الإثنين، 23 جمادى الأولى 1446| 2024/11/25
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ اردن

ہجری تاریخ    14 من صـفر الخير 1439هـ شمارہ نمبر: 05/39
عیسوی تاریخ     جمعہ, 03 نومبر 2017 م

کیا اْردن کی ایپلٹ کورٹ کے جج حزب التحریر کے اراکین کے ساتھ انصاف کریں گے؟

 

یا وہ عدالتی نظام کے تابوت میں ایک نئی کیل ٹھوک دیں گے؟

 

جب کافر استعماری ریاستیں 1924 میں ریاستِ خلافت کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگئیں تو انہوں نے زندگی پر اپنا نقطہ نظر مسلّط کر دیا،  اسلام کو اقتدار سے ہٹا دیا اور اِسےاِس کے عالمی مقام و مرتبہ  سے محروم کر دیا کیونکہ اسلام ہی وجہ سے عالمی مقام  و مرتبہ ملا تھا۔ پھر اِنہوں نے فلسطین کی مقدّس سر زمین پر یہودی ریاست بنانے اور عرب ریاستوں سمیت باقی اسلامی علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اِن پر اپنے ایجنٹ حکمران مسلّط کیے ،اِن کے اثر و رسوخ کو مضبوط کیا اور مسلم امّہ خصوصاً عرب علاقوں کی طرف سے کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر یہودی ریاست کی حفاظت کی اور مسلمانوں کو اسلام بطورِ نظریۂٔ حیات نافذ کرنے سے روکے رکھا۔

اس کامیابی کے بعدکافر اور استعماری ریاستیں مسلم اْمّہ کو سیاسی تحریکوں سے دور رکھنے کے لیے شدّت سے کوشاں رہیں ہیں۔ اْنہوں نے کبھی اِن تحریکوں کے خلاف لڑائی کی، کبھی اِن کے کارکنوں کے خلاف مقدّمات چلائے، کبھی اِن کو قید  کیااور کبھی سیاسی جماعتوں کے خلاف ایسے قوانین بنائے جو اُن کی حرکت کو محدود کرنے کے علاوہ اُن کے اثرو رسوخ کو کم کردیں اور اْن لوگوں کو ڈرایا  دھمکایا جو اْن میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے تھے۔ استعمار نے مسلم علاقوں میں اپنی ماتحت حکومتوں کی مدد سے ایسی غیر یقینی صورتِحال  پیدا کی جس کے ذریعے نہ صرف یہ کہ وہ ان علاقوں میں اپنے منصوبے نافذ کر سکیں بلکہ اسلام کو مسلمانوں کی زندگیوں سے دور رکھنے کے علاوہ  اسلامی دنیا بشمول  عرب علاقوں  کا استحصال بھی کر سکیں۔ استعمار نے یہودی ریاست کو محفوظ رکھنے ، اسے مسلم  امّہ کے خطرے سے بچانے،  اور اِسے خطّے سے جوڑے رکھنے کا کام عرب خصوصاً ملحقہ عرب  ریاستوں کے حکمرانوں کے سپرد کیا۔  مسلم اْمّہ نےنہ تو کبھی  یہودی ریاست کے قیام کو فلسطین کی مقدس سر زمین پر قبول کیااور نہ کبھی کریں گے۔ اور اس امّت میں اْردن کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جو غربت، بد انتظامی اور قرضوں میں جکڑے ہوئے ایک بہتر معیارِ زندگی کی تلاش میں ہیں اور کرپشن اور ظالمانہ ٹیکسوں کے بوجھ  تلے دبے ہوئے ہیں۔

