الثلاثاء، 24 جمادى الأولى 1446| 2024/11/26
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

شمائلہ بی بی کے قتل کا ذمہ دار امریکہ ،غدار حکمران اور یہ کفریہ نظام ہے

کل ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے فہیم کی بیوہ، شمائلہ بی بی، نے زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کر لی۔ اس سے زیادہ افسوس ناک واقعہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک مدعی نے انصاف نہ ملنے کی بنا پر اپنی زندگی اپنے ہی ہاتھوں ختم کر لی۔ اس خاتون نے مرنے سے قبل بیان دیا کہ اس نے یہ اقدام اس لئے کیا کہ حکومت اسے انصاف فراہم کرنے میں پس و پیش سے کام لے رہی تھی۔ اخباری رپورٹ کے مطابق امریکہ اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ساتھ مل کر مقتولین کے ورثاء کو کیس کی عدم پیروی کے لئے دھمکیاں دے رہا تھا جس سے دل برداشتہ ہو کرشمائلہ نے احتجاجاً خودکشی کی۔ حکومت جان لے کہ عوام کسی طور پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کو قبول نہیں کریں گے۔ شمائلہ بی بی کے قاتل امریکہ، غدار حکمران اور یہ کفریہ نظام ہیں۔ ہم نام نہاد سول سوسائٹی اور ان سیاسی پارٹیوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا اس مردہ نظام کو ''خودمختار ججوں‘‘ کے ٹیکے نے نئی زندگی عطا کر دی؟ کیا لوگوں کو مفت اور فوری انصاف مہیا ہوگیا؟ عوام کو دو سال عدلیہ بحالی تحریک میں سڑکوں پر ذلیل و رسوا کر کے اور امریکی جنگ سے توجہ ہٹا کر انہوں نے کس کے ایجنڈے کی تکمیل کی؟ حزب التحریر نے اس وقت بھی عوام کو باور کرایا تھا کہ اس باطل نظام میں ''مخلص‘‘ ججوں کی تعیناتی سے انصاف مہیا نہیں کیا جاسکتا۔ یہ نظام تو اللہ کی شریعت کے بجائے اسمبلی میں بیٹھے کرپٹ اشرافیہ کی شریعت کو قانون کا ماخذ اور حلال و حرام کا مقیاس بنا تاہے۔ جس نظام کا بیج ہی کافر برطانیہ کا لگایا گیا ہو، اس میں سے طاہر اور پاکیزہ پھل کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟ یہ نظام محض استعماراور کرپٹ حکومتی اشرافیہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے بنایا گیا ہے جس میں کبھی صدارتی اور سفارتی استثناء دیا جاتا ہے تو کبھی NRO کے ذریعے سیاہ کو سفید بنا دیا جاتا ہے۔ جبکہ خلافت کے نظام میں اللہ نے انسان سے قانون سازی کا اختیار چھین کر اس کرپشن کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ اسلام کی رو سے امریکہ جیسی کافر حربی ریاست سے سفارتی تعلقات تک استوار نہیں کئے جاسکتے تو سفارتی استثناء کا معاملہ تو بہت پیچھے رہ جاتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو اس سرمایہ دارانہ نظام سمیت اکھاڑ کر اندھے کنویں میں دفن کر دیا جائے۔ صرف اسی صورت میں امریکہ سے نجات ممکن ہے۔ اے اہل طاقت! کیا تم لاہور میں اور ڈیورنڈ لائن پر امریکہ کے قتل عام پر چپ سادھے رہو گے؟ کیا تم دیکھتے نہیں کہ امریکہ تم سے کام بھی لیتا ہے اور جب چاہتا ہے تمہارے فوجی جوانوں کو بھون بھی ڈالتا ہے۔ تم جانتے ہو کہ سپلائی لائن کی شکل میں امریکہ کی شہ رگ تمہارے ہاتھ میں ہے تو کیا تم پھر بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہو گے؟! اٹھو اور پاکستان کے مسلمانوں کے تحفظ پر لئے گئے حلف کی پاسداری کرو اورحزب التحریر کو بیعت دے کر خلافت کا انعقاد کرو ۔ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے!!

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...

غدار حکمرانو! تم کب تک امریکہ کے جوتے چاٹو گے!! امریکی کرائے کے قاتل کا تین شہریوں کو دن دیہاڑے بھون ڈالنا لاہور شہر پر ''ڈرون حملہ‘‘ ہے

حکومت نے پہلے ہی بلیک واٹر کو کھلے عام بم دھماکے کرنے اور شہریوں کو اٹھانے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے لیکن کل کے واقعے نے ثابت کر دیا کہ غدار حکمرانوں نے امریکیوں کو دن دیہاڑے قتل عام کا بھی لائسنس دے رکھا ہے۔ جس طرح حکومتِ پنجاب کے غدارِ اعلیٰ نے کرائے کے امریکی قاتل کو بچانے کے لئے پولیس کو استعمال کیا، اس کی اس سے زیادہ بدتر مثال نہیں مل سکتی۔ پولیس نے فوری طور پر مظلوم اور مقتول نوجوانوں کو ڈاکو قرار دے دیا۔ کسی نے یہ نہ پوچھا کہ اگر یہ ڈاکو تھے تو آخر انہیں گولیاں پشت میں کیوں لگیں؟ نہ ہی یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ اندر سے فائر ہونے والی گولیوں کے نشان سامنے کی ونڈ سکرین میں کیوں ہیں جبکہ ڈاکے میں مزاحمت کی صورت میں دونوں اطراف کے شیشوں پر گولیاں لگنی چاہئے تھیں۔ یہ بھی پوچھنے کی زحمت نہ کی گئی کہ یہ امریکی قاتل مقتولین کی فلم اور تصاویر کیوں بنا رہا تھا۔ اس قتل نے عراق میں بلیک واٹر کے قتل عام کی دردناک یاد تازہ کر دی جہاں وہ جب چاہتے جسے چاہتے قتل کرتے تھے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا تھا۔ ہم سوال پوچھتے ہیں کہ آخر اب پاکستان میں مزید کیا ہونا باقی رہ گیا ہے؟! کیا اس سے بھی بڑی غداری ممکن ہے؟ پاکستان کی حکومتی پارٹیاں اور فرینڈلی اپوزیشن کی غداری مکمل طور پر بے نقاب ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کفریہ جمہوری نظام بھی بے نقاب ہو چکا ہے جو اِن کرائے کے قاتلوں کو قوانین کے ذریعے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ حکمران اب جنیوا کنونشن کی آڑ میں اس قاتل کو بچانے کی باتیں کر رہے ہیں حالانکہ وہ ڈپلومیٹک ویزے کے بجائے وزِٹ ویزے پر پاکستان آیا اور اسے کسی قسم کا سفارتی استثناء حاصل نہیں۔ تیونس میں ایک شخص کی خودکشی نے عوام کو حکمرانوں کو اکھاڑ کر پھینکنے پر مجبور کر دیا۔ اے مسلمانو! کیا یہ تین لاشیں تمہیں متحرک کرنے کے لئے کافی نہیں؟ اٹھو! اور پاکستان کی سڑکوں کو اپنے بابرکت قدموں سے بھر دو اور پاکستان کی اہلِ طاقت افواج کو مجبور کر دو کہ وہ تمہارے ساتھ مل کر ان غدار حکمرانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں۔ اے پاک فوج! اپنی ذمہ داری پوری کرو اور بیرکوں میں بیٹھ کر مسلمانوں کا قتلِ عام دیکھنے کے بجائے اِن غداروں کو گریبان سے پکڑ کر زمین پر پٹخ دو اور خلافت کے لئے حزب التحریر کو نصرت فراہم کرو۔ صرف اسی طرح امریکہ کو خطے سے نکالا جاسکتا ہے ورنہ ذلت کبھی بھی ہمارا ساتھ نہ چھوڑے گی۔


نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

امت کسی صورت شمالی وزیرستان آپریشن قبول نہیں کریگی!!! جوبائڈن میڈیا سے کترا کر اور حکمرانوں کو آنکھیں دکھاکر واپس بھاگ گیا

امریکی نائب صدر جو بائڈن میڈیا کو سوال جواب کا موقع دیے بغیر محض ایک جوائنٹ پریس کانفرنس کر کے واپس بھاگ گیا۔ دوسری طرف میڈیا کو مصروف رکھنے کے لئے بنوں میں مسجد پر بم دھماکا بھی کروا دیا گیا جسے میڈیا میں پویس سٹیشن پر دھماکے کے طور پر پیش کیا گیا۔ حکمران اپنا غلامانہ اور شکست خوردہ بیان دھراتے رہے کہ ہم شمالی وزیرستان آپریشن اپنی مرضی کے مطابق کریں گے، جیسے اس سے قبل وہ تمام اہم فیصلے اپنی مرضی سے کرتے چلے آئے ہیں!! وکی لیکس نے حکمرانوں اور اپوزیشن لیڈروں کی امریکہ سے بچگانہ شکایتوں کا پول پہلے ہی کھول دیا ہے۔ اب وہ خودمختاری کا دعویٰ کرتے اچھے نہیں لگتے۔ ان ایجنٹ حکمرانوں کو اب سمجھ نہیں آرہی کہ وہ شمالی وزیرستان میں ایک نئے آپریشن کے لئے کیا بہانہ بنائیں۔ درّے مارتی ویڈیو فلم، پریڈ گراؤنڈ مسجد کا قتل عام، اسلامی یونیورسٹی اور پشاور مینابازار کے بم دھماکے اور جی ایچ کیو پر حملہ وغیرہ جیسے کارڈز تو وہ پہلے ہی کھیل چکے ہیں اب حکومتی شعبدہ بازوں کی ٹوپی میں کوئی نیا شعبدہ بچا ہے یا نہیں؟! مصیبت یہ بھی ہے کہ پاکستان کے عوام امریکی عوام کی طرح سیاست سے نابلد بھی نہیں کہ انہیں بآسانی بدھو بنایا جاسکے! دوسری طرف سردیوں میں تین ہزار میگا واٹ کا مصنوعی شارٹ فال بھی پیدا کر دیا ہے جو ان حکمرانوں کی غداری کو عیاں کرنے کے لئے کافی ہے۔ عوام کے لئے زندگی کو مزید تکلیف دے بنانے کے لئے گیس کا مصنوعی بحران بھی شروع کر دیا گیا ہے تاکہ عوام کو کچھ سوچنے سمجھنے کا موقع ہی نہ دیا جائے۔ ایسے میں حکومتی چمچے ہمیں امریکی لالی پاپ پر ہی خوش ہونے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کو پچاس ارب ڈال کا خسارہ، تیس ہزار جانوں کا نذرانہ دینے اور افغان اور کشمیر پالیسی پر یو ٹرن لینے کے بعد محض اس پر ہی خوش ہو جانا چاہئے کہ ہم نے امریکہ کو افغانستان میں بھارت نواز حکومت قائم کرنے سے روک رکھا ہے۔ کیا یہ ہے ہماری ''عظیم کامیابی‘‘؟! اس کو تو مونگ پھلی کے دانوں (peanuts) سے بھی تعبیر کرنا مذاق ہوگا۔ حزب التحریر حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ عوام شمالی وزیرستان آپریشن کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ وہ مسلمان کے ہاتھوں مسلمان کا قتل کبھی بھی برداشت نہیں کریں گے۔ وقت آگیا ہے کہ فوج میں موجود مخلص مسلمان آگے بڑھیں اور لڑکھڑاتے،زخمی اور بھوکے گدھ ، امریکہ، کو خلافت کے وار سے جہنم واصل کریں۔ یہ خلافت ہی ہوگی جو نہ صرف امریکہ کو خطے سے نکالے گی بلکہ اس کے شر سے پوری دنیا کو نجات دلائے گی۔

 

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

Read more...

پاکستان کی کایا پلٹنے کے لئے حزب التحریر کا اسلام پر مبنی 11 نکاتی ایجنڈا

پاکستان کے عوام کی ابتر حالت موجود استحصالی سرمایہ دارانہ نظام اور کرپٹ حکمرانوں کا نتیجہ ہے۔ ایسے میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اس کرپٹ نظام اور حکمرانوں کو برقرار رکھتے ہوئے چند نکاتی ایجنڈے دینے سے حالات نہیں بدلیں گے۔ حزب التحریر نے صرف پاکستان کے مسلمانوں ہی کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کی حالت بدلنے کے لئے اسلام کے متبادل نظام کی تفصیلات پیش کی ہیں اور اسی کے نفاذ کے ذریعے پاکستان کی حالت بدلے گی۔ اسلام کے نفاذ کے سلسلے میں درج ذیل گیارہ نکات پاکستان کی کایا پلٹ دیں گے۔


۱۔ پاکستان میں خلافت قائم کرتے ہوئے شریعت اسلامی کا یک مشت اور مکمل نفاذ کیا جائے۔ خلافت فوری طور پر دیگر مسلمان ممالک کو اپنے اندر ضم کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھا ئے گی۔ یہ امت کی وحدت ہی ہے جو امت کی طاقت ہے اور یہ خلافت کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔
۲۔ تیل، گیس، بجلی، کوئلے اور سونے کے وسائل سمیت تمام معدنیات کو عوامی اثاثہ جات قرار دے کر اسے بغیر کسی ٹیکس یا ہوش ربا منافع امت تک پہنچایا جائے۔ یوں نہ صرف مہنگائی میں کمی اور غربت کا خاتمہ ہوگا بلکہ انڈسٹری کو بھی نئی زندگی ملے گی۔
۳۔سود سمیت تمام غیر شرعی سرگرمیوں کاخاتمہ کیا جائے۔ نیز روپے کو ڈالر سے جدا کر کے اسے اسلام کے حکم کے مطابق سونے اور چاندی سے مربوط کیا جائے۔ یوں روپے کی قیمت میں استحکام پیدا ہوگا اور ڈالر کی ڈوبتی کشتی سے چھٹکارہ ملے گا۔
۴۔ جی ایس ٹی سمیت تمام بالواسطہ ٹیکسوں کا خاتمہ کرتے ہوئے اسلام کے بلاواسطہ ٹیکس اور محاصل نافذ کئے جائیں۔ ان میں خراج، عشر، رکاز، حِمیٰ،جزیہ اور زکاۃ شامل ہیں۔ نیز ہر شہری کی بنیادی ضروریات کی ضمانت ریاست دیگی۔
۵۔ قانون سازی کا اختیار اللہ کے پاس ہے چنانچہ قومی اسمبلی اور سینٹ جیسے قانون ساز اداروں کا خاتمہ کیا جائے۔ یہ وہی ادارے ہیں جن کے ذریعے امریکہ کبھی سترھویں ترمیم اور کبھی NRO کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ خلیفہ محض اللہ کی شریعت کو نافذ کرنے کا پابند ہوگا اور جمہوریت کے برخلاف اللہ کے قانون کے نفاذ کے لئے کسی اکثریتی ووٹ کی ضرورت نہ ہوگی۔
۶۔ امریکہ اور برطانیہ سمیت تمام استعماری ممالک کے سفارتخانوں کا خاتمہ کیا جائے اور ان سے تمام تعلقات ختم کر دئے جائیں۔
۷۔ دہشت گردی پر مبنی امریکی جنگ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے امریکی رسد کاٹی جائے اور پاکستانی فوج اور قبائلی مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی فوری طور پر بند کی جائے۔
۸۔ اقوام متحدہ سے، جو امریکہ کی لونڈی ہے، فوری طور پر کنارہ کشی اختیار کی جائے اور دیگر غیر استعماری ممالک سے دوطرفہ بنیاد پر تعلقات استوار کئے جائیں۔ نیز خارجہ پالیسی کی بنیاد اسلامی دعوت کو پوری دنیا تک پھیلانا ہوگا جس کا عملی طریقہ جہاد ہے۔
۹۔ فحاشی وعریانی پر مکمل پابندی عائد کرکے اور اس کے میڈیا سمیت تمام ذرائع مسدود کرکے معاشرے کو اسلامی بنیاد پر استوار کیا جائے۔
۱۰۔ انگریزکے چھوڑے عدالتی قوانین کا فی الفور خاتمہ کیا جائے اور شریعت کے مطابق تمام عدالتی فیصلے نمٹائے جائیں۔
۱۱۔ پرائمری تعلیم سب کے لئے مفت فراہم کی جائے جس کا محور اسلامی شخصیت پیدا کرنا اور دیگر سائنسی اور علمی فنون سے بچوں کو آراستہ کرنا ہو۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان

 

Read more...

امریکی احکامات پر مہمند ایجنسی میں جھڑپوں کا آغاز کر دیا گیا؛ شمالی وزیرستان آپریشن کی تیاریاں جاری!! بجلی اور گیس کا مصنوعی بحران اورخودکش دھماکے؛ غدار حکمرانوں کا فوجی آپریشن شروع کرنے کا آزمودہ نسخہ

امریکی صلیبی کمانڈرمائیک مولن کے پاکستان کے دورے کو ختم ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے کہ اس کے احکامات رنگ لا نے لگے ہیں۔ غدار حکمرانوں نے فوجی آپریشن شروع کرنے کے اپنے آزمودہ نسخے کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ مہمند میں قتلِ عام کا آغاز ہو چکا جبکہ شمالی وزیرستان پر امریکی ڈکٹیشن میں آپریشن شروع کرنے کے لئے ماحول تیار کیا جارہا ہے۔ 26دسمبر سے پورے پاکستان میں بجلی کی مصنوعی لوڈشیڈنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ یہ لوڈشیڈنگ ان حالات میں کی جا رہی ہے جب درجہ حرارت صفر سینٹی گریڈ سے بھی نیچے ہے اور دن کے وقت بجلی کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ نیز موجودہ بجلی کی ڈیمانڈ بلا کسی دِقّت تھرمل بجلی سے پوری کی جا سکتی ہے۔ جبکہ ڈیموں میں سیلاب کے بعد ابھی بھی خاطر خواہ پانی موجود ہے۔ اسی طرح گیس کی لوڈشیڈنگ بھی زور و شور سے جاری ہے جبکہ حکومت نہ تو گیس انڈسٹری کو دے رہی ہے نہ CNG سٹیشنوں کو اور نہ ہی گھریلو صارفین کو۔ پس آخر یہ گیس جا کہاں رہی ہے؟ ان خود ساختہ بحرانوں سے حکمران عوام کو اپنے مسائل میں الجھا کر قبائلی مسلمانوں میں فوجی آپریشن کے ظلم عظیم سے توجہ ہٹاتے ہیں۔ سیاسی تماشوں میں امت کو مصروف رکھنا بھی اسی پروگرام کا حصہ ہے،جس میں حکومت کے اپنے بھائی بند جماعتوں کی اقتدار سے نام نہاد علیحدگی کے مصنوعی بحران شامل ہیں۔ دوسری جانب مختلف قبائلی علاقوں پر ہیلی کاپٹر سے شیلنگ اور جھڑپوں کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں کل چالیس سے زائد قبائلی اور دس سے زائد فوجی جوان جاں بحق ہوئے، اس قتلِ عام کو جواز مہیا کرنے کیلئے فوراً ہی خودکش حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ حزب التحریر امت کو ہمیشہ کی طرح خبردار کرتی ہے کہ یہ خودکش حملے امریکہ اور غدار حکمرانوں کی ملی بھگت سے ایک مخصوص وقت میں آپریشن کا جواز گھڑنے کیلئے کروائے جاتے ہیں اور اس کیلئے ہمیشہ عوامی مقامات، درگاہوں، اسکولوں، اسلامک یونیورسٹی اور مساجد ہی کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ صورتحال واضح ہے ، میڈیا اور افواج پاکستان کے مخلص افسران کو 'سرکاری سچ‘ کے جال سے باہر نکل کر ان آپریشنوں کے خلاف بند باندھنا ہوگا۔ ہم افواج پاکستان کے مخلص افسران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ حزب التحریر کوخلافت کے قیام کیلئے نصرت و مدد دینے کے لئے آگے بڑھیں۔ یہ خلافت کی افواج کے خالد، الفاتح، محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی ہونگے، جن کے سامنے کسی پیٹریاس، مولن، ڈناٹ، گیٹس اور مکرسٹل کو سر اونچا کرنے کی جراًت نہیں ہو گی اور وہ تمام مسلمان مقبوضہ علاقوں سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

 

عمران یوسفزئی
پاکستان می حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

 

Read more...

تعلیمی اداروں کی پرائیوٹائزیشن، طبقاتی تعلیمی نظام اور مغربی افکار پر مبنی نصاب - غلامانہ سوچ پیدا کرنے کا استعماری طریقہ کار!!! تعلیمی نظام کے مسائل کا حل صرف اسلامی تعلیمی پالیسی میں ہے جسے ریاست خلافت نافذ کریگی

پنجاب حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کی خودمختاری کے نام پر نجکاری اور فیسوں میں اضافے وغیرہ کے خلاف طلباء اور اساتذہ کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے خلاف پنجاب حکومت لاٹھی چارج، آنسو گیس ، گرفتاریاں اور دیگر ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم اگر گہرائی سے دیکھا جائے تو پاکستان کا مکمل تعلیمی نظام گلا سڑا، بدبودار اور غلامانہ استعماری پالیسی کا شاخسانہ ہے اور اس میں چند نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا اس غلامانہ تعلیمی نظام کی زندگی کو طول دینے کے علاوہ اس میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں لا سکے گا۔ موجودہ تعلیمی نظام کا خمیرہی سیکولر اور غلامانہ بنیادوں پر قائم ہے جس کا مقصد مغرب کیلئے سستے مزدور پیدا کرنا اور ایسی سیکولر شخصیات کو پیدا کرنا ہے جو مغرب کے غلبے کے لئے سستے فکری ایجنٹوں کا کام کر سکیں۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو اسلامی تعلیمی نظام کے نفاذ کے ذریعے تمام انگلش اور اردو میڈیم کا خاتمہ کر کے تمام امت میں صرف عربی میڈیم سکول قائم کرے گی۔ خلافت میں کسی غیرملکی ، مشنری سکول کی اجازت نہیں، نہ ہی خلافت کے سرکاری بورڈ کے علاوہ کسی اور بورڈ اور نصاب کی اجازت ہو گی۔ سکول خاص طبقوں کے لئے نہیں ہونگے جیسا کہ اوورسیز فاؤنڈیشن، فوجی سکولز، امراء کے سکولزیا یتیموں کے سکولز وغیرہ۔ خلافت میں تعلیم بنیادی اور سیکنڈری لیول تک مفت بھی ہو گی اور لازمی بھی اور اعلیٰ درجوں میں بھی ہر ممکنہ درجے تک مفت ہو گی۔ مخلوط تعلیم کی اجازت نہ ہو گی، خواہ وہ طلباء کے درجے پر ہو یا اساتذہ کے درجے پر، سوائے استثنائی صورتحال کے۔ لیکن ان سب سے بڑھ کر خلافت کا تعلیمی نظام ایسی اسلامی شخصیات کو پیدا کرتا ہے جو اپنی فکر میں یکتا اور منفرد حیثیت کے حامل ہوں اورجن کے نزدیک زندگی کا مقصد اللہ کی عبادت اوررضا حاصل کرنا اور اسلام کو دنیا کی غالب آئیڈیالوجی بنانا ہو۔ اسلام کا تعلیمی نظام لوگوں کو پیٹ کے گرد نہیں گھماتا، نہ ہی انھیں ایک گدھ یا لومڑی کی طرح شکار کرنے کے طریقے سکھاتا ہے، بلکہ اسلامی تعلیمی نظام انسان کو دنیا میں مادی ترقی کیلئے ضروری تمام علوم کے ساتھ ساتھ سب سے پہلے انھیں اعلیٰ و ارفع مقصد زندگی کی جانب گامزن کرتا ہے۔ طلباء اور اساتذہ کو اس موجودہ کرپٹ تعلیمی نظام میں چند بے معنی اصلاحات اور حقوق کی جدوجہد چھوڑ کر اس پورے نظام کو بدلنے کیلئے اٹھنا چاہئے جو طلباء کی زندگیوں کے ساتھ تعلیم کے دوران اور اس کے بعد بھی کھلواڑ کھیل رہا ہے۔ ایسا صرف خلافت کے قیام کی عالمی جدوجہد میں حزب التحریر کے ساتھ شامل ہو کر ہی ممکن ہے جو اپنے آخری مراحل میں پہنچ چکی ہے۔ یوں خلافت کی تعلیمی پالیسی کے نتیجے میں ایک بار پھر امت میں جابر بن حیان، الخوارزمی، امام شافعی، امام ابوحنیفہ، امام غزالی، الکندی اور ابن قدامہ پیدا ہونگے۔ اے معزز اساتذہ اور طلباء ! خلافت کا قیام آپ کی ذمہ داری میں شامل ہے، اٹھیں اور اس تبدیلی کو ممکن بنائیں۔

عمران یوسفزئی
پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک