الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    12 من رجب 1439هـ شمارہ نمبر: PR18023
عیسوی تاریخ     جمعہ, 30 مارچ 2018 م

 

  •  جمہوریت حکمرانوں کو اجازت دیتی ہےکہ وہ پاکستان کو قرضوں کی دلدل میں گراتے چلے جائیں:

کشکول نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے بغیرکبھی نہیں ٹوٹے گا

پاکستان کے حکمرانوں نے صرف جھوٹ ہی نہیں بولا ہے کہ وہ کشکول  توڑنے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر پاکستان کو قرضوں کے جال میں جکڑنے میں ایک فعال کردار ادا کیا ہے۔  پاکستان کے بیرونی قرضے بڑھتے بڑھتے 88.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر گرتے گرتے 11.9 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں۔  یہ خطرناک صورتحال اس و قت پیدا ہوگئی ہے جبکہ  سی پیک  کے حوالے سے لیے گئے مہنگے سودی قرضوں کی واپسی کا عمل ابھی شروع نہیں ہوا ہے۔ پاکستان کے بجٹ کا ایک بہت بڑا حصہ قرضوں  اور سود کی ادائیگی پر خرچ ہوجاتا ہے اور اس و قت  نئےقرضے پچھلے قرضے ادا کرنے کے لیے استعمال ہو رہےہیں۔  لہٰذا آئی ایم ایف کی نگرانی اور منظوری  اور جمہوریت کی بھر پور حمایت سے  حکومت نے مصنوعی طور پر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے بہت زیادہ سودی قرضے لیے اور اسے اپنے کارنامے کے طور پرپیش کیا۔  اس کے بعد حکومت نے بھاری ٹیکسوں، ابتدا میں بجلی کی کمی اور بعد میں  مہنگی بجلی کے ذریعے مقامی زراعت اور صنعت کو مفلوج کر دیا جس کے نتیجے میں برآمدات میں کمی آئی اور درآمدات پرانحصار بڑھ گیا اور زرمبادلہ کے ذخائر مزید دباؤ کا شکار ہوگئے۔  لہٰذا مشرف اور زرداری حکومتوں کی طرح موجودہ حکمران  بھی پاکستان کو سودی قرضوں کی دلدل میں ڈبو رہے ہیں اور ان قرضوں سے کھڑے ہونے والے منصوبوں کو ایسے پیش کررہے ہیں جیسے پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہوگئےہیں جبکہ حکومت سود لینے کے گناہ عظیم میں  مبتلا  ہورہی ہے۔ دوسری ا قوام کی طرح  سود ہی وہ وجہ ہے کہ پاکستان  بھی اصل قرضے واپس کرنے کے باوجود  قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔

 

قرضوں کی عادت میں مبتلا ہونے کی وجہ جمہوریت ہے جو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ استعماریوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں۔ استعماریوں کا پھیلایا ہوا قرضوں کاجال ان کا ایک سوچا سمجھا طریقہ کار ہے  جس کے تحت براہ راست فوجی  استعماری قبضے کی جگہ معاشی و سیاسی استعماریت کے ذریعے کمزور ا قوام کو محکوم بنا کر رکھا جاتا ہے۔ استعماری چاہے وہ امریکہ ہو یا چین، کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ مل کر ممالک کو بڑے بڑے منصوبوں کے لیے بھاری سودی قرضے لینے پر مجبور کرتے ہیں جیسا کہ سی پیک۔ استعماری ممالک ان منصوبوں سے فوائد سمیٹتے ہیں  اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں  کہ قرضوں کے ساتھ منسلک شرائط کے ذریعے مقامی معیشت کو تباہ کردیا جائے۔  لہٰذا پاکستان کے حکمران اپنے استعماری آقاوں کے ساتھ تعاون کرکے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ پاکستان ایک لمبے عرصے تک استعماری بینکنگ کی صنعت کا صارف رہے،  قرضوں سے بننے والے منصوبوں پر استعماری کنسلٹنٹ اداروں کو استعمال کرے ، سیاست دانوں اور حکومتی اہلکاروں کے ساتھ استعماری ممالک  کو براہ راست  رابطے کرنے کی اجازت ہو  تاکہ وہ ان پر اثر انداز ہوسکیں اور استعماریوں سے قرضے لیے جاتے رہیں گے تاکہ ان کی سیاسی و معاشی بالادستی بر قرار رہے ، اور انہیں موا قع فراہم کیے جائیں  کہ وہ پاکستان کے وسیع  وسائل اور مارکیٹ پر قبضہ کرسکیں۔ واضح طور پرجمہوریت کبھی پاکستان کو قرضوں کی دلدل اور بیرونی سودی قرضوں پر انحصار کرنے کی پالیسی سے نکلنے کی اجازت نہیں دے گی چاہے موجودہ حکمران ا قتدار میں رہیں یا ان کی جگہ کوئی اور آجائے۔ تو آخرکیوں ہم جمہوریت کے ہاتھوں ڈسے جاتے رہیں؟ نبوت کے طریقے پر خلافت کے تحت اسلام کے مکمل نفاذ کے بغیر یہ کشکول کبھی نہیں ٹوٹے گا۔ اسلام حکومت پر لازم کرتا  ہے کہ وہ صر ف قرآن و سنت کے احکامات کے تحت محاصل کو جمع اور خرچ کرے اور یہی حکومت کے مالیاتی نظم و ضبط کو قائم کرنے کا حقیقی حل ہے۔

 

خلافت حقیقت میں اس کشکول کو توڑ دے گی۔ خلافت قرضوں میں ڈوبی ا قوام کو  ساتھ لے کر استعماری مالیاتی اداروں کو رقوم کی ادائیگی اس بنیاد پر روک دے گی کہ اصل ر قم ادا کی جاچکی ہے لیکن اس کے باوجود ممالک  سود کی برائی کی وجہ سے قرض میں ڈوبے  ہوئےہیں۔

اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا،

 

وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا

“تجارت کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام”(البقرۃ:275) ۔

خلافت جارح استعماری کفار ممالک کے ساتھ معاہدوں کو توڑ دے گی  تا کہ مسلمانوں کے امور پر ان کی بالادستی کو ختم کردیا جائے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

وَلَن يَجْعَلَ اللَّهُ لِلْكَافِرِينَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ سَبِيلًا

“اور اللہ کافروں کو مومنوں پر ہرگز غلبہ نہیں دے گا”(النساء:141)۔ 

خلافت پاکستان کے معدنی و توانائی کے وسائل پر سے غیر ملکی و مقامی نجی ملکیت ختم کر کے انہیں عوامی ملکیت میں دے دے گی  جن کی مالیت ہزاروں اربوں ڈالر ہے۔ اسلام نے ان اثاثوں کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جن سے حاصل ہونے والی تمام دولت کو ہماری ضروریات پر خرچ کیا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ

“مسلمان تین چیزوں میں شراکت دار ہیں: پانی ، چراہگاہیں اور آگ (توانائی)”(احمد)۔

 

سرمایہ دارانہ شئیر کمپنی کے ڈھانچے کا خاتمہ کرکے اور اسلام کے اپنے منفرد کمپنی قوانین کو لاگو کر کے  خلافت ان شعبوں میں کلیدی کردار ادا کرے گی جہاں بھاری سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے جیسا کہ بھاری صنعتیں، بڑی تعمیراتی  ادارے، مواصلات اور ٹیلی کمیونی کیشن، اور ان سے حاصل ہونے والی دولت کو لوگوں کے امور کی دیکھ بھال  پر خرچ کرے گی اور اس طرح دولت کے ارتکاز کو بھی روکے گی ۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

 

كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ

“تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں ان ہی کے ہاتھوں میں (دولت) نہ پھرتی رہے”(الحشر:7) ۔

اس طرح خلافت نہ صرف وہ صورتحال ہی پیدا نہیں ہونے دے گی جس کی وجہ سے استعماری قرضوں کی ضرورت پیش آئے  بلکہ وہ غریب و مسکین پر لگنے والے ٹیکسوں کو بھی ختم کردے گی جس کی شریعت میں قطعی اجازت نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

 

لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ

“غیر شرعی ٹیکس لینے والا جنت میں نہیں جائے گا”(احمد)۔

 

لہٰذا  اوقت آگیا  ہےکہ نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کی جائے  تاکہ پاکستان  کے مسلمان اپنے وسائل سے اسلام کی روشنی میں  بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک