المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن
ہجری تاریخ | 19 من ذي القعدة 1437هـ | شمارہ نمبر: 33/37 |
عیسوی تاریخ | پیر, 22 اگست 2016 م |
پریس ریلز
اردن میں پاکستان کی سفیر نے حزب التحریر کے وفد سے ملنے سے انکار کردیا اور سفارت خانے کے عملے کو حکم دیا کہ ان کا خط وصول نہ کیا جائے
پیر 22 اگست 2016 کو حزب التحریر ولایہ اردن کے وفد نے دارلحکومت عمان میں پاکستان کے سفارت خانے کا دورہ کیا تا کہ حزب التحریر کی جانب سے خط سفیر کے حوالے کیا جائے۔ اس خط میں حزب نے راحیل-نواز حکومت سے ڈاکٹر افتخار کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ سرجری کے بعد راحیل-نواز حکومت کی جانب سے نگہداشت میں کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں نے ڈاکٹر افتخار کی زندگی کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔ لیکن عمان میں پاکستان کے سفیر نے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کی اس ظالم، مجرم اور ایجنٹ حکومت کے صحیح نمائندے ہیں جب انہوں نے وفد سے ملنے سے انکار کیا اور سفارت خانے کے اہلکاروں اور ملازمین کو حکم دیا کہ حزب التحریر کے وفد سے خط وصول نہ کیا جائے۔ اپنے اس عمل کے ذریعے انہوں نے یہ دیکھا دیا کہ پاکستان میں راحیل-نواز حکومت کس حد تک پستی میں گر چکی ہے۔ اس وفد کی قیادت ولایہ اردن میں حزب التحریر کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے سربراہ استاد بلال القصروی کررہے تھے۔
ذیل میں اس خط کا متن ہے جو وفد عمان میں پاکستان کے سفارت خانے لے کر گیا تھا:
“پریس ریلیز
ڈاکٹر افتخار کو رہا کرو
ڈاکٹر افتخار کی زندگی خطرے میں ہے کیونکہ راحیل-نواز حکومت آپریشن کے بعد انہیں طبی سہولیات کی فراہمی کو ناممکن بنا رہی ہے
راحیل-نواز پاکستان میں خلافت کےایک مشہور و معروف داعی کے خلاف ظلم و جبر میں نئی پستیوں میں گر گئی ہے۔ ڈاکٹر افتخار کو السر کی شدید تکلیف تھی جو قید کی وجہ سے مزید بڑھ گئی۔ کئی مہینوں کی زبردست کوششوں کے بعد ہفتہ 6 اگست 2016 کو لاہور سروسز ہسپتال میں ایک طویل آپریشن ہوا جس میں ڈاکٹر افتخار کی آنت کا ایک حصہ نکال دیا گیا۔ آپریشن کے بعد اگرچہ وہ بے ہوش تھے لیکن حکومت کے غنڈوں کی یہ خواہش تھی کہ انہیں فوری زنجیروں سے باندھ دیا جائے۔ آپریشن کے بعد ان کی حالت انتہائی تشویش ناک تھی کیونکہ اندرونی زخموں سے خون بہنا شروع ہو گیا تھا اور اب ان کے زخم میں انفیکشن بھی ہو گیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود جیل کی انتظامیہ نے ہسپتال کا دورہ کیا اور سرجری کے پروفیسر کے اس بات پر زور دینے کے باوجود کہ آپریشن کے بعد انہیں کم از کم تین ہفتوں کے لئے مکمل نگہداشت کی ضرورت ہے، جیل انتظامیہ نے ڈاکٹر افتخار کو واپس جیل لے جانے کا مطالبہ کیا۔ 11 اگست 2016 کو پولیس نے ہسپتال میں موجود ایک ڈاکٹر پر حملہ کیا جو ڈاکٹر افتخار کا معائنہ کرنے آئے تھے۔ پھر حکومت کے ایک سینئر غنڈے نے، جو کہ انسپکٹر جنرل کا عہدہ رکھتا ہے، زبردستی ڈاکٹر افتخار کو میڈیکل وارڈ میں لے گیا جبکہ انہیں ابھی سرجیکل وارڈ میں رکھا جانا انتہائی ضروری ہے۔ اور اب حکومت کے غنڈے ان کے ضروری طبی ٹیسٹ جیسا کہ الٹرا ساونڈ سکین، خون میں سفید خلیوں کی تعداد، ہوموگلوبین اور زخم کا کلچر نہیں ہونے دے رہے جو ان کے علاج کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ ان تمام باتوں کے نتیجے میں ڈاکٹر افتخار کی زندگی خطرے کا شکار ہو گئی ہے اور اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری راحیل-نواز حکومت پر ہو گی۔
ہم صحافیوں، ججوں، وکلاء اور انسانی حقوق کے نمائندوں میں موجود ان لوگوں سے جو درد دل رکھتے ہیں یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ کب تک خلافت کے داعیوں پر روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر خاموش رہیں گے؟ کیا ہمارے ججوں پر یہ لازم نہیں کہ وہ اسلام کی بنیاد پر فیصلے کریں اور ان لوگوں کو رہا کریں جو اپنے رب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین کی طرف بلاتے ہیں بجائے اس کے کہ وہ اس غیر انسانی سلوک کا شکار ہوتے رہیں؟ کیا میڈیا پر یہ ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کہ وہ اس ملک میں جو اسلام کے نام پر قائم کیا گیا تھا خلافت کے قیام کا مطالبہ کرنے والے مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ظلم کی مذمت کرے؟ وہ لوگ جو درد دل رکھتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ حق کے لئے کھڑے ہوں اور جابروں کو واضح طور پر بتا دیں کہ آپ مسلمانوں کے خلاف ان کےغیر انسانی عمل کو مسترد اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
﴿وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾
” یہ لوگ ان مسلمانوں (کے کسی اور گناہ کا) بدلہ نہیں لے رہے تھے، سوائے اس کے کہ وہ اللہ غالب لائق حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے”(البروج:8)۔
آخر میں ہم اس ظالم حکومت، اس کے حکمرانوں، اس کے پورے ڈھانچے اور اس کے غنڈوں سے اور ان سے جو خود کو سیکیورٹی ایجنسی کہتے ہیں لیکن اسلام اور اس کے داعیوں سے دشمنی رکھتے ہیں، اور ان ججوں سے جو جابر کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے مخلص بندوں پر ظلم کرتے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر افتخار اور حزب التحریر کے باقی تمام شباب نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے وعدہ کیا ہے اور قسم کھائی ہے کہ وہ اس دین کے لئے آخری حد تک جائیں گے اور نبوت کے طریقے پر خلافت راشدہ قائم کریں گے جس کی رسول اللہﷺ نے بشارت دی ہے۔ تو جان لو اے مجرم حکمرانوں اور عدلیہ اور ایجنسیوں میں موجود حکمرانوں کے جرائم میں معاونت کرنے والو، کہ تمہارے قابل مذمت اقدامات نہ تو ڈاکٹر افتخار کے ارادے کو توڑ اور نہ ہی خلافت کی جانب بڑھتے قدم روک سکیں گے کیونکہ تم ان لوگوں کا سامنا کر رہے ہو جو شہادت اور جنت الفردوس کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔ اور جب بہت جلد انشاء اللہ، خلیفہ تمہیں پکڑے گا اور تم نے جو جو نقصان اس امت اور اس کے بیٹوں کو پہنچایا ہے اس کا بدلہ تم سے لے گا تواس وقت تمہیں چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ملے گی کیونکہ اس وقت وائٹ ہاوس کے دروازے بھی تم پر بند ہو چکے ہوں گے۔ اگر تم چاہتے ہوکہ تمہارے گناہوں پر ملنے والی سزا میں کچھی کمی ہو جائے تو ڈاکٹر افتخار کو فوری رہا کر دو ورنہ ہم تمہیں یادہانی کراتے ہیں اگر تم بھول گئے ہوکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،
﴿وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنْقَلَبٍ يَنْقَلِبُونَ﴾
“جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں کہ کس کروٹ الٹتے ہیں” (الشعراء:227)
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس “ختم شد
ولایہ اردن میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ اردن |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: http://www.domainnomeaning.com |
E-Mail: jordan_mo@domainnomeaning.com |