اور چونکہ سیاسی جماعتیں ہی عوامی رائے کا اظہار کرتی ہیں اور انہیں استعماری کافر اور اْن کے اثر و رسوخ کے خلاف حرکت میں لاسکتی ہیں ، اْنہیں استعمار کی ماتحت حکومتوں کا محاسبہ کرنے اور اْن کے سامنے کھڑا ہونے کے لئے تیّار کرتی ہیں تاکہ اْمّتِ مسلمہ کے عظیم اسلام، اْن کے وسائل اور دولت کے خلاف اْن کی سازشوں کا مقابلہ کیا جائے۔  اِسی لئےاستعمار اور ظالمانہ حکومتوں کی افواج ،جو ہمارے علاقوں میں اصل طاقت رکھتی ہیں،  اسلامی جماعتوں  خصوصاً اثر و رسوخ  رکھنے والی  سیاسی جماعتوں کے خلاف مستعدی سے نبرد آزما رہتی ہیں۔

 

اور چونکہ حزب التحریر کی پْکار ایک عالمی پْکار ہے اور  اس کے پاس نشاۃِ ثانیہ کاایک حقیقی اور زبردست منصوبہ ہے یعنی نبوّت کے نقشِ قدم پر ریاستِ خلافت کا قیام جو کہ امت کی عظمت، وقار اور اْس کے اختیار کو بحال کرے گا ،استعماری کفار اور اْن کے اثر و رسوخ کو مسلم علاقوں سے باہر نکال دے گا اور اْمّت کو اْس فتنہ سے نجات دلائے گا جو اْن پر مسلّط کر دیا گیا ہے ۔ اور کیونکہ حزب ا لتحریر کے اِس منصوبے یعنی خلافت کے پاس زندگی کے ہر شعبے  یعنی حکومت، معیشت، معاشرہ، تعلیم، صحت وغیرہ ، میں لوگوں کی تکالیف اور مصائب کے لئے درست لائحہ عمل، حل اور علاج موجود ہے۔۔۔

 

﴿وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ﴾ 

"اور ہم نےآپﷺ پر ایک ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز کا بیان ہے اور یہ مسلمانوں کے لئے ہدایت، رحمت اور بشارت ہے"(النّحل:89 )۔

 

اور کیونکہ مسلمان اِس نظامِ خلافت کو گلے لگانے کے لئے تیار ہیں جو عظیم اسلامی عقیدہ سے پھوٹتا ہےاور وہ بھی مسلمانوں کے ایک ایسے گروہ کی قیادت اور موجودگی میں  جس کے پاس یہ نظام مکمل اور  خالص شکل میں محفوظ ہےاور جو اِس عظیم مقصد کی راہ میں پورے ایمان و یقین کے ساتھ اپنی تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں صَرف کرنے اور قربانیوں کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے تیار ہے

 

﴿إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ﴾ 

"اور بے شک اللہ نے مؤمنین سے جنّت کے بدلے اْن کی جانوں اور مالوں کا سودا کر لیا ہے"(التوبہ:111 )۔

 

اور کیونکہ حزب ا لتحریر  اِس نظریہ حیات یعنی اسلام اور اس کے منہج پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتی اور نہ ہی کسی وزارت، پارلیمانی نشست، میونسپل کونسل کی ممبر شپ یا کسی ایسے لائسنس  کی خاطرجو اِس کے وجود، جماعت یا سیاسی کام کو قانونی طور پر قبول کرے اپنے عظیم مقصد کو قربان نہیں کرتی اور کیونکہ یہ اسلام اور امت کے مفادات کی قیمت پر کسی کی خوشامد نہیں کرتی اور کیونکہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ہمیں یہودی ریاست کے ساتھ حالتِ جنگ میں واپس آ جانا چاہیےاور اْس وقت تک رہنا چاہیے جب تک  فلسطین کی مبارک زمین کو یہودی وجود سے پاک نہیں کر دیا جاتا۔ 

ان تمام باتوں ہی کی وجہ سے اْردن کی حکومت اس بات پر بضد ہے کہ وہ استعماری ایجنڈا ہی نافذ کرے گی تاکہ  امتِ مسلمہ کی نشاۃِ ثانیہ  اور اس کے اثر و رسوخ کو استعماری طاقت پر اثر انداز ہونے سے روکا جائےاور اسی لئے وہ حزب ا لتحریر سے نپٹنے کے لیے فوجی مقدمات جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے  استعمال کرتی ہے تاکہ وہ لوگوں کو ڈرا کر حزب التحریر اور اس کے پیغام تک پہنچنے سے روک سکےاوراْن لوگوں پر اس کے سیاسی اورثقافتی اثر کو کم سے کم کردےجو اْس فتنہ اور مصیبت سے جان چھڑوانا چاہتے ہیں جس نے اِن کی زندگیوں کو وبال بنا رکھا ہے اور اِس فتنہ سے نجات اور اپنی بقاء کے لیے کسی موثر راستے کی تلاش میں ہیں وہ فتنہ جو  استعماری مغرب اور امریکہ سے اپنے داخلی اور خارجی معاملات میں  ہدایت لینے والی ماتحت حکومت نے زبردستی اْن پر نافذ کر رکھا ہےجبکہ وہ حزب ا لتحریر کو اسلام کے  وہ اَفکار پھیلانے سے ہر قیمت پر روکنا چاہتے ہیں جو امت کی نشاۃِ ثانیہ کو یقینی بنائیں گے  اور اْس کے وقار، عظمت اور اختیار کو واپس لوٹائیں گے مگر اس کے لیے ہمیں اپنی ذمہ داری  ادا کرنی ہو گی کہ ہم اْردن کی حکومت کا بِلاخوف و خطر سختی سے محاسبہ کریں  اور اسلام، مسلمانوں اور اْن کے علاقوں کے خلاف صلیبیوں کی عالمی  سازش کو  اور اِس سازش میں اپنے حکمرانوں  اور اْن کی حکومتوں کے غلیظ کردار کوبے نقاب  کریں۔

 

حزب التحریر کے ممبران پر حزب کے ساتھ تعلق کے علاوہ اضافی اور جھوٹے الزامات لگانے کی نفرت انگیز حرکت حکومت اور اس کی سیکیورٹی ایجنسیز کو یہ جواز فراہم کرتی ہے کہ وہ حزب کے ممبران پر فوجی عدالت " عدالت برائے تحفّظِ ریاست " میں مقدمات چلائیں اور سیکیورٹی ایجنسیز کی ہدایات اور تجاویز پر ہی ان کے خلاف حکم جاری کریں۔ یہ عدالتیں نہ تو کسی حکومتی حکم پر بحث کرتی ہیں اور نہ ہی اسے ماننے سے انکار کرتی ہیں۔ ان عدالتوں میں حزب کے ممبران پر لگائے گئے الزامات ،جن پر اْنہیں تین سال کی قید سنائی گئی ،میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لوگوں کو اِس غیر شرعی  سیاسی نظام کے خلاف اْبھارتے ہیں اورحکومت کے وقار کو مجروح کرتے ہیں۔یہ اْردنی حکومت اس بات پر بضد ہے کہ حق کی آواز کو خاموش کرایا جائےچاہے اس کے لیے حزب ا لتحریر کے ممبران کو ظلم کی طاقتوں، بدی، استعماریت اور کرپشن کے سامنے قربانی کے لیے پیش کر دیا جائے۔ اْردنی حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیز نے پہلے بھی حزب ا لتحریر پر " معتاہ یونیورسٹی کیس " میں شاہ حسین بن طلال کو قتل کرنے کی سازش کا  جھوٹا الزام عائد کیا تھا اور سیکیورٹی عدالت نے  اِس جھوٹے کیس میں ملزمان کو سزائے موت دے دی تھی لیکن اْردن کی ایپلٹ کورٹ نے انصاف پر مبنی فیصلہ سْناتے ہوئے حزب ا لتحریر اور اس کے تمام ممبران، جِن پر یہ جھوٹا الزام تھا، کوبَری کردیا  تھا کیونکہ ایپلٹ کورٹ کے جج حضرات انصاف، عظمت اور آزادی کے علمبردار تھے اور اْنہوں نے  اْردنی حکومت اور اِس کی ایجنسیز کے دباؤ کے آگےگھْٹنے نہیں ٹیکے تھے۔ تو کیا اِس مرتبہ ایپلٹ کورٹ حزب التحریر کے اْن  ممبران کے لئے انصاف  پر مبنی فیصلہ جاری کرے گی جِن پر اْردن  میں اِس غیر شرعی سیاسی نظام  کے خلاف لوگوں کو اْبھارنے اور  اور حزب سے تعلق کا الزام ہے ؟اور کیا عدالت اْن کی بریت کا فیصلہ کرے گی؟  

 

یا یہ عدالت حزب کے ممبران پر اِن الزامات کی وجہ سے ان کو بری کرنے سے انکار کر دے گی جبکہ ہر کوئی یہ جانتا ہے کہ اْردن کی حکومت اور حزب ا لتحریر کے درمیان اصل مسئلہ سیاسی ہے جو ساٹھ  سال سے بھی زیادہ پْرانا ہے نہ کہ یہ کوئی قانونی مسئلہ ہے۔   حزب ا لتحریر ایک  ممتاز سیاسی جماعت ہے جس کی بنیاد اسلام ہے اور جو اسلامی طرزِ زندگی کا احیاء چاہتی ہے۔ بادشاہ، وزراء، سفارتکار، علماء، عام آدمی، سیاست دان اور صحافی سب  حزب التحریر کی  پْکار اور اِس کے پْر امن طریقۂ کار  کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ 

تو کیا ایپلٹ کورٹ حزب ا لتحریر کے اْن ممبران کے ساتھ انصاف کرے گی جن کے مقدمات آج کل زیرِغور ہیں یا اِس کے جج حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر حزب کے ممبران کے خلاف "عدالت برائے تحفّظِ ریاست"کے ظالمانہ فیصلے کی توثیق و حمایت میں ہی اپنا فیصلہ جاری کریں گے اور اللہ  تعالیٰ کے اِن الفاظ کو نظر انداز کر دیں گے

 

﴿وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا

" اور وہ لوگ جو مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو بغیر کسی قصور کے تکلیف دیتے ہیں وہ اپنے اوپر بہت بڑا بوجھ اْٹھا رہے ہیں اور کھْلے گناہ میں مبتلا ہیں"(الاحزاب:58 ) ۔

 

اور کیا ظالموں کے لیے اِس وعید سے لا تعلّق رہیں گے 

 

﴿إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ

"بے شک وہ لوگ جنہوں نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں کو ستایا پھر توبہ بھی نہ کی پس اْن کے لیےجہنّم اور دہکتی ہوئی آگ کا عذاب ہے" (البروج:10 )۔

 

اور وہ مؤمنین جو اِن ظالموں کے ظلم کے خلاف کھڑے رہیں گےاْن کے لیے اْن کے ربّ کی طرف سے خوشخبری ہے

 

﴿إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَاالْأَنْهَارُ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ

"بےشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اْن کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں یہی بڑی کامیابی ہے" (البروج:11 )۔

 

تو کیا اب بھی  یہ عدالت اْردن کے عدالتی نظام کے تابوت میں ایک نئی کیل ٹھوکے گی ۔  جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

 

«من أرضى الله بسخط الناس رضي الله عنه وأرضى عنه الناس، ومن أرضى الناس بسخط الله سخط الله عليه وأسخط عليه الناس»

" اور جواللہ کو راضی کرنے کی خاطر لوگوں کو ناراض کرتا  ہے اللہ اْس سے راضی ہو جاتا ہے اور لوگوں کو بھی اْس سے راضی کر دیتا ہے، اور جو لوگوں کو راضی کرنے کی خاطر اللہ کو ناراض کر دیتا ہے اللہ اْس سے ناراض ہو جاتا ہے اور لوگوں کو بھی اْس سے ناراض کر دیتا ہے"۔

 

ولایہ اردن میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ اردن
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
http://www.domainnomeaning.com
E-Mail: jordan_mo@domainnomeaning.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک