المكتب الإعــلامي
ولایہ بنگلادیش
ہجری تاریخ | 17 من شوال 1446هـ | شمارہ نمبر: 39 / 1446 |
عیسوی تاریخ | منگل, 15 اپریل 2025 م |
پریس ریلیز
بے بس انسان سے بھی کمزور شخص وہ ہے، جو کسی ایسے فرض سے بھاگنے کے لیے بے بسی کا ڈھونگ رچائے جس سے وہ ڈرتا ہو، اور اس کی واضح مثال بنگلہ دیش کی عبوری حکومت ہے، جو چوک چوراہوں میں عوام کے شدید غم و غصے کے باوجود غزہ کے عوام کو بے یار و مددگار چھوڑے ہوئے ہیں
ڈھاکہ کی سڑکوں پر 13 اپریل، بروز ہفتہ، امریکہ اور اس کے لےپالک یہودی وجود کی، مقدس سرزمین فلسطین میں ہمارے مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ قتل عام کے مسلسل ارتکاب کی مذمت کرتے ہوئے، لاکھوں غضبناک مسلمانوں کے نکلنے کے بعد، عبوری حکومت کے سربراہ اور بل کلنٹن کے یار، محمد یونس کو اس کے سوا کوئی اور سنجیدہ اقدام نظر نہیں آیا کہ وہ اپنے وزیر داخلہ کو بنگلہ دیشی پاسپورٹ پر سے "اسرائیل کے علاوہ" کی عبارت کو دوبارہ شامل کرنے کا حکم دیں، جو کہ بنگلہ دیش کے لوگوں کو یہودی وجود کی جانب سفر کرنے سے منع کرنے کے مترادف ہے۔ حسینہ نامی ظالم عورت کو ہٹانے کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایک پھسپھسی سی مذمت ہے، حالانکہ ان سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ دوسروں کے مقابلے میں ظلم کو زیادہ محسوس کرے گی، کیونکہ یہ ریاست سابقہ ظالم حسینہ واجد کے ظلم کا مشاہدہ کر چکی ہے۔ ان کے ردعمل کی شدت کم از کم ان بے بس لوگوں کی کارکردگی اور تڑپ کے تو برابر ہونی چاہیے تھی جو بین الاقوامی برادری، امریکہ اور یہودی وجود کے جرائم کی مذمت کرنے کے لیے شاہراہوں میں جمع ہوئے۔ تاہم حکومت کا اس اعلان تک محدود رہنا دراصل مقدس سرزمین میں ہمارے لوگوں کے ساتھ اس کی غداری کو ظاہر کرتا ہے، اور ظاہر کرتا ہے کہ یہ ان ممالک کی سطح تک بھی نہیں پہنچ رہی جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، جیسے برازیل اور بولیویا۔ حکومت کا یہ موقف ہمارے مظلوم لوگوں کے لیے حمایت کا اظہار نہیں، بلکہ اس غداری کی تصدیق کرتا ہے جس میں بنگلہ دیش عالمِ اسلام میں قائم باقی تمام ایجنٹ ریاستوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
شاید حقائق سے ناواقف شخص یہ سمجھے کہ بنگلہ دیش ایک کمزور ملک ہے جو اپنی حفاظت کرنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتا، چہ جائیکہ مقدس سرزمین میں ہمارے لوگوں کی مدد کرے۔ لیکن یہ گمان حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ بھارت اور پاکستان کے کندھے سے کندھا ملاتے ہوئے، بنگلہ دیش کا شمار امن فوج میں حصہ ڈالنے والے تین بڑے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ان میں سے ہر ایک، دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے مختلف مشنز میں تقریباً 8,000 افراد کے ساتھ حصہ لیتا ہے۔ بنگلہ دیش نے "امن برقرار رکھنے کی کارروائیوں کی تربیت کا ادارہ" (BIPSOT)بھی قائم کیا ہے، جو اپنی افواج کو "امن برقرار رکھنے" کے فرائض کی تربیت دیتا ہے، اور یہ اس شعبے میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مراکز میں سے ایک ہے۔ بنگلہ دیش لبنان میں یونیفیل مشن میں تقریباً 120 افراد کے ساتھ حصہ لیتا ہے، جو اسے اس مشن میں حصہ لینے والے ممالک میں شامل کرتا ہے۔ بنگلہ دیشی بحریہ نے 2010 سے یونیفیل کی میری ٹائم ٹاسک فورسMTF میں بھی حصہ لیا ہے، جہاں اس نے متعدد جنگی بحری جہاز تعینات کیے ہیں، جن میں فریگیٹ BNS عثمان، گشت کرنے ولا بڑا جہاز BNS مادھومتی، فریگیٹ BNS علی حیدر، گشت کرنے والا بڑا جہاز BNS نیرمول، جہاز BNS بیجوئے، اور آخر میں کارویٹ BNS سنگرام شامل ہیں جسے ستمبر 2020 میں تعینات کیا گیا تھا۔ اس طرح، بنگلہ دیش ان بحری جہازوں کے ذریعے غزہ میں ہمارے لوگوں کی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو غزہ کی سرحدوں کے قریب واقع ہیں، لیکن اس کی بجائے انہیں مسخ شدہ یہودی وجود کی سرحدوں اور سلامتی کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور ان افواج کو شیطانی عالمی قوتیں اپنے مذموم فوجی آپریشن کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ وہ آپریشنز جنہیں بڑی طاقتیں جود انجام نہیں دے سکتیں، یا اپنی افواج کو ان آپریشنز میں بھیجنے سے ڈرتی ہیں، جیسے کہ لبنان میں مسلمانوں سے یہودی وجود کی سرحدوں کی حفاظت کرنا۔
یونس کی حکومت اور اس کی فوج پر تو یہ فرض تھا کہ وہ صرف بنگلہ دیشی پاسپورٹوں سے "اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے موزوں" کی عبارت کو نہ ہٹاتے، بلکہ یہودی وجود کو ہی جڑ سے مٹا دیتے اور اپنے بحری جہازوں، ٹینکوں اور بنگلہ دیش کی مسلمان فوج کے مجاہدین کی پیشانیوں پر "بیت المقدس کی آزادی کی طرف" کی عبارت لکھتے۔ وہ افواج، جو فاتح صلاح الدین ایوبی کی اقتداء کرتے ہوئے، بیت المقدس کو آزاد کرانے اور مسجد اقصیٰ، جو قبلہ اول اور تیسرا حرم شریف ہے، میں نماز پڑھنے کے لیے بے چین ہیں۔ لیکن یہ واضح ہے کہ یہ حکومت اپنی پیشرو حسینہ کی قیادت والی ظالم حکومت سے کم غدار، بزدل اور خائن نہیں ہے۔ لہٰذا، اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ ڈھاکہ کی سڑکوں پر غصے سے بھرے مظاہرین کے نکلنے کے بعد، فلسطین میں ہمارے لوگوں کی مدد کرنے میں اصل رکاوٹ حکومت خود ہے، نہ کہ ہماری ریاست کی کمزوری، بے بسی، یا اس کے وسائل اور فوجیوں کی کمی۔
اس بنا پر، شرعی قاعدہ (مَا لَا يَتِمُّ الْوَاجِبُ إِلَّا بِهِ فَهُوَ وَاجِبٌ) "وہ کام جس کے بغیر کوئی واجب پورا نہ ہو، وہ کام بھی واجب ہے" پر عمل کرنا بنگلہ دیش کی مسلمان مسلح افواج میں ہر مخلص شخص پر لازم ہو گیا ہے، پس فوری طور پر اس حکومت کا تختہ الٹنا واجب ہے اور اس کی جگہ ایک مخلص اور باشعور سیاسی قیادت لانا واجب ہے، جو بنگلہ دیش کی فوج کو مقدس سرزمین فلسطین کو آزاد کروانے کے شرف کی طرف لے جائے۔ اور یہ صرف فوج میں موجود مخلص افسران کے، یونس کی حکومت کے خلاف، بغاوت کرنے، اور حزب التحریر کو 'خلافت علی منہاج النبوة' کے قیام کے لیے نصرۃ دینے سے ہی ممکن ہے۔ یہ خلافت ہی ہو گی جو فوج کی قیادت کرے گی، اور فلسطین میں ہمارے مظلوم لوگوں کی مدد کرے گی۔
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ﴾
"اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے راستے میں نکلو تو تم زمین پر گرے پڑتے ہو؟ کیا تم نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی پسند کر لی ہے؟ پس دنیا کی زندگی کا ساز و سامان آخرت کے مقابلے میں بہت تھوڑا ہے" (سورۃ التوبة: آیت 38)
ولایہ بنگلادیش میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ بنگلادیش |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: www.khilafat.org |
E-Mail: media@domainnomeaning.com |