الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    5 من ربيع الثاني 1446هـ شمارہ نمبر: 13 / 1446
عیسوی تاریخ     منگل, 08 اکتوبر 2024 م

پریس ریلیز

غزہ میں نسل کشی شروع ہوئے ایک سال ہو گیا ہے!

امت مسلمہ اور اس کی افواج پہ خلافتِ راشدہ کو دوبارہ قائم کرنا اور فلسطین کو آزاد کرانا لازم ہے

 

آل پارٹیز کانفرنسیں اور یوم یکجہتی، کتنی ہی تعداد میں کیوں نہ منقعد کی جائیں فلسطین کے مسلمانوں کے لیے کچھ نہیں بدلے گا۔ پورے ایک سال سے پاکستان کے موجودہ حکمران فلسطین کی بابرکت سرزمین کے حوالے سے اپنی ذمہ داری میں ناکام رہے ہیں۔ فلسطین کے مسلمان صرف یکجہتی کے محتاج نہیں ہیں بلکہ ان کو اس بات کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کی مسلح افواج حرکت میں آئیں۔ پاکستان کے پاس دنیا کی ساتویں بڑی فوج اور مسلم دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے۔ اس فوج میں اسلام اور امت مسلمہ سے محبت کرنے والے مسلمان ہیں۔ تاہم، پاکستان میں قرآن اور سنتِ نبوی کے مطابق حکمرانی کرنے والی مخلص قیادت کا فقدان ہے۔ پاکستان کے حکمران اپنے استعماری آقاؤں کے تصورات کی بنیاد پر اپنا موقف اپناتے ہیں۔ اب مسلمانوں کے موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید باقی نہیں رہی۔ پاکستان کے حکمران اسراء اور معراج کی سرزمین پر ہونے والے حملے کو قومیت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور مغربی ریاستوں سے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ حکمران دنیا کے عارضی فائدے کے لیے طاغوت (غیر اسلامی اتھارٹی) کی پیروی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں اور اسلام کے دشمنوں کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کو ایک سال سے نظرانداز کر رکھا ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانو!

فلسطین سے قریب اور اس سے دور مسلمانوں کی تمام افواج پر حرکت میں آنا فرض ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے حکم دیا:

 

﴿وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوۡكُمۡ وَالۡفِتۡنَةُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ ۚ ﴾

''ان کو وہاں سے نکال باہر کرو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے۔ اور فتنہ قتل سے بھی بدتر ہے"۔ ( سورۃ البقرہ: آیت 191)۔

 

مشہور حنفی عالم، ابن عابدین الشامی، حنفی کتاب "رد المحتار على الدر المختار" کے مصنف نے "کتاب الجہاد" کے ہاشیے یعنی شرح میں لکھا ہے کہ:

 

وَفَرْضُ عَيْنٍ إنْ هَجَمُوا عَلَى ثَغْرٍ مِنْ ثُغُورِ الْإِسْلَامِ، فَيَصِيرُ فَرْضَ عَيْنٍ عَلَى مَنْ قَرُبَ مِنْهُمْ... فَأَمَّا مَنْ وَرَاءَهُمْ بِبُعْدٍ مِنْ الْعَدُوِّ فَهُوَ فَرْضُ كِفَايَةٍ عَلَيْهِمْ ، حَتَّى يَسَعُهُمْ تَرْكُهُ إذَا لَمْ يُحْتَجْ إلَيْهِمْ، فَإِنْ اُحْتِيجَ إلَيْهِمْ بِأَنْ عَجَزَ مَنْ كَانَ يَقْرُبُ مِنْ الْعَدُوِّ عَنْ الْمُقَاوَمَةِ مَعَ الْعَدُوِّ أَوْ لَمْ يَعْجِزُوا عَنْهَا لَكِنَّهُمْ تَكَاسَلُوا وَلَمْ يُجَاهِدُوا فَإِنَّهُ يُفْتَرَضُ عَلَى مَنْ يَلِيهِمْ فَرْضَ عَيْنٍ كَالصَّلَاةِ وَالصَّوْمِ ، لَا يَسَعُهُمْ تَرْكُهُ ثُمَّ وَثُمَّ إلَى أَنْ يُفْتَرَضَ عَلَى جَمِيعِ أَهْلِ الْإِسْلَامِ شَرْقًا وَغَرْبًا عَلَى هَذَا التَّدْرِيجِ

"اور اگر اسلام کی کسی سرحد پہ حملہ ہو تو یہ (جہاد) انفرادی فرض (فرض عین) ہو جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں پر انفرادی فرض (فرض عین) ہو جاتا ہے جو اس کے قریب ہوتے ہیں... جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو دشمن سے دور ہیں، تو ان پر یہ اجتماعی فرض (فرض کفایہ) ہوتا ہے، اور وہ اسے چھڑ سکتے ہیں جب تک قریب والے استطاعت رکھتے ہوں اور انہیں ان کی ضرورت نہ ہو۔ اگر ان کی ضرورت اس لیے پڑتی ہے کہ، جو دشمن کے قریب ہیں وہ مزاحمت کرنے سے عاجز ہیں، یا اگرچہ وہ مزاحمت کرنے پر قادر ہیں لیکن غافل ہوگئے ہیں اور جنگ نہیں کر رہے تو ان کے قریب ترین افراد پر جہاد ایسے فرض عین ہو جاتا ہے جیسے نماز اور روزہ، اور وہ اسے چھوڑ نہیں کر سکتے۔ (فرض عین کا یہ پھیلاؤ) جاری رہتا ہے اور بتدریج، مغرب اور مشرق میں موجود تمام اہل اسلام، پہ فرض ہو جاتا ہے"۔ لہٰذا آپ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں میں سے کسی ایک افسر کو بھی اس کی ذمہ داری پوری کرنے کی تاکید کیے بغیر نہ چھوڑیں۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

آپ نے ایک سال سے مسلمانوں کے حکمرانوں اور فوجی کمانڈروں کی غفلت کا مشاہدہ کیا ہے۔ وہ آپ کو قومی ریاست کے نظریے کی طرف بلاتے ہیں، جس کی وجہ سے آپ نے ایک سال تک اپنی ذمہ داری کو نظرانداز کیا یے۔ آپ مسلمان ہیں اور اسلام آپ کا دین ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سامنے آپ کی ذمہ داری قومی سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔ اسلام اس نظریے کو قبول نہیں کرتا کہ اگر دشمن اسلام آباد پر بمباری کرے تو آپ زبردست جواب دیں، لیکن اگر دشمن مسجد الاقصی پر بمباری کرے تو جواب دینا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اسلام اس نظریے کو قبول نہیں کرتا کہ اگر دشمن لاہور پر قابض ہو جائے تو آپ دشمن کو ہر قیمت پر نکال باہر کریں گے، لیکن اگر القدس پر دشمن کا قبضہ ہو جائے تو اسے نکال باہر کرنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اسلام یہ نہیں مانتا کہ آپ سرزمینِ پاکستان کے دفاع کے تو ذمہ دار ہیں، لیکن مقدس سرزمینِ فلسطین کے دفاع کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

 

اے افواج پاکستان کے افسران!

قومیت کا تصور قرآن اور سنتِ نبوی کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ امت ایک ایکائی ہے اور بھائیوں کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ﴾

’’بے شک مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔‘‘ ( سورۃ الحجرات: آیت 10)۔

 

مومنین تمام لوگوں سے الگ ایک ممتاز امت ہیں۔ اسے بیہقی نے سنن الکبریٰ میں روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

 

«أَنَّهُمْ أُمَّةٌ وَاحِدَةٌ دُونَ النَّاسِ»

"بے شک وہ ایک امت ہیں اور تمام امتوں سے ممتاز ہیں"۔

 

مسلمانوں کو قومی ریاستوں میں تقسیم ہونے کی اجازت نہیں ہے، اور اسلام ایک ریاست اور ایک خلیفہ کے ہونے کو فرض قرار دیتا ہے۔ ابن اسحاق بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ: وَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَنْ يَكُونَ لِلْمُسْلِمِينَ أَمِيرَانِ "مسلمانوں کے لیے دو امیر ہونا جائز نہیں ہے" اسلام دنیا کے تمام مسلمانوں کے لیے ایک ہی حکومت کو فرض قرار کرتا ہے، جس میں ایک حکمران اسلام کا حکم نافذ کرے۔ دارمی نے اپنی "سنن" میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا  إِنَّهُ لَا إِسْلَامَ إِلَّا بِجَمَاعَةٍ، وَلَا جَمَاعَةَ إِلَّا بِإِمَارَةٍ، وَلَا إِمَارَةَ إِلَّا بِطَاعَةٍ "اجتماعیت کے بغیر کوئی اسلام نہیں ہے۔ امارت کے بغیر کوئی اجتماعیت نہیں ہے۔ اور اطاعت کے بغیر کوئی امارت نہیں ہے۔" قومی ریاستوں کے بت کو توڑ دیں، اور کسی بھی ایسے حکمران یا کمانڈر کو ہٹا دیں جو آپ کی ذمہ داری کی راہ میں حائل ہو۔ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے اپنی نصرۃ حزب التحریر کو دیں، جو مسلمانوں کی مقبوضہ زمینوں کو آزاد کرانے کے لیے آپ کو فوری طور پر متحرک کر دے گی۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک