الجمعة، 27 جمادى الأولى 1446| 2024/11/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    13 من جمادى الأولى 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 36
عیسوی تاریخ     منگل, 07 جنوری 2020 م

پریس ریلیز

امریکہ ایف اے ٹی ایف (FATF) کے ذریعے امداد کے نام پر ہماری داخلہ و خارجہ پالیسی کو کنٹرول کر رہا ہے۔ اس بین الاقوامی نظام کی غلامی مسترد کرکے ہی حقیقی آزادی حاصل کی جا سکتی ہے

 

امریکی مطالبات پر گھٹنے ٹیکنے کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے  باجوہ-عمران حکومت نے اگلے امریکی مطالبے کے سامنے بھی سر جھکا لیا اور قومی اسمبلی سے Mutual Legal Assistance bill 2019  پاس کر لیا ۔ یہ بل ایف اے ٹی ایف (FATF )کے مطالبے پر پاس کیا گیا جس کے تحت پاکستان کسی بھی ملک کو پاکستانی شہریوں کے بارے میں ہر طرح کی مجرمانہ سرگرمیوں پر ہر طرح کی قانونی مدد مہیا کرے گا، یہاں تک کہ اگر اس ملک سے پاکستان کا اس نوعیت کا کوئی معاہدہ نہ بھی ہو۔ اس قانون سے  عملاً پاکستان کی وزارت داخلہ کو امریکی ایمبیسی اورامریکی  وزارت خارجہ کے  براہ راست ماتحت کر دیا گیا ہے۔  ان امریکی مطالبات کی پیروی  بظاہر آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف جیسے اداروں کی شرائط کی تکمیل کے نام پر کی جاتی ہے، جو امریکہ اور مغرب کا جنگ عظیم دوم کے بعد دنیا پر اپنی حاکمیت قائم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔  اور ان جیسے اداروں بشمول اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، عالمی عدالت انصاف، مختلف کریڈٹ ریٹنگ ادارے، لبرل آزادیوں کے محافظ ادارےاور نام نہاد بین الاقوامی قوانین کے باعث عملاً ہمارے ممالک ان طاقتور ممالک کی چراہ گاہ بن کر رہ گئے ہیں، جو ان اداروں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ کمزور ممالک کی خودمختاری ایک مذاق بن چکی ہے، حتیٰ کہ  یہ طاقتور ممالک، ان بین الاقوامی اداروں کی آڑ میں ہمارے لیے قوانین ربڑ سٹیمپ کی طرح قومی اسمبلی سے منظور کرواتے ہیں، وگرنہ  پابندیوں اور بلیک لسٹ کرنے جیسی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یوں باجوہ –عمران جیسی کٹھ پتلی حکومتیں باآسانی قومی خودمختاری کی نیلامی کا جواز مہیا کرتیں ہیں۔  اس عالمی نظام کے سامنے سر جھکا کر ان حکمرانوں  نے ہمارے تمام معاملات کسی چوں چراں کے بغیر کافر استعمارکے حوالے کر دئیےہیں۔

ریاستوں کے اوپر کسی بھی قسم کے قانون  یا بین الاقوامی اداروں کی موجودگی بذات خود  مغرب کے اپنےخودمختار قومی ریاستوں کے تصور کےبھی خلاف ہے۔ کیونکہ ایسے عالمی ادارےجن کے پاس اپنے قوانین نافذ کرنے کی قوت ہو، وہ سپر سٹیٹ کی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں جس کے سامنے تمام ریاستوں کی حیثیت نیم خودمختار صوبوں کی سی ہوتی ہے۔ ریاستیں صرف  دوسری ریاستوں کے ساتھ باہمی معاہدوں کی پابند ہو سکتیں ہیں، یا اخلاقی حیثیت میں ایسی بین الاقوامی روایات کی جس کی خلاف ورزی پر ان کی ساکھ اور ان کے حوالے سے رائے عامہ خراب ہو جیسے سفیروں کا قتل وغیرہ۔ اسلام کافر اتھارٹی کے سامنے جھکنے کو حرام قرار دیتا ہے، جس کی مسلمانوں کو ہرگز اجازت نہیں۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا؛ 

((وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا)

" اور اللہ نے ہر گز کفار کو مومنین پر کوئی غلبہ عطا نہیں کیا ہوا" (سورہ النساء: 141)۔

 

حتی کہ جس 'حلف الفضول' معاہدے کی توثیق  کی خواہش رسول اللہ ﷺ نے بعد از نبوت فرمائی، اس طرح کے کسی معاہدے میں بھی کسی کافر اتھارٹی کے نیچے کام کرنے کی اجازت نہیں۔

 

دنیا ظلم سے بھر چکی ہے اور قرآن و سنت کی روشنی میں قائم ایک ایسے بین الاقوامی نظام کے قیام کا وقت آ چکا ہے   جو دنیا کو دوبارہ اسلام کے عدل کے نور سے منور کرے۔  اور مسلمانوں کے علاوہ کون ہے جو اس اعزاز کا مستحق ہے اور دنیا کو اس ظالمانہ نظام سے چھٹکارا دلا سکتا ہے۔  آج پاکستان کی افواج میں موجود چند مخلص افسران سلطان محمد فاتح کی بہادری، ویژن اور باریک بینی سے منصوبہ بندی کرنے کی عادت کی پیروی کر کے اس نظام کا تختہ الٹ کر  خلافت قائم کر سکتے ہیںں۔ سلطان محمد فاتح رسول اللہ ﷺ کی بشارت کے مستحق ٹھہرے۔  تو افواج پاکستان میں ان کے نقش قدم پر چلنے والے کون ہیں جو رسول اللہ کی خلافت کے دوبارہ قیام کی بشارت کو پورا کرنے کے اجر کو سمیٹیں گے۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک