الجمعة، 27 جمادى الأولى 1446| 2024/11/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    23 من ربيع الثاني 1441هـ شمارہ نمبر: 1441 / 33
عیسوی تاریخ     جمعہ, 20 دسمبر 2019 م

 

جمہوریت نہیں بلکہ صرف خلافت میں ہی خالد بن ولید ؓ جیسے

قابل جرنیل اور شُریح جیسے سچے قاضی پیدا ہوتے ہیں


17 دسمبر 2019 کو مشرف کو سزا سنائے جانے کے فوراً بعد پاکستان میں افواج پاکستان اور عدلیہ کی عزت و وقار کے حوالے سے ایک شدید بحث شروع ہو گئی ہے۔ تاہم یہ تنازعہ کبھی بھی منطقی انجام تک نہیں پہنچے گا کیونکہ جمہوریت کا طریقہ کار ہی یہ ہے کہ اداروں کو ایک دوسرے کی طاقت کو بیلنس کرنے کیلئے استعمال کیا جائے تاکہ ریاست کے طاقتور اداروں کے اہلکاروں کا احتساب کیا جا سکے اور ان عہداداروں کو عوام کے سامنے جوابدہ بنایا جائے۔تاہم اداروں کے توازن کے ذریعہ احتساب کے طریقہ کار کا فطری نتیجہ اداراجاتی تنازعات کی صورت میں جنم لیتا ہے اور یہ ادارہ جاتی تنازعات جمہوریت کی خمیر میں شامل ہیں اور اسکا نہ جدا ہونے والا حصہ ہیں۔ یہ جمہوری  طرز احتساب معاشرے میں شدید اختلاف  اورتقسیم کا سبب بنتا ہے جس کی وجہ سے حکمرانوں کے لیے لوگوں کے امور کی نگہبانی مشکل ہوجاتی ہے۔ اداروں کے توازن کے ذریعے احتساب کے طریقہ کار کا ایک اور خطرناک پہلو یہ ہے کہ اگر جمہوریت میں کسی معاملے پر ریاستی اداروں کے درمیان مکمل اتفاق رائے موجود ہو تو ان نازک اور حساس معاملات میں عملاً ریاستی اہلکار احتساب سے مستثنیٰ اور بالاترہو جاتے ہیں ۔ لہٰذاجمہوریت میں افغانستان پر حملہ کرنے کے لیے پاکستان کے زمینی ، ہوائی  اور بحری راستے امریکا کے حوالے کرنے کے معاملے میں سیاسی و فوجی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔   اسی طرح مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی ریاست میں ضم کرنے کے خلاف کسی بھی قسم کا عملی ردعمل نہ دینے کے حوالے سے پاکستان کے ریاستی اداروں میں اتفاق رائے موجود ہے کیونکہ امریکا خطے میں بھارتی بالادستی کا خواہش مند ہے اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت امریکی ڈکٹیشن کی مکمل پابند ہے۔  پاکستان کے ریاستی اداروں میں استعماری اداروں سے سودی قرضے لینے پر بھی ایک تباہ کن اتفاق رائے موجود ہے جس نے پاکستان کی زراعت، صنعت اور تجارت کو تباہ اور پاکستان کے مسلمانوں کو شدید غربت کے گڑھے میں دھکیل دیا ہے۔  یہ واضح ہے کہ جب جب استعمارکے مفادات پورے کرنے کا معاملہ آتا ہے تو تمام ریاستی اداروں میں مکمل اتفاق رائے  پیدا ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان ریاستی اداروں کے درمیان اس بات پر بھی مکمل اتفاق رائے ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک کو سیکولر آئین اور قوانین  کے ذریعے چلایا جائے جن کی بنیاد مغرب کے سیاسی تجربات ہیں اور جن کے نفاذ کی وجہ سے مسلمان شدید نقصان کا شکار اور  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ناراضگی مول لیتے ہیں۔


جب تک خلافت اور اس کی عدلیہ کو قائم نہیں کیا جاتا جس میں صرف اور صرف قرآن و سنت سے اخذ کردہ قوانین کے ذریعے ہی حکمرانی اور فیصلے کیے جاتے ہیں، پاکستان کبھی بھی جمہوریت کی وجہ سے  مفلوج کردینے والے تنازعات اور جمہوریت کے شیطانی اتفاق رائے سے محفوظ نہیں ہوسکتا ۔  اسلام میں احتساب کا تصور جمہوریت کے تصور سے بالکل مختلف ہے۔ اسلام ریاست کے تمام اداروں کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی شریعت کا پابند کرتا ہے۔ خلافت میں ریاست کے تمام اہلکاروں کا صرف اس بنیاد پر احتساب ہوتا ہے کہ کیا انہوں نے اپنے فرائض منصبی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قوانین کے مطابق ادا کیے یا نہیں کیے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ

" اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو جائے تو اس میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو،  اگر اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو "(النساء 4:59)۔ 

 

خلافت میں قاضی مظالم کی عدالت کسی صورت خلیفہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ مسلمانوں کے دشمنوں کے ساتھ اتحاد کرے کیونکہ اسلام نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ اسلامی عدلیہ کبھی بھی خلیفہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ مسلم مقبوضہ علاقوں کو کفار سے بازیاب کروانے کےحوالے سے سستی اور غفلت کا مظاہرہ کرے کیونکہ یہ عمل ایک اسلامی ذمہ داری ہے۔ ایک ایسی عدلیہ جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اتاری گئی وحی کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہو  وہ کبھی خلیفہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ استعماری طاقتوں سے سودی قرضے  ایسی شرائط پر حاصل کرے  جس سے معیشت تباہ ہوجائے کیونکہ ایسا کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔  لہٰذا خلافت کے دور میں افواج میں خالد بن ولیدؓ، صلاح الدین ایوبیؒ اور محمد بن قاسمؒ جیسے قابل و بہادر جرنیل پیدا ہوتے تھے جن سے دشمن شدید خوف کھاتے تھے اور وہ مظلوموں کی دعائیں لیتے تھے۔ ایسا صرف خلافت کے دور میں ہی ہوا کہ خلیفہ راشد عمرؓ کا احتساب محض ایک کپڑے کے ٹکڑے پر ہوا  اور قاضی شریح نے خلیفہ راشد علیؓ کی جانب سے دائر کیے گئے  مقدمے میں ان کے خلاف فیصلہ دیا۔  تو اگر اب خلافت کے قیام کا وقت نہیں آیا تو پھر کب آئے گا؟


ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک