الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
سکینڈینیویا

ہجری تاریخ    6 من شـعبان 1438هـ شمارہ نمبر: 03/1438
عیسوی تاریخ     بدھ, 03 مئی 2017 م

پریس ریلیز

ڈینش مساوی برتاؤ بورڈ نے مسلمانوں کو زبرستی

مغربی تہذیب کے مطابق ڈھالنے کی تصدیق کردی

 

ڈینش کالجز کی جانب سے طلباء کو اسکول کے اندر نماز پڑھنا ممنوع قرار دیا جانا مساوی برتاؤکے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں بلکہ یہ وہ اصولی فیصلہ ہے جو"مساوی برتاؤبورڈ" نے 27 اپریل 2017 کو کیا۔ یہ فیصلہ فریڈرکسبرگ میں ٹی ای سی تعلیمی ادارے کے حکام کی جانب سے 2015 میں نمازسمیت مذہبی اقدار پر پابندی کے خلاف ایک مسلم طالب علم کی شکایت کےتناظرمیں کیاگیا ۔ 

 

فیصلے کے بعد ٹی وی- 2 سے بات کرتے ہوے  ٹی ای سی کے ڈائریکٹر لون حینسن نے کہا "مجھے اطمینان ہے کہ ہمارے فیصلے کو برقرار رکھا گیا اور بورڈ نے بھی اس کی تائید کی ہے کہ ہمارے اصول اور طور طریقوں کا مقصدسیکیورٹی اور مختلف سوچوں کے لیے کشادگی کو یقینی بنانا ہے"۔  پابندی کے لیے جواز کے طور پر انہوں نے مارچ 2017 کو کہا " یہ ایک ذاتی مسئلہ ہے اور ہم کسی ایک مذہب کی اقدار پر عمل اور اس  کو نافذ نہیں کر سکتے۔ اور اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ ہم رسومات کی اجازت نہیں دیتے۔ رسومات کی ادائیگی دوسروں کویہ باورکروانےکی کوشش ہےکہ مذہب پر عمل کرنے کا صحیح طریقہ یہی ہے ۔"

 

یہ ایک بے بنیاد جواز ہے جو سوشل جمہوری پارٹی کی جانب سے سال کے شروع میں اٹھائی گئی جب انہوں نے ڈینش پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش کیے گئے بل کی حمایت کی جس کا مقصد تعلیمی اداروں میں اسلامی عبادات پر مکمل پابندی تھا۔ سیاست دانوں کی طرف سے دی گئی حمایت اور حکام کی جانب سے کی گئی تصدیق کے ساتھ ہی مسلم طلباء کا  عقائد کی بنیاد پر عمل کرنا  ممنوع قرار دیا گیا اور یہ سب سیکیورٹی، کشادگی اور تنوع کے نام پر کیا گیا۔ یہ  حیران کن نہیں کہ مذہبی طور پر "غیر جانب دار"  کرنےکی یہ اچانک ضرورت صرف اُن اداروں میں پیش آئی جہاں مسلم طلباء نمایاں تعدادمیں ہیں۔ طلباء کی جانب سے محض اسلام پر عمل کرنے کوادارے کی سیکیورٹی کے لیے خطرے کے طور پر  مشکوک نگاہوں سے دیکھا جانا حقیقت میں بے بنیاد ہے۔ حالانکہ تعلیمی اداروں میں بد اخلاقی اور جنسی بد کاری کا رویہ ایک کھلی حقیقت ہے جس کو صحت مند سیکولر تعلیم تصور کیا جاتا ہے اورجس میں اسکول تعاون بھی کرتے ہیں۔

 

مسلمانوں کی طرف  منافقت اور بے بنیاد شکوک  کوئی نئی بات نہیں ہے۔  پابندیوں کو تنظیمی طور پر اصرار کے ساتھ ملک میں مسلمانوں اور خاص طور پر مسلمان نوجوانوں کو مغربی تہذیب کےمطابق ڈھالنے کے لیے لاگو کیا جا رہا ہے ۔ دوسری طرف پابندیوں پر مبنی ظالمانہ اقدامات اس بات کی نشانی ہیں کہ مسلمانوں کو ان کی دینی شناخت سے الگ کرنے کے لیے  دہائیوں سے جاری کوشش ناکام ہو چکی ہےاورحالیہ اقدامات کاانجام بھی مختلف نہیں ہوگا۔

 

جہاں تک تعلیمی اداروں کی لیڈرشپ  کا تعلق ہے تو وہ کم سے کم اعتبار کا  معیار تو برقرار رکھیں اور کھل کر مسلم  طلباء سے کہیں "اپنے اسلام کو تعلیمی ادارے کے دروازے پر چھوڑ آؤ!"

ڈینش رحم دلی اور کھلے پن کا دھوکہ دفن ہو چکا ہے، ہم اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی اسلامی شناخت کا دفاع کریں اور مضبوتی سے اپنی نماز کا احتمام کریں اور تمام دینی فرائض پر عمل کرتے رہیں۔

 

سکینڈینیویا میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
سکینڈینیویا
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.hizb-ut-tahrir.dk
E-Mail: info@hizb-ut-tahrir.dk

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک