الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ افغانستان

ہجری تاریخ    16 من ربيع الثاني 1445هـ شمارہ نمبر: Afg. 1445 / 05
عیسوی تاریخ     منگل, 31 اکتوبر 2023 م

پریس ریلیز

اے امارتِ اسلامیہ کے مجاہدو! یہ آپ پر فرض ہے کہ مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے اور فلسطین کے مسلمانوں کے دفاع کے لئے جہاد کرو!

)ترجمہ)

 

ہر گزرتے دن کے ساتھ فلسطین کا مسئلہ مزید زور پکڑتا جارہا ہے لیکن بے جان لاشے، مظلوموں کی دہائیاں، مسمار شدہ گھر اور ان گھروں کے ملبے تلے دبے مسلمان بھی ان لوگوں کو نہیں جگا سکے جو لمبی تان کے مدہوش پڑے ہیں۔ حقیقتاً، ان حکمرانوں، اہلِ قوت اور ان کے گُن گاتے چِرب زبان علماء کتنی گہری نیند سوئے ہوئے ہیں؟ کیا ہم یہ سمجھ لیں کہ یہ ضمیر سو رہے ہیں یا کہ پھر مردہ ہو چکے ہیں؟ کیا انہوں نے سبق نہیں سیکھا ؟ کیا انہیں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا بھی خوف نہیں ہے ؟ کیا انہیں اپنے اعمال کے انجام سے بھی ڈر نہیں لگتا ؟

 

ارشاد باری تعالیٰ ہے،

 

﴿ إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِینَ ﴾

"بے شک تم مُردوں کو کچھ نہیں سنا سکتے، اور نہ ہی آپ اپنی پکار بہروں کو سنا سکتے ہیں جب وہ پیٹھ پھیر لیں اور جا رہے ہوں "۔ (النمل؛ 27:80)

 

جی ہاں یہ درست ہے کہ مسلم امہ نے ہر دور میں ایک آزمائش اور امتحان جھیلا ہے؛ ایک ایسا امتحان جسے سب کو مجموعی طور پر پاس کرنا ہو۔ آج کے اس دور میں، مسلم امہ کا امتحان خلافت کو قائم کرنا اور مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانا ہے، خاص طور پر مسجد الاقصیٰ کو آزاد کرانا۔ جی ہاں یہ درست ہے کہ اقصیٰ نے نہ صرف ہمارے دلوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے بلکہ ساتھ ہی غداروں کو بھی بے نقاب کر دیا ہے، صفوں کی صفائی کر دی ہے، اور آخر میں ان کی جانب اشارہ کر دیا ہے جن میں وہ اہلیت ہے اور وہ اس عزت کے مستحق ہیں کہ خلافت کو قائم کریں اور الاقصیٰ کو آزاد کرائیں۔

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا؛

 

﴿ کذَٰلِكَ یَضْرِبُ اللَّهُ الْحَقَّ وَالْبَاطِلَ فَأَمَّا الزَّبَدُ فَیَذْهَبُ جُفَاءً وَأَمَّا مَا یَنفَعُ النَّاسَ فَیَمْكُثُ فِی الْأَرْضِ كَذَٰلِكَ یَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ ﴾

"اسی طرح اللہ حق کو باطل سے ٹکراتا ہے۔ تو جو جھاگ ہے وہ خشک ہو کر زائل ہو جاتا ہے۔  اور جو چیز لوگوں کے لیے مفید ہوتی ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالیں بیان کرتا ہے“۔ (الرعد؛ 13:17)

 

اے امتِ مسلمہ !

اے امت کے جوانو اور بزرگو ! آپ اپنے آپ کو دو بلین مسلمانوں میں شمار کرتے ہوئے کہیں اسلام کے معاملات کے حوالے سے اپنے کردار کو نہ بھول جائیں۔ اٹھیں اور اپنی آواز بلند کریں تاکہ دنیا کو یہ بتا دیں کہ امت کوتاہی تو کر سکتی ہے اور زوال کا شکار بھی ہو سکتی ہے لیکن ابھی تک مردہ نہیں ہے۔ اٹھیں اور اپنے حکمرانوں کا احتساب کریں اور اہلِ قوت کو یاد کرائیں کہ ان کا شرعی فریضہ کیا ہے، ان پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے کے لئے اسلام پر کاربند رہتے ہوئے اور جہاد کرتے ہوئے آپ کو اور آپ کی اقدار کو نظر انداز نہ کریں۔

 

اے علمائے ربانی!

آپ انبیاء کے جانشین ہیں، آپ کو لازمی یہ احساس ہونا چاہئے کہ آپ نے انبیاء سے میراث میں کوئی مادی دولت نہیں پائی ہے سوائے دینی علم، وحی اور اسلام کی ذمہ داری کے۔ تو اس علم کا حق ادا کریں اور اسلامی مسائل پر شریعت کی بنیاد پر ہی مؤقف اختیار کریں اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سوا کسی سے کچھ ڈر نہ رکھیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ :

 

﴿إِنَّمَا یَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾

"اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم رکھنے والے ہیں“۔ ( الفاطر؛ 35:28)

 

اہلِ قوت اور افواج کو ان کا شرعی فریضہ یاد دلائیں کیونکہ یہ نبی کریم ﷺ کا طریقہ ہے اور آپ نے ان سے میراث میں پایا ہے، اہلِ قوت کو واضح طور پر یہ بتائیں کہ فلسطین کو آزاد کرانے کے لئے جہاد کرنا اہلِ قوت اور افواج پر فرض عین ہے۔  حق گوئی کرتے ہوئے آپ کو امام ابو حنیفہ، امام احمد بن حنبل، ابنِ تیمیہ، سعید بن جبیر، ابو سعد الھراوی اور دیگر ربانی علماء کے نقشِ قدم پر چلنا چاہئے کیونکہ حق بات کہنے سے نہ تو موت قریب ہوتی ہے اور نہ ہی رزق کم ہوتا ہے۔

 

«أفضلُ الجهادِ كلمةُ عدلٍ عند سلطان جائر»

"سب سے افضل جہاد جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے" ( ابوداؤد، حدیث نمبر: 4344 )

 

اے امارات اسلامیہ کے مجاہدو ! 

فلسطین کو آزاد کرانے کا واحد راستہ جہاد کا راستہ ہے۔ عرب وعجم کے حکمرانوں نے مسلم افواج کو یرغمال بنا رکھا ہے؛ ان کی غداری سالہاسال سے مسلسل جاری ہے اور اب تو ان حکمرانوں میں سے بہت سے ایسے ہیں جو عملی طور پر یہودی وجود کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ آپ وہ ہستیاں ہیں جو امریکہ اور نیٹو کو شکست فاش دینے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں، آپ ابھی تک طاقت اور دولت کی ہوس سے مکمل طور پر متاثر نہیں ہوئے ہیں، آپ ابھی تک مغربی طاقتوں، دنیا پر چھائی مغربی عالمی اقدار اور سیکولر اصولوں کے فریب کے گھیرے میں نہیں آئے ہیں، آپ وہ ہیں کہ جن کے دلوں میں جذبہ جہاد ابھی تک موج زن  ہے۔

 

یہی وجہ ہے کہ فلسطین کی بہنیں آپ کو پکارتی ہیں، (اے معتصم )، (اے افغانستان، ہماری مدد کریں !)۔ اگر آپ اب مسلمانوں کو نُصرہ (مادی مدد) نہیں دیں گے تو آخر کب دیں گے؟ پس ان رکاوٹوں، قومی سرحدوں، ورلڈ آرڈر اور دنیاوی مسئلوں کو روند ڈالیں ... اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو یہ یقین رکھیں کہ آپ کا مقام کمزور نہیں ہو گا یا مرتبہ چھوٹا نہیں ہو گا کیونکہ پوری مخلص امت آپ کی حمایت میں آپ کے ساتھ ہو گی۔ آپ کو یہ احساس ہونا بھی لازم ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مدد ان کے ساتھ ہوتی ہے جو منظم انداز میں جہاد کرتے ہیں لہٰذا یہ مہم فلسطین کی جانب انفرادی طور پر یا چند گروہ بھیج کر ادا نہیں کی جا سکتی۔ یقیناً اس منزل کو حاصل کرنے کے لئے اسلامی ریاست اور اس کی فوج کا منظم ہونا ضروری ہے۔ اور اللہ ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے !

 

اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں ،

 

﴿إِنَّ اللَّهَ یُحِبُّ الَّذِینَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنْیَانٌ مَّرْصُوصٌ

"بیشک اللّٰہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت فرماتا ہے جو اس کی راہ میں جنگ کے دوران اس طرح صفیں باندھ کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی دیوار ہیں" (الصف؛ 61:4)

 

ولایہ افغانستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ افغانستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.ht-afghanistan.org
E-Mail: info@ht-afghanistan.org

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک