فرمایا  جب انہوں نے کہا:

 

لَا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِينَ

"مشرکین کی آگ سے روشنی مت حاصل کرو"۔

 

اس حدیث میں آگ کا لفظ عسکری طاقت کے لئے استعمال ہوا ہے۔ پس کافر ممالک کے ساتھ ہر طرح کے دفاعی و عسکری معاہدے حرام ہیں اور ان کو نافذکرنااور ان پر عمل کرنا بھی حرام ہے۔ مزید براں یہ معاہدہ ہماری فوج پر بھارتی بالادستی قائم کر دے گا جو کہ کسی صورت قابل قبول نھیں۔ ایسا کرنا سیاسی موت کے مترادف ہوگا۔ پلخنہ کا قتل عام اور مخلص افسران کو ہٹانا حسینہ واجد اور اس کے امریکی و  بھارتی  آقاؤں کے ارادوں کو ظاہر کرتا ہے کہ ہماری افواج کو کمزور  اور  مغلوب کیا جائے۔ الله تعالیٰ نے مسلمانوں کے اوپر غیر مسلموں کی بالادستی کی اجازت نھیں دی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَلَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلاً

"اور اللہ کافروں کو مسلمانوں پر کوئی راہ نہ دے گا" (النساء:141)

 

بھارت ایک دشمن ریاست ہے اور حکومت جتنا چاہے اس کو دوست اور خیر خواہ بنا کر پیش کر لے، اس کی یہ خصوصیت تبدیل نہ ہو گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا

"ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہود اور مشرکین کو پاؤگے" (المائدہ:82 )

 

ہندو ریاست کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں اور ان مسلمانو ں میں سے بہت سوں کا تعلق بنگلا دیش سے ہے، اور وہ ایک غاصب دشمن ہے بالکل یہودی وجود کی طرح کیونکہ  اس نے ہماری مسلم ریاست کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔۔۔ کشمیر ایک اسلامی سرزمین ہے ، پس وہ ہماری سرزمین ہے اور بھارت کروڑوں ڈالر کی امداد دے کر ہمیں خرید نہیں سکتا ، اور نہ ہی ہم اپنے کشمیر کے شہید بھائیوں کا خون معاف کر سکتے ہیں، اگرچہ   بھارت کے ارادے بنگلا دیش کے لئے  خطرناک نہ بھی  ہوں ۔ یہ بنگلایش کے مسلمانوں اور افواج کی شرعی ذمہ  داری ہے کہ  کشمیر کے مسلمانوں کو بھارتی   دشمن سے آزاد کرائیں  نہ  کہ اس کے ساتھ دفاعی و عسکری   معاہدےکرتے پھریں۔

یہ تو شرعی نقطہ نظر تھا اس معاہدے کے حوالےسے جس پر عمل کرنا مسلمانوں پر لازم ہے۔اور جہاں تک اصل حقیقت کا تعلق ہے تو یہ معاہدہ بنگلادیش کے عوام کے مفاد کے خلاف اور نہایت خطرناک ہے:

 

1۔ یہ معاہدہ صلیبی امریکہ اور مشرک بھارت کے درمیان گٹھ جوڑ کے نتیجے میں ہونے والی شراکت داری کا نتیجہ ہے جو انہوں نے اس خطّے میں اپنی بالا دستی قائم کرنے کے لئے بنائی ہے۔ اس منصوبے کے تحت امریکہ  جدید ترین عسکری ٹیکنالوجی بھارت منتقل کررہا ہے اور اور اس کی عسکری صنعت کی تعمیر کررہا ہے تا کہ بھارت  کی فوجی صلاحیتوں میں اضافہ ہو۔ امریکہ یہ چاہتا ہے کہ بھارت خطے مین اس کے پولیس مین کا کردار ادا کرے تا کہ چین کی پھیلتی طاقت کو محدود کیا جائے(جسے وہ ایشین پیوٹ اسٹریٹیجی کہتا ہے) اور دوسری خلافت راشدہ کے ظہور کو التواء میں ڈال سکے(جسے وہ کاونٹر ٹیررازم اسٹریٹیجی کہتا ہے)۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ خطے میں مختلف ممالک کا اتحاد بنانے کی کوشش کررہا ہے جس کی سربراہی بھارت کررہا ہو تا کہ وہ اتحاد چین کو چیلنج کرسکے اور "دہشت گردی" اور متشدد "انتہاپسندی" کے خلاف جنگ کے نام پر اسلام کے خلاف جنگ کو جارہ رکھ سکے۔

 

2۔ ٹاٹا اور ماروتی کے تیار کردہ نچلے درجے کا  اسلحہ و جنگی سامان خریدنا ایک سنگین غلطی ہو گی۔

 

3۔ہماری فوج کے ساتھ مشترکہ جنگی  مشقوں سے بھارت ہماری فوج کی جنگی حکمت عملی اور صلاحیتوں کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل کر لے گا جس سے اس کو ہماری فوج پر ایک بالادستی حاصل ہوجائے گی۔

 

4۔ حسینہ اور اس کے آقا ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مختلف ہتھکنڈوں سے ہماری فوج کے اسلامی جذبے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اور ایسا معاہدہ اس سازش کو مزید تقویت دے گا۔  گزشتہ سال ہم نے سرحد پر راکھی بندھن کی رسومات دیکھیں جن میں بی ایس ایف کی خواتین فوجیوں نے اپنے مقدّس دھاگے بنگلادیشی مرد فوجیو ں کی کلائیوں پر باندھے، جنہوں نے جواب میں ان عورتوں کی حفاظت کرنے کا عزم کیا۔

 

5۔ یہ معاہدہ بنگلادیش کو چین سے دور کرنے کا موجب بنے گا جو کہ اس وقت بنگلادیش کا سب سے بڑا اسلحے کا سپلائر ہے اور یوں بنگلا دیش مکمّل طور پر اپنی جنگی سازو سامان کی ضروریات کے لئے بھارت پر انحصار کرنے لگے گا جو کہ تین اطراف سے ہمارا سب سے بڑا  دشمن ہے۔

 

اے مسلمانو! ہمارے بھارت سے تمام تعلقات اسلام کے مطابق ہونے چاہییں۔ اسلامی عقیدہ ہماری خارجہ اور دفاعی پالیسی کی اساس ہونا چاہے۔ یہ اسلام ہی ہے جو ہماری شناخت ہے، نہ کہ بنگلادیشی یا بنگالی قومیت۔ اسلام ہم پر یہ لازم کرتا ہےکہ ہم بھارت کو دوبارہ اسلامی اقتدار کے نیچے لائیں جیسا کہ وہ پہلےایک اسلامی سرزمین تھا اوربھارتی جارحیت کو روکنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔ بنگلادیش کے عام  مسلمانوں کی طرح ہماری افواج  کے افسران اور جوانوں کا بھی ہمیشہ سے یہی جذبہ رہا ہے کہ بھارت کو جہاد کے ذریعہ فتح کیا جائے اور کشمیری مسلمانوں کو ہندو ریاست کے ظلم و جبر سے آزاد کرایا جائے۔ ہمیں اپنی جنگی صلاحیت کو بہتر کرنے کے لئے اور اس فتح کے عزم کو پورا کرنے کے لئے اپنے عسکری و جنگی سازو سامان بنانے کے کارخانے لگانے ہوں گے اور یہ سب انشاءاللہ آنے والی خلافت کرے گی. رسو ل الله ﷺ نے فرمایا:

 

عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ: عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام

"تمہاری ایک فوج ہند پر حملہ کرے گی اور الله ان کو فتح یاب کرےگا یہاں تک کہ وہ ان کے بادشاہ کو زنجیروں میں جکڑ کر لے لائیں گے، اور الله ان کے گناہ معاف کردے گا۔ اور پھر وہ واپس ہوں گے اور جب وہ واپس آئیں گے،تو  وہ الشام میں  عیسی ابن مریم کو پائیں گے "۔

 

 مگر حسینہ کی غلام حکومت ایک منصوبے  کے  تحت ہر ایسا عمل کر رہی ہے جو ہماری افواج سے اسلام کے ہر جذبے کو کھرچ کر نکال دے۔ ہماری اقدار پر حملہ کرنے کے مکار منصوبے کے بعد اب یہ معاہدہ لے آئے  ہیں جو ہماری فوج کو مزید کمزور اور بھارت کے سامنے مغلوب کردے گا۔

اب خاموشی کا وقت نھیں رہا، اس غدارانہ پالیسی کے خلاف آواز اٹھاؤ ، اپنے خاندان، دفاتر، مارکیٹوں اور سیاسی حلقوں  میں اس ظلم کے خلاف  رائے  بناؤ، تاکہ حکومت اس معاہدے کو ختم کرنے پر مجبور ہوجائے۔  یاد رہے کہ بی این پی کا اتحاد بھارت کی مخالفت صرف اس لئے کرتا ہے تاکہ اس کو عوامی حمایت حاصل ہوجائے جس کے ذريعے وہ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کر سکے. سو اپنے بھلے کے لئے اس کی طرف مت دیکھو، بلکہ  اپنے معاملات کے حل کے لئےصرف اسلام کو سہارہ بناؤ، دوسری خلافت راشدہ کا قیام عمل میں لاؤ تا کہ  تمہارے حالات بدل سکیں۔ اور تم بیرونی قوّتوں کے پنجوں سے آزاد ہو سکو۔

 

اے افواج میں موجود مخلص افسران! ابو عبدللہ محمّدالمروازی نے یازین بن مرتہد سے روایت کیاکہ رسو ل الله ﷺ نے فرمایا:

 

كُلُّ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى ثَغْرَةٍ مِنْ ثُغَرِ الْإِسْلَامِ، اللَّهَ اللَّهَ لَا يُؤْتَى الْإِسْلَامُ مِنْ قِبَلِكَ

"ہر مسلمان اسلام کاعلمبردار ہے، اور اس نے اپنے عَلم کی حفاظت کرنی ہے، اور اپنے عَلم کو گرنے سے بچانا ہے "۔

 

ہم تمہیں اپنے اپنے عَلم اسلام کی خاطر استعمال کرنے کی دعوت دیتے ہیں، کہ تم دین اسلام کی حکومت قائم کرو اور کافر استعماری طاقتوں کو خود پر غلبہ پانے مت دو۔تمہارا کام اسلام کے دشمنوں-امریکہ،برطانیہ اور بھارت سے جنگ کرنا اور ان کو شکست دینا ہے، اسلام اور مسلمانوں کو بچانا اور اسلام کے نظامِ انصاف کو دنیا تک لے کر جانا ہے۔ تمہارا کام کافر و مشرک ریاستوں سے دوستی کرنا نہیں اور نہ ہی ان سے مغلوب ہو کر رہنا ہے جو کہ یہ سیکولر جمہوری  حکومت تم کو کرنا چاہتی ہے، تو  بہادری کے ساتھ ان کو کہہ دو :

 

﴿فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِلْمُجْرِمِينَ

"میں مجرموں کا ساتھی کبھی نہیں بنوں گا" (القصص:17 )۔

 

کیا تم دیکھتے نہیں کہ حسینہ تمہیں رسوائی اور تباہی کی طرف کھینچ رہی ہے؟ اپنی حقیقت پر غور کرو، تم محمّدبن قاسم اور بہتیر خلجی کے بیٹےہو جنہوں نے برصغیرکے مسلمانوں کو ظلم سے نجات دلائی اور یہاں پانچ سوسال تک حکومت کی۔ پس تمہاری حقیقت صرف سرکاری ملازم ، حکومت کے سیکریٹری یا کسی یونیورسٹی کے پروفیسرکی نہیں بلکہ  تمہارے ہاتھوں میں وہ طاقت ہے جس کے ذریعے  تم اس ظلم کے نظام کو تبدیل کر سکتے ہو۔ تم اس سیکولر حکومت کو اکھاڑ کر پھینک سکتے ہو، اور اپنی طاقت کو اپنے دین اسلام کی خاطراستعمال کرو، غدّار حکمرانوں کو نکال باہر کرو، اور حزب ا لتحریرکو نصرت دو تاکہ دوسری خلافت راشدہ قائم ہو جو انشاءللہ ہندوستان کو فتح کرےگی، یادرکھو، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

وَاعْلَمُوا أَنَّ الجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ

"جان رکھو کہ جنّت تلواروں کے سائےمیں ہے"۔

ہجری تاریخ :19 من رجب 1438هـ
عیسوی تاریخ : اتوار, 16 اپریل 2017م

حزب التحرير
ولایہ بنگلادیش

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک